الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
6. بَابُ مَنْ سَأَلَ الإِمَارَةَ وُكِلَ إِلَيْهَا:
6. باب: جو شخص مانگ کر حکومت لے اس کو اسی کے سپرد کر دیا گیا۔
(6) Chapter. He who seeks to be a ruler will be held responsible for that (i.e., Allah will not help him in his duty).
حدیث نمبر: 7147
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا يونس، عن الحسن، قال: حدثني عبد الرحمن بن سمرة، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الرحمن بن سمرة، لا تسال الإمارة، فإن اعطيتها عن مسالة وكلت إليها، وإن اعطيتها عن غير مسالة اعنت عليها، وإذا حلفت على يمين، فرايت غيرها خيرا منها فات الذي هو خير وكفر عن يمينك".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الْحَسَن، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ، لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، فَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے حسن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبدالرحمٰن ابن سمرہ! حکومت طلب مت کرنا کیونکہ اگر تمہیں مانگنے کے بعد امیری ملی تو تم اس کے حوالے کر دئیے جاؤ گے اور اگر تمہیں مانگے بغیر ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی اور اگر تم کسی بات پر قسم کھا لو اور پھر اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو وہ کرو جس میں بھلائی ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دو۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Samura: Allah's Apostle said, "O `Abdur-Rahman bin Samura! Do not seek to be a ruler, for if you are given authority on your demand, you will be held responsible for it, but if you are given it without asking for it, then you will be helped (by Allah) in it. If you ever take an oath to do something and later on you find that something else is better, then do what is better and make expiation for your oath."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 261


   صحيح البخاري6722عبد الرحمن بن سمرةلا تسأل الإمارة فإنك إن أعطيتها من غير مسألة أعنت عليها وإن أعطيتها عن مسألة وكلت إليها إذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فأت الذي هو خير وكفر عن يمينك
   صحيح البخاري7147عبد الرحمن بن سمرةلا تسأل الإمارة فإن أعطيتها عن مسألة وكلت إليها إن أعطيتها عن غير مسألة أعنت عليها إذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فأت الذي هو خير وكفر عن يمينك
   صحيح البخاري7146عبد الرحمن بن سمرةلا تسأل الإمارة فإنك إن أعطيتها عن مسألة وكلت إليها وإن أعطيتها عن غير مسألة أعنت عليها وإذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فكفر عن يمينك وأت الذي هو خير
   صحيح البخاري6622عبد الرحمن بن سمرةلا تسأل الإمارة فإنك إن أوتيتها عن مسألة وكلت إليها وإن أوتيتها من غير مسألة أعنت عليها إذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فكفر عن يمينك وأت الذي هو خير
   صحيح مسلم4715عبد الرحمن بن سمرةلا تسأل الإمارة فإنك إن أعطيتها عن مسألة أكلت إليها وإن أعطيتها عن غير مسألة أعنت عليها
   صحيح مسلم4281عبد الرحمن بن سمرةلا تسأل الإمارة فإنك إن أعطيتها عن مسألة وكلت إليها وإن أعطيتها عن غير مسألة أعنت عليها وإذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فكفر عن يمينك وائت الذي هو خير
   جامع الترمذي1529عبد الرحمن بن سمرةلا تسأل الإمارة فإنك إن أتتك عن مسألة وكلت إليها إن أتتك عن غير مسألة أعنت عليها إذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فأت الذي هو خير ولتكفر عن يمينك
   سنن أبي داود2929عبد الرحمن بن سمرةلا تسأل الإمارة فإنك إذا أعطيتها عن مسألة وكلت فيها إلى نفسك وإن أعطيتها عن غير مسألة أعنت عليها
   سنن النسائى الصغرى5386عبد الرحمن بن سمرةلا تسأل الإمارة فإنك إن أعطيتها عن مسألة وكلت إليها وإن أعطيتها عن غير مسألة أعنت عليها
   بلوغ المرام1173عبد الرحمن بن سمرة وإذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فكفر عن يمينك وائت الذي هو خير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1173  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا عبدالرحمٰن بن سمرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی کام پر قسم کھاؤ اور اس کام کے خلاف کو بہتر دیکھو تو قسم کا کفارہ ادا کر دو اور جو بہتر ہے وہ کر لو۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری کے الفاظ یہ ہیں کہ جو کام بہتر ہے اسے کرو اور قسم کا کفارہ ادا کرو۔ اور ابوداؤد کی روایت میں اس طرح ہے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے کر وہ کام کرو جو بہتر ہے۔ دونوں احادیث کی سند صحیح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1173»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، باب قول الله تعالي: "لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم"، حديث:6622، ومسلم، الأيمان، باب ندب من حلف يمينًا فرأي غير ها خيرًا منها...، حديث:1652، وأبوداود، الأيمان والنذور، حديث:3277.»
