الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تقدیر کے بیان میں
The Book of Al-Qadar (Divine Preordainment)
16. بَابُ: {وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلاَ أَنْ هَدَانَا اللَّهُ} :
16. باب: آیت «وما كنا لنهتدي لولا أن هدانا الله» الخ کی تفسیر۔
(16) Chapter. “...Never could we have found guidance, were it not that Allah had guided us...” (V.7:43) "...If only Allah had guided me, I should indeed have been among the Al-Muttaqun." (V.39:57)
حدیث نمبر: Q6620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
لو ان الله هداني لكنت من المتقين.لَوْ أَنَّ اللَّهَ هَدَانِي لَكُنْتُ مِنَ الْمُتَّقِينَ.
‏‏‏‏ «وما كنا لنهتدي لولا أن هدانا الله‏» اور ہم ہدایت پانے والے نہیں تھے، اگر اللہ نے ہمیں ہدایت نہ کی ہوتی۔ «لو أن الله هداني لكنت من المتقين» اگر اللہ نے مجھے ہدایت کی ہوتی تو میں متقیوں میں سے ہوتا۔ (الزمر: 57)

حدیث نمبر: 6620
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، اخبرنا جرير هو ابن حازم، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يوم الخندق ينقل معنا التراب وهو يقول:" والله لولا الله ما اهتدينا، ولا صمنا ولا صلينا، فانزلن سكينة علينا، وثبت الاقدام إن لاقينا، والمشركون قد بغوا علينا، إذا ارادوا فتنة ابينا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، أَخْبَرَنَا جَريِرٌ هُوَ ابْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاء بْنِ عَازِب، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ وَهُوَ يَقُولُ:" وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا، وَلَا صُمْنَا وَلَا صَلَّيْنَا، فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا، وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا، وَالْمُشْرِكُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا، إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو جریر نے خبر دی جو ابن حازم ہیں، انہیں ابواسحاق نے، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے غزوہ خندق کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہمارے ساتھ مٹی اٹھا رہے تھے اور یہ کہتے جاتے تھے۔ واللہ، اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پا سکتے۔ نہ روزہ رکھ سکتے اور نہ نماز پڑھ سکتے۔ پس اے اللہ! ہم پر سکینت نازل فرما۔ اور جب سامنا ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔ اور مشرکین نے ہم پر زیادتی کی ہے۔ جب وہ کسی فتنہ کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کرتے ہیں۔

Narrated Al-Bara' bin `Azib: I saw the Prophet on the Day of (the battle of) Al-Khandaq, carrying earth with us and saying, "By Allah, without Allah we would not have been guided, neither would we have fasted, nor would we have prayed. O Allah! Send down Sakina (calmness) upon us and make our feet firm when we meet (the enemy). The pagans have rebelled against us, but if they want to put us in affliction (i.e., fight us) we refuse (to flee)." (See Hadith No. 430, Vol. 5).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 617


