الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
2. بَابُ الأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ:
2. باب: امیر اور سردار اور خلیفہ ہمیشہ قریش قبیلے سے ہونا چاہئے۔
(2) Chapter. The (chief) rulers (of all Muslims must be) from the Quraish.
حدیث نمبر: 7139
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: كان محمد بن جبير بن مطعم يحدث، انه بلغ معاوية وهو عنده في وفد من قريش، ان عبد الله بن عمرو يحدث، انه سيكون ملك من قحطان، فغضب، فقام فاثنى على الله بما هو اهله، ثم قال:" اما بعد، فإنه بلغني ان رجالا منكم يحدثون احاديث ليست في كتاب الله ولا توثر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، واولئك جهالكم، فإياكم والاماني التي تضل اهلها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: إن هذا الامر في قريش لا يعاديهم احد إلا كبه الله في النار على وجهه ما اقاموا الدين"،تابعه نعيم، عن ابن المبارك، عن معمر، عن الزهري، عن محمد بن جبير.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ، فَغَضِبَ، فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا تُوثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَالْأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ لَا يُعَادِيهِمْ أَحَدٌ إِلَّا كَبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ مَا أَقَامُوا الدِّينَ"،تَابَعَهُ نُعَيْمٌ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے تھے کہ میں قریش کے ایک وفد کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ انہیں معلوم ہوا کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا ایک بادشاہ ہو گا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس پر غصہ ہوئے اور کھڑے ہو کر اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کی پھر فرمایا، امابعد! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسی حدیث بیان کرتے ہیں جو نہ کتاب اللہ میں ہے اور اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں۔ پس تم ایسے خیالات سے بچتے رہو جو تمہیں گمراہ کر دیں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ یہ امر (خلافت) قریش میں رہے گا۔ کوئی بھی ان سے اگر دشمنی کرے گا تو اللہ اسے رسوا کر دے گا لیکن اس وقت تک جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے۔ اس روایت کی متابعت نعیم نے ابن مبارک سے کی ہے، ان سے معمر نے، ان سے زہری نے اور ان سے محمد بن جبیر نے۔

Narrated Muhammad bin Jubair bin Mut`im: That while he was included in a delegation of Quraish staying with Muawiya, Muawiya heard that `Abdullah bin `Amr had said that there would be a king from Qahtan tribe, whereupon he became very angry. He stood up, and after glorifying and praising Allah as He deserved, said, "To proceed, I have come to know that some of you men are narrating things which are neither in Allah's Book, nor has been mentioned by Allah's Apostle . Such people are the ignorant among you. Beware of such vain desires that mislead those who have them. I have heard Allah's Apostle saying, 'This matter (of the caliphate) will remain with the Quraish, and none will rebel against them, but Allah will throw him down on his face as long as they stick to the rules and regulations of the religion (Islam).'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 253


   صحيح البخاري7139معاوية بن صخرهذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله في النار على وجهه ما أقاموا الدين
   صحيح البخاري3500معاوية بن صخرهذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله على وجهه ما أقاموا الدين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7139  
7139. سیدنا محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں قریش کے ایک وفد کے ہمراہ سیدنا معاویہ ؓ کے پاس تھا، انہیں معلوم ہوا کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا بادشاہ ہوگا۔اس بیان پر سیدنا معاویہ ؓ کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ کے شایان شان تعریف کی پھر کہا:ا بعد! تم میں سے کچھ لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔ یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں۔ تم ایسے خیالات سے خود کو محفوظ رکھو جو تمہیں گمراہ کردیں۔میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یہ امر خلافت قریش میں رہے گا۔ اگر کوئی ان میں سے اس معماملے میں دشمنی کرے گا تو اللہ تعالٰی اسے منہ کے بل گرا دے گا۔ یہ اس وقت تک ہوگا جب تک قریش دین کو قائم رکھیں گے۔
