الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
5. بَابُ هَلْ يُقَالُ رَمَضَانُ أَوْ شَهْرُ رَمَضَانَ وَمَنْ رَأَى كُلَّهُ وَاسِعًا:
5. باب: رمضان کہا جائے یا ماہ رمضان؟ اور جن کے نزدیک دونوں لفظوں کی گنجائش ہے۔
(5) Chapter. Should it be said “Ramadan” or “the month of Ramadam?” And whoever thinks that both are permissible.
حدیث نمبر: Q1898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال النبي صلى الله عليه وسلم: من صام رمضان، وقال: لا تقدموا رمضان.وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، وَقَالَ: لَا تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے رکھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان سے آگے روزہ نہ رکھو۔

حدیث نمبر: 1898
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن ابي سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا جاء رمضان فتحت ابواب الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ابوسہل نافع بن مالک نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When Ramadan begins, the gates of Paradise are opened."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 122


   صحيح البخاري3277عبد الرحمن بن صخرإذا دخل رمضان فتحت أبواب الجنة غلقت أبواب جهنم سلسلت الشياطين
   صحيح البخاري1899عبد الرحمن بن صخرإذا دخل شهر رمضان فتحت أبواب السماء غلقت أبواب جهنم سلسلت الشياطين
   صحيح البخاري1898عبد الرحمن بن صخرإذا جاء رمضان فتحت أبواب الجنة
   صحيح مسلم2495عبد الرحمن بن صخرإذا جاء رمضان فتحت أبواب الجنة غلقت أبواب النار صفدت الشياطين
   صحيح مسلم2496عبد الرحمن بن صخرإذا كان رمضان فتحت أبواب الرحمة غلقت أبواب جهنم سلسلت الشياطين
   جامع الترمذي682عبد الرحمن بن صخرإذا كان أول ليلة من شهر رمضان صفدت الشياطين مردة الجن غلقت أبواب النار فلم يفتح منها باب فتحت أبواب الجنة فلم يغلق منها باب ينادي مناد يا باغي الخير أقبل يا باغي الشر أقصر لله عتقاء من النار وذلك كل ليلة
   سنن النسائى الصغرى2102عبد الرحمن بن صخرإذا جاء رمضان فتحت أبواب الرحمة غلقت أبواب جهنم سلسلت الشياطين
   سنن النسائى الصغرى2106عبد الرحمن بن صخرإذا دخل رمضان فتحت أبواب الجنة غلقت أبواب الجحيم سلسلت فيه الشياطين
   سنن النسائى الصغرى2103عبد الرحمن بن صخرإذا كان رمضان فتحت أبواب الجنة غلقت أبواب جهنم سلسلت الشياطين
   سنن النسائى الصغرى2107عبد الرحمن بن صخرإذا دخل رمضان فتحت أبواب الرحمة غلقت أبواب جهنم سلسلت الشياطين
   سنن النسائى الصغرى2108عبد الرحمن بن صخرأتاكم رمضان شهر مبارك فرض الله عليكم صيامه تفتح فيه أبواب السماء تغلق فيه أبواب الجحيم تغل فيه مردة الشياطين لله فيه ليلة خير من ألف شهر من حرم خيرها فقد حرم
   سنن النسائى الصغرى2104عبد الرحمن بن صخرإذا دخل شهر رمضان فتحت أبواب الجنة غلقت أبواب النار سلسلت الشياطين
   سنن النسائى الصغرى2099عبد الرحمن بن صخرإذا دخل شهر رمضان فتحت أبواب الجنة غلقت أبواب النار صفدت الشياطين
   سنن النسائى الصغرى2100عبد الرحمن بن صخرإذا دخل رمضان فتحت أبواب الجنة غلقت أبواب النار وصفدت الشياطين
   سنن النسائى الصغرى2101عبد الرحمن بن صخرإذا دخل رمضان فتحت أبواب الجنة غلقت أبواب جهنم سلسلت الشياطين
   سنن ابن ماجه1642عبد الرحمن بن صخرإذا كانت أول ليلة من رمضان صفدت الشياطين مردة الجن غلقت أبواب النار فلم يفتح منها باب فتحت أبواب الجنة فلم يغلق منها باب نادى مناد يا باغي الخير أقبل يا باغي الشر أقصر لله عتقاء من النار وذلك في كل ليلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1642  
´ماہ رمضان کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جن زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ کھلا ہوا نہیں رہتا، جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں رہتا، منادی پکارتا ہے: اے بھلائی کے چاہنے والے! بھلائی کے کام پہ آگے بڑھ، اور اے برائی کے چاہنے والے! اپنی برائی سے رک جا، کچھ لوگوں کو اللہ جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے، اور یہ (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1642]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ماہ رمضان نیکیوں کامہینہ ہے۔
اس مہینے میں اللہ کی طرف سے نیکیوں کے راستے میں حائل بڑی رکاوٹیں دور کردی جاتی ہیں۔
اس کے بعد بھی اگر کوئی شخص نیکیوں سے محروم رہ جاتا ہے۔
یابرایئوں سے اجتناب کرکے اللہ کی رحمت حاصل نہیں کرتا تو یہ اس کا اپنا قصور ہے،۔

