الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
3. باب جَوَازِ غَسْلِ الْحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِهَا وَتَرْجِيلِهِ وَطَهَارَةِ سُؤْرِهَا وَالاِتِّكَاءِ فِي حِجْرِهَا وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِيهِ:
3. باب: حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور حائضہ کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں ٹیک لگانے اور اس کی گود میں قرآن پڑھنے کا جواز۔
حدیث نمبر: 685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، قال: اخبرنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، وعمرة بنت عبد الرحمن ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: " إن كنت لادخل البيت للحاجة والمريض فيه، فما اسال عنه، إلا وانا مارة، وإن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليدخل علي راسه وهو في المسجد، فارجله، وكان لا يدخل البيت، إلا لحاجة إذا كان معتكفا، وقال ابن رمح: إذا كانوا معتكفين ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن عائشة زوج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " إِنْ كُنْتُ لَأَدْخُلُ الْبَيْتَ لِلْحَاجَةِ وَالْمَرِيضُ فِيهِ، فَمَا أَسْأَلُ عَنْهُ، إِلَّا وَأَنَا مَارَّةٌ، وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُدْخِلُ عَلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأُرَجِّلُهُ، وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ، إِلَّا لِحَاجَةٍ إِذَا كَانَ مُعْتَكِفًا، وَقَالَ ابْنُ رُمْحٍ: إِذَا كَانُوا مُعْتَكِفِينَ ".
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ اور عمرہ بنت عبد الرحمن سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: (جب میں اعتکاف میں ہوتی تو) قضائے حاجت کے لیے گھر میں داخل ہوتی، اس میں کوئی بیمارہوتا تو میں بس گزرتے گزرتے ہی اس سے (حال) پوچھ لیتی اوراگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجدسے میرے پاس (حجرے میں) سر داخل فرماتے تو میں اس میں کنگھی کر دیتی، جب آپ اعتکاف میں ہوتے تو گھر میں کسی (حقیقی) ضرورت کے بغیر داخل نہ ہوتے۔ ابن رمح نے (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے کے بجائے) جب سب لوگ اعتکاف میں ہوتے کہا۔
عروہ اور عمرہ بنت عبدلرحمٰن بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا کہ میں قضائے حاجت کے لیے گھر میں داخل ہوتی، اس میں بیمار موجود ہوتا تو میں اس سے گزرتے گزرتے پوچھ لیتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے میرے پاس (حجرہ) میں سر داخل فرماتے میں اس میں کنگھی کر دیتی، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف بیٹھتے تو گھر میں صرف قضائے حاجت کے لیے آتے۔ ابن رمح نے إِذَا كَانَ مُعْتَكِفًا (جب آپ اعتکاف بیٹھتے) کی بجائے إِذَا كَانُوا مُعْتَكِفِينَ جب صحابہ کے ساتھ اعتکاف بیٹھتے، کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 297