نعیم نے ابن مبارک کے ذریعے سے عب معمر،عن زہری محمد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7139]
حدیث حاشیہ:
قحطانی کی بابت حدیث مذکور کو علاوہ ازیں حضرت ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمر رضی للہ عنہم نے بھی روایت کیا ہے۔
مگر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ شاید یہ سمجھے کہ اوائل زمانہ اسلام میں شاید ایسا ہوگا یہ غلط ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امارت کو قریش کے ساتھ خاص کیا ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت ایک وقت ایسا آئے گا جب قحطانی شخص بادشاہ ہوگا۔
امر خلافت اسلامی قریش کے ساتھ مخصوص ہے۔
جب تک وہ دین کو قائم رکھیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7139   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7139  
7139. سیدنا محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں قریش کے ایک وفد کے ہمراہ سیدنا معاویہ ؓ کے پاس تھا، انہیں معلوم ہوا کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا بادشاہ ہوگا۔اس بیان پر سیدنا معاویہ ؓ کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ کے شایان شان تعریف کی پھر کہا:ا بعد! تم میں سے کچھ لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔ یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں۔ تم ایسے خیالات سے خود کو محفوظ رکھو جو تمہیں گمراہ کردیں۔میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یہ امر خلافت قریش میں رہے گا۔ اگر کوئی ان میں سے اس معماملے میں دشمنی کرے گا تو اللہ تعالٰی اسے منہ کے بل گرا دے گا۔ یہ اس وقت تک ہوگا جب تک قریش دین کو قائم رکھیں گے۔
نعیم نے ابن مبارک کے ذریعے سے عب معمر،عن زہری محمد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7139]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قائم کیا ہوا عنوان مستقل ایک حدیث ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"خلفاء قریش سے ہوں گے۔
ان کے تمہارے ذمے کچھ حقوق ہیں اور تمہارے ان کے ذمے کچھ حقوق ہیں۔
یہ اس وقت ہوگا جب وہ رحم کی اپیل پر کان دھریں،اپنے معاہدوں کی پاسداری کریں اور اپنے فیصلوں میں عدل وانصاف کو ملحوظ رکھیں،اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ان پر اللہ کی،فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
"(مسنداحمد 3/129)
اسی طرح یہ روایت حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی بیان کی ہے۔
(مسنداحمد4/424)
یہی الفاظ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہیں۔
(مسنداحمد 4/396)
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے:
(باب ما جاء أن الخلفاء من قريش إلى أن تقوم الساعة)
"قیامت تک خلفاء قریش سے ہوں گے۔
"پھر انھوں نے اس عنوان کو ثابت کرنے کے لیے درج ذیل حدیث پیش کی ہے:
"قبیلہ بکر بن وائل کے ایک آدمی نے کہا:
اگرقریش اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو اللہ تعالیٰ ان سے خلافت چھین کر جمہور عرب کے حوالے کردے گا۔
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سن کرکہا توغلط کہتاہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"اچھے اوربُرے حالات میں قیامت تک کے لیے قریش ہی لوگوں کے سربراہ ہوں گے۔
"(جامع الترمذی الفتن حدیث 2227)

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس لیے ناراض ہوئے کہ ان کے خیال کے مطابق ابھی قحطانی کا ظہورہوگا،حالانکہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے یہ معلوم نہیں ہوتا بلکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قحطانی کا ظہور قرب قیامت کے وقت ہوگا۔
(صحیح البخاری الفتن حدیث 7117)
یہ اس وقت ہوگا جب قریش خلافت کے معاملے میں وہ میعار قائم نہیں رکھیں گے جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے،یعنی وہ رعایا کے حقوق کا خیال نہیں رکھیں گے اور عدل وانصاف کے بجائ ظلم وستم کرنے لگیں گے۔
واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الافتراء على الرسول (العلم)
2. مناقب قريش (السيرة)
3. الغضب لله ورسوله (الأخلاق والآداب)
4. الأئمة من قريش (الأقضية والأحكام)
موضوعات 1. رسول اکرمﷺ پر جھوٹ گھڑنا (علم)
2. قریش کے مناقب (سیرت)
3. اللہ تعالی اور اس کےرسول کی خاطر غصہ کا مظاہرہ کرنا (اخلاق و آداب)
