الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
7. بَابُ الْمَشْيِ وَالرُّكُوبِ إِلَى الْعِيدِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ:
7. باب: نماز عید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور نماز کا، خطبہ سے پہلے، اذان اور اقامت کے بغیر ہونا۔
(7) Chapter. Walking and riding for the Eid prayer. The Eid prayer is offered before delivering the Khutba (religious talk) and there is no Adhan or Iqama for it.
حدیث نمبر: 957
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا انس، عن عبيد الله، عن نافع، عن عبد الله بن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في الاضحى والفطر ثم يخطب بعد الصلاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدَ الصَّلَاةِ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن عمر سے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عیدالفطر کی نماز پہلے پڑھتے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle used to offer the prayer of `Id-ul-Adha and `Id-ul-Fitr and then deliver the Khutba after the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 77


   صحيح البخاري963عبد الله بن عمريصلون العيدين قبل الخطبة
   صحيح البخاري957عبد الله بن عمريصلي في الأضحى والفطر ثم يخطب بعد الصلاة
   صحيح مسلم2052عبد الله بن عمريصلون العيدين قبل الخطبة
   جامع الترمذي538عبد الله بن عمرخرج في يوم عيد فلم يصل قبلها ولا بعدها
   جامع الترمذي531عبد الله بن عمريصلون في العيدين قبل الخطبة ثم يخطبون
   سنن النسائى الصغرى1565عبد الله بن عمريصلون العيدين قبل الخطبة
   سنن ابن ماجه1276عبد الله بن عمريصلون العيد قبل الخطبة
   بلوغ المرام390عبد الله بن عمريصلون العيدين قبل الخطبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 390  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ عیدین کی نماز خطبہ (عیدین) سے پہلے پڑھتے تھے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 390»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العيدين، باب الخطبة بعد العيد، حديث:963، ومسلم، صلاة العيدين، حديث:888.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عیدین میں نماز پہلے ادا کی جائے اور خطبہ بعد میں۔
بنو امیہ کے دور میں مروان بن حکم وہ پہلا حکمران ہے جس نے نماز سے پہلے خطبہ دینے کا آغاز کیا۔
اسی وقت حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے اس پر احتجاج کیا اور برملا کہا کہ تو نے سنت کے خلاف کیا ہے۔
(صحیح مسلم‘ صلاۃ العیدین‘ باب صلاۃ العیدین‘ حدیث:۸۸۹)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 390   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 531  
´عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے اور اس کے بعد خطبہ دیتے تھے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين/حدیث: 531]
اردو حاشہ: 1 ؎:
مگر ایک صحابی رسول ﷺ نے اُسے اس بدعت کی ایجاد سے روک دیا تھا رضی اللہ عنہ وارضاہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 531   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 957  
957. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر میں نماز پڑھتے تھے، پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:957]
حدیث حاشیہ:
باب کی حدیثوں میں سے نہیں نکلتا کہ عید کی نماز کے لیے سواری پر جانا یا پیدل جانا مگر امام بخاری ؒ نے سواری پر جانے کی ممانعت مذکور نہ ہونے سے یہ نکالا کہ سواری پر بھی جانا منع نہیں ہے گو پیدل جانا افضل ہے۔
شافعی نے کہا ہمیں زہری سے پہنچا کہ آنحضرت ﷺ عید میں یا جنازے میں کبھی سوار ہو کر نہیں گئے اور ترمذی نے حضرت علی سے نکالا کہ عید کی نماز کے لیے پیدل جانا سنت ہے۔
(وحیدی)
اس باب کی روایات میں نہ پیدل چلنے کا ذکر ہے نہ سوار ی پر چلنے کی ممانعت ہے جس سے امام بخاری ؒ نے اشارہ فرمایا کہ ہر دو طرح سے عید گاہ جانا درست ہے، اگر چہ پیدل چلنا سنت ہے اور اسی میں زیادہ ثواب ہے کیونکہ زمین پر جس قدر بھی نقش قدم ہوں گے ہر قدم کے بدلے دس دس نیکیوں کا ثواب ملے گا لیکن اگر کوئی معذور ہو یا عیدگاہ دور ہو تو سواری کا استعمال بھی جائز ہے۔
بعض شارحین نے آنحضرت ﷺ کے بلال ؓ پر تکیہ لگانے سے سواری کا جواز ثابت کیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 957   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.