الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
1. باب مُبَاشَرَةِ الْحَائِضِ فَوْقَ الإِزَارِ:
1. باب: حیض کے دوران میں کپڑوں میں ملبوس بیوی کے ساتھ لیٹنا۔
حدیث نمبر: 681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا خالد بن عبد الله ، عن الشيباني ، عن عبد الله بن شداد ، عن ميمونة ، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يباشر نساءه فوق الإزار وهن حيض ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ نِسَاءَهُ فَوْقَ الإِزَارِ وَهُنَّ حُيَّضٌ ".
حضرت میمونہؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے مخصوص ایام میں کپڑے کے اوپر ان کے ساتھ لگ کر لیٹ جاتے۔
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے، جبکہ وہ حائضہ ہوتیں، تہبند باندھنے کی صورت میں مباشرت کرتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 294

   صحيح البخاري303ميمونة بنت الحارثيباشر امرأة من نسائه أمرها فاتزرت وهي حائض
   صحيح مسلم681ميمونة بنت الحارثيباشر نساءه فوق الإزار وهن حيض
   صحيح مسلم682ميمونة بنت الحارثيضطجع معي وأنا حائض وبيني وبينه ثوب
   سنن أبي داود2167ميمونة بنت الحارثيباشر امرأة من نسائه وهي حائض أمرها أن تتزر ثم يباشرها
   سنن أبي داود267ميمونة بنت الحارثيباشر المرأة من نسائه وهي حائض إذا كان عليها إزار إلى أنصاف الفخذين أو الركبتين تحتجز به
   سنن النسائى الصغرى376ميمونة بنت الحارثيباشر المرأة من نسائه وهي حائض إذا كان عليها إزار يبلغ أنصاف الفخذين والركبتين
   سنن النسائى الصغرى288ميمونة بنت الحارثيباشر المرأة من نسائه وهي حائض إذا كان عليها إزار يبلغ أنصاف الفخذين والركبتين محتجزة به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 267  
´حائضہ عورت سے جماع کے سوا آدمی سب کچھ کر سکتا ہے۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے حیض کی حالت میں مباشرت (اختلاط و مساس) کرتے تھے جب ان کے اوپر نصف رانوں تک یا دونوں گھٹنوں تک تہبند ہوتا جس سے وہ آڑ کئے ہوتیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 267]
267۔ اردو حاشیہ:
زوجین کے یہ مسائل کسی عام عالم کے لیے اس انداز میں بیان کرنا بہت مشکل ہے، مگر چونکہ یہ دین طہارت اور اللہ کی حدود کے مسائل ہیں، اسی لیے ازواج مطہرات نے بھی بیان فرمائے ہیں ورنہ ان کی حیا و شرم بے مثل و بے مثال تھی (رضی اللہ عنہن) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کثرت ازدواج کی حکمت بھی یہی تھی کہ زوجین کے مابین کے مسائل شرعی لحاظ سے امت کے سامنے آ جائیں۔

مسئلہ:
ایام حیض میں بوس و کنار یقیناًً جائز ہے، مگر دیکھنا یہ ہے کہ ایسے جوڑے کو اپنے اوپر کس حد تک ضبط ہے اگر اندیشہ ہو کہ ضبط قائم نہ رہے گا تو ازحد احتیاط کرنی چاہیے کہ کہیں حرام میں واقع نہ ہو جائیں۔ نيز ديكهيے حديث: [258]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 267   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 681  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

حیض کا اصل معنی سیلان یعنی بہنا ہے،
کہتے ہیں:
حَاضَ الوَادِيُّ وادی بہہ پڑی اور شرعی طور پرحیض وہ خون ہے جو عورت کے بالغہ ہونے پر رحم چھوڑتا ہے اور یہ معلوم ومتعین ایام میں عام طور پر چھ یا سات دن آتا ہے لیکن موسم حالات خوراک اور مزاج طبیعت کے اختلاف کی بنا پر بعض عورتوں کو کم یا زیادہ بھی آ جاتا ہے۔
جب عورت حاملہ ہو جاتی ہے تو اللہ کے حکم سے یہی خون بچہ کی غذا کا کام دیتا ہے اور عورت کو اس صورت میں حیض نہیں آتا۔
إلاماشاء اللہ جب وضع حمل ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی حکمت بالغہ کے تحت یہی خون،
دودھ کی شکل میں بچے کی غذا بنتا ہے۔
اس لیے عام طور پر ان ایام رضاعت میں حیض نہیں آتا اگر حیض آنا شروع ہو جائے تو پھر جلد حمل ٹھہر جاتا ہے۔

حیض کے دنوں میں عورت سے جماع کرنا قرآن وحدیث کی رو سے ناجائز ہے ہاں اس کے علاوہ ساتھ لیٹنا یا بوس وکنار جائز ہے،
اگر کوئی جہالت اور نادانی کی بنا پر یہ حرکت کر بیٹھا ہے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے وہ توبہ استغفار کرے اگر جان بوجھ کر یہ حرکت کرتا ہے لیکن اس حرکت کو ناجائز ہی تصور کرتا ہے۔
حلال نہیں سمجھتا تو اس کے کفارے کے بارے میں اختلاف ہے لیکن اس کے گناہ کبیرہ ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔
اس کے لیے توبہ واستغفار ضروری ہے۔
سنن نسائی کی روایت،
ص: 370 میں دینار اور نصف دینار صدقہ کرنے کا ذکر ہے۔
اگرانسان کو ساتھ لیٹنے سے یہ خطرہ ہو کہ وہ اپنے اوپر قابو نہیں پا سکے گا اور معاملہ تعلقات کے قیام تک پہنچ جائے گا تو پھر اسے مباشرت یعنی اکھٹے لیٹنے یا بوس وکنار سے پرہیز کرنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 681   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.