4. حکمرانی اور خلافت قریش کا حق (عدالتی احکام و فیصلے)
Topics 1. Associating a Lie With The Prophet (The Knowledge)
2. Commendations of Quraysh (Prophet's Biography)
3. Showing anger For Allah and Prophet PBUH (Ethics and Manners)
4. Government and caliphate is the right of Quraysh (Legal Orders and Verdicts)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7139 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں قریش کے ایک وفد کے ہمراہ سیدنا معاویہ ؓ کے پاس تھا، انہیں معلوم ہوا کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا بادشاہ ہوگا۔
اس بیان پر سیدنا معاویہ ؓ کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ کے شایان شان تعریف کی پھر کہا:
ا بعد! تم میں سے کچھ لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔
یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں۔
تم ایسے خیالات سے خود کو محفوظ رکھو جو تمہیں گمراہ کردیں۔
میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
یہ امر خلافت قریش میں رہے گا۔
اگر کوئی ان میں سے اس معماملے میں دشمنی کرے گا تو اللہ تعالٰی اسے منہ کے بل گرا دے گا۔
یہ اس وقت تک ہوگا جب تک قریش دین کو قائم رکھیں گے۔

نعیم نے ابن مبارک کے ذریعے سے عب معمر،عن زہری محمد بن جبیر سے روایت کرنے میں شعیب کی متابعت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قائم کیا ہوا عنوان مستقل ایک حدیث ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"خلفاء قریش سے ہوں گے۔
ان کے تمہارے ذمے کچھ حقوق ہیں اور تمہارے ان کے ذمے کچھ حقوق ہیں۔
یہ اس وقت ہوگا جب وہ رحم کی اپیل پر کان دھریں،اپنے معاہدوں کی پاسداری کریں اور اپنے فیصلوں میں عدل وانصاف کو ملحوظ رکھیں،اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ان پر اللہ کی،فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
"(مسنداحمد 3/129)
اسی طرح یہ روایت حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی بیان کی ہے۔
(مسنداحمد4/424)
یہی الفاظ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہیں۔
(مسنداحمد 4/396)
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے:
(باب ما جاء أن الخلفاء من قريش إلى أن تقوم الساعة)
"قیامت تک خلفاء قریش سے ہوں گے۔
"پھر انھوں نے اس عنوان کو ثابت کرنے کے لیے درج ذیل حدیث پیش کی ہے:
"قبیلہ بکر بن وائل کے ایک آدمی نے کہا:
اگرقریش اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو اللہ تعالیٰ ان سے خلافت چھین کر جمہور عرب کے حوالے کردے گا۔
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سن کرکہا توغلط کہتاہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"اچھے اوربُرے حالات میں قیامت تک کے لیے قریش ہی لوگوں کے سربراہ ہوں گے۔
"(جامع الترمذی الفتن حدیث 2227)

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس لیے ناراض ہوئے کہ ان کے خیال کے مطابق ابھی قحطانی کا ظہورہوگا،حالانکہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے یہ معلوم نہیں ہوتا بلکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قحطانی کا ظہور قرب قیامت کے وقت ہوگا۔
(صحیح البخاری الفتن حدیث 7117)
یہ اس وقت ہوگا جب قریش خلافت کے معاملے میں وہ میعار قائم نہیں رکھیں گے جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے،یعنی وہ رعایا کے حقوق کا خیال نہیں رکھیں گے اور عدل وانصاف کے بجائ ظلم وستم کرنے لگیں گے۔
واللہ اعلم۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے تھے کہ میں قریش کے ایک وفد کے ساتھ معاویہ ؓ کے پاس تھا کہ انہیں معلوم ہوا کہ عبداللہ بن عمرو بن العاس ؓ بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا ایک بادشاہ ہوگا۔
معاویہ ؓ اس پر غصہ ہوئے اور کھڑے ہوکر اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کی پھر فرمایا امابعد! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسی حدیث بیان کرتے ہیں جو نہ کتاب اللہ میں ہے اور اور نہ رسول اللہ ﷺ سے منقول ہے، یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں۔
پس تم ایسے خیالات سے بچتے رہو جو تمہیں گمراہ کردیں کیوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ یہ امر(خلافت)
قریش میں رہے گا۔
کوئی بھی ان سے اگر دشمنی کرے گا تو اللہ اسے رسوا کردے گا لیکن اس وقت تک جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے۔
اس روایت کی متابعت نعیم نے ابن المبارک سے کی ہے، ان سے معمر نے، ان سے زہری نے اور ان سے محمد بن جبیر نے۔
