الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
9. بَابُ تَكُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ:
9. باب: ایک ایسا فتنہ اٹھے گا جس سے بیٹھنے والا کھڑے رہنے والے سے بہتر ہو گا۔
(9) Chapter. There will be Fitnah (trial and affliction) during which a sitting person will be better than standing one.
حدیث نمبر: 7082
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ستكون فتن القاعد فيها خير من القائم، والقائم خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، من تشرف لها تستشرفه، فمن وجد ملجا او معاذا فليعذ به".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَتَكُونُ فِتَنٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، مَنْ تَشَرَّفَ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ، فَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَعُذْ بِهِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسے فتنے برپا ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا۔ اگر کوئی ان کی طرف دور سے بھی جھانک کر دیکھے گا تو وہ اسے بھی سمیٹ لیں گے ایسے وقت جو کوئی اس سے کوئی پناہ کی جگہ پا لے اسے اس کی پناہ لے لینی چاہئیے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There will be afflictions (in the near future) during which a sitting person will be better than a standing one, and the standing one will be better than a walking one, and the walking one will be better than a running one, and whoever will expose himself to these afflictions, they will destroy him. So whoever can find a place of protection or refuge from them, should take shelter in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 203


   صحيح البخاري7081عبد الرحمن بن صخرستكون فتن القاعد فيها خير من القائم القائم فيها خير من الماشي الماشي فيها خير من الساعي من تشرف لها تستشرفه من وجد منها ملجأ أو معاذا فليعذ به
   صحيح البخاري7082عبد الرحمن بن صخرستكون فتن القاعد فيها خير من القائم القائم خير من الماشي الماشي فيها خير من الساعي من تشرف لها تستشرفه من وجد ملجأ أو معاذا فليعذ به
   صحيح مسلم7250عبد الرحمن بن صخرتكون فتنة النائم فيها خير من اليقظان واليقظان فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الساعي فمن وجد ملجأ أو معاذا فليستعذ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7082  
7082. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایسے فتنے برپا ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہوگا، کھڑا ہونے والا چلنے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ اگر کوئی ان کی طرف جھانک کر دیکھے گا تو وہ اسے اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔ ایسے حالات میں اگر کوئی محفوظ جگہ یا جائے پناہ پائے تو اسے اس میں پناہ لے لیتی چاہیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7082]
حدیث حاشیہ:

حدیث میں ذکر کردہ درجہ بندی فتنوں میں دلچسپی رکھنے والوں کے متعلق بیان ہوئی ہے۔
مختلف احادیث کے پیش نظر شر میں کمی بیشی کا اعتبار حسب ذیل ترتیب سے ہوگا:
۔
بھاگ دوڑکرنے والا۔
۔
پیدل چلنے والا۔
۔
کھڑا ہونے والا۔
۔
بیٹھنے والا۔
۔
لیٹنے والا۔
۔
سونے والا۔
ان میں زیادہ منحوس اور ناپسندیدہ وہ ہوں گے جو ان فتنوں میں کوشش کرنے والے اور انھیں ہوا دینے والے ہوں گے، انھیں بھاگ دوڑ کرنے والوں سے تعبیر کیا گیا ہے۔
پھر ان لوگوں کا درجہ ہوگا جو ان فتنوں کا سبب تو نہیں ہوں گے لیکن انھیں بھڑکانے والے ہوں گے۔
انھیں پیدل چلنے والے کہا گیا ہے۔
ان سے کم وہ ہوں گے جوان میں دلچسپی لینے والے ہوں گے، انھیں کھڑا ہونے والا کہا گیا ہے۔
پھر وہ لوگ جو تماشائی ہوں گے لیکن جنگ وقتال میں حصہ نہیں لیں گے، انھیں بیٹھنے والے کہا گیا ہے۔
پھر ان لوگوں کا درجہ ہے جو ان فتنوں کو اچھا خیال کرے گا لیکن تماشائی نہیں ہوگا، اسے لیٹنے والے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
سب سے کم درجہ اس شخص کا ہے جو کچھ بھی نہ کرے اور انھیں بُرا بھی نہ کہے، اسے سونے والا کہا گیا ہے، یعنی جو شرارت میں کم ہوگا وہ ان میں بہتر اور جو زیادہ ہوگا وہ ان میں بدتر ہوگا۔
(فتح الباري: 39/13)

واضح رہےکہ اس سے وہ زمانہ مراد ہے جس میں ملک گیری اور کرسی کی ہوس پر اختلاف ہو اور حق وباطل کے درمیان امتیاز مشکل ہو جائے جیسا کہ ایک روایت میں ہے:
صحابی نے عرض کی:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ایسا کب ہوگا؟ فرمایا:
ایام ہرج میں، جب انسان اپنے پاس بیٹھنے والے پر بھی اعتماد نہیں کرے گا۔
(فتح الباري: 40/13 وسنن أبي داود، الفتن، حدیث: 4258)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7082   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.