الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
8. بَابُ مَنْ قَعَدَ حَيْثُ يَنْتَهِي بِهِ الْمَجْلِسُ، وَمَنْ رَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا:
8. باب: وہ شخص جو مجلس کے آخر میں بیٹھ جائے اور وہ شخص جو درمیان میں جہاں جگہ دیکھے بیٹھ جائے (بشرطیکہ دوسروں کو تکلیف نہ ہو)۔
(8) Chapter. Whoever sat at the farther end of a gathering. And whoever found a place amongst a gathering and took his seat there.
حدیث نمبر: 66
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، ان ابا مرة مولى عقيل بن ابي طالب اخبره، عن ابي واقد الليثي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس في المسجد والناس معه إذ اقبل ثلاثة نفر، فاقبل اثنان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وذهب واحد، قال: فوقفا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاما احدهما فراى فرجة في الحلقة فجلس فيها، واما الآخر فجلس خلفهم، واما الثالث فادبر ذاهبا، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الا اخبركم عن النفر الثلاثة، اما احدهم فاوى إلى الله فآواه الله، واما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه، واما الآخر فاعرض فاعرض الله عنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ، قَالَ: فَوَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا، وَأَمَّا الْآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ، وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلَاثَةِ، أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ فَآوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ان سے مالک نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کے واسطے سے ذکر کیا، بیشک ابومرہ مولیٰ عقیل بن ابی طالب نے انہیں ابوواقد اللیثی سے خبر دی کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی وہاں آئے (ان میں سے) دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہنچ گئے اور ایک واپس چلا گیا۔ (راوی کہتے ہیں کہ) پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ اس کے بعد ان میں سے ایک نے (جب) مجلس میں (ایک جگہ کچھ) گنجائش دیکھی، تو وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا اہل مجلس کے پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا جو تھا وہ لوٹ گیا۔ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی گفتگو سے) فارغ ہوئے (تو صحابہ رضی اللہ عنہم سے) فرمایا کہ کیا میں تمہیں تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ تو (سنو) ان میں سے ایک نے اللہ سے پناہ چاہی اللہ نے اسے پناہ دی اور دوسرے کو شرم آئی تو اللہ بھی اس سے شرمایا (کہ اسے بھی بخش دیا) اور تیسرے شخص نے منہ موڑا، تو اللہ نے (بھی) اس سے منہ موڑ لیا۔


Hum se Ismail ne bayan kiya, kaha un se Malik ne Ishaaq bin Abdullah bin Abi Talha ke waaste se zikr kiya, be-shak Abu Murrah Maula ’Aqeel bin Abi Taalib ne unhein Abu Waaqid Al-Laithi se khabar di ke (ek martaba) Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam masjid mein tashreef farmaa the aur log Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke ird-gird baithe huwe the ke teen aadmi wahaan aaye (un mein se) do Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ke saamne pahunch gaye aur ek waapas chala gaya. (Rawi kehte hain ke) phir woh dono Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ke saamne khade ho gaye. Us ke baad un mein se ek ne (jab) majlis mein (ek jagah kuch) gunjaish dekhi, to wahaan baith gaya aur doosra ahl-e-majlis ke peeche baith gaya aur teesra jo tha woh laut gaya. To jab Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam (apni guftgu se) faarigh huwe (to Sahaba Radhiallahu Anhum se) farmaaya ke kya main tumhein teen aadmiyon ke baare mein na bataaon? To (suno) un mein se ek ne Allah se panaah chaahi Allah ne use panaah di aur doosre ko sharm aayi to Allah bhi us se sharmaaya (ke use bhi bakhsh diya) aur teesre shakhs ne munh moda, to Allah ne (bhi) us se munh mod liya.