تشریح:
حدیث کے مجموعی الفاظ کفارے کی ادائیگی قسم توڑنے سے پہلے بھی اسی طرح جائز قرار دیتے ہیں جس طرح قسم توڑنے کے بعد۔
جمہور کا یہی مسلک ہے مگر احناف کے نزدیک قسم کا کفارہ قسم توڑنے سے پہلے ادا کرنا کسی صورت درست نہیں ہے۔
لیکن ابوداود کی مذکورہ حدیث ان کے خلاف حجت ہے کیونکہ اس میں کفارے کے بعد ثُـمَّ کے لفظ سے امر خیر کا حکم ہے‘ اور ثُـمَّ کا لفظ ترتیب کا مقتضی ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کی کنیت ابوسعید ہے۔
شرف صحابیت سے مشرف ہیں۔
فتح مکہ کے بعد دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے۔
سجستان اور کابل کے فاتح ہیں۔
بصرہ میں سکونت پذیر ہوئے اور یہیں ۵۰ ہجری میں یا اس کے بعد وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1173   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1529  
´کسی کام پر قسم کھانے کے بعد اس سے بہتر کام جان جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبدالرحمٰن! منصب امارت کا مطالبہ نہ کرو، اس لیے کہ اگر تم نے اسے مانگ کر حاصل کیا تو تم اسی کے سپرد کر دیئے جاؤ گے ۱؎، اور اگر وہ تمہیں بن مانگے ملی تو اللہ کی مدد و توفیق تمہارے شامل ہو گی، اور جب تم کسی کام پر قسم کھاؤ پھر دوسرے کام کو اس سے بہتر سمجھو تو جسے تم بہتر سمجھتے ہو اسے ہی کرو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1529]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اللہ کی نصرت وتائید تمہیں حاصل نہیں ہوگی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1529   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2929  
´حکومت و اقتدار کو طلب کرنا کیسا ہے؟`
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عبدالرحمٰن بن سمرہ! امارت و اقتدار کی طلب مت کرنا کیونکہ اگر تم نے اسے مانگ کر حاصل کیا تو تم اس معاملے میں اپنے نفس کے سپرد کر دئیے جاؤ گے ۱؎ اور اگر وہ تمہیں بن مانگے ملی تو اللہ کی توفیق و مدد تمہارے شامل حال ہو گی ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2929]
فوائد ومسائل:
انسان کا کوئی معاملہ ایسا نہیں۔
جو اللہ عزوجل کی خاص رحمت اور مدد کے بغیر درست ہوسکے جب کہ حکومت تو بہت بڑی اور کٹھن ذمہ داری ہے۔
اس لئے مانگ کر حکومت لینا اللہ کی رحمت سے محرومی کا سبب بنتا ہے۔


حضرت یوسف ؑ کا یہ فرمانا کہ (اجْعَلْنِي عَلَىٰ خَزَائِنِ الْأَرْضِ) (یوسف:55) مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کر دیجئے۔
کسی منصب کے طلب کےلئے نہیں، بلکہ ایک عمومی پیش کش پر نوعیت کی تعین کے لئے تھا۔
کیونکہ یہ بات اس وقت انہوں نے کہی جب عزیز مصر نے ذمہ داری کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ (إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَكِينٌ أَمِينٌ) (یوسف:54) آپ آج سے ہمارے ہاں ذی مرتبہ اور امانت دار ہیں، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جب ملک وقوم کے حالات دگرگوں ہوں اور کوئی باصلاحیت فرد نیک نیتی سے یہ سمجھتا ہو کہ وہ اس صورت حال سے عہدہ برآ ہ ہو سکتا ہے۔
تو اس کو آگے آنا چاہیے۔
ایسا شخص اگر امام عادل کے جیسے وصف سے موصوف ہو تو اس کے متعلق بشارتوں کا بھی اعلان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2929   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7147  
7147. سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے مجھےفرمایا: اے عبدالرحمن!حکومتی مت طلب کرنا کیونکہ اگر تجھے طلب کرنے پر کوئی عہدہ ملا تم اس کے حوالے کردیے جاؤ گے اور اگر تمہیں طلب کیے بغیر کوئی ذمہ داری ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی۔ اور اگر تم کسی بات پر قسم اٹھاؤ پھر اس کے سوا کسی دوسری چیز میں بہتری دیکھو تو اسے کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7147]
حدیث حاشیہ:
اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ حاکم اعلیٰ اپنی حکومت میں قابل ترین افراد کو تلاش کرکے امور حکومت ان کے حوالے کرے اور جو لوگ خود لالچی ہوں ان کو کوئی ذمہ داری کا منصب سپرد نہ کرے۔
