الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
9. بَابُ مَنْ شَاقَّ شَقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ:
9. باب: جو شخص اللہ کے بندوں کو ستائے (مشکل میں پھنسائے) اللہ اس کو ستائے گا (مشکل میں پھنسائے گا)۔
(9) Chapter. Whoever puts the people into troubles and difficulties will be put into troubles and difficulties by Allah.
حدیث نمبر: 7152
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق الواسطي، حدثنا خالد، عن الجريري، عن طريف ابي تميمة، قال: شهدت صفوان، وجندبا واصحابه وهو يوصيهم، فقالوا: هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا؟، قال: سمعته، يقول:" من سمع سمع الله به يوم القيامة، قال: ومن يشاقق يشقق الله عليه يوم القيامة، فقالوا: اوصنا، فقال: إن اول ما ينتن من الإنسان بطنه، فمن استطاع ان لا ياكل إلا طيبا فليفعل، ومن استطاع ان لا يحال بينه وبين الجنة بملء كفه من دم اهراقه فليفعل"، قلت لابي عبد الله: من يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، جندب، قال: نعم جندب.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ طَرِيفٍ أَبِي تَمِيمَةَ، قَالَ: شَهِدْتُ صَفْوَانَ، وَجُنْدَبًا وَأَصْحَابَهُ وَهُوَ يُوصِيهِمْ، فَقَالُوا: هل سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا؟، قَالَ: سَمِعْتُهُ، يَقُولُ:" مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قَالَ: وَمَنْ يُشَاقِقْ يَشْقُقِ اللَّهُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَقَالُوا: أَوْصِنَا، فَقَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُنْتِنُ مِنَ الْإِنْسَانِ بَطْنُهُ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَأْكُلَ إِلَّا طَيِّبًا فَلْيَفْعَلْ، وَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يُحَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ بِمِلْءِ كَفِّهِ مِنْ دَمٍ أَهْرَاقَهُ فَلْيَفْعَلْ"، قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: مَنْ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جُنْدَبٌ، قَالَ: نَعَمْ جُنْدَبٌ.
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے، ان سے جریری نے، ان سے ظریف ابوتمیمہ نے بیان کیا کہ میں صفوان اور جندب اور ان کے ساتھیوں کے پاس موجود تھا۔ صفوان اپنے ساتھیوں (شاگردوں) کو وصیت کر رہے تھے، پھر (صفوان اور ان کے ساتھیوں نے جندب رضی اللہ عنہ سے) پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے کہ جو لوگوں کو ریاکاری کے طور پر دکھانے کے لیے کام کرے گا اللہ قیامت کے دن اس کی ریاکاری کا حال لوگوں کو سنا دے گا اور فرمایا کہ جو لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے تکلیف میں مبتلا کرے گا، پھر ان لوگوں نے کہا کہ ہمیں کوئی وصیت کیجئے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے انسان کے جسم میں اس کا پیٹ سڑتا ہے پس جو کوئی طاقت رکھتا ہو کہ پاک و طیب کے سوا اور کچھ نہ کھائے تو اسے ایسا ہی کرنا چاہئے اور جو کوئی طاقت رکھتا ہو وہ چلو بھر لہو بہا کر (یعنی ناحق خون کر کے) اپنے آپ کو بہشت میں جانے سے روکے۔ جریری کہتے ہیں کہ میں نے ابوعبداللہ سے پوچھا، کون صاحب اس حدیث میں یہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا؟ کیا جندب کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں وہی کہتے ہیں۔

Narrated Tarif Abi Tamima: I saw Safwan and Jundab and Safwan's companions when Jundab was advising. They said, "Did you hear something from Allah's Apostle?" Jundab said, "I heard him saying, 'Whoever does a good deed in order to show off, Allah will expose his intentions on the Day of Resurrection (before the people), and whoever puts the people into difficulties, Allah will put him into difficulties on the Day of Resurrection.'" The people said (to Jundab), "Advise us." He said, "The first thing of the human body to purify is the `Abdomen, so he who can eat nothing but good food (Halal and earned lawfully) should do so, and he who does as much as he can that nothing intervene between him and Paradise by not shedding even a handful of blood, (i.e. murdering) should do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 266


