الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
9. بَابُ مَا يَقُولُ عِنْدَ الْخَلاَءِ:
9. باب: بیت الخلاء جانے کے وقت کیا دعا پڑھنی چاہیے؟
(9) Chapter. What to say while going to the lavatory (water closet).
حدیث نمبر: 142
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب، قال: سمعت انسا، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء، قال:" اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث"، تابعه ابن عرعرة، عن شعبة، وقال غندر، عن شعبة: إذا اتى الخلاء، وقال موسى، عن حماد، إذا دخل، وقال سعيد بن زيد حدثنا عبد العزيز، إذا اراد ان يدخل.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ"، تَابَعَهُ ابْنُ عَرْعَرَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ: إِذَا أَتَى الْخَلَاءَ، وَقَالَ مُوسَى، عَنْ حَمَّادٍ، إِذَا دَخَلَ، وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَ.
ہم سے آدم نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے عبدالعزیز بن صہیب کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (قضائے حاجت کے لیے) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ (دعا) پڑھتے «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔


Hum se Adam ne bayan kiya, un se Sho’bah ne Abdul Aziz bin Suhaib ke waaste se bayan kiya, unhon ne Anas Radhiallahu Anhu se suna, woh kehte the ke Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam jab (qazaa-e-haajat ke liye) bait-ul-khala mein daakhil hote to yeh (dua) padhte «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ» aye Allah! Main napaak jinon aur napaak jinniyon se teri panaah maangta hun.

Narrated Anas: Whenever the Prophet went to answer the call of nature, he used to say, "Allah-umma inni a`udhu bika minal khubuthi wal khaba'ith i.e. O Allah, I seek Refuge with You from all offensive and wicked things (evil deeds and evil spirits).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 144


   صحيح البخاري6322أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   صحيح البخاري142أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   صحيح مسلم831أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   جامع الترمذي5أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك أعوذ بك من الخبث والخبيث
   جامع الترمذي6أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   سنن أبي داود4أنس بن مالكإذا دخل الخلاء قال أعوذ بالله من الخبث والخبائث
   سنن النسائى الصغرى19أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   سنن ابن ماجه298أنس بن مالكأعوذ بالله من الخبث والخبائث
   المعجم الصغير للطبراني92أنس بن مالكإذا دخل الخلاء قال اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   بلوغ المرام78أنس بن مالك‏‏‏‏اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث
   سنن أبي داود5أنس بن مالكاللهم إني اعوذ بك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 142  
´بیت الخلاء جانے کے وقت کیا دعا پڑھنی چاہیے؟`
«. . . قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ "، تَابَعَهُ ابْنُ عَرْعَرَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ: إِذَا أَتَى الْخَلَاءَ، وَقَالَ مُوسَى، عَنْ حَمَّادٍ، إِذَا دَخَلَ، وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَ . . . .»
. . . انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (قضائے حاجت کے لیے) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ (دعا) پڑھتے «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ مَا يَقُولُ عِنْدَ الْخَلاَءِ:: 142]

