الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
34. بَابُ شِرَاءِ الدَّوَابِّ وَالْحَمِيرِ:
34. باب: چوپایہ جانوروں اور گھوڑوں، گدھوں کی خریداری کا بیان۔
(34) Chapter. The purchase of animals and donkeys.
حدیث نمبر: Q2097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عمر رضي الله عنه: قال النبي صلى الله عليه وسلم لعمر: بعنيه يعني جملا صعبا.وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ: بِعْنِيهِ يَعْنِي جَمَلًا صَعْبًا.
‏‏‏‏ اگر کوئی سواری کا جانور یا گدھا خریدے اور بیچنے والا اس پر سوار ہو تو اس کے اترنے سے پہلے خریدار کا قبضہ پورا ہو گا یا نہیں؟ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا، اسے مجھے بیچ دے۔ آپ کی مراد ایک سرکش اونٹ سے تھی۔

حدیث نمبر: 2097
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا عبيد الله، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه، قال:"كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في غزاة، فابطا بي جملي واعيا، فاتى علي النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: جابر؟ فقلت: نعم، قال: ما شانك؟ قلت: ابطا علي جملي، واعيا، فتخلفت، فنزل يحجنه بمحجنه، ثم قال: اركب، فركبت، فلقد رايته اكفه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: تزوجت؟ قلت: نعم، قال: بكرا ام ثيبا، قلت: بل ثيبا، قال: افلا جارية تلاعبها وتلاعبك، قلت: إن لي اخوات فاحببت ان اتزوج امراة تجمعهن وتمشطهن وتقوم عليهن، قال: اما إنك قادم، فإذا قدمت فالكيس الكيس، ثم قال: اتبيع جملك؟ قلت: نعم، فاشتراه مني باوقية، ثم قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم قبلي، وقدمت بالغداة، فجئنا إلى المسجد، فوجدته على باب المسجد، قال: آلآن قدمت، قلت: نعم، قال: فدع جملك فادخل فصل ركعتين، فدخلت فصليت، فامر بلالا ان يزن له اوقية، فوزن لي بلال، فارجح لي في الميزان، فانطلقت حتى وليت، فقال: ادع ليجابرا، قلت: الآن يرد علي الجمل، ولم يكن شيء ابغض إلي منه، قال: خذ جملك ولك ثمنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا، فَأَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: جَابِرٌ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قُلْتُ: أَبْطَأَ عَلَيَّ جَمَلِي، وَأَعْيَا، فَتَخَلَّفْتُ، فَنَزَلَ يَحْجُنُهُ بِمِحْجَنِهِ، ثُمَّ قَالَ: ارْكَبْ، فَرَكِبْتُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَكُفُّهُ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تَزَوَّجْتَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا، قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: أَفَلَا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، قُلْتُ: إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ، قَالَ: أَمَّا إِنَّكَ قَادِمٌ، فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ، ثُمَّ قَالَ: أَتَبِيعُ جَمَلَكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ، ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلِي، وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ، فَجِئْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدْتُهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: آلْآنَ قَدِمْتَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَدَعْ جَمَلَكَ فَادْخُلْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ، فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ، فَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَزِنَ لَهُ أُوقِيَّةً، فَوَزَنَ لِي بِلَالٌ، فَأَرْجَحَ لِي فِي الْمِيزَانِ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى وَلَّيْتُ، فَقَالَ: ادْعُ لِيجَابِرًا، قُلْتُ: الْآنَ يَرُدُّ عَلَيَّ الْجَمَلَ، وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْهُ، قَالَ: خُذْ جَمَلَكَ وَلَكَ ثَمَنُهُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے وہب بن کیسان نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ (ذات الرقاع یا تبوک) میں تھا۔ میرا اونٹ تھک کر سست ہو گیا۔ اتنے میں میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا جابر! میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! حاضر ہوں۔ فرمایا کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا کہ میرا اونٹ تھک کر سست ہو گیا ہے، چلتا ہی نہیں اس لیے میں پیچھے رہ گیا ہوں۔ پھر آپ اپنی سواری سے اترے اور میرے اسی اونٹ کو ایک ٹیرھے منہ کی لکڑی سے کھینچنے لگے (یعنی ہانکنے لگے) اور فرمایا کہ اب سوار ہو جا۔ چنانچہ میں سوار ہو گیا۔ اب تو یہ حال ہوا کہ مجھے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر پہنچنے سے روکنا پڑ جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، جابر تو نے شادی بھی کر لی ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں! دریافت فرمایا کسی کنواری لڑکی سے کی ہے یا بیوہ سے۔ میں نے عرض کیا کہ میں نے تو ایک بیوہ سے کر لی ہے۔ فرمایا، کسی کنواری لڑکی سے کیوں نہ کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ بھی تمہارے ساتھ کھیلتی۔ (جابر بھی کنوارے تھے) میں نے عرض کیا کہ میری کئی بہنیں ہیں۔ (اور میری ماں کا انتقال ہو چکا ہے) اس لیے میں نے یہی پسند کیا کہ ایسی عورت سے شادی کروں، جو انہیں جمع رکھے۔ ان کے کنگھا کرے اور ان کی نگرانی کرے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اب تم گھر پہنچ کر خیر و عافیت کے ساتھ خوب مزے اڑانا۔ اس کے بعد فرمایا، کیا تم اپنا اونٹ بیچو گے؟ میں نے کہا جی ہاں! چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اوقیہ چاندی میں خرید لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے پہلے ہی مدینہ پہنچ گئے تھے۔ اور میں دوسرے دن صبح کو پہنچا۔ پھر ہم مسجد آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے دروازہ پر ملے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کیا ابھی آئے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں! فرمایا، پھر اپنا اونٹ چھوڑ دے اور مسجد میں جا کے دو رکعت نماز پڑھ۔ میں اندر گیا اور نماز پڑھی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ میرے لیے ایک اوقیہ چاندی تول دے۔ انہوں نے ایک اوقیہ چاندی جھکتی ہوئی تول دی۔ میں پیٹھ موڑ کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جابر کو ذرا بلاؤ۔ میں نے سوچا کہ شاید اب میرا اونٹ پھر مجھے واپس کریں گے۔ حالانکہ اس سے زیادہ ناگوار میرے لیے کوئی چیز نہیں تھی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ یہ اپنا اونٹ لے جا اور اس کی قیمت بھی تمہاری ہے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: I was with the Prophet in a Ghazwa (Military Expedition) and my camel was slow and exhausted. The Prophet came up to me and said, "O Jabir." I replied, "Yes?" He said, "What is the matter with you?" I replied, "My camel is slow and tired, so I am left behind." So, he got down and poked the camel with his stick and then ordered me to ride. I rode the camel and it became so fast that I had to hold it from going ahead of Allah's Apostle . He then asked me, have you got married?" I replied in the affirmative. He asked, "A virgin or a matron?" I replied, "I married a matron." The Prophet said, "Why have you not married a virgin, so that you may play