ایسے لوگ ادائیگی میں کامیاب نہیں ہوں گے، الا ماشاءاللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7147   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7147  
7147. سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے مجھےفرمایا: اے عبدالرحمن!حکومتی مت طلب کرنا کیونکہ اگر تجھے طلب کرنے پر کوئی عہدہ ملا تم اس کے حوالے کردیے جاؤ گے اور اگر تمہیں طلب کیے بغیر کوئی ذمہ داری ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی۔ اور اگر تم کسی بات پر قسم اٹھاؤ پھر اس کے سوا کسی دوسری چیز میں بہتری دیکھو تو اسے کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7147]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں اشارہ ہے کہ حاکم اعلیٰ کا کام ہے کہ وہ اپنی حکومت میں قابل ترین افراد کو تلاش کرکے امور حکومت ان کےحوالے کردے اور جو لوگ خود لالچی اور حریص ہوں انھیں کوئی منصب نہ دیاجائے۔
ایسے لوگ اسے چلانے میں ناکام رہیں گے۔
لیکن کوئی اگر اپنے اندرصلاحیت پاتا ہے اور حکومتی تقاضے پورے کرنے کی ہمت پاتا ہے اور اسے یہ بھی احساس ہے کہ اگر میں نے اسے حاصل نہ کیا تو نالائق آدمی اس پر قابض ہوجائے گا تو اس صورت میں عہدہ طلب کرنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے وزارت مال کا قلمدان مانگ کرلیاتھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"یوسف علیہ السلام نے کہا:
مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کردیجیے۔
میں ان کی حفاظت کرنے والا اور یہ کام میں جانتا بھی ہوں۔
"(یوسف 12/55)

اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حکومتی ذمہ داری محنت ومشقت سے خالی نہیں۔
اگراللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال ہوتو انسان کی دنیا تباہ اور آخرت برباد ہوجاتی ہے،اس لیے کوئی عقلمند اسے مانگ کر کرلینے کی جراءت نہیں کرتا اور اگر اپنے اندر صلاحیت پاتا ہے اور طلب کے بغیر اسے کوئی ذمہ داری دی جاتی ہے تواللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال ہوتی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بشارت دی ہے۔
(فتح الباری 13/155)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الترهيب من الحرص على الإمامة (الأقضية والأحكام)
2. سؤال الإمامة (الأقضية والأحكام)
3. تغيير اليمين لرؤية الأفضل (الأمم السابقة)
4. الكفارة قبل حنث اليمين وبعده (العبادات)
موضوعات 1. حکومت و امارت کے حرص سے خبردار کرنا (عدالتی احکام و فیصلے)
2. عہدے اور منصب کا مطالبہ کرنا (عدالتی احکام و فیصلے)
3. افضل کام کو دیکھ کر قسم کو تبدیل کر لینا (اقوام سابقہ)
4. قسم توڑنے سے پہلے یا بعد کفارہ دینا (عبادات)
Topics 1. Warning for the desire of Government (Legal Orders and Verdicts)
2. Demand for designation (Legal Orders and Verdicts)
3. Changing The Swear For The Better Thing (Ancient Nations)
4. Expiation for breaking the oath (Prayers/Ibadaat)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7147 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا:
رسول اللہ ﷺ نے مجھےفرمایا:
اے عبدالرحمن!حکومتی مت طلب کرنا کیونکہ اگر تجھے طلب کرنے پر کوئی عہدہ ملا تم اس کے حوالے کردیے جاؤ گے اور اگر تمہیں طلب کیے بغیر کوئی ذمہ داری ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی۔
اور اگر تم کسی بات پر قسم اٹھاؤ پھر اس کے سوا کسی دوسری چیز میں بہتری دیکھو تو اسے کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو۔
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں اشارہ ہے کہ حاکم اعلیٰ کا کام ہے کہ وہ اپنی حکومت میں قابل ترین افراد کو تلاش کرکے امور حکومت ان کےحوالے کردے اور جو لوگ خود لالچی اور حریص ہوں انھیں کوئی منصب نہ دیاجائے۔
ایسے لوگ اسے چلانے میں ناکام رہیں گے۔
