الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
17. باب تَرَاحُمِ الْمُؤْمِنِينَ وَتَعَاطُفِهِمْ وَتَعَاضُدِهِمْ:
17. باب: مومنوں کا آپس میں اتحاد اور ایک دوسرے کا مددگار ہونا۔
حدیث نمبر: 6586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا زكرياء ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المؤمنين في توادهم وتراحمهم وتعاطفهم، مثل الجسد إذا اشتكى منه عضو تداعى له سائر الجسد بالسهر والحمى ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى ".
زکریا نے ہمیں شعبی سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمانوں کی ایک دوسرے سے محبت، ایک دوسرے کے ساتھ رحم دلی اور ایک دوسرے کی طرف التفات و تعاون کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو باقی سارا جسم بیداری اور بخار کے ذریعے سے (سب اعضاء کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر) اس کا ساتھ دیتا ہے۔"
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومنوں کی باہمی محبت کرنے ایک دوسرے پر رحم کرنے اور شفقت و مہربانی کرنے میں تمثیل جسم انسانی کی طرح ہے، جب اس کا کوئی عضو بیمار پڑتا ہے، تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کی خاطر سارا جسم بے خوابی اور بخار کو دعوت دیتا ہے۔ یعنی جسم کے باقی حصے بھی بے خوابی اور بخار میں شریک ہو جاتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2586

   صحيح البخاري6026عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا ثم شبك بين أصابعه اشفعوا فلتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء
   صحيح البخاري481عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا وشبك أصابعه
   صحيح البخاري2446عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا وشبك بين أصابعه
   صحيح مسلم6586عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا
   جامع الترمذي1928عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا
   سنن النسائى الصغرى2561عبد الله بن قيسالمؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا
   صحيح البخاري6011نعمان بن بشيرالمؤمنين في تراحمهم وتوادهم وتعاطفهم كمثل الجسد إذا اشتكى عضوا تداعى له سائر جسده بالسهر والحمى
   صحيح مسلم6586نعمان بن بشيرمثل المؤمنين في توادهم وتراحمهم وتعاطفهم مثل الجسد إذا اشتكى منه عضو تداعى له سائر الجسد بالسهر والحمى
   صحيح مسلم6588نعمان بن بشيرالمؤمنون كرجل واحد إن اشتكى رأسه تداعى له سائر الجسد بالحمى والسهر
   صحيح مسلم6589نعمان بن بشيرالمسلمون كرجل واحد إن اشتكى عينه اشتكى كله وإن اشتكى رأسه اشتكى كله
   المعجم الصغير للطبراني1161نعمان بن بشيرمثل المؤمنين في توادهم وتحابهم مثل الجسد إذا اشتكى شيء منه تداعى سائره بالسهر والحمى في الجسد مضغة إذا صلحت وسلمت سلم سائر الجسد وإذا فسدت فسد لها سائر الجسد القلب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 481  
´مسجد میں تشبیک دینا`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا، وَشَبَّكَ أَصَابِعَهُ . . .»
. . . ‏‏‏‏ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو قوت پہنچاتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ: 481]

فوائد و مسائل:
باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے پہلی حدیث ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے نقل فرمائی جس کا تعلق عمومی حالت کے ساتھ ہے جس میں مسجد کا ذکر نہیں ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث صرف مسجد میں تشبیک کرنا ثابت کرتی ہے، گویا اس سے معلوم ہوا کہ جب مسجد میں تشبیک ثابت ہوا تو عام حالت میں کیوں کر ثابت نہ ہو گا۔

◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«اورد فيه حديث ابي موسيٰ، وهو دال على جواز التشبيك مطلقا، و حديث ابي هريرة وهو دال على جوازه فى المسجد، وإذا جاز فى المسجد فهو فى غير اجوز .» [فتح الباري، ج1، ص744]
اس مسئلے پر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو مطلق جواز التشبیک پر دال ہے اور ابوهريرة رضی اللہ عنہ والی حدیث مسجد میں تشبیک پر دال ہے، لہٰذا جب مسجد میں تشبیک دینا جائز ہوا تو بالاولیٰ ہر جگہ جائز ہوا۔

◈ امام کرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ولعل مراده جواز التشبيك مطلقا، لأنه إذا جاز فعله فى المسجد ففي غيره اولي بالجواز .» [الكواكب الدرسري، ج4، ص129]
بعین یہی تطبیق بدر الدین بن جماعۃ رحمہ اللہ نے بھی دی ہے۔ دیکھئے: [مناسبات تراجم البخاري، ص47]
شاید کہ امام بخاری رحمہ اللہ مطلق تشبیک کے جواز کے قائل ہیں، کیوں کہ جب تشبیک مسجد میں جائز ہے تو پھر بالاولی ہر جگہ جائز ہے۔
بدیگر صورت اگر غور کیا جائے تو مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انگلیوں میں تشبیک کرنا کسی مسئلے کی وضاحت کے لیے تھا۔

