الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن
The Book of the Adhan and the Sunnah Regarding It
3. بَابُ : السُّنَّةِ فِي الأَذَانِ
3. باب: اذان کی سنتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شريك ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان بلال لا يؤخر الاذان عن الوقت، وربما اخر الإقامة شيئا".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ لَا يُؤَخِّرُ الْأَذَانَ عَنِ الْوَقْتِ، وَرُبَّمَا أَخَّرَ الْإِقَامَةَ شَيْئًا".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان وقت سے مؤخر نہ کرتے، اور اقامت کبھی کبھی کچھ مؤخر کر دیتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2178، ومصباح الزجاجة:)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 29 (606)، سنن ابی داود/الصلاة 44 (537)، سنن الترمذی/الصلاة 34 (202) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک القاضی سیء الحفظ ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 227)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اقامت اس وقت تک نہ ہوتی جب تک نبی اکرم ﷺ حجرہ مبارکہ سے باہر نہ آ جاتے، اور آپ کو دیکھ کر بلال رضی اللہ عنہ اقامت شروع کرتے۔

It was narrated that Jabir bin Samurah said: "Bilal did not delay the Adhan from its proper time, but he sometimes delayed the Iqamah a little."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
شريك عنعن
وحديث أبي داود (403) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 404


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث713  
´اذان کی سنتوں کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان وقت سے مؤخر نہ کرتے، اور اقامت کبھی کبھی کچھ مؤخر کر دیتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأذان والسنة فيه/حدیث: 713]
اردو حاشہ:
(1)
ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی وجہ سے احسن قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد بن حنبل: 435/34 حديث: 20849)
وارواء الغليل رقم: 227)
لہٰذا شواہد کی بناء پر یہ حدیث قابل حجت اور قابل عمل ہے۔

(2)
اذان اس چیز کا اعلان ہے کہ نماز کا وقت شروع ہوگیا ہے۔
اس لیے اذان اول وقت دینی چاہیے جب کہ اقامت نماز شروع ہونے کی اطلاع ہے اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ اس وقت اقامت کہتے تھے جب رسول اللہ ﷺ تشریف لے آتے۔

(3)
اگر امام کو نماز پڑھانے کے لیے آنے میں مقرر وقت سے کچھ تاخیر ہوجائے تو امام کا انتظار کرنا چاہیے۔
جلدی مچانا اور فوراً کسی دوسرے آدمی کو آگے کردینا درست نہیں۔
ہاں اگر معلوم ہو کہ امام صاحب موجود نہیں اور وہ نماز پڑھانے کے لیے مسجد میں نہیں آئیں گے پھر کسی اور شخص کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 713   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.