   صحيح البخاري7152جندب بن عبد اللهمن سمع سمع الله به يوم القيامة من يشاقق يشقق الله عليه يوم القيامة أول ما ينتن من الإنسان بطنه فمن استطاع أن لا يأكل إلا طيبا فليفعل من استطاع أن لا يحال بينه وبين الجنة بملء كفه من دم أهراقه فليفعل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7152  
7152. سیدنا طریف ابو تمیمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں صفوان،ان کے ساتھیوں اور سیدنا جندب رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا جبکہ وہ ان کو وصیت کررہے تھے،پھر ان ساتھیوں نے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے، آپ نے فرمایا: جو شخص لوگوں کو سنانے کے لیے عمل کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا بھید کھول دے گا اور جولوگوں کو مشقت میں ڈالے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے مصیبت میں مبتلا کردے گا۔پھر ان لوگوں نے کہا: آپ ہمیں وصیت کریں تو انہوں نے فرمایا: سب سے پہلے(قبر میں) انسان کا پیٹ کا خراب ہوگا۔لہذا جو شخص حلال وپاکیزہ چیز کھانے کی طاقت رکھتا ہوتو وہ ضرور حلال اور پاک چیز کھائے۔اور شخص چاہتا ہے کہ اس کے اور جنت کے درمیان چلو بھر خون حائل نہ ہوجو اس نے ناحق بہایا تو وہ ایسا ضرور کرے۔
(فربری نے کہا:) میں نے ابو عبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) سے پوچھا: کون صاحب اس حدیث میں کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7152]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں عسعس بن سلامہ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ شورش برپا کرنے والوں کو جمع کریں تاکہ میں انھیں حدیث بیان کروں،چنانچہ خوارج کے سرغنوں،یعنی نافع بن ازرق،ابوبلال مرد اس،نجدہ اور صالح بن مشرح کو جمع کیا گیا تو انھوں نے ان لوگوں کے سامنے مذکورہ حدیث بیان کی۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب انھوں نے وعظ سنا تو رونے لگے۔
حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
اگر یہ سچے ہیں تو میں نے ان سے بڑھ کر کسی کو نجات یافتہ نہیں پایا۔
(صحیح مسلم الایمان حدیث 279(97)
وفتح الباری 13/161،162)

دراصل یہ لوگ فتنہ برپا کرنے والے تھے اور انتہائی درجہ کے پاکباز معلوم ہوتے تھے جب وہ وعظ سن کر رونے لگے تو انھوں نے ان کی ریاکاری کو محسوس کیا اور فرمایا:
اگر یہ سچے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے ہاں نجات یافتہ ہیں۔

بہرحال ان خوارج نے مسلمانوں کا بے دریغ خون بہایا،بچوں،عورتوں اور لوگوں کا قتل عام کیا۔
ہمارے رجحان کے مطابق حدیث بالا کا یہ مفہوم ہے کہ جس نے مسلمانوں کےدرمیان اختلاف ڈالا اوراپنے لیے کسی الگ راستے کا انتخاب کیا جو سبیل المومنین (اہل ایمان کے راستے)
کے علاوہ ہوتو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سخت مصیبت سے دوچار کرے گا کیونکہ خوارج نے جوحالات پیدا کررکھے تھے ان کے پیش نظر یہی مفہوم مناسب ہے۔
واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. العمل رياء (الإيمان)
2. الرياء (الأخلاق والآداب)
3. الترهيب من القتل (الجنايات)
4. الترغيب في لزوم الجماعة (الجنايات)
5. فناء الجثث في القبر (العبادات)
6. بلاء الجثث في القبور (الإيمان)
7. عقوبة الانشقاق عن الأمة (الإيمان)
8. الأعمال أبواب الخير (الإيمان)
9. حاجة المسلم للعمل الصالح (الإيمان)
موضوعات 1. ریاکاری کا عمل (ایمان)
2. ریاکاری (اخلاق و آداب)
3. جرم قتل سے ڈرانا اور خبردار کرنا (جرائم و عقوبات)
4. جماعت سے وابستہ رہنے کی ترغیب (جرائم و عقوبات)
5. قبر میں اجسام کا فنا ہوجانا (عبادات)
