الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
38. بَابُ الاِغْتِسَالِ عِنْدَ دُخُولِ مَكَّةَ:
38. باب: مکہ میں داخل ہوتے وقت غسل کرنا۔
(38) Chapter. Taking a bath on entering Makkah.
حدیث نمبر: 1573
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابن علية، اخبرنا ايوب، عن نافع، قال:" كان ابن عمر رضي الله عنهما إذا دخل ادنى الحرم امسك عن التلبية، ثم يبيت بذي طوى، ثم يصلي به الصبح , ويغتسل ويحدث ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ أَمْسَكَ عَنِ التَّلْبِيَةِ، ثُمَّ يَبِيتُ بِذِي طِوًى، ثُمَّ يُصَلِّي بِهِ الصُّبْحَ , وَيَغْتَسِلُ وَيُحَدِّثُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، انہیں ایوب سختیانی نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہوں نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حرم کی سرحد کے قریب پہنچتے تو تلبیہ کہنا بند کر دیتے۔ رات ذی طویٰ میں گزارتے، صبح کی نماز وہیں پڑھتے اور غسل کرتے (پھر مکہ میں داخل ہوتے) آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

Narrated Nafi`: On reaching the sanctuary of Mecca, Ibn `Umar used to stop, reciting Talbiya and then he would pass the night at Dhi-Tuwa and then offer the Fajr prayer and take a bath. He used to say that the Prophet used to do the same.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 643


   سنن النسائى الصغرى2865عبد الله بن عمرينزل بذي طوى يبيت به حتى يصلي صلاة الصبح حين يقدم إلى مكة مصلى رسول الله ذلك على أكمة غليظة ليس في المسجد الذي بني ثم ولكن أسفل من ذلك على أكمة خشنة غليظة
   صحيح البخاري1767عبد الله بن عمريبيت بذي طوى بين الثنيتين يدخل من الثنية التي بأعلى مكة إذا قدم مكة حاجا أو معتمرا لم ينخ ناقته إلا عند باب المسجد يدخل فيأتي الركن الأسود فيبدأ به يطوف سبعا ثلاثا سعيا وأربعا مشيا ثم ينصرف فيصلي ركعتين ثم ينطلق قبل أن يرجع إلى منزله فيطوف بين الصفا و الم
   صحيح البخاري1574عبد الله بن عمربات النبي بذي طوى حتى أصبح ثم دخل مكة
   صحيح مسلم3044عبد الله بن عمربات بذي طوى حتى أصبح ثم دخل مكة
   صحيح مسلم3045عبد الله بن عمركان لا يقدم مكة إلا بات بذي طوى حتى يصبح ويغتسل ثم يدخل مكة نهارا
   صحيح مسلم3046عبد الله بن عمرينزل بذي طوى ويبيت به حتى يصلي الصبح حين يقدم مكة مصلى رسول الله ذلك على أكمة غليظة ليس في المسجد الذي بني ثم ولكن أسفل من ذلك على أكمة غليظة
   سنن أبي داود1865عبد الله بن عمرقدم مكة بات بذي طوى حتى يصبح ويغتسل ثم يدخل مكة نهارا
   صحيح البخاري1573عبد الله بن عمرإذا دخل ادنى الحرم امسك عن التلبية، ثم يبيت بذي طوى
   بلوغ المرام611عبد الله بن عمرا يقدم مكة إلا بات بذى طوى حتى يصبح ويغتسل ويذكر ذلك عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 611  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ جب بھی مکہ میں آتے تو ذی طویٰ میں صبح تک شب بسر کرتے اور غسل کرتے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 611]
611 لغوی تشریح:
«بات» رات گزارتے۔
«بذي طوىٰ» «طوىٰ» کے طا پر ضمہ اور آخر پر تنوین ہے۔ مکہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے (آج کل . . . . ایک پرانے کنویں کی وجہ سے . . . . بئر طویٰ کے نام سے مشہور ہے۔)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 611   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1865  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ آتے تو ذی طویٰ میں رات گزارتے یہاں تک کہ صبح کرتے اور غسل فرماتے، پھر دن میں مکہ میں داخل ہوتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتاتے کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1865]
1865. اردو حاشیہ: یہ عمل ممکن ہوتو مستحب ہے جبکہ عمرہ جعرانہ میں نبی کریمﷺ رات کے وقت تشریف لے گئے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1865   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1573  
1573. حضرت نافع ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابن عمر ؓ جب حرم مکی کے قریب پہنچتے تو تلبیہ کہنے سے رک جاتے۔ پھر وادی ذی طویٰ میں رات بسر کرتے وہیں نماز فجر پڑھتے اور غسل کرتے۔ اور بیان فرماتے کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیاکرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1573]
حدیث حاشیہ:
یہ غسل ہر ایک کے لئے مستحب ہے گو حائضہ یا نفاس والی عورت ہو۔
اگر کوئی تنعیم سے عمرے کا احرام باندھ کر آئے تو مکہ میں گھستے وقت پھر غسل کرنا مستحب نہیں کیونکہ تنعیم مکہ سے بہت قریب ہے۔
البتہ اگر دور سے احرام باندھ کر آیا ہو جیسے جعرانہ یا حدیبیہ سے تو پھر غسل کرلینا مستحب ہے (قسطلانی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1573   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1573  
1573. حضرت نافع ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابن عمر ؓ جب حرم مکی کے قریب پہنچتے تو تلبیہ کہنے سے رک جاتے۔ پھر وادی ذی طویٰ میں رات بسر کرتے وہیں نماز فجر پڑھتے اور غسل کرتے۔ اور بیان فرماتے کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیاکرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1573]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ روایت پہلے تفصیل سے گزر چکی ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ ذی طویٰ پہنچ کر رات وہیں بسر کرتے اور نماز فجر پڑھ کر غسل فرماتے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1553) (2)
دخول مکہ کے وقت غسل کرنا مستحب ہے۔
اس کے نہ کرنے میں کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہے۔
مؤطا میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بحالت احرام اپنا سر نہیں دھوتے تھے، تاہم اگر احتلام ہو جاتا تو غسل کرتے وقت سر دھو لیتے تھے۔
اس وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ دخول مکہ کے وقت آپ سر کے علاوہ باقی جسم پر پانی بہاتے تھے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ غسل طواف کے لیے ہوتا تھا۔
(فتح الباری: 549/3)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1573   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.