   صحيح البخاري296عائشة بنت عبد اللهترجل رأس رسول الله وهي حائض ورسول الله حينئذ مجاور في المسجد يدني لها رأسه وهي في حجرتها
   صحيح البخاري295عائشة بنت عبد اللهأرجل رأس رسول الله وأنا حائض
   صحيح البخاري5925عائشة بنت عبد اللهأرجل رأس رسول الله وأنا حائض
   صحيح البخاري2046عائشة بنت عبد اللهترجل النبي وهي حائض وهو معتكف في المسجد وهي في حجرتها يناولها رأسه
   صحيح البخاري2028عائشة بنت عبد اللهيصغي إلي رأسه وهو مجاور في المسجد فأرجله وأنا حائض
   صحيح البخاري2029عائشة بنت عبد اللهيدخل علي رأسه وهو في المسجد فأرجله لا يدخل البيت إلا لحاجة إذا كان معتكفا
   صحيح مسلم687عائشة بنت عبد اللهيدني إلي رأسه وأنا في حجرتي فأرجل رأسه وأنا حائض
   صحيح مسلم688عائشة بنت عبد اللهأغسل رأس رسول الله وأنا حائض
   صحيح مسلم685عائشة بنت عبد اللهيدخل علي رأسه وهو في المسجد فأرجله لا يدخل البيت إلا لحاجة إذا كان معتكفا
   صحيح مسلم684عائشة بنت عبد اللهإذا اعتكف يدني إلي رأسه فأرجله لا يدخل البيت إلا لحاجة الإنسان
   صحيح مسلم686عائشة بنت عبد اللهيخرج إلي رأسه من المسجد وهو مجاور فأغسله وأنا حائض
   جامع الترمذي804عائشة بنت عبد اللهإذا اعتكف أدنى إلي رأسه فأرجله لا يدخل البيت إلا لحاجة الإنسان
   سنن أبي داود2469عائشة بنت عبد اللهيكون معتكفا في المسجد فيناولني رأسه من خلل الحجرة
   سنن أبي داود2467عائشة بنت عبد اللهإذا اعتكف يدني إلي رأسه فأرجله لا يدخل البيت إلا لحاجة الإنسان
   سنن النسائى الصغرى386عائشة بنت عبد اللهترجل رأس رسول الله وهي حائض وهو معتكف فيناولها رأسه وهي في حجرتها
   سنن النسائى الصغرى387عائشة بنت عبد اللهيدني إلي رأسه وهو معتكف فأغسله وأنا حائض
   سنن النسائى الصغرى276عائشة بنت عبد اللهيومئ إلي رأسه وهو معتكف فأغسله وأنا حائض
   سنن النسائى الصغرى389عائشة بنت عبد اللهأرجل رأس رسول الله وأنا حائض
   سنن النسائى الصغرى388عائشة بنت عبد اللهيخرج رأسه من المسجد وهو معتكف أغسله وأنا حائض
   سنن النسائى الصغرى277عائشة بنت عبد اللهيخرج إلي رأسه من المسجد وهو مجاور فأغسله وأنا حائض
   سنن ابن ماجه633عائشة بنت عبد اللهيدني رأسه إلي وأنا حائض وهو مجاور فأرجله
   سنن ابن ماجه1778عائشة بنت عبد اللهيدني إلي رأسه وهو مجاور فأغسله وأرجله وأنا في حجرتي وأنا حائض وهو في المسجد
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم268عائشة بنت عبد اللهإذا اعتكف يدني إلى راسه فارجله وكان لا يدخل البيت إلا لحاجة الإنسان
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم51عائشة بنت عبد اللهارجل راس رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا حائض
   بلوغ المرام572عائشة بنت عبد الله ليدخل علي راسه وهو في المسجد فارجله وكان لا يدخل البيت إلا لحاجة إذا كان معتكفا
   المعجم الصغير للطبراني399عائشة بنت عبد الله يدخل على رأسه وهو معتكف فأرجله وكان لا يدخل بيته إلا لحاجة الإنسان
   مسندالحميدي184عائشة بنت عبد اللهكان رسول الله صلى الله عليه وسلم معتكفا في المسجد وأخرج إلي رأسه فغسلته وأنا حائض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 268  
´حالت اعتکاف میں جائز امور`
«. . . عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم انها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اعتكف يدني إلى راسه فارجله وكان لا يدخل البيت إلا لحاجة الإنسان . . .»
. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کرتے (تو حالت اعتکاف میں) اپنا سر (مسجد سے نکال کر) میرے نزدیک کرتے پھر میں آپ کی کنگھی کرتی اور آپ صرف انسانی ضرورت کے لئے ہی گھر میں داخل ہوتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 268]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 297، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ حالت اعتکاف میں بغیر شرعی عذر کے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے۔
➋ حالت اعتکاف میں آداب اعتکاف ملحوظ رکھنا ضروری ہے حتی الوسع دنیاوی امور سے اجتناب کرنا چاہئے۔
➌ حالت اعتکاف میں اپنی بیوی سے تعلق شہوت، مباشرت اور جماع بالاجماع حرام ہے۔
➍ معتکف کے لئے سر دھونا، کنگھی کرنا، سر کے بال کٹوانا اور منڈوانا، ناخن تراشنا اور نہانا جائز ہے۔
➎ جمہور علماء کے نزدیک معتکف کے لئے بیمار پرسی یا نماز جنازہ کے لئے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے۔ دیکھئے: [شرح السنة للبغوي 398/6 ح 1836]
● عروہ بن الزبیر اور زہری نے کہا کہ حالت اعتکاف میں بیمار پرسی اور نماز جنازہ کے لئے نہیں جانا چاہئے اور نہ (مسجد سے باہر) دعوت قبول کرنی چاہئے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 89/3 ح 9646 وسنده صحيح، 9644 وسنده صحيح]
● جبکہ سعید بن جبیر، شعبی اور حسن بصری نے فرمایا کہ بیمار پرسی کے لئے جانا جائز ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 88/3 ح 9632 وسنده صحيح، 9639 وسنده صحيح]
● سعید بن جبیر اور حسن بصری نے کہا: نماز جنازہ کے لئے جانا جائز ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 9634 وسنده صحيح، 9639 وسنده صحيح]
◄ ان اقوال میں تطبیق یہ ہے کہ انتہائی ضروری بیمار پرسی اور انتہائی قریبی رشتہ دار یا دوست کے جنازے کے لئے مسجد اعتکاف سے قریب جانا جائز ہے۔ ایسے کاموں کے لئے سفر نہ کیا جائے۔ واللہ اعلم
➏ عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: روزے کے بغیر اعتکاف نہیں ہوتا۔ [مصنف ابن ابي شيبه 87/3 ح 9626 وسنده صحيح]
● سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اعتکاف کرنے والے کو روزہ رکھنا چاہئے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 318/4 وسنده صحيح]
● اس روزے کو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما ضروری نہیں سمجھتے تھے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 319/4 وسنده صحيح]
➐ ابوقلابہ (عبد الله بن زید) رحمہ الله اور سعید بن جبیر رحمہ اللہ اپنے قبیلے کی مسجد میں اعتکاف کرتے تھے۔
[مصنف ابن ابي شيبه 90/3 ح 9660 وسنده صحيح، 9663 وسندہ صحیح]
● ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ قبائل کی مسجدوں میں اعتکاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 91/3 ح 9665 وسنده صحيح]

