الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان
The Book of Itikaf
13. بَابُ مَنْ خَرَجَ مِنَ اعْتِكَافِهِ عِنْدَ الصُّبْحِ:
13. باب: اعتکاف سے صبح کے وقت باہر آنا۔
(13) Chapter. Whoever went out of his Itikaf in the morning.
حدیث نمبر: 2040
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن بشر، حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن سليمان الاحول خال ابن ابي نجيح، عن ابي سلمة، عن ابي سعيد. ح قال سفيان، وحدثنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي سعيد. ح قال: واظن ان ابن ابي لبيد حدثنا، عن ابي سلمة، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال:" اعتكفنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العشر الاوسط، فلما كان صبيحة عشرين، نقلنا متاعنا، فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: من كان اعتكف، فليرجع إلى معتكفه فإني رايت هذه الليلة، ورايتني اسجد في ماء وطين، فلما رجع إلى معتكفه، وهاجت السماء، فمطرنا، فوالذي بعثه بالحق، لقد هاجت السماء من آخر ذلك اليوم، وكان المسجد عريشا، فلقد رايت على انفه، وارنبته اثر الماء والطين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ خَالِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. ح قَالَ سُفْيَانُ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. ح قَالَ: وَأَظُنُّ أَنَّ ابْنَ أَبِي لَبِيدٍ حَدَّثَنَا، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ، فَلَمَّا كَانَ صَبِيحَةَ عِشْرِينَ، نَقَلْنَا مَتَاعَنَا، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ كَانَ اعْتَكَفَ، فَلْيَرْجِعْ إِلَى مُعْتَكَفِهِ فَإِنِّي رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ، وَرَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ، فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى مُعْتَكَفِهِ، وَهَاجَتِ السَّمَاءُ، فَمُطِرْنَا، فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ، لَقَدْ هَاجَتِ السَّمَاءُ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ، وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا، فَلَقَدْ رَأَيْتُ عَلَى أَنْفِهِ، وَأَرْنَبَتِهِ أَثَرَ الْمَاءِ وَالطِّينِ".
ہم سے عبدالرحمٰن بن بشر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح کے ماموں سلیمان احول نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے۔ سفیان نے کہا اور ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے، سفیان نے یہ بھی کہا کہ مجھے یقین کے ساتھ یاد ہے کہ ابن ابی لبید نے ہم سے یہ حدیث بیان کی تھی، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کے لیے بیٹھے۔ بیسویں کی صبح کو ہم نے اپنا سامان (مسجد سے) اٹھا لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ جس نے (دوسرے عشرہ میں) اعتکاف کیا ہے وہ دوبارہ اعتکاف کی جگہ چلے، کیونکہ میں نے آج کی رات (شب قدر کو) خواب میں دیکھا ہے میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ پھر جب اپنے اعتکاف کی جگہ (مسجد میں) آپ دوبارہ آ گئے تو اچانک بادل منڈلائے، اور بارش ہوئی۔ اس ذات کی قسم جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا! آسمان پر اسی دن کے آخری حصہ میں بادل ہوا تھا۔ مسجد کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی (اس لیے چھت سے پانی ٹپکا) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز صبح ادا کی، تو میں نے دیکھا کہ آپ کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ کا اثر تھا۔

