الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
50. بَابُ : إِقَامَةِ الصُّفُوفِ
50. باب: صفیں برابر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 995
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله وملائكته يصلون على الذين يصلون الصفوف، ومن سد فرجة رفعه الله بها درجة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَصِلُونَ الصُّفُوفَ، وَمَنْ سَدَّ فُرْجَةً رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں پہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں جو صفیں جوڑتے ہیں، اور جو شخص صف میں خالی جگہ بھر دے تو اللہ تعالیٰ اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16764، ومصباح الزجاجة: 355)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/89) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن عیاش ہیں، اور ان کی اہل حجاز سے روایت ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1892، 2532، ومصباح الزجاجة: 358، بتحقیق عوض الشہری)

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Allah and His angels send blessings upon those who complete the rows, and whoever fills a gap, Allah will raise him one degree in status thereby.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
هشام بن عروة حجازي و رواية إسماعيل بن عياش عن الحجازيين ضعيفة و للحديث شواھد ضعيفة عند المحاملي (الأمالي ق 2/36،الصحيحة: 1892) وغيره
و روي ابن خزيمة (1550) عن رسول اللّٰه ﷺ قال: ((إن اللّٰه و ملائكته يصلون علي الذين يصلون الصفوف۔)) وسنده حسن وھو يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413

   سنن ابن ماجه995عائشة بنت عبد اللهالله وملائكته يصلون على الذين يصلون الصفوف من سد فرجة رفعه الله بها درجة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث995  
´صفیں برابر کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں پہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں جو صفیں جوڑتے ہیں، اور جو شخص صف میں خالی جگہ بھر دے تو اللہ تعالیٰ اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 995]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
صف کا شگاف پر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر صف میں دو آدمی ایک دوسرے سے اتنے دور کھڑے ہیں۔
کہ درمیان میں ایک آدمی کی جگہ ہے۔
تو بعد میں آنے والا اس جگہ کھڑا ہوجائے ورنہ انھیں کہے کہ آپس میں مل جاؤ تاکہ درمیان میں خالی جگہ باقی نہ رہے۔

(2)
اگر پہلی صف کے کنارے پر آدمی کی جگہ باقی ہو اور لوگ پچھلی صف میں کھڑے ہو گئے ہوں۔
تو بعد میں آنے والا اگلی صف کے کنارے پر خالی جگہ میں کھڑا ہو جائے یہ بھی صف ملانے میں شامل ہے۔

(3)
صف میں جس مقام پرخالی جگہ ہو۔
اس مقام کے نمازیوں کو چاہیے کہ ہرشخص امام کی طرف ملتا چلا جائے۔
امام سے دایئں طرف والا ہر شخص اپنے بایئں ساتھی سے ملے اور امام سے بایئں طرف والا ہر شخص اپنے دایئں ساتھی سے ملے۔
اس طرح شکاف پر ہوجائےگا۔
اگر اس کے برعکس ملیں گے تو شگاف پر نہیں ہوگا یا لوگوں کو امام سے دور ہٹنا پڑے گا جو مناسب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 995   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.