الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
The Book of Al-Maharbeen
40. بَابُ مَنْ رَأَى مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً فَقَتَلَهُ:
40. باب: اس مرد کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھا اور اسے قتل کر دیا، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
(40) Chapter. Whoever saw his wife with (committing illegal sexual intercourse) with another man and killed him.
حدیث نمبر: 6846
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، عن وراد كاتب المغيرة، عن المغيرة، قال: قال سعد بن عبادة:" لو رايت رجلا مع امراتي لضربته بالسيف غير مصفح، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اتعجبون من غيرة سعد، لانا اغير منه، والله اغير مني".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ:" لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ، لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي".
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے مغیرہ کے کاتب وراد نے، ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو سیدھی تلوار کی دھار سے اسے مار ڈالوں۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں سعد کی غیرت پر حیرت ہے۔ میں ان سے بھی بڑھ کر غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔

Narrated Al-Mughira: Sa`d bin Ubada said, "If I found a man with my wife, I would kill him with the sharp side of my sword." When the Prophet heard that he said, "Do you wonder at Sa`d's sense of ghira (self-respect)? Verily, I have more sense of ghira than Sa`d, and Allah has more sense of ghira than I."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 829


   صحيح البخاري7416مغيرة بن شعبةلأنا أغير منه الله أغير مني ومن أجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن لا أحد أحب إليه العذر من الله ومن أجل ذلك بعث المبشرين والمنذرين لا أحد أحب إليه المدحة من الله ومن أجل ذلك وعد الله الجنة
   صحيح البخاري6846مغيرة بن شعبةلأنا أغير منه والله أغير مني
   صحيح مسلم3764مغيرة بن شعبةلأنا أغير منه الله أغير مني من أجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن لا شخص أغير من الله لا شخص أحب إليه العذر من الله من أجل ذلك بعث الله المرسلين مبشرين ومنذرين لا شخص أحب إليه المدحة من الله من أجل ذلك وعد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6846  
6846. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے فرمایا: اگر میں کسی شخص کو اپنی بیوی کے ساتھ (مصروف) دیکھوں تو درگزر کیے بغیر اسے تلوار سے قتل کر دوں گا۔ نبی ﷺ کو ان کے یہ جذبات پہنچنے تو آپ نے فرمایا: کیا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو؟ میں اس بھی زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیور ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6846]
حدیث حاشیہ:
بظاہر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس غیرت میں آکر اگر وہ اس زانی کو قتل کر دے تو عنداللہ ماخوذ نہ ہوگا۔
واللہ أعلم بالصواب۔
سند میں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا ہے، ان کی کنیت ابوثابت ہے، انصاری ہیں ساعدی خزرجی۔
بارہ نقیبوں میں سے جو بیعت عقبہ اولیٰ میں خدمت نبوی میں مدینہ سے اسلام قبول کرنے کے لیے حاضر ہوئے تھے۔
انصار میں ان کو درجہ سیادت حاصل تھا۔
عہد فاروقی پر اڑھائی برس گزرنے پر شام کے شہر حوزان میں جنات کے ہاتھ سے شہید ہوئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6846   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6846  
6846. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے فرمایا: اگر میں کسی شخص کو اپنی بیوی کے ساتھ (مصروف) دیکھوں تو درگزر کیے بغیر اسے تلوار سے قتل کر دوں گا۔ نبی ﷺ کو ان کے یہ جذبات پہنچنے تو آپ نے فرمایا: کیا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو؟ میں اس بھی زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیور ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6846]
حدیث حاشیہ:
(1)
علامہ عینی رحمہ اللہ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ حدیث کا مدلول اس طور پر ہے کہ جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے اور اسے قتل کر دے تو اس پر قصاص واجب ہے کیونکہ اگرچہ اللہ تعالیٰ بہت غیور ہے لیکن اس نے حدود میں شہادت کو ضروری قرار دیا ہے، لہٰذا کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود سے تجاوز کر کے اسے قتل کر دے۔
صرف دعویٰ کرنے سے خون معاف نہیں ہوگا۔
(عمدة القاري: 122/16) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق لکھا ہے کہ ان کے دور حکومت میں ایک خاوند نے کسی اجنبی کو اپنی بیوی کے ہمراہ مصروف کار پایا تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہاں کے گورنر کو خط لکھا کہ اسے قتل کر دیا جائے، نیز خفیہ طور پر ہدایت دی کہ اس کے اہل خانہ کو بیت المال سے دیت ادا کی جائے۔
(المصنف لعبدالرزاق، حدیث: 17921، وفتح الباري: 215/12)
احناف کے ہاں اس کی کچھ تفصیل ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی یا لونڈی زانی سے موافقت کرتی ہے تو مرد وعورت دونوں کو قتل کر دے۔
(عمدة القاري: 122/16) (3)
ہمارے رجحان کے مطابق اگر قاتل گواہوں سے یہ ثابت کر دے کہ اجنبی مرد اس کی بیوی سے بدکاری کر رہا تھا یا ایسی حالت میں مارے کہ دونوں اس فعل بد میں مصروف تھے تو ایسی حالت میں قصاص ساقط ہو جانا چاہیے۔
بہرحال معاملہ خاصا پیچیدہ اور الجھا ہوا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6846   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.