الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زہد اور رقت انگیز باتیں
The Book of Zuhd and Softening of Hearts
2. باب الإِحْسَانِ إِلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ وَالْيَتِيمِ:
2. باب: بیوہ اور یتیم اور مسکین سے سلوک کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 7468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا مالك ، عن ثور بن زيد ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الساعي على الارملة والمسكين كالمجاهد في سبيل الله، واحسبه قال: وكالقائم لا يفتر وكالصائم لا يفطر ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَكَالْقَائِمِ لَا يَفْتُرُ وَكَالصَّائِمِ لَا يُفْطِرُ ".
عبد اللہ بن مسلمہ بن قعنب نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ثور بن زید سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو غیث سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "بیوہ اورمسکین کے لیے محنت کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔اور میرا (عبد اللہ بن مسلمہ کا) خیال ہے کہ انھوں (مالک رحمۃ اللہ علیہ) نے کہا: وہ (اللہ کے سامنے) اس قیام کرنے والے کی طرح ہے جو وقفہ کرتا ہے نہ تھکتا ہے اور اس روزے دار کی طرح ہے جو روزہ نہیں چھوڑتا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتےہیں،آپ نے فرمایا:"بیوہ اور مسکین کے لیے محنت ومشقت یا بھاگ دوڑ کرنے والا،اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے اورمیراخیال ہے کہ یہ بھی کہا اور اس قیام کرنے والے کی طرح ہے جوتھکتا نہیں،سست نہیں پڑتا اور اس روزے دار کی طرح ہے،جو کبھی روزہ نہیں چھوڑتا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2982

   صحيح البخاري5353عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالقائم الليل الصائم النهار
   صحيح البخاري6006عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالذي يصوم النهار ويقوم الليل
   صحيح البخاري6007عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله كالقائم لا يفتر وكالصائم لا يفطر
   صحيح مسلم7468عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله وكالقائم لا يفتر وكالصائم لا يفطر
   جامع الترمذي1969عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالذي يصوم النهار ويقوم الليل
   سنن النسائى الصغرى2578عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله
   سنن ابن ماجه2140عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله وكالذي يقوم الليل ويصوم النهار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2140  
´روزی کمانے کی ترغیب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورتوں اور مسکینوں کے لیے محنت و کوشش کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے، اور اس شخص کے مانند ہے جو رات بھر قیام کرتا، اور دن کو روزہ رکھتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2140]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معاشرے کے ضرورت مند، نادار اور معذور افراد کی کفالت اور خبر گیری بہت عظیم عمل ہے۔
جس طرح جہاد اسلامی معاشرے کو کافروں کے شر سے محفوظ رکھتا ہے، اسی طرح ناداروں کی خبر گیری انہیں اسلام کے فوائد سے مستفید کرکے ان کے دل میں اسلام کی محبت قائم رکھتی ہے۔
بلکہ بعض حالات میں انسان فقرو فاقہ سے مجبور ہور کر کفر اختیار کرلیتا ہے۔

(2)
عیسائی تبلیغی (مشنری)
ادارے نادار افراد کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر انہیں اسلام سے خارج کر دیتے ہیں۔
اس طرح ان کی طاقت بڑھتی اور مسلمانوں کی طاقت کم ہوتی ہے، لہٰذا ضرورت مندوں کی مدد کرکے مسلمانوں کی طاقت کو محفوظ رکھنا اور کفر کی طاقت کو بڑھنے سے روکنا یقیناً جہاد کے مقاصد کے حصول کا ذریعہ ہے۔

(3)
  بیوہ کی کفالت کا بہترین ذریعہ اس کے نکاح کا بندوبست کرنا ہے۔
اس طرح اس کی عصمت بھی محفوظ ہوجاتی ہے اور اس کی اور اس کے یتیم بچوں کی کفالت و تربیت کا مستقل انتظام ہو جاتا ہے، تاہم اگر کسی وجہ سے اس کا نکاح نہ ہو سکے تو اس کی اور اسے بچوں کی جائز ضروریات پوری کر کے انہیں معاشرے کے مفید ارکان بنانا مسلمانوں کا فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2140   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1969  
´مہمان نوازی کا ذکر اور اس کی مدت کا بیان۔`
صفوان بن سلیم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بیوہ اور مسکین پر خرچ کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، یا اس آدمی کی طرح ہے جو دن میں روزہ رکھتا ہے اور رات میں عبادت کرتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1969]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس روایت کا پہلا حصہ مرسل ہے،
صفوان تابعی ہیں،
اگلی روایت کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
مالک کے طرق کے لیے دیکھئے:
 (فتح الباری 9/499)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1969   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7468  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
وہ انسان جو بغیر طمع و لالچ اور دنیوی مفادات کے محض اللہ کی رضا کے لیے اخلاص کے ساتھ اپنا کمایا ہوا مال بیوہ یا مسکین پر خرچ کرتا ہے،
وہ حدیث میں مذکور،
اجروثواب کاحق دار ٹھہرتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7468   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.