الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان بن عيينة، ثنا الزهري سمعت ابا عبيد يقول شهدت العيد مع عمر بن الخطاب فبدا بالصلاة قبل الخطبة وقال: إن رسول الله صلي الله عليه وسلم" نهي عن صيام هذين اليومين: يوم الفطر، ويوم الاضحي , فاما يوم الفطر فيوم فطركم من صيامكم، واما يوم الاضحي فكلوا فيه من لحم نسككم"
ثم شهدت العيد مع عثمان بن عفان فوافق ذلك يوم جمعة , فبدا بالصلاة قبل الخطبة ثم قال: «إن هذا يوم اجتمع فيه عيدان للمسلمين فمن كان هاهنا من اهل العوالي فاحب ان يذهب فقد اذنا له، ومن احب ان يمكث فليمكث»
ثم شهدت العيد مع علي بن ابي طالب فبدا بالصلاة قبل الخطبة قال: «لا ياكلن احدكم من لحم نسكه فوق ثلاث» قال ابو بكر الحميدي قلت لسفيان: إنهم يرفعون هذه الكلمة عن علي بن ابي طالب قال سفيان لا احفظها مرفوعة وهي منسوخة
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ثنا الزُّهْرِيُّ سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدٍ يَقُولُ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَي عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ: يَوْمِ الْفِطْرِ، وَيَوْمِ الْأَضْحَي , فَأَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَيَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَأَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَي فَكُلُوا فِيهِ مِنْ لَحْمِ نُسُكِكُمْ"
ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَوَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ جُمُعَةٍ , فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ هَذَا يَوْمٌ اجْتَمَعَ فِيهِ عِيدَانِ لِلْمُسْلِمِينَ فَمَنْ كَانَ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْعَوَالِي فَأَحَبَّ أَنْ يَذْهَبَ فَقَدْ أَذِنَّا لَهُ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَمْكُثَ فَلْيَمْكُثْ»
ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ قَالَ: «لَا يَأْكُلَنَّ أَحَدُكُمْ مِنْ لَحْمِ نُسُكِهِ فَوْقَ ثَلَاثٍ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ الْحُمَيْدِيُّ قُلْتُ لِسُفْيَانَ: إِنَّهُمْ يَرْفَعُونَ هَذِهِ الْكَلِمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ سُفْيَانُ لَا أَحْفَظُهَا مَرْفُوعَةً وَهِيَ مَنْسُوخَةٌ
ابوعبید بیان کرتے ہیں: میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید کی نماز میں شریک ہوا، انہوں نے خطبہ دینے سے پہلے نماز ادا کی پھر یہ بات بیان کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو دنوں کا روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ عیدالفطر کا دن اور عید الاضحیٰ کا دن، جہاں تک عید الفطر کے دن کا تعلق ہے، تو یہ ایک ایسا دن ہے، جب تم روزے رکھنے ختم کر دیتے ہو، تو اس دن تم کھاؤ پیو گے۔ جہاں تک عید الاضحیٰ کے دن کا تعلق ہے، تو اس دن تم اپنی قربانی کا گوشت کھاؤ۔
راوی کہتے ہیں: پھر میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں عید کی نماز میں شریک ہوا تو اس دن جمعہ بھی تھا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز ادا کی پھر یہ بات بیان کی: آج وہ دن ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لئے دو عیدیں اکٹھی کر دی ہیں، تو یہاں نواحی علاقوں میں رہنے والے جو لوگ موجود ہیں ان میں سے اگر کوئی شخص واپس جانا چاہے، تو ہم اسے اجازت دیتے ہیں اور جو شخص ٹھہرنا چاہے، وہ ٹھہر جائے۔
راوی کہتے ہیں: پھر میں سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں عید کی نماز میں شریک ہوا تو انہوں نے خطبے سے پہلے نماز ادا کی اور یہ بات ارشاد فرمائی: کوئی بھی شخص اپنی قربانی کے گوشت کو تین دن سے زیادہ ہرگز نہ کھائے۔
