الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
The Book of Dealing With Actions In As-Salat (The Prayer)
11. بَابُ إِذَا انْفَلَتَتِ الدَّابَّةُ فِي الصَّلاَةِ:
11. باب: اگر آدمی نماز میں ہو اور اس کا جانور بھاگ پڑے۔
(11) Chapter. If an animal runs away while one is in As-Salat (prayer).
حدیث نمبر: 1212
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، عن عروة , قال: قالت عائشة:" خسفت الشمس فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فقرا سورة طويلة ثم ركع فاطال، ثم رفع راسه، ثم استفتح بسورة اخرى، ثم ركع حتى قضاها وسجد، ثم فعل ذلك في الثانية، ثم قال: إنهما آيتان من آيات الله، فإذا رايتم ذلك فصلوا حتى يفرج عنكم، لقد رايتني في مقامي هذا كل شيء وعدته، حتى لقد رايت اريد ان آخذ قطفا من الجنة حين رايتموني جعلت اتقدم، ولقد رايت جهنم يحطم بعضها بعضا حين رايتموني تاخرت، ورايت فيها عمرو بن لحي وهو الذي سيب السوائب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ , قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةً:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ سُورَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ بِسُورَةٍ أُخْرَى، ثُمَّ رَكَعَ حَتَّى قَضَاهَا وَسَجَدَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الثَّانِيَةِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى يُفْرَجَ عَنْكُمْ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي مَقَامِي هَذَا كُلَّ شَيْءٍ وُعِدْتُهُ، حَتَّى لَقَدْ رَأَيْتُ أُرِيدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا عَمْرَو بْنَ لُحَيٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ جب سورج گرہن لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے اور ایک لمبی سورت پڑھی۔ پھر رکوع کیا اور بہت لمبا رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اس کے بعد دوسری سورت شروع کر دی، پھر رکوع کیا اور رکوع پورا کر کے اس رکعت کو ختم کیا اور سجدے میں گئے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا، نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اس لیے جب تم ان میں گرہن دیکھو تو نماز شروع کر دو جب تک کہ یہ صاف ہو جائے اور دیکھو میں نے اپنی اسی جگہ سے ان تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جن کا مجھ سے وعدہ ہے۔ یہاں تک کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں جنت کا ایک خوشہ لینا چاہتا ہوں۔ ابھی تم لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ میں آگے بڑھنے لگا تھا اور میں نے دوزخ بھی دیکھی (اس حالت میں کہ) بعض آگ بعض آگ کو کھائے جا رہی تھی۔ تم لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ جہنم کے اس ہولناک منظر کو دیکھ کر میں پیچھے ہٹ گیا تھا۔ میں نے جہنم کے اندر عمرو بن لحیی کو دیکھا۔ یہ وہ شخص ہے جس نے سانڈ کی رسم عرب میں جاری کی تھی۔ (نوٹ: سانڈ کی رسم سے مراد کہ اونٹنی کو غیر اللہ کے نام پر چھوڑ دینا حتیٰ کہ سواری اور دودھ بھی نہ دھونا۔)

Narrated `Aisha: Once the sun eclipsed and Allah's Apostle stood up for the prayer and recited a very long Sura and when bowed for a long while and then raised his head and started reciting another Sura. Then he bowed, and after finishing, he prostrated and did the same in the second rak`a and then said, "These (lunar and solar eclipses) are two of the signs of Allah and if you see them, pray till the eclipse is over. No doubt, while standing at this place I saw everything promised to me by Allah and I saw (Paradise) and I wanted to pluck a bunch (of grapes) therefrom, at the time when you saw me stepping forward. No doubt, I saw Hell with its different parts destroying each other when you saw me retreating and in it I saw `Amr bin Luhai who started the tradition of freeing animals (set them free) in the name of idols."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 303