with her and she may play with you?" Jabir replied, "I have sisters (young in age) so I liked to marry a matron who could collect them all and comb their hair and look after them." The Prophet said, "You will reach, so when you have arrived (at home), I advise you to associate with your wife (that you may have an intelligent son)." Then he asked me, "Would you like to sell your camel?" I replied in the affirmative and the Prophet purchased it for one Uqiya of gold. Allah's Apostle reached before me and I reached in the morning, and when I went to the mosque, I found him at the door of the mosque. He asked me, "Have you arrived just now?" I replied in the affirmative. He said, "Leave your camel and come into (the mosque) and pray two rak`at." I entered and offered the prayer. He told Bilal to weigh and give me one Uqiya of gold. So Bilal weighed for me fairly and I went away. The Prophet sent for me and I thought that he would return to me my camel which I hated more than anything else. But the Prophet said to me, "Take your camel as well as its price."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 310


   صحيح البخاري2967جابر بن عبد اللهما لبعيرك قال قلت عيي قال فتخلف رسول الله فزجره ودعا له فما زال بين يدي الإبل قدامها يسير فقال لي كيف ترى بعيرك قال قلت بخير قد أصابته بركتك قال أفتبيعنيه قال فاستحييت ولم يكن لنا ناضح غيره قال فقلت نعم قال فبعنيه فبعته إياه على أن لي فقار ظهره حتى أبلغ ا
   صحيح البخاري5367جابر بن عبد اللهجارية تلاعبها وتلاعبك وتضاحكها وتضاحكك
   صحيح البخاري2385جابر بن عبد اللهأتبيعنيه قلت نعم فبعته إياه فلما قدم المدينة غدوت إليه بالبعير فأعطاني ثمنه
   صحيح البخاري2309جابر بن عبد اللهما لك قلت إني على جمل ثفال قال أمعك قضيب قلت نعم قال أعطنيه فأعطيته فضربه فزجره فكان من ذلك المكان من أول القوم قال بعنيه فقلت بل هو لك يا رسول الله قال بل بعنيه قد أخذته بأربعة دنانير ولك ظهره إلى المدينة فلما دنونا من المدينة أخذت أرتحل قال أين تريد قلت
   صحيح البخاري4052جابر بن عبد اللهفهلا جارية تلاعبك قلت يا رسول الله إن أبي قتل يوم أحد وترك تسع بنات كن لي تسع أخوات فكرهت أن أجمع إليهن جارية خرقاء مثلهن ولكن امرأة تمشطهن وتقوم عليهن قال أصبت
   صحيح البخاري2718جابر بن عبد اللهيسير على جمل له قد أعيا فمر النبي فضربه فدعا له فسار بسير ليس يسير مثله ثم قال بعنيه بوقية قلت لا ثم قال بعنيه بوقية فبعته فاستثنيت حملانه إلى أهلي فلما قدمنا أتيته بالجمل ونقدني ثمنه ثم انصرفت فأرسل على إثري قال ما كنت لآخذ جملك فخذ
   صحيح البخاري5080جابر بن عبد اللهجارية تلاعبها وتلاعبك
   صحيح البخاري5245جابر بن عبد اللهجارية تلاعبها وتلاعبك
   صحيح البخاري5079جابر بن عبد اللهجارية تلاعبها وتلاعبك
   صحيح البخاري5247جابر بن عبد اللهبكرا تلاعبها وتلاعبك قال فلما قدمنا ذهبنا لندخل
   صحيح البخاري6387جابر بن عبد اللهتزوجت يا جابر قلت نعم قال بكرا أم ثيبا قلت ثيبا قال هلا جارية تلاعبها وتلاعبك أو تضاحكها وتضاحكك قلت هلك أبي فترك سبع أو تسع بنات فكرهت أن أجيئهن بمثلهن فتزوجت امرأة تقوم عليهن قال فبارك الله عليك
   صحيح البخاري2470جابر بن عبد اللههذا جملك فخرج فجعل يطيف بالجمل قال الثمن والجمل لك
   صحيح البخاري2604جابر بن عبد اللهبعت من النبي بعيرا في سفر فلما أتينا المدينة قال ائت المسجد فصل ركعتين فوزن
   صحيح البخاري3089جابر بن عبد اللهاشترى مني النبي بعيرا بوقيتين ودرهم أو درهمين فلما قدم صرارا أمر ببقرة فذبحت فأكلوا منها فلما قدم المدينة أمرني أن آتي المسجد فأصلي ركعتين ووزن لي ثمن البعير