لیکن کوئی اگر اپنے اندرصلاحیت پاتا ہے اور حکومتی تقاضے پورے کرنے کی ہمت پاتا ہے اور اسے یہ بھی احساس ہے کہ اگر میں نے اسے حاصل نہ کیا تو نالائق آدمی اس پر قابض ہوجائے گا تو اس صورت میں عہدہ طلب کرنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے وزارت مال کا قلمدان مانگ کرلیاتھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"یوسف علیہ السلام نے کہا:
مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کردیجیے۔
میں ان کی حفاظت کرنے والا اور یہ کام میں جانتا بھی ہوں۔
"(یوسف 12/55)

اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حکومتی ذمہ داری محنت ومشقت سے خالی نہیں۔
اگراللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال ہوتو انسان کی دنیا تباہ اور آخرت برباد ہوجاتی ہے،اس لیے کوئی عقلمند اسے مانگ کر کرلینے کی جراءت نہیں کرتا اور اگر اپنے اندر صلاحیت پاتا ہے اور طلب کے بغیر اسے کوئی ذمہ داری دی جاتی ہے تواللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال ہوتی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بشارت دی ہے۔
(فتح الباری 13/155)
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے حسن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن سمرہص نے بیان کیا کہ ان سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اے عبدالرحمن ابن سمرہ! حکومت طلب مت کرنا کیوں کہ اگر تمہیں مانگنے کے بعد امیری ملی تو تم اس کے حوالے کردےئے جاؤ گے اور اگر تمہیں مانگے بغیر ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی اور اگر تم کسی بات پر قسم کھالو اور پھر اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو وہ کرو جس میں بھلائی ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردو۔
حدیث حاشیہ:
اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ حاکم اعلیٰ اپنی حکومت میں قابل ترین افراد کو تلاش کرکے امور حکومت ان کے حوالے کرے اور جو لوگ خود لالچی ہوں ان کو کوئی ذمہ داری کا منصب سپرد نہ کرے۔
ایسے لوگ ادائیگی میں کامیاب نہیں ہوں گے، الا ماشاءاللہ۔
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdur-
Rahman bin Samura (RA)
:
Allah's Apostle (ﷺ) said, "O 'Abdur-
Rahman bin Samura! Do not seek to be a ruler, for if you are given authority on your demand, you will be held responsible for it, but if you are given it without asking for it, then you will be helped (by Allah)
in it. If you ever take an oath to do something and later on you find that something else is better, then do what is better and make expiation for your oath." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ حاکم اعلیٰ اپنی حکومت میں قابل ترین افراد کو تلاش کرکے امور حکومت ان کے حوالے کرے اور جو لوگ خود لالچی ہوں ان کو کوئی ذمہ داری کا منصب سپرد نہ کرے۔
ایسے لوگ ادائیگی میں کامیاب نہیں ہوں گے، الا ماشاءاللہ۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7213٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7147٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6614٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7147٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6728٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6884٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7147٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7147١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7147 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × ایسے شخص کو اس کی ذات کے حوالے کردیا جائے گا کہ وہ خود ہی اس کی ذمہ داریوں سے نمٹے جو بہت مشکل اور بڑا خطرناک معاملہ ہے۔
ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی مدد نہیں ہوگی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7147   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.