الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
30. باب خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسَاجِدِ إِذَا لَمْ يَتَرَتَّبْ عَلَيْهِ فِتْنَةٌ وَأَنَّهَا لاَ تَخْرُجُ مُطَيَّبَةً:
30. باب: جب فتنہ کا ڈر نہ ہو تو عورتوں کے مساجد میں جانے کا جواز بشرطیکہ وہ خوشبو نہ لگائیں۔
حدیث نمبر: 999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن يحيى وهو ابن سعيد ، عن عمرة بنت عبد الرحمن ، انها سمعت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: " لو ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى ما احدث النساء، لمنعهن المسجد، كما منعت نساء بني إسرائيل، قال: فقلت لعمرة: انساء بني إسرائيل منعن المسجد؟ قالت: نعم،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: " لَوْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ، لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ، كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ، قَالَ: فَقُلْتُ لِعَمْرَةَ: أَنِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُنِعْنَ الْمَسْجِدَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ،
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے اور انہوں نے عمرہ بنت عبد الرحمان سے روایت کی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ فرماتی تھیں کہ عورتوں نے (بناؤ سنگھار کے) جو نئے انداز نکال لیے ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ لیتے تو انہیں مسجد میں آنے سے روک دیتے، جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔ میں نے عمرہ سے پوچھا: کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو مسجد میں آنے سے روک دیا گیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی تھیں، آج عورتوں نے جو نئے انداز (بناؤ سنگھار کے لیے) نکال لیے ہیں، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ لیتے تو انہیں مسجد میں آنے سے روک دیتے، جیسا کہ بنواسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔ تو میں نے عمرہ سے پوچھا کیا بنواسرائیل کی عورتوں کو مسجد میں آنے سے روک دیا گیا تھا؟ اس نے کہا، ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 445


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 999  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عورتوں کے چال چلن،
ان کے زیب وزینت اور ہار سنگھار کو دیکھ کر فرمایا تھا،
اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی اس حالت کو دیکھ لیتے تو عورتوں کو مسجدوں میں حاضر ہونے سے روک دیتے،
یہ بات خیرالقرون کے دور کی ہے،
اگر آج کے حالات،
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دیکھ لیتیں تو ان پر کیا گزرتی،
اگر ایسی صورتحال میں مسجدوں میں جانا درست نہیں ہے تو کیا کلبوں،
شاپنگ سنٹروں،
ہوائی جہازوں،
ٹرینوں،
مخلوط تعلیم کی درسگاہوں،
ہوٹلوں،
بینکوں،
ہسپتالوں،
دفتروں اور تفریح گاہوں میں جانا جائز ہو گا۔
لیکن افسوس حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا یہ قول صرف مسجدوں میں حاضری کے وقت یاد آتا ہے اور کسی جگہ اس کو یاد کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی،
جب کہ اصل صورت حال یہ ہے کہ اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حالات نہیں دیکھے تو اللہ تعالیٰ جو علام الغیوب ہے اس کو تو ان حالات کا پتہ تھا اس نے اپنے رسول کو کیوں یہ حکم نہ دیا کہ اس قسم کے حالات پیدا ہو جائیں گے،
اس لیے تم عورتوں کومسجدوں سے روک دو۔
مزید براں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے خود بھی نہیں روکا،
کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے یہ زمانہ نہ پایا اور نہ منع فرمایا،
اور شریعت کے احکام کسی کی رائے اور قیاس سے نہیں بدل سکتے،
اس لیے عورتوں کو مسجدوں سے روکنے کی بجائے،
دوسری فساد کی جگہوں سے روکا جائے اور مسجدوں میں آنے کے لیے شرعی آداب کی تلقین کی جائے،
مزید براں ہارسنگھار اور میک اپ سب عورتین تو نہیں کرتیں سب کو کیوں روکا جاتا ہے۔
اور بنی اسرائیلی عورتوں کو شریعت کے ذویعہ روکا گیا تھا نہ کہ کسی شخص کی رائے اور قیاس سے،
نیز اس حدیث سے ثابت ہوا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا آپ ﷺ کو عالم الغیب نہیں سمجھتی تھیں،
وگرنہ یہ نہ فرماتیں اگر وہ دیکھ لیتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 999   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.