   صحيح البخاري4106براء بن عازباللهم لولا أنت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا وثبت الأقدام إن لاقينا إن الأولى قد بغوا علينا وإن أرادوا فتنة أبينا قال ثم يمد صوته بآخرها
   صحيح البخاري3034براء بن عازباللهم لولا أنت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا وثبت الأقدام إن لاقينا إن الأعداء قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا
   صحيح البخاري6620براء بن عازبوالله لولا الله ما اهتدينا ولا صمنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا وثبت الأقدام إن لاقينا والمشركون قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا
   صحيح البخاري4104براء بن عازبوالله لولا الله ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا وثبت الأقدام إن لاقينا إن الأولى قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا ورفع بها صوته أبينا أبينا
   صحيح البخاري7236براء بن عازبلولا أنت ما اهتدينا نحن ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا إن الألى وربما قال الملا قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا أبينا
   صحيح البخاري2836براء بن عازبلولا أنت ما اهتدينا
   صحيح مسلم4670براء بن عازبوالله لولا أنت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا إن الألى قد أبوا علينا قال وربما قال إن الملا قد أبوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6620  
6620. حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ کو دیکھا، آپ ہمارے ساتھ مٹی اٹھا رہے تھے اور فرما رہے تھے: اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پا سکتے نہ روزہ رکھ سکتے اور نہ نماز پڑھ سکتے اے اللہ! ہم پر سکینت نازل فرما اگر ہم دشمن سے لڑیں تو ہمیں ثابت قدم رکھ مشرکین نے ہم پر زیادتی کی ہے جس وقت انہوں نے فتنے کا ارادہ کیا تو ہم نے انکار کر دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6620]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں ''لولا'' کا استعمال اللہ تعالیٰ کے احسان کے طور پر استعمال ہوا ہے، ایسا جائز ہے اور قرآن کریم میں اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں، البتہ اپنے عجز کو ظاہر کرنے کے لیے یا تقدیر پر تدبیر کو حاکم بنانے کے لیے ''لو'' کا استعمال شرعاً جائز نہیں جیسا کہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے:
جو چیز تجھے نفع دے اس کے لیے حریص بنو، اس کے حصول کے لیے اللہ سے مدد طلب کرو اور عاجزی اختیار نہ کرو۔
اور اگر کبھی کوئی نقصان ہو جائے تو اس طرح نہ کہنا:
اگر میں ایسا کرتا تو ایسا ہو جاتا بلکہ یوں کہنا کہ اللہ تعالیٰ نے اسی طرح مقدر فرما دیا تھا، لہذا جیسا اس نے چاہا تھا اسی کے موافق ہو گیا کیونکہ اس ''اگر'' کے کلمے سے شیطانی عمل کا دروازہ کھلتا ہے۔
(صحیح مسلم، القدر، حدیث: 6774 (2664) (2)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو انسان نفع اور فائدہ دینے والے اعمال میں حریص نہیں وہ عاجز انسان ہے۔
انسان کا کمال عجز اختیار کرنے میں نہیں بلکہ کامیابی کے لیے سر توڑ کوشش کرنے میں ہے اور یہ عقیدہ رکھ کر جدوجہد کی جائے کہ ہمارے مقدر میں جو لکھا جا چکا ہے یہ اس کے لیے ہے، یعنی تدبیر کرنا ضروری ہے لیکن اسے حاکم بنا کر نہیں بلکہ تقدیر کا محکوم بنا کر کوشش کی جائے۔
اب اگر تدبیر کارگر نہ ہوئی اور اسباب اختیار کر لینے کے بعد مقصد پورا نہ ہو سکا تو یہ کہنا شروع کر دیا جائے، اگر میں یوں کرتا تو کامیاب ہو جاتا۔
یہ بھی دراصل تقدیر کو تدبیر کا محکوم بنانے کے مترادف ہے، اس لیے یہ مومن بندے کی شان نہیں بلکہ یہ شیطان کی حرکت ہے کیونکہ اب اگر، مگر کہنے سے سوائے ندامت، پشیمانی اور افسوس کے کچھ حاصل نہیں ہو گا، جو مقدر تھا وہ تو ہو چکا، لہذا اب اگر مگر کے دروازے کو کھولنے کا فائدہ؟ ہاں جدوجہد کے بعد بھی اگر مقصد حاصل نہ ہو تو اب اسے قضائے الٰہی کے حوالے کر دینا یہ مومن کی شان ہے اور یہ اس کے لیے باعث تسلی بھی ہے، لہذا نتیجہ ظاہر ہونے سے پہلے تدبیر سے غفلت کا نام عجز ہے، اسے تقدیر پر اعتماد کا نام نہیں دیا جا سکتا اور نتائج کے خلاف ہونے کی صورت میں اپنی تدبیر کی کمزوری کو یاد کرنا شیطانی عمل ہے اور اسے تقدیر الٰہی کے حوالے کر دینا مومن کی شان ہے۔
(3)
امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ قضا و قدر اپنی جگہ پر ہے اور کسب و اختیار اپنی جگہ پر لیکن شان مومن یہ ہے کہ کامیابی ہو یا ناکامی دونوں حالتوں میں وہ اپنی بندگی اور عبودیت کو قائم رکھے اور شیطان کو در آنے (گھسنے اور داخل ہونے)
کا موقع نہ دے۔
اس کی صورت یہ ہے کہ اپنے معاملات کے لیے پوری جدوجہد کرے، پھر اگر نتیجہ موافق برآمد ہو تو اس پر اترائے نہیں اور اگر خلاف ہو جائے تو اس پر بے صبری کا مظاہرہ نہ کرے۔
قرآن کریم کی درج ذیل آیت میں بھی یہی سبق دیا گیا ہے:
تاکہ اس پر غم نہ کھاؤ جو تمہیں حاصل نہ ہو سکا اور اس پر اتراؤ نہیں جو تمہیں عطا فرمایا۔
(الحدید: 23/57)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6620   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.