Narrated Abu Waqid Al-Laithi: While Allah's Apostle was sitting in the mosque with some people, three men came. Two of them came in front of Allah's Apostle and the third one went away. The two persons kept on standing before Allah's Apostle for a while and then one of them found a place in the circle and sat there while the other sat behind the gathering, and the third one went away. When Allah's Apostle finished his preaching, he said, "Shall I tell you about these three persons? One of them betook himself to Allah, so Allah took him into His grace and mercy and accommodated him, the second felt shy from Allah, so Allah sheltered Him in His mercy (and did not punish him), while the third turned his face from Allah and went away, so Allah turned His face from him likewise. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 66


   صحيح البخاري66حارث بن عوفألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   صحيح البخاري474حارث بن عوفألا أخبركم عن الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   صحيح مسلم5681حارث بن عوفألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   جامع الترمذي2724حارث بن عوفألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فأواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم459حارث بن عوفالا اخبركم عن النفر الثلاثة؟ اما احدهم فاوى إلى الله فآواه الله واما الآخر فاستحيى فاستحيى الله منه، واما الآخر فاعرض فاعرض الله عنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 459  
´آداب مجلس کا بیان`
«. . . عن ابى واقد الليثي: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس فى المسجد والناس معه إذ اقبل نفر ثلاثة، فاقبل اثنان . . .»
. . . سیدنا ابوواقد اللیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ اتنے میں تین آدمیوں کا ایک گروہ آیا ان میں سے دو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک واپس چلا گیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 459]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 66، ومسلم 2176، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ بغیر شرعی عذر کے کتاب و سنت کے وعظ و تعلیم اور اصلاحی درس کے دوران میں اٹھ کر جانا نہیں چاہئے۔
➋ مسجد میں داخل ہونے کے بعد دو رکعتیں پڑھنا فرض یا واجب نہیں بلکہ سنت مؤکدہ ہے۔
➌ عالم کے پاس مسجد میں بیٹھنا مسنون ہے اور کوشش کرنی چاہئے کہ عالم کے قریب بیٹھا جائے لیکن لوگوں کی گردنیں پھلانگنے اور دوسروں کو تکلیف دینے سے اجتناب کرنا چاہئے بلکہ جہاں خالی جگہ میسر ہو بیٹھ جانا چاہئے۔
➍ مجلس میں پہنچ کر دوران درس یا دوران خطبہ سلام کہنا ثابت ہے جس کا جواب اگر مجلس سے ایک آدمی بھی دے دے تو کافی ہے۔
➎ حافظ ابن عبدالبر کے نزدیک اللہ کے حیا کرنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے اسے بخش دیا۔ دیکھئے: [التمهيد 1/317]
➏ چہرہ پھیرنے سے مراد دو باتیں ہیں: یا تو وہ شخص منافق تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے ناراض ہو کر اسے اپنی رحمت سے دور کر دیا یا عام مسلمان تھا تو اس سے مجلس کے ثواب سے محروم کر دیا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 126   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 66  
´مجالس علمی میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہئیے`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ . . .»
. . . (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی وہاں آئے (ان میں سے) دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہنچ گئے اور ایک واپس چلا گیا۔ (راوی کہتے ہیں کہ) پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 66]