   صحيح البخاري1047عائشة بنت عبد اللهصلى يوم خسفت الشمس فقام فكبر فقرأ قراءة طويلة ثم ركع ركوعا طويلا ثم رفع رأسه فقال سمع الله لمن حمده وقام كما هو ثم قرأ قراءة طويلة وهي أدنى من القراءة الأولى ثم ركع ركوعا طويلا وهي أدنى من الركعة الأولى ثم سجد سجودا طويلا ثم فعل في الركعة الآخرة مثل ذلك ث
   صحيح البخاري1050عائشة بنت عبد اللهخسفت الشمس فرجع ضحى فمر رسول الله بين ظهراني الحجر ثم قام يصلي وقام الناس وراءه فقام قياما طويلا ثم ركع ركوعا طويلا
   صحيح البخاري1056عائشة بنت عبد اللهكسفت الشمس فرجع ضحى فمر رسول الله بين ظهراني الحجر ثم قام فصلى وقام الناس وراءه فقام قياما طويلا ثم ركع ركوعا طويلا
   صحيح البخاري1064عائشة بنت عبد اللهصلى بهم في كسوف الشمس أربع ركعات في سجدتين الأول الأول أطول
   صحيح البخاري1065عائشة بنت عبد اللهسمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ثم يعاود القراءة في صلاة الكسوف أربع ركعات في ركعتين وأربع سجدات
   صحيح البخاري1212عائشة بنت عبد اللهخسفت الشمس فقام النبي فقرأ سورة طويلة ثم ركع فأطال ثم رفع رأسه ثم استفتح بسورة أخرى ثم ركع حتى قضاها وسجد ثم فعل ذلك في الثانية إنهما آيتان من آيات الله فإذا رأيتم ذلك فصلوا حتى يفرج عنكم لقد رأيتنى في مقامي هذا كل شيء وعدته حتى
   صحيح مسلم2097عائشة بنت عبد اللهصلى ست ركعات وأربع سجدات
   صحيح مسلم2093عائشة بنت عبد اللهجهر في صلاة الخسوف بقراءته فصلى أربع ركعات في ركعتين وأربع سجدات
   جامع الترمذي561عائشة بنت عبد اللهصلى رسول الله بالناس فأطال القراءة ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع رأسه فأطال القراءة هي دون الأولى ثم ركع فأطال الركوع وهو دون الأول ثم رفع رأسه فسجد ثم فعل مثل ذلك في الركعة الثانية
   جامع الترمذي563عائشة بنت عبد اللهصلى صلاة الكسوف وجهر بالقراءة فيها
   سنن أبي داود1190عائشة بنت عبد اللهكسفت الشمس فأمر رسول الله رجلا فنادى أن الصلاة جامعة
   سنن أبي داود1188عائشة بنت عبد اللهقرأ قراءة طويلة فجهر بها
   سنن أبي داود1187عائشة بنت عبد اللهكسفت الشمس في حياة رسول الله فخرج رسول الله فصلى بالناس فقام فحزرت قراءته فرأيت أنه قرأ بسورة البقرة وساق الحديث ثم سجد سجدتين ثم قام فأطال القراءة فحزرت قراءته فرأيت أنه قرأ بسورة آل عمران
   سنن النسائى الصغرى1467عائشة بنت عبد اللهكبر وصف الناس وراءه فاستكمل أربع ركعات وأربع سجدات وانجلت الشمس قبل أن ينصرف
   سنن النسائى الصغرى1466عائشة بنت عبد اللهمناديا ينادي أن الصلاة جامعة فاجتمعوا واصطفوا فصلى بهم أربع ركعات في ركعتين وأربع سجدات
   سنن النسائى الصغرى1482عائشة بنت عبد اللهلما كسفت الشمس على عهد رسول الله توضأ وأمر فنودي أن الصلاة جامعة فقام فأطال القيام في صلاته قالت عائشة فحسبت قرأ سورة البقرة ثم ركع فأطال الركوع ثم قال سمع الله لمن حمده ثم قام مثل ما قام ولم يسجد ثم ركع فسجد ثم قام فصنع مثل ما صنع ركعت
   سنن النسائى الصغرى1472عائشة بنت عبد اللهصلى ست ركعات في أربع سجدات
   سنن النسائى الصغرى1474عائشة بنت عبد اللهصلى بهم رسول الله أربع ركعات في ركعتين وأربع سجدات
   صحيح البخاري1049عائشة بنت عبد اللهعائذا بالله من ذلك
   بلوغ المرام402عائشة بنت عبد اللهان النبي صلى الله عليه وآله وسلم جهر في صلاة الكسوف بقراءته فصلى اربع ركعات في ركعتين واربع سجدات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1187  
´نماز کسوف کی قرآت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ نکلے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کیا تو میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ لگایا تو مجھے لگا کہ آپ نے سورۃ البقرہ کی قرآت کی ہے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قرآت کی، میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ کیا کہ آپ نے سورۃ آل عمران کی قرآت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1187]
