الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
43. باب اسْتِحْبَابِ طَلاَقَةِ الْوَجْهِ عِنْدَ اللِّقَاءِ:
43. باب: ملاقات کے وقت کشادہ پیشانی سے ملنا۔
حدیث نمبر: 6690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو غسان المسمعي ، حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا ابو عامر يعني الخزاز ، عن ابي عمران الجوني ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تحقرن من المعروف شيئا ولو ان تلقى اخاك بوجه طلق ".حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْخَزَّازَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ ".
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے (مسلمان) بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے ملو۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےمجھے فرمایا:"کسی نیکی کو کم تر (حقیر)خیال نہ کرو،اگرچہ اپنے بھائی کو کشادہ چہرے سے ملنا ہی ہو۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2626

   صحيح مسلم6690جندب بن عبد اللهلا تحقرن من المعروف شيئا ولو أن تلقى أخاك بوجه طلق
   جامع الترمذي1833جندب بن عبد اللهلا يحقرن أحدكم شيئا من المعروف وإن لم يجد فليلق أخاه بوجه طليق وإن اشتريت لحما أو طبخت قدرا فأكثر مرقته واغرف لجارك منه
   بلوغ المرام1261جندب بن عبد الله‏‏‏‏لا تحقرن من المعروف ولو ان تلقى اخاك بوجه طلق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1261    
معمولی نیکی کو بھی حقیر نہ سمجھو
«وعن ابي ذر رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏لا تحقرن من المعروف ولو ان تلقى اخاك بوجه طلق .»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی بھلے کام کو حقیر اور معمولی نہ سمجھو۔ خواہ اپنے بھائی سے کشادہ چہرے سے ملنا ہی کیوں نہ ہو۔ (اس کو مسلم نے روایت کیا ہے)۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1261]
تخریج:
[مسلم البر والصلة 6690]،
[تحفة الاشراف 175/5]

فوائد:
نیکی کا کوئی بھی کام معمولی نہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
«وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ» [2-البقرة:215]
اور تم جو بھلائی بھی کرو اللہ تعالیٰ اسے جاننے والا ہے۔
اور فرمایا:
«فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ» [99-الزلزلة:7]
پس جو شخص ایک ذرے کے برابر بھلائی کرے وہ اسے دیکھ لے گا۔
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 92   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1833  
´سالن میں پانی زیادہ کرنے کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں میں سے کوئی شخص کسی بھی نیک کام کو حقیر نہ سمجھے، اگر کوئی نیک کام نہ مل سکے تو اپنے بھائی سے مسکرا کر ملے ۱؎، اور اگر تم گوشت خریدو یا ہانڈی پکاؤ تو شوربا (سالن) بڑھا لو اور اس میں سے چلو بھر اپنے پڑوسی کو دے دو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1833]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اپنے مسلمان بھائی سے مسکرکر ملنا اسے دلی سکون پہنچاناہے،
یہ بھی ایک نیک عمل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1833   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6690  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
چونکہ نیکی،
نیکی کے لیے راستہ ہموار کرتی ہے،
اس لیے شیطان،
انسان کو نیکی سے محروم رکھنے کے لیے،
اس کے دل میں یہ بات ڈال دیتا ہے تو نے بڑے بڑے گناہ کیے ہیں،
کوئی بڑی نیکی نہیں کی ہے،
تمہیں اس چھوٹی سی نیکی کرنے سے کیا حاصل ہو گا،
حالانکہ بسا اوقات،
اخلاص اور نیک نیتی سے کی گئی چھوٹی سی نیکی انسان کی کایا پلٹ دیتی ہے،
بڑی نیکیوں کا راستہ ہموار کر دیتی ہے،
گناہوں کی بخشش کا باعث بن جاتی ہے اور بدی کا راستہ روک لیتی ہے،
جیسا کہ ایک عورت کی کایا،
محض کتے کو پانی پلانے سے پلٹ گئی تھی،
دوسرے کے لیے ایک کانٹے دار شاخ کے راستہ سے ہٹانے نے جنت کی راہ ہموار کی تھی،
اس لیے کسی نیکی کو کم تر سمجھ کر اس سے باز نہیں رہنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6690   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.