حدیث حاشیہ:
قحطانی کی بابت حدیث مذکور کو علاوہ ازیں حضرت ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمر رضی للہ عنہم نے بھی روایت کیا ہے۔
مگر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ شاید یہ سمجھے کہ اوائل زمانہ اسلام میں شاید ایسا ہوگا یہ غلط ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امارت کو قریش کے ساتھ خاص کیا ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت ایک وقت ایسا آئے گا جب قحطانی شخص بادشاہ ہوگا۔
امر خلافت اسلامی قریش کے ساتھ مخصوص ہے۔
جب تک وہ دین کو قائم رکھیں۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Muhammad bin Jubair bin Mut'im (RA)
:
That while he was included in a delegation of Quraish staying with Muawiyah, Muawiyah heard that 'Abdullah bin 'Amr (RA)
had said that there would be a king from Qahtan tribe, whereupon he became very angry. He stood up, and after glorifying and praising Allah as He deserved, said, "To proceed, I have come to know that some of you men are narrating things which are neither in Allah's Book, nor has been mentioned by Allah's Apostle (ﷺ) . Such people are the ignorant among you. Beware of such vain desires that mislead those who have them. I have heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, 'This matter (of the caliphate)
will remain with the Quraish, and none will rebel against them, but Allah will throw him down on his face as long as they stick to the rules and regulations of the religion (Islam)
.'" حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
قحطانی کی بابت حدیث مذکور کو علاوہ ازیں حضرت ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمر رضی للہ عنہم نے بھی روایت کیا ہے۔
مگر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ شاید یہ سمجھے کہ اوائل زمانہ اسلام میں شاید ایسا ہوگا یہ غلط ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امارت کو قریش کے ساتھ خاص کیا ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت ایک وقت ایسا آئے گا جب قحطانی شخص بادشاہ ہوگا۔
امر خلافت اسلامی قریش کے ساتھ مخصوص ہے۔
جب تک وہ دین کو قائم رکھیں۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7205٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7139٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6606٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7139٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6720٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6876٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7139٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7139١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7139 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × مذکورہ عنوان ایک حدیث کا حصہ ہے جسے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا ہے۔
(مسنداحمد 4/424)
چونکہ یہ روایت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرط کے مطابق نہ تھی،اس لیے انہوں نے اسے عنوان میں بیان کیا ہے۔
چونکہ اس کے معنی صحیح تھے،اس لیے دوسری احادیث سے اسے ثابت کیا ہےبہرحال جمہور اہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ اسلامی سربراہ حکومت کے لیے قریشی ہونا شرط ہے،صرف خوارج اور معتزلہ نے اس موقف سے اختلاف کیا ہے۔
ان کے نزدیک خلافت وامارت کے لیے قریشی ہونا ضروری نہیں بلکہ ان کے علاوہ کوئی بھی خلیفہ بن سکتا ہے،لیکن ان کا موقف صحیح اور صریح احادیث کے خلاف ہے۔
حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی حدیث کے پیش نظر انصار کے موقف سے اتفاق نہیں کیا تھا۔
ان کی رائے تھی کہ ایک امیر انصار سے اورایک قریش سے منتخب کرلیا جائےگا۔
اس کے بعد تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اس پر اجماع ہوگا کہ غیر قریشی کے لیے خلافت نہیں ہوسکتی،البتہ خلیفہ وقت کا غیر قریشی نائب ہوسکتاہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین،خلفائےبنو امیہ اور خلفائے بنوعباس نے اپنے اپنے عہد میں غیر قریشی حضرات کو اپنا نائب اور گورنر بنایا۔
بہرحال اُمت مسلمہ کا اس پر اتفاق ہے کہ خلیفے کے لیے قریشی ہونا شرط ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7139   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.