تشریح:
ثابت ہوا کہ مجالس علمی میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہئیے۔ آپ نے مذکورہ تین آدمیوں کی کیفیت مثال کے طور پر بیان فرمائی۔ ایک شخص نے مجلس میں جہاں جگہ دیکھی وہاں ہی وہ بیٹھ گیا۔ دوسرے نے کہیں جگہ نہ پائی تو مجلس کے کنارے جا بیٹھا اور تیسرے نے جگہ نہ پا کر اپنا راستہ لیا۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے اعراض گویا اللہ سے اعراض ہے۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں سخت الفاظ فرمائے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مجلس میں آدمی کو جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جانا چاہئیے اگرچہ اس کو سب سے آخر میں جگہ ملے۔ آج بھی وہ لوگ جن کو قرآن و حدیث کی مجلس پسند نہ ہو بڑے ہی بدبخت ہوتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 66   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:66  
66. حضرت ابو واقد لیثی ؓ سے روایت ہے، ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں لوگوں کے ہمراہ بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں تین آدمی آئے۔ ان میں سے دو تو رسول اللہ ﷺ کے پاس آ گئے اور ایک واپس چلا گیا۔ راوی نے کہا کہ وہ دونوں کچھ دیر رسول اللہ ﷺ کے پاس ٹھہرے رہے۔ ان میں سے ایک نے حلقے میں گنجائش دیکھی تو بیٹھ گیا اور دوسرا سب سے پیچھے بیٹھ گیا، تیسرا تو واپس ہی جا چکا تھا۔ جب رسول اللہ ﷺ (وعظ سے) فارغ ہوئے تو فرمایا: کیا میں تمہیں ان تینوں آدمیوں کا حال نہ بتاؤں؟ ان میں سے ایک نے اللہ کی طرف پناہ لی تو اللہ نے بھی اسے اپنی طرف جگہ دے دی اور دوسرا شرمایا تو اللہ نے بھی اس سے شرم کی اور تیسرے نے روگردانی کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی اس سے اعراض فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:66]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث سے علمی مجلس کے آداب پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں کہ اگر کوئی طالب علم یا کوئی دوسرا خواہشمند شیخ کے نزدیک بیٹھنا چاہتا ہے تو اسے بروقت آنا چاہیے۔
اسے اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے اہل مجلس کو پریشان نہیں کرنا چاہیے۔
اس سے بہتر ہے کہ سب سے آخر میں بیٹھ جائے۔
مجلس میں بیٹھنے والوں میں سے کسی ایک کی دوسرے پربرتری ثابت کرنا مقصود نہیں۔
فیوض وبرکات کے اعتبار سے تمام اہل مجلس برابر ہیں۔
ایسی مجالس پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔

اگر بعد میں آنے والا دیکھتا ہے کہ شیخ کے پاس جگہ خالی ہے تو اسے اجازت ہے کہ وہ حاضرین کے پاس سے گزر کر خالی جگہ میں بیٹھ جائے۔
یہ تخطی رقاب (گردنیں پھلانگ کر جانا)
نہیں جوشرعاً ممنوع ہے۔
یہ اس لیے جائز ہے کہ پہلے سے بیٹھنے والوں نے بدنظمی کی ہے اور آگے جگہ خالی چھوڑرکھی ہے۔
اس سے آگے بیٹھنے والے کے شوق اور رغبت کا بھی پتہ چلتا ہے۔
اس بنا پر وہ پیچھے بیٹھنے والے سے افضل ہوگا کیونکہ اسے حصول خیر کا شوق زیادہ ہے۔
(فتح الباري: 207/1)

حدیث میں ہے کہ دوسرے شخص نے حیا کا معاملہ کیا۔
اس کے دو معنی ہیں:
(الف)
شرم کی وجہ سے اس نے اہل مجلس سے مزاحمت نہیں کی بلکہ جہاں جگہ ملی وہیں بیٹھ گیا، مقصد تو علمی مجلس میں شریک ہونا تھا، اہل مجلس کے تکلیف دینے سے کیا فائدہ؟ (ب)
بیٹھنے کا خیال تو نہ تھا مگر اہل مجلس سے شرم کرتے ہوئے پیچھے بیٹھ گیا۔
حدیث میں یہی معنی مقصود ہیں کیونکہ دوسری روایت میں ہے کہ یہ شخص مجلس سے آگے نکل چکا تھا مگر اسے شرم دامن گیر ہوئی تو واپس آیا اور بیٹھ گیا۔
(المستدرک للحاکم: 255/4)
ایسی صورت میں (لَا يَشْقَى جَلِيسُهُمْ)
کے تحت معاملہ ہوگا۔

اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کی صفت حیا کا ثبوت ملتا ہے۔
بعض اہل علم نے اس کی تاویل کی ہے کہ اس سے مراد رحم کرنا اور کسی کو عذاب نہ دینا ہے لیکن محققین اسلاف نے اس انداز کو پسند نہیں کیا بلکہ ان کے نزدیک قابل تعریف موقف یہ ہے کہ اللہ کی صفات کو جوں کا توں تسلیم کیا جائے۔

تیسرے شخص کی بے رخی کرنے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ منافق تھا، کیونکہ اخلاص کے باوجود بعض اوقات انسان اپنی ضروریات کی وجہ سے مجبور ہوتا ہے اتنی بات ضرور ہے کہ وہ خاص رحمت جو اہل حلقہ پر ہورہی تھی، اس سے وہ محروم رہ گیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 66   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.