صاحب فتح المنان نے ابن المنیر رحمہ اللہ کا قول نقل فرمایا، آپ لکھتے ہیں: «والذي فى هذه الاحاديث انما المقصود التعليم والاخبار والتمثيل و تصوير المعني فى النفس بصورة الحس» [فتح المنان، ج6، ص449]
یعنی تشبیک کرنے والی احادیث میں کسی چیز کی تعلیم، خبر، تمثیل یا کسی حسی چیز کی صورت (واضح کرنا) مقصود ہے (جو تشبیک نہ کرنے والی احادیث کے متعارض نہیں ہیں)۔‏‏‏‏

فائدہ:
بعض علماء نے فرمایا کہ ممانعت کی احادیث بھی وارد ہوئی ہیں جیسے ابوداؤد، امام دارمی، اور امام حاکم رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے۔
امام دارمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«عن ابي ثمامه الحناط، قال: ادركنى كعب بن عجرة بالبلاط وانا مشبك بين اصابعى، فقال ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: اذا توضا احدكم ثم خرج عامدا الى الصلاة فلا يشبك بين اصابعه» [سنن الدارمي مع فتح المنان ج 2 ص 448 رقم 1523]
ابوثمامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے ملاقات ہوئی کعب بن عجرۃ کی البلاط (یہ ایک جگہ ہے مسجد نبوی اور مدینے کے بازار کے درمیان) میں اور میں انگلیوں میں تشبیق دے رہا تھا تو کعب بن عجرہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور وہ نماز کے لئے نکلے تو اپنی انگلیوں میں تشبیک نہ کرے۔
یہ حدیث اپنے شواہد کی وجہ سے حسن ہے دارمی کے علاوہ بھی دیگر کتب میں موجود ہے دیکھئے:
➊ سنن الکبری للبیھقی 230/3
➋ مسند أحمد رقم 18168
➌ ابوداؤد فى الصلاة 562
➍ ابن حبان کما فی الاحسان لابن بلسان رقم 2036
➎ ابن خزیمہ 441
➏ معجم الکیر للطبرانی برقم 333
ان تمام طرق کو ملانے کے بعد یہ سند حسن درجے تک پہنچتی ہے اس مسئلے پر جلال الدین السیوطی رحمہ اللہ نے بھی ایک رسالہ لکھا بنام «حسن التسليك فى حكم التشبيك» اس رسالہ کو الحاوی للفتاوی میں ضم کر دیا گیا ہے اور اس میں کئی علمی گفتگو کے نکا ت کو واضح کیا گیا ہے، لہٰذا بظاہر انھی اور اجازت کی احادیث میں تعارض معلوم ہوتا ہے، لیکن غور سے مطالعہ کے بعد الله کی توفیق سے اس میں کوئی تعارض باقی نہیں رہتا۔

◈ علامہ مغلطائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«والتحقيق انه ليس بين حديث النهي عن التشبيك و بين تشبيك صلى الله عليه وسلم بين اصابعه لان النهي انما ورد عن فعله فى الصلاة اوفي المضي اليها . . . .» [الحاوي للفتايٰ للسيوطي ج 2 ص 10]
تحقیق بات یہ ہے کہ تشبیک سے روکنے والی احادیث اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی انگلیوں میں تشبیک کرنا (تعارض نہیں ہے) کیوں کہ جو منع کا حکم ہے وہ اس لیے کہ جو نماز پڑھ رہا ہو یا پھر نماز کے لیے گزر رہا ہو۔

◈ ابن المنیر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں کہ:
«التي وردت فى النهي عن التشبيك فى المسجد ولكن التحقيق انها لا تعارضها . . . .» [المتواري ص 91]
جو احادیث تشبیک کرنے سے روکتی ہیں مسجد میں تحقیق یہ احادیث متعارض نہیں ہیں (ان احادیث سے جس میں اجازت مروی ہے)۔‏‏‏‏

◈ مزید فرماتے ہیں کہ:
«والذي فى الحديث انما هو المقصود التمثيل، والتصوير المغني فى النفس بصورة الحس .» [ايضاً]
ان گفتگو اور شارحین کی وضاحت سے یہ بات واضح ہوئی کہ ممانعت والی احادیث اور اجازت والی احادیث میں کسی قسم کا کوئی تعارض نہیں ہے۔ جو شخص نماز پڑھ رہا ہو یا نماز کے لیے جا رہا ہو وہ انگلیوں میں قینچی نہ کرے۔ «والله اعلم»
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 165   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6586  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
ایمان والوں میں باہم ایسی محبت و مودت،
ایسی رحمت و شفقت اور ہمدردی و خیرخواہی اور ایسا دلی تعلق ہونا چاہیے کہ دیکھنے والی آنکھ ان کو اس حالت میں دیکھے کہ اگر ان میں سے کوئی دکھ،
درد یا تکلیف و مشکل میں مبتلا ہے تو سب اس کو اپنا دکھ،
درد اور مصیبت خیال کریں اور سب اس کی پریشانی و بے قراری میں مبتلا ہوں اور اس کو اپنے دکھ،
درد کی طرح دور کرنے کی کوشش کریں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6586   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.