(2)
شیطانوں اور سرکش جنوں کے قید ہوجانے کے باوجود ماہ رمضان میں انسانوں سے جو گناہ سرزد ہوتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انسان گیارہ مہینوں میں گناہوں کا مسلسل ارتکاب کرنے کی وجہ سے ان کے عادی ہوجاتے ہیں۔
پھر رمضان میں نفس کی اصلاح کے لئے کوشش بھی نہیں کرتے۔
یعنی روزے نہیں رکھتے۔
کثرت سے تلاوت نہیں کرتے۔
تراویح نہیں پڑھتے۔
اس لئے ان کے نفس کی تربیت اور اصلاح نہ ہونے کی وجہ سے وہ گناہوں سے اجتناب نہیں کرسکتے۔

(3)
جنت کے دروازے کھل جانے اور جہنم کے دروازے بند ہوجانے سے حقیقتاً ان دروازوں کا کھلنا اور بند ہونا بھی مراد ہے۔
اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ مسلمان معاشرے میں ماہ رمضان کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔
اس لئے نیکیوں کی طرف عام رجحان پیدا ہوتا ہے۔
اور مسلمان ہر قسم کی نیکی کرنے پرمستعد ہوجاتے ہیں۔
اور ہر گناہ سے بچنے کی شعوری کوشش کرتے ہیں۔
گویا یہ نیکیاں جنت کے دروازے ہیں۔
اور گناہ جہنم کے دروازے
(4)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکیوں میں آگے بڑھنے اور گناہوں سے باز آ جانے کا اعلان بھی، اس لئے ہے کہ مسلمان نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں۔

(5)
ہر رات بعض لوگوں کی جہنم سے آزادی بھی ماہ رمضان کا خصوصی شرف ہے۔
گناہوں سے توبہ کرکے ہر شخص اس شرف کو حاصل کرسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1642   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 682  
´ماہ رمضان کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اور سرکش جن ۱؎ جکڑ دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا ۲؎ اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزاد کئے ہوئے بندے ہیں (تو ہو سکتا ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو) اور ایسا (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 682]
اردو حاشہ: 1؎: ((مَرَدَةُ الْجِنِّ)) کا عطف ((الشًّيَاطِيْن)) پر ہے،
بعض اسے عطف تفسیری کہتے ہیں اور بعض عطف مغایرت یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ جب شیاطین اورمردۃ الجن قید کر دیئے جاتے ہیں تو پھر معاصی کا صدور کیوں ہوتا ہے؟ اس کا ایک جواب تو یہ کہ معصیت کے صدور کے لیے تحقق اور شیاطین کا وجود ضروری نہیں،
انسان گیارہ مہینے شیطان سے متاثر ہوتا رہتا ہے رمضان میں بھی اس کا اثر باقی رہتا ہے دوسرا جواب یہ ہے کہ لیڈر قید کر دیئے جاتے لیکن رضا کار اور والنیٹئر کھُلے رہتے ہیں۔

2؎:
اسی ندا کا اثر ہے کہ رمضان میں اہل ایمان کی نیکیوں کی جانب توجہ بڑھ جاتی ہے اور وہ اس ماہ مبارک میں تلاوت قرآن ذکر و عبادات خیرات اور توبہ و استغفار کا زیادہ اہتمام کرنے لگتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 682   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1898  
1898. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1898]
حدیث حاشیہ:
یہاں بھی خود آنحضرت ﷺ نے لفظ رمضان استعمال فرمایا۔
حدیث اور باب میں یہی مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1898   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.