الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن يحيى ، نا ليث بن سعد ، عن سعيد المقبري ، عن اخيه عباد بن ابي سعيد المقبري ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم إني اعوذ بك من اربع: من علم لا ينفع، وقلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعاء لا يسمع" .(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، نا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عِلْمٍ لا يَنْفَعُ، وَقَلْبٍ لا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لا يُسْمَعُ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں چار چیزوں، ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہوتا ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جاتی ہو، تیری پناہ چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب فى الاستعاذة، رقم: 1548۔ سنن ترمذي، ابواب، رقم: 3482. سنن نسائي، رقم: 5467»

   سنن أبي داود1548عبد الرحمن بن صخراللهم إني أعوذ بك من الأربع من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعاء لا يسمع
   سنن ابن ماجه250عبد الرحمن بن صخراللهم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن دعاء لا يسمع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع
   سنن ابن ماجه3837عبد الرحمن بن صخراللهم إني أعوذ بك من الأربع من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعاء لا يسمع
   سنن النسائى الصغرى5470عبد الرحمن بن صخراللهم إني أعوذ بك من الأربع من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعاء لا يسمع
   سنن النسائى الصغرى5539عبد الرحمن بن صخراللهم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعاء لا يسمع
   سنن النسائى الصغرى5540عبد الرحمن بن صخراللهم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعاء لا يسمع
   مسند اسحاق بن راهويه9عبد الرحمن بن صخراللهم إني اعوذ بك من اربع: من علم لا ينفع، وقلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعاء لا يسمع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 9  
´علم، دل، نفس، دعا سے پناہ چاہنا`
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں چار چیزوں، ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہوتا ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جاتی ہو، تیری پناہ چاہتا ہوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 9]
فوائد: نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف موقعوں پر مختلف دعائیں کیا کرتے تھے اور امت کے لیے اس میں تعلیم بھی ہے کہ اس طرح دعا کیا کریں۔
قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں بہت سی دعائیں مذکور ہیں، انسان موقع محل کی مناسبت سے ان میں سے کوئی بھی دعا منتخب کر سکتا ہے۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا چار چیزوں سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ ذوالجلال کی پناہ مانگتے:
➊۔۔۔ علم کی دو اقسام ہیں ایک علم نافع اور دوسرا غیر نافع۔
٭ علم نافع:
علم نافع وہ ہے جس سے انسان اپنے رب کا تقرب حاصل کرے اور اس کے دین کی معرفت اور حق کے راستہ میں بصیرت حاصل کرے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمایا کرتے تھے:
«اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي، وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي، وَزِدْنِي عِلْمًا» [ترمذي، رقم: 3599]
اے اللہ! تو مجھے جو علم نصیب فرمائے اس سے مجھے فائدہ پہنچا اور مجھے وہ علم دے جو مجھے فائدہ دے اور میرے علم میں اضافہ فرما۔

٭ غیر نافع:
جیسا کہ اللہ ذوالجلال نے جادوگروں اور ہاروت وماروت کی سکھائی ہوئی باتوں کے پیچھے چلنے والوں کے متعلق فرمایا:
«وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ» [البقره 102]
وہ ایسی چیز سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچاتی ہے اور انہیں فائدہ نہیں دیتی۔
اسی طرح ناول، افسانے اور گندی باتیں ہیں۔ اس لیے آدمی کو صرف وہ علم سیکھنا چاہیے جو دنیا و آخرت کے لیے نفع دینے والا ہو۔ اور ایسے علم کی دعا کرتے رہنا چاہیے جیسا کہ حدیث میں ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز سے جب فارغ ہوتے تو فرماتے:
«اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا» [ابن ماجه 925]
اے اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک روزی اور مقبول مل کا سوال کرتا ہوں۔