تنبیہ:
جس حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مسجدوں (بیت اللہ مسجد نبوی اور بیت المقدس) کے علاوہ اعتکاف نہیں ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 316/4] اس کی سند سفیان بن عیینہ کی تدلیس (عن) کی وجہ سے ضعیف ہے۔
➑ زہری، حکم بن عتیبہ، حماد بن ابی سلیمان، ابوجعفر محمد بن علی الباقر اور عروة بن الز بیر نے کہا کہ صرف اسی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہئے جس میں نماز باجماعت ہوتی ہے (یا نماز جمعہ پڑھی جاتی ہے) دیکھئے: [مصنف ابن ابي شيبه 91/3 ح 9673 وسنده صحيح، 9674 وسنده صحيح، 9675 وسنده صحيح، 9676 وسنده صحيح]
● سعید بن جبیر اور شعبی نے کہا کہ نماز جمعہ کے لئے (اعتكاف والی مسجد سے) نکلنا جائز ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه مفهوماً 88/3 ح 9632 وسنده صحيح، 9636 وسنده صحيح]
◄ معلوم ہوا کہ بہتر یہی ہے کہ اس مسجد میں اعتکاف کیا جائے جہاں نماز با جماعت اور جمعہ ہوتا ہو۔ واللہ اعلم
➒ حکم بن عتیبہ نے کہا: اگر اعتکاف کرنے والا حالت اعتکاف میں مر جائے تو اس کی طرف سے اس اعتکاف کی قضا ادا نہیں کی جائے گی۔ [مصنف ابن ابي شيبه 94/3 ح 9693 وسنده صحيح]
➓ جس عورت کو استحاضہ (مسلسل حیض) کی بیماری لاحق ہو تو حالت استحاضہ میں اس کے لئے اعتکاف کرنا جائز ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن ابي شيبه 94/3 ح 9700 بلفظ: أن بعض أزواج النبى صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ كانت مستحاضة وهى عاكفة وسنده صحيح،: صحيح بخاري: 310، 309، 311، 2037] نیز عورت بھی مسجد میں اعتکاف کرے گی۔ ديكهئے: [صحيح بخاري: 2045]
● کسی صحیح حدیث میں عورتوں کا گھر میں اعتکاف کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
● ابراہیم نخعی نے کہا کہ اگر (حالت اعتکاف میں) عورت کو حیض شروع ہو جائے تو وہ اپنے گھر میں ایک جگہ پردہ کر کے رہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 94/3 ح 9698 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 46   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 389  
´حائضہ کے شوہر کا سر دھونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں کنگھی کرتی، اور میں حائضہ ہوتی۔ [سنن نسائي/كتاب الحيض والاستحاضة/حدیث: 389]
389۔ اردو حاشیہ:
➊ باب سر دھونے کا ہے، مگر اس حدیث میں کنگھی کا ذکر ہے اور بس، مگر اس میں کوئی اشکال نہیں کیونکہ عموماً سر دھونے کے بعد ہی کنگھی کی جاتی ہے۔
➋ باب کا مقصد یہ ہے کہ حائضہ عورت کے ہاتھ، بلکہ سارا جسم (سوائے نجاست کی جگہ کے) ظاہراً پاک ہوتا ہے۔ گیلا ہو یا خشک۔ پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پانی پلید ہوتا ہے نہ ہاتھ۔ وہ گیلا ہاتھ یا جسم کسی سے الگ جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 389   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 276  
´حائضہ کے اپنے شوہر کا سر دھونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کی حالت میں میری طرف اپنا سر بڑھاتے، تو میں اسے دھوتی اور میں حائضہ ہوتی۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 276]
276۔ اردو حاشیہ: چونکہ حیض والی عورت کے ہاتھ ظاہراً پلید نہیں ہوتے، لہٰذا سر دھونے میں کوئی حرج نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 276   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث633  
´حائضہ عورت مسجد سے ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز اٹھا لے تو اس کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حیض کی حالت میں ہوتی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں معتکف ہوتے، تو آپ اپنا سر مبارک میری طرف بڑھا دیتے، میں آپ کا سر دھو کر کنگھا کر دیتی۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 633]
اردو حاشہ:
(1)
معتکف آدمی کسی معقول عذر کے بغیر مسجد سے باہر نہیں نکل سکتا۔