1187. اردو حاشیہ:
اس نماز میں قراءت حتی المقدور خوب لمبی ہونی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1187   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1188  
´نماز کسوف کی قرآت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبی قرآت کی اور اس میں جہر کیا یعنی نماز کسوف میں۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1188]
1188۔ اردو حاشیہ:
مذکوہ بالا دونوں احادیث کے درمیان جمع و تطبیق یوں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا چونکہ فاصلے پر تھیں۔ اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأءت صاف سن نہ سکی تھیں، آواز سنی اس لئے جانا کہ قرأءت جہراً ہو رہی ہے لیکن یہ نہ جان سکیں کہ قرأءت کیا ہو رہی ہے، اس لئے اس کا اندازہ لگایا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1188   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1190  
´نماز کسوف (سورج یا چاند گرہن کی نماز) کے اعلان کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا کہ نماز (کسوف) جماعت سے ہو گی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1190]
1190۔ اردو حاشیہ:
نماز کسوف کے لئے اعلان عام تو مستحب ہے، مگر معروف اذان و اقامت نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1190   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 402  
´نماز کسوف کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز میں قرآت بلند آواز سے کی اور دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کیے۔ (بخاری و مسلم) اور اس حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کرنے والے کو بھیجا جو «الصلاة جامعة» کی عنادی کرتا تھا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 402»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الكسوف، باب الجهر با لقراءة في الكسوف، حديث:1065، ومسلم، الكسوف، باب صلاة الكسوف، حديث:901.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں قراء ت بلند آواز سے فرمائی۔
2. یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ نماز عام نمازوں کی طرح نہیں بلکہ اس میں ایک رکوع کا اضافہ ہے۔
اس روایت کی رو سے آپ ایک رکعت میں دو رکوع فرماتے۔
اور یہی موقف راجح ہے جیسا کہ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
ظاہر ہے ہر رکوع سے اٹھ کر نئے سرے سے قراء ت کی ہوگی۔
اس طرح قراء ت کا بھی اضافہ ہوا۔
3.اس کا خاص وقت مقرر و متعین نہیں ہے‘ جب سورج یا چاند کو گرہن ہوگا اسی وقت نماز پڑھی جائے گی۔
4.عام نمازوں کے لیے تو اذان مقرر ہے اور صلاۃ کسوف و خسوف کے لیے «اَلصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ» کہنا مشروع ہے۔
پنجگانہ نماز کے لیے یہ کہنا ثابت نہیں ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 402   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 563  
´گرہن کی نماز میں قرأت کا طریقہ۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز پڑھی اور اس میں آپ نے بلند آواز سے قرأت کی۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 563]
اردو حاشہ:
نوٹ:

(متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
ورنہ اس کے راوی سفیان بن حسین امام زہری سے روایت میں ضعیف ہیں۔
دیکھیے صحیح أبی داود: 1074)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 563   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1212  
