الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
64. باب مَا جَاءَ فِي إِجَابَةِ الصَّائِمِ الدَّعْوَةَ
64. باب: روزہ دار دعوت قبول کرے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا دعي احدكم وهو صائم فليقل: إني صائم ". قال ابو عيسى: وكلا الحديثين في هذا الباب عن ابي هريرة حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ فِي هَذَا الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے اور وہ روزہ سے ہو تو چاہیئے کہ وہ کہے میں روزہ سے ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں ابوہریرہ سے مروی دونوں حدیثیں حسن صحیح ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 13671) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: میں روزہ سے ہوں کہنے کا حکم دعوت قبول نہ کرنے کی معذرت کے طور پر ہے، اگرچہ نوافل کا چھپانا بہتر ہے، لیکن یہاں اس کے ظاہر کرنے کا حکم اس لیے ہے کہ تاکہ داعی کے دل میں مدعو کے خلاف کوئی غلط فہمی اور کدورت راہ نہ پائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1750)

   صحيح مسلم2702عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم إلى طعام وهو صائم فليقل إني صائم
   جامع الترمذي781عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم وهو صائم فليقل إني صائم
   سنن أبي داود2461عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم إلى طعام وهو صائم فليقل إني صائم
   سنن ابن ماجه1750عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم إلى طعام وهو صائم فليقل إني صائم
   مسندالحميدي1042عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم إلى طعام وهو صائم، فليقل إني صائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1750  
´روزہ دار کو کھانے کی دعوت دینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی کو کھانا کھانے کے لیے بلایا جائے، اور وہ روزے سے ہو، تو کہے کہ میں روزے سے ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1750]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  جب روزے دار کو کھا نے کی دعوت دی جائے تو اس کے لئے جائز ہے کہ روزہ کھول کر دعوت قبول کرلے اور کھانے میں شریک ہو جائے اور یہ بھی جائز ہے کہ کھانے سے معذرت کر لے۔

(2)
  روزہ دار کا دعوت دینے والے کو بتانا کہ میں روزے سے ہوں ریاکاری میں شامل نہیں کیونکہ اس کا مقصد اپنی نیکی کا اعلان نہیں بلکہ اپنے عذر کا اظہار ہے
(3)
یہ حکم نفلی روزے کے لئے ہے فرضی روزہ کھو لنا جا ئز نہیں سوائےاس کے کہ سفر یا مرض وغیرہ کا ایسا معقول عذر موجود ہو جس کی وجہ سے اس کے لئے روزہ چھوڑنا شرعاً جائز ہو گیا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1750   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 781  
´روزہ دار دعوت قبول کرے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے اور وہ روزہ سے ہو تو چاہیئے کہ وہ کہے میں روزہ سے ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 781]
اردو حاشہ:
1؎:
میں صوم سے ہوں کہنے کا حکم دعوت قبول نہ کرنے کی معذرت کے طور پر ہے،
اگرچہ نوافل کا چھپانا بہتر ہے،
لیکن یہاں اس کے ظاہر کرنے کا حکم اس لیے ہے کہ تاکہ داعی کے دل میں مدعو کے خلاف کوئی غلط فہمی اور کدورت راہ نہ پائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 781   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2461  
´جب روزہ دار کو کھانے کی دعوت دی جائے تو کیا جواب دے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہنا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2461]
فوائد ومسائل:
کھانے کی دعوت میں شریک ہونا افضل ہے۔
تاہم اگر عذر کرے اور بتا دے کہ میں روزے سے ہوں تو بھی جائز ہے۔
یا یہ مفہوم بھی ہے کہ اہل مجلس کو اپنے روزے کی خبر دے تو کوئی عیب کی بات نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2461   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.