6. قبر میں اجسام کا بوسیدہ ہونا (ایمان)
7. امت سے الگ ہونے کا انجام (ایمان)
8. خیر کا دروازہ کھولنے والے اعمال (ایمان)
9. عمل صالح کے لئے ضروری ہے مسلمان ہونا (ایمان)
Topics 1. Dissemblance in deeds (Faith)
2. Double-
dealing/ hypocrisy (Ethics and Manners)
3. Warning about the crime of murdering (Crime and Persecution)
4. Encouragement for being assembled (Crime and Persecution)
5. Annihilation/Total ruin of body in the grave (Prayers/Ibadaat)
6. Musty bodies in graves (Faith)
7. Consequences of being separate from Ummah (Faith)
8. Deeds which help opening the gates of heaven (Faith)
9. It is necessary to be a muslim for doing kind acts (Faith)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7152 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا طریف ابو تمیمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا:
میں صفوان،ان کے ساتھیوں اور سیدنا جندب رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا جبکہ وہ ان کو وصیت کررہے تھے،پھر ان ساتھیوں نے پوچھا:
کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے، آپ نے فرمایا:
جو شخص لوگوں کو سنانے کے لیے عمل کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا بھید کھول دے گا اور جولوگوں کو مشقت میں ڈالے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے مصیبت میں مبتلا کردے گا۔
پھر ان لوگوں نے کہا:
آپ ہمیں وصیت کریں تو انہوں نے فرمایا:
سب سے پہلے(قبر میں)
انسان کا پیٹ کا خراب ہوگا۔
لہذا جو شخص حلال وپاکیزہ چیز کھانے کی طاقت رکھتا ہوتو وہ ضرور حلال اور پاک چیز کھائے۔
اور شخص چاہتا ہے کہ اس کے اور جنت کے درمیان چلو بھر خون حائل نہ ہوجو اس نے ناحق بہایا تو وہ ایسا ضرور کرے۔

(فربری نے کہا:
)

میں نے ابو عبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ)
سے پوچھا:
کون صاحب اس حدیث میں کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،کیا جندب کہتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا:
ہاں جندب ہی کہتے ہیں حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں عسعس بن سلامہ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ شورش برپا کرنے والوں کو جمع کریں تاکہ میں انھیں حدیث بیان کروں،چنانچہ خوارج کے سرغنوں،یعنی نافع بن ازرق،ابوبلال مرد اس،نجدہ اور صالح بن مشرح کو جمع کیا گیا تو انھوں نے ان لوگوں کے سامنے مذکورہ حدیث بیان کی۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب انھوں نے وعظ سنا تو رونے لگے۔
حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
اگر یہ سچے ہیں تو میں نے ان سے بڑھ کر کسی کو نجات یافتہ نہیں پایا۔
(صحیح مسلم الایمان حدیث 279(97)
وفتح الباری 13/161،162)

دراصل یہ لوگ فتنہ برپا کرنے والے تھے اور انتہائی درجہ کے پاکباز معلوم ہوتے تھے جب وہ وعظ سن کر رونے لگے تو انھوں نے ان کی ریاکاری کو محسوس کیا اور فرمایا:
اگر یہ سچے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے ہاں نجات یافتہ ہیں۔

بہرحال ان خوارج نے مسلمانوں کا بے دریغ خون بہایا،بچوں،عورتوں اور لوگوں کا قتل عام کیا۔
ہمارے رجحان کے مطابق حدیث بالا کا یہ مفہوم ہے کہ جس نے مسلمانوں کےدرمیان اختلاف ڈالا اوراپنے لیے کسی الگ راستے کا انتخاب کیا جو سبیل المومنین (اہل ایمان کے راستے)
کے علاوہ ہوتو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سخت مصیبت سے دوچار کرے گا کیونکہ خوارج نے جوحالات پیدا کررکھے تھے ان کے پیش نظر یہی مفہوم مناسب ہے۔
واللہ اعلم۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے، ان سے جریری نے، ان سے ظریف ابوتمیمہ نے بیان کیا کہ میں صفوان اور جندب اور ان کے ساتھیوں کے پاس موجود تھا۔
صفوان اپنے ساتھیوں(شاگردوں)
کو وصیت کررہے تھے، پھر(صفوان اور ان کے ساتھیوں نے جندب ؓ سے)