(2)
مسجد سے سر باہر نکالنا مسجد سے نکلنے کے حکم میں نہیں۔ (3)
جب عورت ایام حیض میں ہو تو اس سے مباشرت کے سوا دوسری کوئی بھی خدمت لینا جائز ہے۔

(4)
اعتکاف کی حالت میں سر دھونا اور نہانا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 633   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 572  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میرے آگے کر دیتے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اعتکاف کی حالت میں) مسجد میں ہوتے۔ پس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کنگھی کرتی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوائے ضروری حاجات کے گھر میں داخل نہ ہوتے۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/حدیث: 572]
572 لغوی تشریح:
«اِنْ كَانَ» «اِنْ» حرف تاکید ہے اور یہ «اِنَّ ثقيله» سے خفیفہ ہوا ہے جسے «اَلْمُخَفَّفَه» مِنَ «الْمُثَقَّلَه» کہتے ہیں۔ اصل کلام «اِنَّهُ كَانَ» تھا۔
«لَيُدْخِلُ» «اِدْخَال» سے ہے، یعنی داخل کرتے۔
«عَلَيَّ» یا مشددہ ہے، یعنی میری جانب۔
«فَاُرَجِّلُهُ» آپ کے بالوں کو کنگھی سے درست کرتی، تیل لگاتی۔ اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اعتکاف کرنے والا اپنے جسم کا بعض حصہ مسجد سے باہر کر سکتا ہے، اس سے کوئی ضرر لاحق نہیں ہوتا۔ اور آدمی اعتکاف میں اپنی بیوی سے خدمت لے سکتا ہے۔
«اِلَّا لِحَاجَةٍ» مگر ضروری حاجت کے لیے۔ اس سے بول و بزار، غسل جنابت اور خون نکلوانا وغیرہ مراد ہے جو مسجد میں نہیں کیے جا سکتے۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 572   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 804  
´معتکف اپنی ضرورت کے لیے نکل سکتا ہے یا نہیں؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تو اپنا سر میرے قریب کر دیتے میں اس میں کنگھی کر دیتی ۱؎ اور آپ گھر میں کسی انسانی ضرورت کے علاوہ ۲؎ داخل نہیں ہوتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 804]
اردو حاشہ:
1؎:
اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ معتکف اپنے جسم کا کوئی حصہ اگر مسجد سے نکالے تو اس کا اعتکاف باطل نہیں ہو گا۔

2؎:
انسانی ضرورت کی تفسیر زہری نے پاخانہ اور پیشاب سے کی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 804   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2467  
´معتکف اپنی ضرورت کے لیے گھر میں داخل ہو سکتا ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تو (مسجد ہی سے) اپنا سر میرے قریب کر دیتے اور میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کسی انسانی ضرورت ہی کے پیش نظر داخل ہوتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2467]
فوائد ومسائل:
(1) اثنائے اعتکاف میں بیوی اپنے شوہر کی خڈمت کر سکتی ہے خواہ حائضہ بھی ہو۔
(صحيح البخاري‘ الاعتكاف‘ حديث:2031) مگر عمر کے لحاظ سے احتیاط لازم ہے۔

(2) روزے اور اعتکاف میں جسم و لباس کی نظافت کا اہتمام رکھنا چاہیے۔

(3) قضائے حاجت کے لیے انسان اپنے معتکف اور مسجد سے باہر یا اپنے گھر بھی جا سکتا ہے۔
ایسے ہی اگر کوئی خادم میسر نہ ہو تو کھانا کھانے کے لیے جانا بھی مباح ہو گا۔

(4) اس حدیث کی سند میں عن عروہ کے بعد عن عمرة بنت عبدالرحمن المزيد في متصل الاسانيد کی قسم سے ہے۔
(بذل المجهود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2467   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.