1212. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ آپ نے ایک طویل سورت پڑھی، پھر طویل رکوع کیا۔ اس کے بعد اپنا سر مبارک اٹھایا اور دوسری سورت پڑھنا شروع کر دی۔ پھر رکوع کیا اور اچھی طرح اسے ادا کیا۔ اس کے بعد سجدہ فرمایا۔ پھر آپ نے اسی طرح دوسری رکعت ادا کی، پھر فرمایا: یہ دونوں (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب تم ان حالات سے دوچار ہو جاؤ تو نماز پڑھو تاآنکہ گرہن ختم ہو جائے۔ یقینا میں نے اس مقام پر کھڑے ہر چیز کو دیکھا ہے جس کا مجھ سے وعدہ کیا گیا تھا حتی کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ جنت کے انگوروں سے ایک خوشہ توڑنے کا ارادہ کر رہا ہوں، جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا۔ اسی طرح میں نے جہنم کو بھی دیکھا کہ اس کے شعلے ایک دوسرے کو توڑ رہے ہیں، جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا۔ میں نے جہنم میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1212]
حدیث حاشیہ:
سائبہ اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو جاہلیت میں بتوں کی نذرمان کر چھوڑ دی جاتی تھی۔
نہ اس پر سوارہوتے اور نہ اس کا دودھ پیتے۔
یہی عمرو بن لحی عرب میں بت پرستی اور دوسری بہت سی منکرات کا بانی ہوا ہے۔
حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے ظاہر ہے اس لیے کہ خوشہ لینے کے لیے آپ ﷺ کا آگے بڑھنا اور دوزخ کی ہیبت کھا کر پیچھے ہٹنا حدیث سے ثابت ہو گیا اور جس کا چار پایہ چھوٹ جاتا ہے وہ اس کے تھامنے کے واسطے بھی کبھی آگے بڑھتا ہے کبھی پیچھے ہٹتا ہے۔
(فتح الباري)
خوارج ایک گروہ ہے جس نے حضرت علی ؓ کی خلافت کا انکار کیا۔
ساتھ ہی حدیث کا انکار کر کے حسنبا اللہ کتاب اللہ کا نعرہ لگایا۔
یہ گروہ بھی افراط وتفریط میں مبتلا ہو کر گمراہ ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1212   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1212  
1212. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ آپ نے ایک طویل سورت پڑھی، پھر طویل رکوع کیا۔ اس کے بعد اپنا سر مبارک اٹھایا اور دوسری سورت پڑھنا شروع کر دی۔ پھر رکوع کیا اور اچھی طرح اسے ادا کیا۔ اس کے بعد سجدہ فرمایا۔ پھر آپ نے اسی طرح دوسری رکعت ادا کی، پھر فرمایا: یہ دونوں (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب تم ان حالات سے دوچار ہو جاؤ تو نماز پڑھو تاآنکہ گرہن ختم ہو جائے۔ یقینا میں نے اس مقام پر کھڑے ہر چیز کو دیکھا ہے جس کا مجھ سے وعدہ کیا گیا تھا حتی کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ جنت کے انگوروں سے ایک خوشہ توڑنے کا ارادہ کر رہا ہوں، جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا۔ اسی طرح میں نے جہنم کو بھی دیکھا کہ اس کے شعلے ایک دوسرے کو توڑ رہے ہیں، جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا۔ میں نے جہنم میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1212]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوران نماز میں چلنا، آگے بڑھنا اور پیچھے ہٹنا جائز ہے۔
اس سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آتی۔
صحیح مسلم کی ایک روایت میں اس سے بھی زیادہ صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دوران نماز میں آگے بڑھے اور پیچھے آئے، چنانچہ حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
میرے سامنے آگ کو لایا گیا تو میں پیچھے ہٹا مبادا اس کی تپش مجھے نقصان پہنچائے۔
پھر میرے سامنے جنت کو پیش کیا گیا جبکہ تم نے مجھے دیکھا کہ میں آگے بڑھ رہا ہوں۔
(صحیح مسلم، الکسوف، حدیث: 2102(904)
علامہ کرمانی ؒ کو اس حدیث کی عنوان سے مطابقت قائم کرنے کے لیے بہت دور کی کوڑی لانا پڑی، فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں مطلق طور پر جانوروں کو فضول چھوڑ دینے کی مذمت ہے، خواہ نماز میں ہو یا نماز سے باہر، اس طرح عنوان سے اس کی مطابقت ثابت ہوئی، حالانکہ یہ محض تکلف ہے۔
(فتح الباري: 109/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1212   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.