   صحيح البخاري2097جابر بن عبد اللهكنت مع النبي في غزاة فأبطأ بي جملي وأعيا فأتى علي النبي فقال جابر فقلت نعم قال ما شأنك قلت أبطأ علي جملي وأعيا فتخلفت فنزل يحجنه بمحجنه ثم قال اركب فركبت فلقد رأيته أكفه عن رسول الله قال تزوجت قلت نعم قال بكرا أم ثيبا قلت بل ثيبا قال أفلا جارية تلاعبها وت
   صحيح مسلم3640جابر بن عبد اللهأبكرا تزوجتها أم ثيبا قال قلت بل ثيبا هلا جارية تلاعبها وتلاعبك لما قدمنا المدينة ذهبنا لندخل فقال أمهلوا حتى ندخل ليلا أي عشاء كي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة قال وقال إذا قدمت فالكيس الكيس
   صحيح مسلم3642جابر بن عبد اللهأتبيعنيه بكذا وكذا والله يغفر لك قال قلت هو لك يا نبي الله قال أتبيعنيه بكذا وكذا والله يغفر لك قال قلت هو لك يا نبي الله قال وقال لي أتزوجت بعد أبيك قلت نعم قال ثيبا أم بكرا قال قلت ثيبا قال فهلا تزوجت بكرا تضاحكك وتضاحكها وتلاعبك وتلاعبها
   صحيح مسلم4098جابر بن عبد اللهبعنيه بوقية قلت لا ثم قال بعنيه فبعته بوقية واستثنيت عليه حملانه إلى أهلي فلما بلغت أتيته بالجمل فنقدني ثمنه ثم رجعت فأرسل في أثري فقال أتراني ماكستك لآخذ جملك خذ جملك ودراهمك فهو لك
   صحيح مسلم4100جابر بن عبد اللهتزوجت بكرا تلاعبك وتلاعبها
   صحيح مسلم3638جابر بن عبد اللهجارية تلاعبها وتلاعبك
   صحيح مسلم3641جابر بن عبد اللهأتزوجت فقلت نعم فقال أبكرا أم ثيبا فقلت بل ثيب هلا جارية تلاعبها وتلاعبك لي أخوات فأحببت أن أتزوج امرأة تجمعهن وتمشطهن وتقوم عليهن قال أما إنك قادم فإذا قدمت فالكيس الكيس ثم قال أتبيع جملك قلت نعم فاشتراه مني بأوقية
   صحيح مسلم3637جابر بن عبد اللهأبكرا أم ثيبا قلت ثيبا أين أنت من العذارى
   صحيح مسلم1658جابر بن عبد اللهخرجت مع رسول الله في غزاة فأبطأ بي جملي وأعيا ثم قدم رسول الله قبلي وقدمت بالغداة فجئت المسجد فوجدته على باب المسجد قال الآن حين قدمت قلت نعم قال فدع جملك وادخل فصل ركعتين قال فدخلت فصليت ثم رجعت
   صحيح مسلم4103جابر بن عبد اللهلما أتى علي النبي وقد أعيا بعيري قال فنخسه فوثب فكنت بعد ذلك أحبس خطامه لأسمع حديثه فما أقدر عليه فلحقني النبي فقال بعنيه فبعته منه بخمس أواق قال قلت على أن لي ظهره إلى المدينة قال ولك ظهره إلى المدينة قال فلما قدمت المدينة أتيته به فزادني وقية ثم وهبه لي
   صحيح مسلم4107جابر بن عبد اللهأخذت جملك بأربعة دنانير ولك ظهره إلى المدينة
   صحيح مسلم1657جابر بن عبد اللهاشترى مني رسول الله بعيرا فلما قدم المدينة أمرني أن آتي المسجد فأصلي ركعتين
   صحيح مسلم4105جابر بن عبد اللهاشترى مني رسول الله بعيرا بوقيتين ودرهم أو درهمين قال فلما قدم صرارا أمر ببقرة فذبحت فأكلوا منها فلما قدم المدينة أمرني أن آتي المسجد فأصلي ركعتين ووزن لي ثمن البعير فأرجح لي
   جامع الترمذي1100جابر بن عبد اللهجارية تلاعبها وتلاعبك
   جامع الترمذي1253جابر بن عبد اللهباع من النبي بعيرا واشترط ظهره إلى أهله
   سنن أبي داود3505جابر بن عبد اللهتراني إنما ماكستك لأذهب بجملك خذ جملك وثمنه فهما لك
   سنن أبي داود2048جابر بن عبد اللهبكر تلاعبها وتلاعبك
   سنن النسائى الصغرى3228جابر بن عبد اللهفهلا بكرا تلاعبك قال قلت يا رسول الله كن لي أخوات فخشيت أن تدخل بيني وبينهن قال فذاك إذا إن المرأة تنكح على دينها ومالها وجمالها فعليك بذات الدين تربت يداك
   سنن النسائى الصغرى4645جابر بن عبد اللهأتبيعنيه بكذا وكذا والله يغفر لك قلت نعم هو لك يا نبي الله قال أتبيعنيه بكذا وكذا والله يغفر لك قلت نعم هو لك يا نبي الله قال أتبيعنيه بكذا وكذا والله يغفر لك قلت نعم هو لك
   سنن النسائى الصغرى4643جابر بن عبد اللهبعنيه قد أخذته بوقية اركبه فإذا قدمت المدينة فأتنا به فلما قدمت المدينة جئته به فقال لبلال يا بلال زن له أوقية وزده قيراطا قلت هذا شيء زادني رسول الله فلم يفارقني فجعلته في كيس فلم يزل عندي حتى جاء أهل الشام يوم الحرة فأخذوا منا ما أخذوا