پوچھا، کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو یہ کہتے سنا ہے کہ جو لوگوں کو ریاکاری کے طور پر دکھانے کے لیے کام کرے گا اللہ قیامت کے دن اس کی ریاکاری کا حال لوگوں کو سنادے گا اور فرمایا کہ جو لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے تکلیف میں مبتلاکرے گا، پھر ان لوگوں نے کہا کہ ہمیں کوئی وصیت کیجئے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے انسان کے جسم میں اس کا پیٹ سڑتا ہے پس جو کوئی طاقت رکھتا ہو کہ پاک و طیب کے سوا اور کچھ نہ کھائے تو اسے ایسا ہی کرنا چاہئے اور جو کوئی طاقت رکھتا ہو وہ چلو بھر لہو بہاکر(یعنی ناحق خون کرکے)
اپنے تئیں بہشت میں جانے سے روکے۔
جریری کہتے ہیں کہ میں نے ابوعبداللہ سے پوچھا، کون صاحب اس حدیث میں یہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا؟ کیا جندب کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں وہی کہتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
Narrated Tarif Abi Tamima (RA)
:
I saw Safwan and Jundab and Safwan's companions when Jundab was advising. They said, "Did you hear something from Allah's Apostle?" Jundab said, "I heard him saying, 'Whoever does a good deed in order to show off, Allah will expose his intentions on the Day of Resurrection (before the people)
, and whoever puts the people into difficulties, Allah will put him into difficulties on the Day of Resurrection.'" The people said (to Jundab)
, "Advise us." He said, "The first thing of the human body to purify is the abdomen, so he who can eat nothing but good food (Halal and earned lawfully)
should do so, and he who does as much as he can that nothing intervene between him and Paradise by not shedding even a handful of blood, (i.e. murdering)
should do so." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7218٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7152٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6619٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7152٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6733٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6889٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7152٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7152١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7152 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × احکام،حکم کی جمع ہے۔
فقہی اصطلاح میں اللہ تعالیٰ کے وہ اوامرونواہی احکام کہلاتے ہیں جن کی بجاآوری اس نے اپنے بندوں پر عائد کی ہے لیکن اس مقام پر حکومت اور قضاء کے آداب وشرائط مراد ہیں کیونکہ حاکم کا لفظ خلیفہ اور قاضی ہردورپرمشتمل ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت نظام عدالت اور نظام حکومت کو بیان فرمایا ہے اور ان کے متعلق ضروری امور کی وضاحت کی ہے۔
واضح رہے کہ دین اسلام انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر حاوی ہے۔
ان کا تعلق عقائد وایمانیات سے ہویاعبادات واخلاقیات سے یا دیگر معاملات سے،اسلام ان تمام کی وضاحت کرتا ہے اور ان کے متعلق ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے پھر لوگوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات اور جھگڑوں کا فیصلہ کرنے اورحقداروں کو ان کا حق دلوانے،نیز تعزیر وسزا کے مستحق جرائم پیشہ لوگوں کو سزادینے کے لیے نظام عدالت کا قیام بھی انسانی معاشرے کے لیے ایک ناگزیر ضرورت ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو یہاں اجتماعیت اور مل جل کر رہنے کی ایک شکل پیدا ہوگئی تو اس وقت نظام عدالت بھی اپنی ابتدائی سادہ شکل میں قائم ہوگیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اللہ تعالیٰ کا نبی ہونے کے ساتھ اسلامی مملکت کے سربراہ اور حاکم عدالت بھی تھے۔
اختلافی معاملات آپ کے سامنے آتے اور آپ ان کا فیصلہ فرماتے۔
