الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
---. باب مَنْ ذَكَرَ أَنَّهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنْ الثِّنْتَيْنِ
---. باب: جنہوں نے دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر کیا ہے ان کا بیان۔
Chapter:..
حدیث نمبر: 745
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يرفع يديه إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع راسه من الركوع حتى يبلغ بهما فروع اذنيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا كَبَّرَ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ حَتَّى يَبْلُغَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے جب آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کانوں کی لو تک لے جاتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 9 (391)، سنن النسائی/الافتتاح 4 (881)، 85 (1025)، التطبیق 18(1057)، 36 (1086)، 84 (1144)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 15 (859)، (تحفة الأشراف: 11184)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 84 (737)، مسند احمد (3/436، 437، 5/53)، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1286) (صحیح)» ‏‏‏‏

Malik bin al-Huwairith said: I saw the Prophet ﷺ raise his hands when he uttered the takbir (Allah is most great), when he bowed and when he raised his head after bowing until he brought them to the lobes of his ears.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 744


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (391)

   صحيح البخاري737مالك بن الحويرثصلى كبر ورفع يديه وإذا أراد أن يركع رفع يديه وإذا رفع رأسه من الركوع رفع يديه وحدث أن رسول الله صنع هكذا
   صحيح البخاري824مالك بن الحويرثيتم التكبير وإذا رفع رأسه عن السجدة الثانية جلس واعتمد على الأرض ثم قام
   صحيح مسلم865مالك بن الحويرثكبر رفع يديه حتى يحاذي بهما أذنيه وإذا ركع رفع يديه حتى يحاذي بهما أذنيه وإذا رفع رأسه من الركوع فقال سمع الله لمن حمده
   صحيح مسلم864مالك بن الحويرثكبر ثم رفع يديه وإذا أراد أن يركع رفع يديه وإذا رفع رأسه من الركوع رفع يديه
   سنن أبي داود745مالك بن الحويرثيرفع يديه إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع حتى يبلغ بهما فروع أذنيه
   سنن النسائى الصغرى882مالك بن الحويرثحين دخل في الصلاة رفع يديه وحين ركع وحين رفع رأسه من الركوع حتى حاذتا فروع أذنيه
   سنن النسائى الصغرى881مالك بن الحويرثإذا صلى رفع يديه حين يكبر حيال أذنيه وإذا أراد أن يركع وإذا رفع رأسه من الركوع
   سنن النسائى الصغرى1057مالك بن الحويرثيرفع يديه إذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع حتى يحاذي بهما فروع أذنيه
   سنن النسائى الصغرى1086مالك بن الحويرثرفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه
   سنن النسائى الصغرى1144مالك بن الحويرثإذا دخل في الصلاة رفع يديه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من السجود فعل مثل ذلك كله يعني رفع يديه
   سنن النسائى الصغرى1025مالك بن الحويرثيرفع يديه إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع حتى بلغتا فروع أذنيه
   سنن ابن ماجه859مالك بن الحويرثإذا كبر رفع يديه حتى يجعلهما قريبا من أذنيه وإذا ركع صنع مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع صنع مثل ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 737  
´رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین`
«. . . وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ . . .»
. . . پھر جب رکوع میں جاتے اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی کرتے . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة: 744]