   سنن النسائى الصغرى3221جابر بن عبد اللههلا بكرا تلاعبها وتلاعبك
   سنن النسائى الصغرى4644جابر بن عبد اللهأعطه ثمنه فلما أدبرت دعاني فخفت أن يرده فقال هو لك
   سنن النسائى الصغرى4642جابر بن عبد اللهبعنيه ولك ظهره حتى تقدم فبعته وكانت لي إليه حاجة شديدة ولكني استحييت منه فلما قضينا غزاتنا ودنونا استأذنته بالتعجيل فقلت يا رسول الله إني حديث عهد بعرس قال أبكرا تزوجت أم ثيبا قلت بل ثيبا يا رسول الله إن عبد الله بن عمرو أصيب وترك جواري أبكارا فكرهت أن
   سنن النسائى الصغرى4641جابر بن عبد اللهبعنيه بوقية قلت لا قال بعنيه فبعته بوقية واستثنيت حملانه إلى المدينة فلما بلغنا المدينة أتيته بالجمل وابتغيت ثمنه ثم رجعت فأرسل إلي فقال أتراني إنما ماكستك لآخذ جملك خذ جملك ودراهمك
   سنن النسائى الصغرى3222جابر بن عبد اللههلا بكرا تلاعبك
   سنن ابن ماجه2205جابر بن عبد اللهأتبيع ناضحك هذا بدينار والله يغفر لك قلت يا رسول الله هو ناضحكم إذا أتيت المدينة قال فتبيعه بدينارين والله يغفر لك قال فما زال يزيدني دينارا دينارا ويقول مكان كل دينار والله يغفر لك حتى بلغ عشرين دينارا فلما أتيت المدينة أخذت برأس الناضح فأتيت به النبي فق
   سنن ابن ماجه1860جابر بن عبد اللهأتزوجت يا جابر قلت نعم قال أبكرا أو ثيبا قلت ثيبا هلا بكرا تلاعبها لي أخوات فخشيت أن تدخل بيني وبينهن قال فذاك إذا
   بلوغ المرام870جابر بن عبد الله أمهلوا حتى تدخلوا ليلا ،‏‏‏‏ ( يعني عشاء ) لكي تمتشط الشعثة ،‏‏‏‏ وتستحد المغيبة
   المعجم الصغير للطبراني525جابر بن عبد الله اشترى مني رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا ، وأفقرني ظهره إلى المدينة
   المعجم الصغير للطبراني1180جابر بن عبد الله إذا قدم من سفر صلى ركعتين
   مسندالحميدي1261جابر بن عبد اللهأنكحت يا جابر؟
   مسندالحميدي1322جابر بن عبد اللهفحرسه النبي صلى الله عليه وسلم بعود معه، أو محجن فلقد رأيته، وما يكاد يتقدمه شيء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1860  
´کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، تو آپ نے فرمایا: جابر! کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کنواری سے یا غیر کنواری سے؟ میں نے کہا: غیر کنواری سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شادی کنواری سے کیوں نہیں کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے کودتے؟ میں نے کہا: میری کچھ بہنیں ہیں، تو میں ڈرا کہ کہیں کنواری لڑکی آ کر ان میں اور مجھ میں دوری کا سبب نہ بن جائے، آپ صلی اللہ علیہ و۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1860]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
نکاح کے وقت تمام دوستوں اور رشتے داروں کا اجتماع ضروری نہیں۔

(2)
اپنے ساتھیوں اور ماتحتوں کے حالات معلوم کرنا اور ان کی ضرورتیں ممکن حد تک پوری کرنا اچھی عادت ہے۔

(3)
بیوہ یا مطلقہ سے نکاح کرنا عیب نہیں۔
حدیث میں «ثیب» کالفظ ہے جو بیوہ اور طلاق یافتہ عورت دونوں کے لیے بولا جاتا ہے۔

(4)
جوان آدمی کے لیے جوان عورت سے شادی کرنا بہتر ہےکیونکہ اس میں زیادہ ذہنی ہم آہنگی ہونے کی امید ہوتی ہے۔

(5)
حضرت جابر نے اپنی بہنوں کی تربیت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے بڑی عمر کی خاتون سے نکاح کیا، اس لیے دوسروں کے فائدے کو سامنے رکھ کر اپنی پسند سے کم تر چیز پر اکتفا کرنا بہت اچھی خوبی ہے۔

(6)
کنبے کے سربراہ کو گھر کے افراد کا مفاد مقدم رکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1860   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 870  
´عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک غزوہ میں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب ہم مدینہ واپس پہنچ کر اپنے اپنے گھروں میں جانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذرا ٹھہر جاؤ۔ رات کے وقت گھروں میں داخل ہونا، رات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عشاء کا وقت تھا، تاکہ پراگندہ بالوں والی اپنے بالوں میں کنگھی وغیرہ کر لے اور جس کا خاوند گھر سے باہر غائب تھا وہ اپنے جسم کے زائد بالوں کی صفائی کر لے۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری کی ایک روایت میں ہے تم میں سے کوئی جب لمبی مدت کے بعد واپس آئے تو اچانک رات کے وقت گھر میں داخل نہ ہو۔ «بلوغ المرام/حدیث: 870»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب تزوج الثيبات، حديث:5079، ومسلم، الرضاع، باب استحباب نكاح البكر، حديث:715، بعد حديث:1466 /57.»
تشریح:
1. اس حدیث میں اس شخص کو‘ جو بہت دیر کے بعد گھر واپس لوٹا ہو‘ حکم ہے کہ وہ اچانک گھر آنے کی بجائے اپنی رہائش سے قریب کسی جگہ پر کچھ دیر ٹھہرے اور انتظار کرے اور اپنی آمد کی اطلاع اہل خانہ کو کرے تاکہ اس کی بیوی اپنی زیب و آرائش کر لے‘ اس لیے کہ جن عورتوں کے شوہر سفر پر یا باہر کسی علاقے میں ہوتے ہیں‘ وہ عموماً پراگندہ اور غیر مناسب حالت میں ہوتی ہیں۔
ممکن ہے کہ شوہر جب ایسی پراگندہ حالت میں اسے دیکھے تو اس سے نفرت پیدا ہوجائے۔
2. دور جدید میں ڈاک اور ٹیلیفون کے ذریعے سے پیشگی اطلاع دی جا سکتی ہے۔
یہ اطلاع مقصد پورا کر دیتی ہے‘ لہٰذا اب گھر کے قریب پہنچ کر ٹھہرنے کی ضرورت نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 870   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1253  
´جانور بیچتے وقت اس پر سواری کی شرط لگا کر لینے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے (راستے میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک اونٹ بیچا اور اپنے گھر والوں تک سوار ہو کر جانے کی شرط رکھی لگائی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1253]
اردو حاشہ: 1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ بیع میں اگرجائزشرط ہو تو بیع اورشرط دونوں درست ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1253   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2048  
´کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے یا غیر کنواری سے؟ میں نے کہا غیر کنواری سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے کیوں نہیں کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2048]
فوائد ومسائل:
کنواری لڑکی سے شادی زیادہ مرغوب ہے اور کنوارے میاں بیوی میں ہنسی کھیل فطرتاً اور بالعموم بہت زیادہ ہوتا ہے۔
بخلاف بیوہ کے یہ عمل نفسیاتی صحت کےلئے بہت عمدہ ہوتا ہے۔
نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میاں بیوی میں لہو لعب جائز اور حق ہے۔
تاہم کچھ اور وجوہات سے بیوہ سے شادی کرنا بھی باعث فضیلت ہے۔
جیسا کہ نبی کریمﷺ کا عمل اس پر شاہد ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2048   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2097  
2097. حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت انھوں نے فرمایاکہ میں کسی جنگ میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا میرے اونٹ نے چلنے میں سستی کی اور تھک گیا۔ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: "جابر ہو؟"میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "تیرا کیا حال ہے؟"میں نے عرض کیا: میرا اونٹ چلنے میں سستی کرتا ہے اور تھک بھی گیا ہے اس لیے میں پیچھے رہ گیا ہوں۔ پھر آپ اترے اور اسے اپنی چھڑی سے مار کر فرمایا: " اب سوارہوجاؤ۔ "چنانچہ میں سوار ہو گیا، پھر تو اونٹ ایسا تیز ہوگیا کہ میں اسے رسول اللہ ﷺ (کے برابر ہونے)سے روکتا تھا۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم نے شادی کرلی ہے۔؟"میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "دوشیزہ سے یا شوہر دیدہ سے؟"میں نے عرض کیا: بیوہ سے۔ آپ نے فرمایا "نو عمر سے شادی کیوں نہیں کی؟تم اس سے دل لگی کرتے وہ تم سے خوش طبعی سے پیش آتی۔ "میں نے عرض کیا: میری بہت سی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2097]