تشریح:
اس حدیث میں خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ دعا پڑھنا مذکور ہے اور مسلم کی ایک روایت میں لفظ «امر» کے ساتھ ہے کہ جب تم بیت الخلاء میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھو۔ «بسم الله اعوذ بالله من الخبث والخبائث» ان لفظوں میں پڑھنا بھی جائز ہے۔ «خبث» اور «خبائث» سے ناپاک جن اور جنیاں مراد ہیں۔ حضرت امام نے فارغ ہونے کے بعد والی دعا کی حدیث کو اس لیے ذکر نہیں کیا کہ وہ آپ کی شرطوں کے موافق نہ تھی۔ جسے ابن خزیمہ اور ابن حبان نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ آپ فارغ ہونے کے بعد «غفرانك» پڑھتے۔ اور ابن ماجہ میں یہ دعا آئی ہے «الحمدلله الذى اذهب عني الاذي وعافاني» (سب تعریف) اس اللہ کے لیے ہے جس نے مجھ کو عافیت دی اور اس گندگی کو مجھ سے دور کر دیا فارغ ہونے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی پڑھا کرتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 142   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 5  
´پاخانہ میں جاتے وقت آدمی کیا کہے؟`
«. . . قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ . . .»
. . . اس میں «اللهم إني أعوذ بك» ہے، یعنی اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 5]
فوائد و مسائل
➊ محدثین کرام رضی اللہ عنہم کی حفاظت حدیث کے سلسلے میں کاوشوں کی داد دی جانی چاہئیے، دیکھیے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک الفاظ نقل کرنے میں کس قدر امانت اور دیانت کا ثبوت دیتے ہیں۔ ایک استاد نے «اللهم اني اعوذبك» بیان کیا ہے تو دوسرے نے جو سنا اور یاد رکھا وہی پیش کر دیا ہے، یعنی «اللهم اني» کی بجائے صرف «اعوذ بالله» اور محدث نے دونوں کے الفاظ الگ الگ بعینہ ویسے ہی یاد رکھے اور بیان کیے۔
➋ اس حدیث میں تعلیم ہے کہ بیت الخلاء خواہ گھر میں ہو یا جنگل میں ہر موقع پر یہ کلمات پڑھنے چاہئیں۔
➌ خیال رہے کہ یہ الفاظ بیت الخلاء سے باہر ہی پڑھے جائیں کیونکہ بیت الخلاء، اللہ کے ذکر کا مقام نہیں ہے۔ اگر جنگل میں ہو تو کپڑا اتارنے سے قبل یہ الفاظ کہے جائیں۔
➍ محدثین بیان کرتے ہیں کہ دعا کے الفاظ میں «الخبث» کو اگر «با» کے ضمہ کے ساتھ پڑھا جائے تو یہ «خبث» مذکر کی جمع ہے۔ اور «خبائث، خبيثة» مونث کی۔ مراد ہے کہ جنوں میں مذکر و مونث افراد۔ اور اگر «خبث» کی «با» کو ساکن پڑھا جائے تو معنی ہو گا: اے اللہ! میں تمام مکروہات، محرمات، برائیوں اور گندگیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 78  
´ گندے مقامات پر گندگی سے انس رکھنے والے جنات بسیرا کرتے ہیں`
«. . .: كان النبي صلى الله عليه وآله وسلم إذا دخل الخلاء قال: اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے بیت الخلاء میں داخلہ کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: اے اللہ! میں آپ کی پناہ پکڑتا ہوں، خبیث جنوں اور خبیث جنیوں سے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 78]
لغوی تشریح:
«إذَا دَخَلَ» یعنی جب بیت الخلا میں داخل ہونے کا ارادہ کرے۔
«اَلْخُبُث» خا اور با دونوں پر ضمہ ہے اور با پر سکون بھی پڑھا گیا ہے۔ یہ خبیث کی جمع ہے۔
«اَلْخَبَائِث» «خَبِيْثَةٌ» کی جمع ہے۔
«اوّل» کے معنی نر شیطان اور «ثاني» کے معنی مادہ شیطان کے ہیں۔ اور یہ بھی علم میں رہے کہ بیت الخلا میں مذکورہ دعا کے کلمات دخول سے پہلے پڑھنے چاہئیں، بعد میں نہیں۔ ہاں اگر کھلی فضا ہو، تعمیر شدہ مکان میں بیت الخلا نہ ہو تو رفع حاجت کے لیے نیچے بیٹھتے ہوئے کپڑا اٹھاتے وقت اس دعا کو پڑھنا چاہیے۔

فوائد و مسائل:
➊ گندے مقامات پر گندگی سے انس رکھنے والے جنات بسیرا کرتے ہیں، اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخلے سے پہلے دعا سکھائی ہے۔
➋ چونکہ انسان کی مقعد (پیٹھ) بھی قضائے حاجت کے وقت گندی ہوتی ہے، اس لیے جنات انسان کو اذیت دیتے اور تکلیف پہنچاتے ہیں، ان سے محفوظ رہنے کے لیے دعا کی تعلیم دی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 78   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 19  
´پاخانہ کی جگہ میں داخل ہونے کے وقت کون سی دعا پڑھے۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ کی جگہ میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور جنیوں (کے شر) سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 19]
19۔ اردو حاشیہ:
➊ دخول سے مراد ارادۂ دخول ہے جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت میں صراحت ہے۔ دیکھیے: [صحيح البخاري، الوضوء، حديث: 142]
لہٰذا یہ دعا بیت الخلا میں داخل ہونے سے پہلے پڑھنی چاہیے۔ بیت الخلا تو گندگی والی جگہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے نام کی تقدیس و تنزیہ ضروری ہے، البتہ اگر کوئی بھول جائے اور داخل ہونے کے بعد یا ننگا ہونے کے بعد یاد آئے تو اس میں صحابہ و تابعین کا اختلاف ہے کہ دل میں پڑھ لے یا رہنے دے۔ یا اگر ابھی کپڑے نہیں اتارے تو باہر آکر دعا پڑھ کر داخل ہو جائے۔
«الخبث و الخبائث» خبائث خبیثۃ کی جمع ہے، مراد جننیاں ہیں۔ خبث با کے ضمہ کے ساتھ ہو تو خبیث کی جمع ہے، مراد جن ہیں۔ اگر با کے سکون کے ساتھ ہو تو اس سے مراد ہر ناپسندیدہ اور مکروہ چیز ہے۔ اس طرح اس کے تحت تمام شریر جن، جننیاں، گندے اخلاق و اعمال اور ہر قسم کے نازیبا کلمات و اقوال داخل ہیں، لہٰذا اگر اس ضبط کے ساتھ دعا پڑھی جائے تو انسان مذکورہ ہر قسم کے شر اور مکروہات سے محفوظ رہتا ہے جبکہ جن اور جننیوں سے بچاؤ کی خاطر اس حالت میں بطور خاص دعا کی تلقین اس لیے ہے کہ انہیں گندگی اور بدبو سے یک گو نہ مناسبت ہے اور اس موقع پر وہ نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [شرح الترمذي لأحمد شاکر: 10/1]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 19   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 5  
´بیت الخلاء (پاخانہ) میں داخل ہونے کے وقت کی دعا​۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے پاخانہ میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبيث أو الخبث والخبائث» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاکی سے اور ناپاک شخص سے، یا ناپاک جنوں سے اور ناپاک جنیوں سے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: عبدالعزیز نے دوسری بار «اللهم إني أعوذ بك» کے بجائے «أعوذ بالله» کہا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 5]
اردو حاشہ:
1؎:
مذکورہ دعا پاخانہ میں داخل ہونے سے پہلے پڑھنی چاہئے،
اور اگر کوئی کھلی فضا میں قضائے حاجت کرنے جا رہا ہو تو رفع حاجت کے لیے بیٹھتے ہوئے کپڑا اٹھانے سے پہلے یہ دعا پڑھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 5   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:142  
142. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب بیت الخلا جاتے تو فرماتے: اے اللہ! میں ناپاک چیزوں اور ناپاکیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ ابن عرعرہ نے اس حدیث کی شعبہ سے بیان کرنے میں متابعت کی ہے۔ اور غندر نے شعبہ سے یہ الفاظ نقل کیے ہیں: جب آپ بیت الخلا کے لیے آتے۔ (دخل کے بجائے أتى کا لفظ استعمال کیا۔) اور موسیٰ نے حماد کے واسطے سے بیان کیا: جب داخل ہوتے۔ اور سعید بن زید نے کہا: ہمیں عبدالعزیز نے بیان کیا کہ جب آپ بیت الخلا جانے کا ارادہ فرماتے (تو مذکورہ دعا پڑھتے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:142]
حدیث حاشیہ:

اس دعا کا دوسرا ترجمہ یہ ہے:
اے اللہ میں خبیث جنوں اور جننیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
واضح رہے کہ یہ ا لفاظ کہنے میں کچھ تفصیل ہے:
اگر قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا جانا ہے تو جانے سے پہلے اس دعا کو پڑھنا چاہیے جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کے بعد متابعت میں اس کی صراحت کردی ہے نیز الادب المفرد میں بھیجب بیت الخلا میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے کی صراحت کے ساتھ مذکور ہے۔
پھر اگر کھلے میدان میں اس کی نوبت آئے تو چونکہ وہاں گندگی نہیں ہوتی اور نہ وہاں شیاطین ہی کا اجتماع ہوتا ہے، اس لیے وہاں بیٹھتے وقت کپڑا اٹھانے سے پہلے پڑھنا چاہیے، البتہ جب انسان قضائے حاجت میں مصروف ہوجائے تو دعائیہ کلمات نہیں پڑھنے چاہییں۔
(فتح الباري: 321/1)

بیت الخلا میں داخل ہونے سے پہلے اگر دعا پڑھنا بھول جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ دل میں پڑھے؟ زبان سے پڑھ لے یا کچھ نہ پڑھے؟ اس بارے میں اہل علم کی مختلف آراء ہیں:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ قضائے حاجت کی جگہ ذکر کرنے کے جواز کے قائل ہیں، گویا ان کے نزدیک زبان سے بھی دعا پڑھنی جائز ہو گی۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما، عطاء اور مجاہد رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کے نزدیک قضائے حاجت کے وقت اور جگہ پر اللہ کا ذکر کرنا ناپسندیدہ ہے۔
امام عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دل میں پڑھے زبان سے ادا نہ کرے۔
(عمدة القاري: 384/2، و مصنف ابن ابی شیبہ: 209/1)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس قول کو جمہور کی طرف منسوب کیا ہے۔
لیکن دلائل سے اس کی تائید نہیں ہوتی اور ہمیں تلاش بسیار کے بعد سلف میں سے اس قول کا قائل عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ معلوم نہیں ہوسکا۔
ہمارے نزدیک راجح موقف یہ ہے کہ اگر بھول کی تلافی ممکن ہو تو باہر نکل کر دعا پڑھ کر دوبارہ داخل ہو جائے، ورنہ اسے بھول کی بنا پر معذور سمجھا جائے گا۔
وجہ ترجیح یہ ہے کہ ایسی جگہ اور وقت میں اللہ کا ذکر بہرصورت ناپسندیدہ ضرور ہے۔
اور جہاں تک دل میں استحضار کا تعلق ہے تو ادعیہ ماثورہ کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام اذکار اور دعاؤں کا تعلق زبان سے ادا کرنے کا ہے اور کوئی بھی دعا ایسی نہیں جسے محض دل میں استحضار کا حکم ہو۔
ھذا ما عندنا واللہ أعلم بالصواب۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 142   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.