فقہ الحدیث:
راوی حدیث کا عمل:
◈ ابوقلابہ تابعی رحمہ اللہ سے روایت ہے:
«أنه راى مالك بن الحويرث إذا صلى كبر ورفع يديه، ‏‏‏‏‏‏وإذا أراد أن يركع رفع يديه، ‏‏‏‏‏‏وإذا رفع راسه من الركوع رفع يديه، ‏‏‏‏‏‏وحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع هكذا .»
انہوں نے سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، جب آپ نماز پڑھتے تو اللہ اکبر کہتے اور رفع الیدین کرتے، جب رکوع کو جاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے اور بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري: 102/1، ح: 737، صحيح مسلم: 168/1، ح: 391]
↰ صحابی رسول سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے حکم کے مطابق رفع الیدین کرتے ہیں اور بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی عمل مبارک تھا، ثابت ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تاوفات رفع الیدین کرتے رہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم ، شمارہ نمبر 11، حدیث\صفحہ نمبر: 9   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 745  
´جنہوں نے دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر کیا ہے ان کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے جب آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کانوں کی لو تک لے جاتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 745]
745۔ اردو حاشیہ:
«فروع اذنيه» کی شرح میں دو قول ہیں۔ ایک تو یہی کہ کان کے نیچے جو نرم گوشت والا حصہ ہوتا ہے اسے «شحمة الاذن» بھی کہتے ہیں اور دوسرا قول یہ ہے کہ کان کی اوپر والی چوٹی کو «فرع الاذن» کہا جاتا ہے اور لغت اسی کی تائید کرتی ہے۔ امام شافعی اللہ نے ان مختلف روایات کو یوں جمع کیا ہے کہ ہتھیلیاں کندھوں کے برابر ہوں، اس طرح کہ انگوٹھے کانوں کی لوؤوں کے برابر اور انگلیاں اوپر کے حصے کے برابر آ جائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 745   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 881  
´نماز دونوں ہاتھ کانوں کے بالمقابل اٹھانے کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو جس وقت آپ اللہ اکبر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کرنے اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کرتے (تب بھی اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل اٹھاتے)۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 881]
881 ۔ اردو حاشیہ:
➊ معلوم ہوا کہ رفع الیدین رکوع میں جانے سے پہلے قیام کی حالت میں کرنا چاہیے نہ کہ جاتے ہوئے۔ اسی طرح جب سر اٹھا کر سیدھا کھڑا ہو جائے تو پھر رفع الیدین کرنا چاہیے، نہ کہ سراٹھاتے ہوئے۔ گویا رفع الیدین قیام کی حالت ہی میں ہونا چاہیے۔
➋ حضرت وائل بن حجر اور مالک بن حویرث رضی اللہ عنہم دونوں صحابی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک کے آخر میں مسلمان ہوئے ہیں، دونوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ہے اور دونوں ہی رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع الیدین کرنے کی احادیث بیان کرتے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ درست نہیں، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دائمی عمل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 881   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1025  
´رکوع کے لیے دونوں ہاتھ کانوں کی لو کے بالمقابل اٹھانے کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اللہ اکبر کہتے، اور جب رکوع کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ آپ کے دونوں ہاتھ آپ کی کانوں کی لو تک پہنچ جاتے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1025]
1025۔ اردو حاشیہ: حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ماہ رجب المرجب سن 9ھ میں مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ رفع الیدین کے ایک اور راوی صحابیٔ رسول حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ شوال المکرم 10ھ میں حاضر ہوئے تھے۔ معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخر عمر تک رفع الیدین فرماتے رہے۔ اس حدیث سے احناف کے دعوائے نسخ کی تردید ہوتی ہے۔ لطیفہ یہ ہے کہ احناف رکوع کو جاتے اور اٹھتے وقت کے رفع الیدین کو تو نہیں مانتے جو بہت قوی اسناد سے ثابت ہیں مگر قنوت وتر اور تکبیرات عیدین کے رفع الیدین کے قائل ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں۔ تعجب کی بات ہے کہ اگر رفع الیدین منسوخ ہے تو یہ دو کیوں نہ منسوخ ہوئے؟ آخر تفریق کی کوئی وجہ؟ جو اعتراضات رکوع کے رفع الیدین پر کیے جاتے ہیں، کیا وہ قنوت کے رفع الیدین پروارد نہیں ہوتے؟ رفع الیدین منسوخ بھی ہے، نماز کے سکون کے منافی بھی ہے مگر شروع نماز میں دوران نماز قنوت وتر میں اور عیدین کی تکبیرات میں بار بار کیے بھی جا رہے ہیں؟ صرف رکوع کا رفع الیدین ہی اتنا قبیح ہے کہ اس پر اعتراضات بھی ہیں اور وہ منع بھی ہے؟ کیا صرف رکوع کے رفع الیدین کے نسخ کی کوئی معقول وجہ ہے؟ یا تو سب کو ختم کر دیا انہیں بھی مانو۔ یاأولی الالباب! (مزید بحث کے لیے دیکھیے فوائد حدیث نمبر 877 و مابعد)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1025   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.