Narrated Abu Sa`id: We practiced I`tikaf with Allah's Apostle in the middle ten days (of Ramadan). In the morning of the twentieth (of Ramadan) we shifted our baggage, but Allah's Apostle came to us and said, "Whoever was m I`tikaf should return to his place of I`tikaf, for I saw (i.e. was informed about the date of) this Night (of Qadr) and saw myself prostrating in mud and water." When I returned to my place the sky was overcast with clouds and it rained. By Him Who sent Muhammad with the Truth, the sky was covered with clouds from the end of that day, and the mosque which was roofed with leafstalks of date palm trees (leaked with rain) and I saw the trace of mud and water over the nose of the Prophet and its tip.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 33, Number 256


   صحيح البخاري813سعد بن مالكاعتكف رسول الله عشر الأول من رمضان واعتكفنا معه فأتاه جبريل فقال إن الذي تطلب أمامك فاعتكف العشر الأوسط فاعتكفنا معه فأتاه جبريل فقال إن الذي تطلب أمامك فقام النبي خطيبا صبيحة عشرين من رمضان فقال من كان اعتكف مع النبي
   صحيح البخاري2027سعد بن مالكيعتكف في العشر الأوسط من رمضان فاعتكف عاما حتى إذا كان ليلة إحدى وعشرين وهي الليلة التي يخرج من صبيحتها من اعتكافه قال من كان اعتكف معي فليعتكف العشر الأواخر وقد أريت هذه الليلة ثم أنسيتها وقد رأيتني أسجد في ماء وطين من صبيحتها فالتمسوها في العشر الأواخر
   صحيح البخاري2016سعد بن مالكالتمسوها في العشر الأواخر في الوتر
   صحيح البخاري2040سعد بن مالكمن كان اعتكف فليرجع إلى معتكفه فإني رأيت هذه الليلة ورأيتني أسجد في ماء وطين فلما رجع إلى معتكفه وهاجت السماء فمطرنا فوالذي بعثه بالحق لقد هاجت السماء من آخر ذلك اليوم وكان المسجد عريشا فلقد رأيت على أنفه وأرنبته أثر الماء والطين
   صحيح البخاري2018سعد بن مالككنت أجاور هذه العشر ثم قد بدا لي أن أجاور هذه العشر الأواخر فمن كان اعتكف معي فليثبت في معتكفه وقد أريت هذه الليلة ثم أنسيتها فابتغوها في العشر الأواخر وابتغوها في كل وتر وقد رأيتني أسجد في ماء وطين فاستهلت السماء في تلك الليلة فأمطرت فوكف المسجد في مصلى
   صحيح البخاري2036سعد بن مالكاعتكفنا مع رسول الله العشر الأوسط من رمضان أريت ليلة القدر وإني نسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر في وتر فإني رأيت أني أسجد في ماء وطين ومن كان اعتكف مع رسول الله فليرجع فرجع الناس إلى المسجد وما نرى في السماء قزعة قال فجاءت سحابة فمطرت وأقيمت الصلاة فسجد
   صحيح مسلم2769سعد بن مالكيجاور في العشر التي في وسط الشهر فإذا كان من حين تمضي عشرون ليلة ويستقبل إحدى وعشرين يرجع إلى مسكنه ورجع من كان يجاور معه ثم إنه أقام في شهر جاور فيه تلك الليلة التي كان يرجع فيها فخطب الناس فأمرهم بما شاء الله ثم قال إني كنت أجاور هذه العشر ثم بدا لي أن
   صحيح مسلم2771سعد بن مالكاعتكف العشر الأول من رمضان ثم اعتكف العشر الأوسط في قبة تركية على سدتها حصير قال فأخذ الحصير بيده فنحاها في ناحية القبة ثم أطلع رأسه فكلم الناس فدنوا منه فقال إني اعتكفت العشر الأول ألتمس هذه الليلة ثم اعتكفت العشر الأوسط ثم أتيت فقيل لي إنها في العشر الأ
   صحيح مسلم2772سعد بن مالكالتمسوها في العشر الأواخر من كل وتر وإني أريت أني أسجد في ماء وطين فمن كان اعتكف مع رسول الله فليرجع
   صحيح مسلم2774سعد بن مالكأبينت لي ليلة القدر وإني خرجت لأخبركم بها فجاء رجلان يحتقان معهما الشيطان فنسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر من رمضان التمسوها في التاسعة والسابعة والخامسة قال قلت يا أبا سعيد إنكم أعلم بالعدد منا قال أجل نحن أحق بذلك منكم قال قلت ما التاسعة والسابعة
   سنن أبي داود1382سعد بن مالكمن كان اعتكف معي فليعتكف العشر الأواخر وقد رأيت هذه الليلة ثم أنسيتها وقد رأيتني أسجد من صبيحتها في ماء وطين فالتمسوها في العشر الأواخر والتمسوها في كل وتر
   سنن أبي داود1383سعد بن مالكالتمسوها في العشر الأواخر من رمضان والتمسوها في التاسعة والسابعة والخامسة
   سنن النسائى الصغرى1357سعد بن مالككنت أجاور هذه العشر ثم بدا لي أن أجاور هذه العشر الأواخر فمن كان اعتكف معي فليثبت في معتكفه وقد رأيت هذه الليلة فأنسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر في كل وتر وقد رأيتني أسجد في ماء وطين