جن پر زیادتی ہوتی انھیں ان کا حق دلواتے اورحق غصب کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق سزادیتے۔
اللہ تعالیٰ نے براہ راست آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرکے حکم دیا ہے:
"آپ لوگوں کے اختلافات کا فیصلہ اللہ کی نازل کردہ ہدایات کے مطابق کریں۔
"(المآئدۃ 5/49)
جب یمن کا علاقہ اسلامی اقتدار کے دائرے میں آگیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وہاں قاضی بنا کر بھیجا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ہدایات دیں کہ وہ اس ذمہ داری کو عدل وانصاف کے ساتھ ادا کرنے کے کوشش کریں اور ایسا کرنے والوں کو آخرت میں عظیم انعامات اوربلند درجات کی بشارتیں دیں،نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر ایسےی لوگوں سے نادانستہ طور پر کوئی اجتہادی غلطی ہوجائے تو اس پر انھیں کوئی مواخذہ نہیں ہوگا بلکہ ا پنی نیک نیتی قاور حق بینی کی کوشش اور محنت کااجروثواب ملے گا اور اس کے مقابلے میں آپ نے جانبداری اور بے انصافی کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کے قہر وغضب سے ڈرایا ہے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے:
"فیصلہ کرنے والے تین طرح کے ہوتے ہیں،جن میں سے دو جہنمی اور ایک جنتی ہے:
ایک تو وہ شخص جس نے حق کو پہچانا اور اس کے مطابق فیصلہ کیا وہ جنتی ہے۔
دوسرا وہ جس نے حق کی پہچان کرلی مگر اس کے مطابق فیصلہ نہ کیا بلکہ فیصلہ کرتے وقت ظلم وزیادتی سے کام لیا،ایسا شخص دوزخی ہے۔
تیسرا وہ جس نے نہ حق کو پہچانا اور نہ حق کے مطابق فیصلہ کیا بلکہ اس نے لوگوں میں جہالت اور نادانی سے فیصلہ کیا یہ شخص بھی دوزخی ہے۔
"(سنن ابن ماجہ الاحکام حدیث 2315)
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سربراہ مملکت کی حیثیت سے نظام حکومت کے ایسے اصول مقرر فرمائے جن سے اسلامی حکومتوں اور ان کے سربراہوں کو پوری پوری رہنمائی ملتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدحکومتی نظام چلانے والے خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنے دور کے تقاضوں کا لحاظ رکھتے ہوئے پوری کوشش کی کہ حکومت کے متعلق تمام معاملات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طور طریقوں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کی پوری پابندی اور پاسداری کی جائے۔
اسی امتیازی خصوصیت کی وجہ سے انھیں خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین کہا جاتاہے۔
ان تمہیدی گزارشات کے بعد امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کردہ عنوانات اور ان کے تحت پیش کردہ احادیث کو پورے غوروفکر اور انہماک سے پڑھا جائے۔
آپ نے نظام عدالت اور نظام حکومت کے متعلق امت کی بھر پور رہنمائی کی ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کردہ چند عنوانات حسب ذیل ہیں:
اسلامی سربراہ اگر خلاف شرع حکم نہ دے تو اس کی بات سننا اور اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔
۔
حکومتی عہدہ خود نہیں مانگنا چاہیے،اس طرح اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال ہوگی۔
۔
جو شخص حکومتی عہدہ طلب کرے گا وہ اس کے حوالے کردیا جائے گا۔
۔
حکومتی عہدے کی حرص کرنا منع ہے۔
۔
جو شخص لوگوں کو تنگ کرے گا،اللہ تعالیٰ اسے مشقت میں ڈالے گا۔
۔
جو شخص رعایا کی خیر خواہی نہ کرے،اسے سخت ترین عذاب سے دوچار ہونا پڑے گا۔
چلتے چلتے راستے میں کوئی فیصلہ کرنا۔
۔
قاضی کو غصے کی حالت میں فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔
۔
جج بننے کی کیا شرائط ہیں؟
۔
حکام اور عُمال کا تنخواہیں لینا۔
۔
فیصلے کرنے والوں کا تحفے قبول کرنا۔
۔
یک طرفہ فیصلہ کرنے کی شرعی حیثیت۔
حاکم وقت کو چاہیے کہ وہ اپنے ماتحت کا محاسبہ کرتا رہے۔
ان کے علاوہ اور بہت سے اصول وضوابط ہیں جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ان کے مطابق عمل کرنے کی توفیق دے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7152   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.