● امام ابوبکر حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: محدثین نے تو یہ کلمات، سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مرفوع حدیث کے طور پر روایت کیے ہیں، تو سفیان بولے: میری یاداشت کے مطابق یہ روایت مرفوع حدیث کے طور پر منقول نہیں ہے۔ ویسے بھی یہ روایت منسوخ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 5571، 5572، 5573، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1137، ومالك فى «الموطأ» برقم: 613، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2802، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2416، والترمذي فى «جامعه» برقم: 771، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1722، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5393، 5936، وأحمد فى «مسنده» برقم: 165، 229، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 150، 232 وابن حبان: 3600»

   صحيح البخاري1990عمر بن الخطابيومان نهى رسول الله عن صيامهما يوم فطركم من صيامكم اليوم الآخر تأكلون فيه من نسككم
   صحيح مسلم2671عمر بن الخطابهذين يومان نهى رسول الله عن صيامهما يوم فطركم من صيامكم الآخر يوم تأكلون فيه من نسككم
   جامع الترمذي771عمر بن الخطابينهى عن صوم هذين اليومين أما يوم الفطر ففطركم من صومكم وعيد للمسلمين أما يوم الأضحى كلوا من لحوم نسككم
   سنن أبي داود2416عمر بن الخطابصيام هذين اليومين أما يوم الأضحى فتأكلون من لحم نسككم أما يوم الفطر ففطركم من صيامكم
   سنن ابن ماجه1722عمر بن الخطابنهى عن صيام هذين اليومين يوم الفطر يوم الأضحى أما يوم الفطر فيوم فطركم من صيامكم يوم الأضحى تأكلون فيه من لحم نسككم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم219عمر بن الخطابيومان نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيامهما: يوم فطركم من صيامكم والآخر يوم تاكلون منه من نسككم
   مسندالحميدي8عمر بن الخطابإن هذا يوم اجتمع فيه عيدان للمسلمين فمن كان هاهنا من أهل العوالي فأحب أن يذهب فقد أذنا له، ومن أحب أن يمكث فليمكث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:8  
ابوعبید بیان کرتے ہیں: میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید کی نماز میں شریک ہوا انہوں نے خطبہ دینے سے پہلے نماز ادا کی پھر یہ بات بیان کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو دنوں کا روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ عید الفطر کا دن اور عید الاضحیٰ کا دن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر: 8]
فائدہ:
اس حدیث مبارکہ میں عید کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے، اس کی اہم وجوہات میں سے چند ایک یہ ہیں:
(الف): یہ دونوں دن خوشی کے ہیں۔
(ب) عید الفطر کا دن روزوں کے اختتام پر آ تا ہے، اگر کوئی اس دن بھی روزہ رکھے گا تو گویا وہ اختتام رمضان کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ اس پر اضافہ کر رہا ہے۔
(ج): عیدالاضحیٰ کے دن قربانی کی جاتی ہے، اور قربانی کا گوشت وافر موجود ہوتا ہے، اس گوشت سے کھانا اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر ادا کرنے کے مترادف ہے، اس لیے اس دن بھی روزہ رکھنا ممنوع ہے۔
(د): اہم بات یہ ہے کہ مسلمان پر اتباع فرض ہے، چاہے کسی کام کی حکمت معلوم ہو یا نہ ہو۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر عید کے دن جمعہ بھی ہو تو خطیب جمعہ کا خطبہ دے گا اور عامۃ الناس کو رخصت ہے، جو پڑھنا چاہیں پڑھ لیں اور جو نہ پڑھنا چاہیں وہ نہ پڑھیں، اگر تمام محلے والے اتفاق کر لیں کہ ہم جمعہ ادا نہیں کریں گے، تب خطیب بھی جمعہ کا خطبہ نہ دے۔
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جمعہ کے دن عید آئی تو انہوں نے عید پڑھائی اور جمعہ نہ پڑھایا، اس واقعہ کی خبر جب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ملی تو انہوں نے فرمایا: ان کا یہ عمل سنت کے موافق ہے۔ (اس کو ابن خزیمہ (1465) نے صحیح اور حاکم (296/1) نے علی شرط الشیخین کہا ہے)، نیز دیکھیں: [البدر المنير: 106/5، القول المقبول، ص: 619ء 620]
، اس صورت میں نماز جمعہ نہ پڑھنے والے نماز ظہر ادا کریں گے۔ اس حدیث میں ہے کہ قربانی کا گوشت تین دنوں سے اوپر کھانا منع ہے، یاد رہے کہ پہلے یہی حکم تھا، لیکن بعد میں اس کی اجازت مل گئی تھی، اور پہلا حکم منسوخ ہو گیا تھا، جیسا کہ امام حمیدی نے خود اس کی وضاحت کر دی ہے، اس کی مزید وضاحت صحيح مسلم (1972) میں موجود ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 8   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.