حدیث حاشیہ:
باب کی دونوں حدیثوں میں کہیں گدھے کا ذکرنہیں جس کا بیان ترجمہ باب میں ہے اور شاید امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے گدھے کو اونٹ پر قیاس کیا۔
دونوں چوپائے اور سواری کے جانو رہیں۔
دوسری روایت میں ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیچتے وقت یہ شرط کر لی تھی کہ مدینہ پہنچنے تک میں اس پر سوار ہوں گا۔
امام احمد اور اہل حدیث نے بیع میں یہ شرط اسی حدیث سے درست رکھی ہے۔
اس حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب میں بیس جگہوں کے قریب بیان کیا ہے۔
گویا اس سے بہت سے مسائل کا استخراج فرمایا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2097   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2097  
2097. حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت انھوں نے فرمایاکہ میں کسی جنگ میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا میرے اونٹ نے چلنے میں سستی کی اور تھک گیا۔ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: "جابر ہو؟"میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "تیرا کیا حال ہے؟"میں نے عرض کیا: میرا اونٹ چلنے میں سستی کرتا ہے اور تھک بھی گیا ہے اس لیے میں پیچھے رہ گیا ہوں۔ پھر آپ اترے اور اسے اپنی چھڑی سے مار کر فرمایا: " اب سوارہوجاؤ۔ "چنانچہ میں سوار ہو گیا، پھر تو اونٹ ایسا تیز ہوگیا کہ میں اسے رسول اللہ ﷺ (کے برابر ہونے)سے روکتا تھا۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم نے شادی کرلی ہے۔؟"میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "دوشیزہ سے یا شوہر دیدہ سے؟"میں نے عرض کیا: بیوہ سے۔ آپ نے فرمایا "نو عمر سے شادی کیوں نہیں کی؟تم اس سے دل لگی کرتے وہ تم سے خوش طبعی سے پیش آتی۔ "میں نے عرض کیا: میری بہت سی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2097]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طویل حدیث سے دومسئلے ثابت کیے ہیں:
٭چوپاؤں اور گدھوں وغیرہ کی خریدو فروخت میں کوئی حرج نہیں۔
آدمی خواہ کتنا ہی بڑا ہو اور اس کے خدمت کار بھی ہوں،اسے اپنی ضروریات خریدنے میں عار نہیں سمجھنی چاہیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت ہے اور آپ کی سنت پر عمل کرنا ہی باعث خیروبرکت ہے۔
٭ایجاب وقبول سے بیع پختہ ہوجاتی ہے۔
خریدار کا خریدی ہوئی چیز پر قبضہ کرنا ضروری نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث میں اس کی صراحت ہے،اگرچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے اونٹ فروخت کرتے وقت یہ شرط طے کرلی تھی کہ مدینہ پہنچنے تک میں اس پر سواری کروں گا جیسا کہ ایک دوسری روایت میں اس کی صراحت ہے۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خریدوفروخت کرتے وقت کوئی شرط لگائی جاسکتی ہے۔
(3)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مالک سے ازخود بیع کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے،نیز بزرگوں کو اپنے عقیدت مندوں کے حالات دریافت کرنے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنے کا بھی پتہ چلتا ہے۔
والله اعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2097   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.