➋۔۔۔ مذکورہ حدیث سے خشوع کی بھی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، کیونکہ جس دل میں خوف خدا نہیں وہ نیکیوں میں معاون یا گناہوں سے بچانے والا نہیں بن سکتا۔
➌۔۔۔ سیر نہ ہونے والے نفس سے مراد دنیا کی دولت، شہرت اور منصب وغیرہ کا حریص نفس ہے۔
➍۔۔۔ وہ دعا جو سنی نہ جائے یعنی قبول نہ ہو، مطلب یہ کہ میری دعائیں قبول فرمانا۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ دعائیں دو طرح کی ہیں۔
ایک وہ جو اللہ ذوالجلال کے ہاں قبول ہوتی ہے۔ دوسری جو قبول نہیں ہوتی۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 9   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث250  
´علم سے نفع اٹھانے اور اس پر عمل کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ دعا بھی تھی: «اللهم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن دعا لا يسمع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع» اے اللہ! میں اس علم سے پناہ مانگتا ہوں جو نفع نہ دے، اور اس دعا سے جو سنی نہ جائے، اور اس دل سے جو (اللہ سے) نہ ڈرے، اور اس نفس سے جو آسودہ نہ ہوتا ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 250]
اردو حاشہ:
(1)
دعا بھی ا یک عبادت ہے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف موقعوں پر مختلف دعائیں کرتے تھے۔
اس میں امت کے لیے تعلیم بھی ہے کہ اس طرح دعا کیا کرو۔

(2)
قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں بہت سی دعائیں مذکور ہیں، انسان موقع محل کی مناسبت سے ان میں سے کوئی بھی دعا منتخب کر سکتا ہے۔
ویسے تو اپنے الفاظ میں اور اپنی زبان میں بھی دعا کرنا درست ہے، لیکن زبان رسالت سے جو دعائیں ادا ہوئیں ہیں ان کی سی برکت دوسری دعاؤں میں نہیں ہو سکتی۔
اس کے علاوہ ان الفاظ میں دعا مانگنے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا و اتباع کا جو شرف حاصل ہوتا ہے، وہ دوسرے الفاظ سے نہیں ہو سکتا اگرچہ وہ الفاظ بظاہر کتنے ہی خوبصورت اور عمدہ ہوں۔

(3)
علم نافع، جس کی دعا اس حدیث میں کی گئی ہے، اس سے مراد وہ علم ہے جس پر عمل بھی ہو کیونکہ عمل صالح ہی سے دنیا و آخرت میں فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

(4)
وہ دعا جو سنی نہ جائے، یعنی قبول نہ ہو۔
اس سے پناہ کا مطلب یہ درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ میری تمام دعائیں قبول فرمائے اور مجھے پورے آداب کے ساتھ ایسی دعا کرنے کی توفیق بخشے جو اللہ کے ہاں شرف قبولیت حاصل کر سکے۔

(4)
سیر نہ ہونے والے نفس سے مراد نیا کی دولت، شہرت، منصب وغیرہ کا حریص نفس ہے۔
زیادہ سے زیادہ علم نافع کی طلب اور موجود علم سے سیر نہ ہونا ایک اچھی خصلت ہے، اس لیے حکم دیا گیا ہے:
﴿وَقُل رَّ‌بِّ زِدْنِى عِلْمًا﴾ (طہ: 114)
(اے نبی!)
آپ کہیے:
اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔

(5)
اس میں علم نافع کی فضیلت ہے کیونکہ اس کے لیے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دعا کی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 250   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1548  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الأربع: من علم لا ينفع، ومن قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعا لا يسمع» اے اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں: ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جو تجھ سے خوف زدہ نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جائے یعنی قبول نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1548]
1548. اردو حاشیہ: اس دعا میں ایسے علوم جو دین و دنیا کے فوائد سے خالی بلکہ وقت اور صلاحیت ضائع کرنے والے ہوں، ان سے اللہ کی پناہ طلب کی گئی ہے۔ گل وبلبل کی داستانیں اور کاکل و کمر کے افسانے اسی کا حصہ ہیں۔ دین کا بنیادی علم فرائض اور واجبات کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے، مزید اللہ کافضل ہے، حسب صلاحیت کوشش کرنی چاہیے۔ دنیاوی علوم جو فرد اور معاشرے کی اہم ضرورت ہیں، ان کا حصول درست ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1548   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.