   سنن ابن ماجه1766سعد بن مالكأريت ليلة القدر فأنسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر في الوتر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1766  
´لیلۃ القدر (شب قدر) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ (دہے) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1766]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شب قدر سال کی سب سے افضل رات ہے اس کی ایک رات کی عبا دت ہزار مہینے کی عبادت سے زیادہ فضیلت کی حامل ہے (القدر: 97/3)

(2)
شب قدر کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے اعتکاف کرنا سنت ہے البتہ جو شخص اعتکاف نہ کر سکے اسے بھی راتیں عبادت میں گزارنے کی کو شش کرنی چاہیے
(3)
  شب قدر بھلائے جا نے کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ با ت یا د نہ رہی کہ اس سال کون سی رات شب قدر ہے ہر سال اسی رات میں ہونا ضروری نہیں۔

(4)
شب قدر آخری عشرے کی طا ق راتو ں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے اس لئے جو شخص دس راتیں عبادت نہ کر سکے اسے یہ پا نچ راتیں ضرور عبادت اور تلاوت و ذکر میں گزارنی چاہیں تاکہ شب قدر کی عظیم نعمت سے محروم نہ رہے
(5)
اگرچہ علمائے کرام نے شب قدر کی بعض علامتیں بیان کی ہیں لیکن ثواب کا دارومدار اس چیز پر نہیں کہ عبادت کرنے والے کو یہ رات معلوم ہوئی یا نہیںں اس لئے اس پریشانی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں فلاں فلاں علامت کا احسا س نہیں ہوا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1766   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2040  
2040. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا: ہم نے (ایک دفعہ) رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ رمضان کے درمیانی عشرے کا اعتکاف کیا۔ جب بیسویں کی صبح ہوئی تو ہم نے اپنا سامان وغیرہ (گھروں میں) منتقل کرلیا۔ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: جواعتکاف میں تھا وہ اپنی جائے اعتکاف میں واپس چلا جائے۔ اس لیے کہ میں نے رات کو خواب دیکھا ہے۔ اس خواب میں خود پانی اورکیچڑ میں سجدہ کرتا ہوں۔ جب آپ ﷺ اپنے معتکف میں واپس چلے گئے۔ تو ایک بادل نمودار ہوا اور خوب بارش ہوئی۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق دے کر مبعوث کیا ہے!اسی دن کے آخری حصے میں بادل آیا۔ چونکہ مسجد کھجور کی ٹہنیوں سے بنی ہوئی تھی اس لیے میں نے آپ کی ناک اور پیشانی پر پانی اور کیچڑ کے نشانات دیکھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2040]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح مسلم میں یہ حدیث ان الفاظ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
میں نے اس رات کی تلاش میں پہلے عشرے کا اعتکاف کیا، پھر درمیانی عشرے کا اعتکاف کیا، پھر جب بھی اعتکاف کے لیے آیا تو مجھ سے کہا گیا کہ وہ رات تو آخری عشرے میں ہے، لہذا تم میں سے جو شخص اعتکاف کرنا چاہے وہ (آخری عشرے میں)
اعتکاف کرے۔
اس کے بعد لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2769(1167) (2)
زیادہ سے زیادہ یا کم از کم مدتِ اعتکاف کی کوئی حد نہیں۔
بعض حضرات کا خیال ہے کہ رات کے اعتکاف کے ساتھ دن کا اعتکاف کرنا بھی ضروری ہے لیکن اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پابندی ضروری نہیں، تاہم جو یہ کہا جاتا ہے کہ نماز پڑھنے کے لیے آئیں تو اعتکاف کی نیت کر لیں، اس کی کوئی اصل نہیں۔
یہ بے بنیاد بات ہے۔
(3)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے:
جس نے رات کا اعتکاف کرنا ہے وہ غروب آفتاب سے پہلے اعتکاف شروع کرے اور طلوع فجر تک اسے جاری رکھے۔
جس نے صرف دن کا اعتکاف کرنا ہے وہ طلوع فجر سے پہلے اس کا آغاز کرے اور غروب آفتاب کے بعد اسے ختم کرے اور جس نے رات اور دن دونوں کا اعتکاف کرنا ہو اسے چاہیے کہ وہ غروب آفتاب سے پہلے اس کا آغاز کرے اور اگلے دن غروب آفتاب کے بعد وہاں سے نکلے۔
(فتح الباري: 358/4)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2040   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.