الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
38. بَابٌ في الْعَطَّارِ وَبَيْعِ الْمِسْكِ:
38. باب: عطر بیچنے والے اور مشک بیچنے کا بیان۔
(38) Chapter. (What is said) about the perfume seller and the selling of musk.
حدیث نمبر: 2101
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا ابو بردة بن عبد الله، قال: سمعت ابا بردة بن ابي موسى، عن ابيه رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل الجليس الصالح، والجليس السوء، كمثل صاحب المسك، وكير الحداد، لا يعدمك من صاحب المسك، إما تشتريه او تجد ريحه، وكير الحداد يحرق بدنك او ثوبك، او تجد منه ريحا خبيثة".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ، وَالْجَلِيسِ السَّوْءِ، كَمَثَلِ صَاحِبِ الْمِسْكِ، وَكِيرِ الْحَدَّادِ، لَا يَعْدَمُكَ مِنْ صَاحِبِ الْمِسْكِ، إِمَّا تَشْتَرِيهِ أَوْ تَجِدُ رِيحَهُ، وَكِيرُ الْحَدَّادِ يُحْرِقُ بَدَنَكَ أَوْ ثَوْبَكَ، أَوْ تَجِدُ مِنْهُ رِيحًا خَبِيثَةً".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوبردہ بن ابی موسیٰ سے سنا اور ان سے ان کے والد موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال کستوری بیچنے والے عطار اور لوہار کی سی ہے۔ مشک بیچنے والے کے پاس سے تم دو اچھائیوں میں سے ایک نہ ایک ضرور پا لو گے۔ یا تو مشک ہی خرید لو گے ورنہ کم از کم اس کی خوشبو تو ضرور ہی پا سکو گے۔ لیکن لوہار کی بھٹی یا تمہارے بدن اور کپڑے کو جھلسا دے گی ورنہ بدبو تو اس سے تم ضرور پا لو گے۔

Narrated Abu Musa: Allah's Apostle said, "The example of a good companion (who sits with you) in comparison with a bad one, is I like that of the musk seller and the blacksmith's bellows (or furnace); from the first you would either buy musk or enjoy its good smell while the bellows would either burn your clothes or your house, or you get a bad nasty smell thereof."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 314


   صحيح البخاري5534عبد الله بن قيسالجليس الصالح والسوء كحامل المسك ونافخ الكير فحامل المسك إما أن يحذيك وإما أن تبتاع منه وإما أن تجد منه ريحا طيبة ونافخ الكير إما أن يحرق ثيابك وإما أن تجد ريحا خبيثة
   صحيح البخاري2101عبد الله بن قيسمثل الجليس الصالح والجليس السوء كمثل صاحب المسك وكير الحداد لا يعدمك من صاحب المسك إما تشتريه أو تجد ريحه وكير الحداد يحرق بدنك أو تجد منه ريحا خبيثة
   صحيح مسلم6692عبد الله بن قيسمثل الجليس الصالح والجليس السوء كحامل المسك ونافخ الكير فحامل المسك إما أن يحذيك وإما أن تبتاع منه وإما أن تجد منه ريحا طيبة ونافخ الكير إما أن يحرق ثيابك وإما أن تجد ريحا خبيثة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2101  
2101. حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال کستوری والےاورلوہار کی بھٹی کی سی ہے کستوری والےکی طرف سے کوئی چیز تجھ سے معدوم نہ ہوگی، تو اس سے کستوری خرید لےگایا اس کی خوشبو پائے گا۔ اس کے برعکس لوہار کی بھٹی تیرا بدن یا تیرا کپڑا جلا دے گی یا تو اس سے بدبو دار ہوا حاصل کرے گا۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2101]
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے ذیل فرماتے ہیں و فی الحدیث النہی عن مجالسۃ من یتاذی بمجالستہ فی الدین و الدنیا و الترغیب فی مجالستہ من ینتفع بمجالسۃ فیہما و فیہ جواز بیع المسک و الحکم بطہارتہ لانہ صلی اللہ علیہ وسلم مدحہ و رغب فیہ ففیہ الرد علی من کرہہ الخ (فتح الباری)
یعنی اس حدیث سے ایسی مجلس میں بیٹھنے کی برائی ثابت ہوتی ہے جس میں بیٹھنے سے دین اور دنیا ہر دو کا نقصان ہے اور اس حدیث میں نفع بخش مجالس میں بیٹھنے کی ترغیب بھی ہے۔
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مشک کی تجارت جائز ہے اور یہ بھی کہ مشک پاک ہے۔
اس لیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تعریف کی۔
اور اس کے حصول کے لیے رغبت دلائی۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ باب منعقد فرماکر ان لوگوں کی تردید کی ہے جو مشک کی تجارت کو جائز نہیں جانتے اور اس کی عدم طہارت کا خیال رکھتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2101   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2101  
2101. حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال کستوری والےاورلوہار کی بھٹی کی سی ہے کستوری والےکی طرف سے کوئی چیز تجھ سے معدوم نہ ہوگی، تو اس سے کستوری خرید لےگایا اس کی خوشبو پائے گا۔ اس کے برعکس لوہار کی بھٹی تیرا بدن یا تیرا کپڑا جلا دے گی یا تو اس سے بدبو دار ہوا حاصل کرے گا۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2101]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں برے ساتھی کی صحبت اختیار کرنے کی ممانعت ہے کیونکہ برے لوگوں کا ماحول عموماً دوسروں کو برا بنا دیتا ہے اور نیک اور اچھے لوگوں کی مجلس اختیار کرنے کی ترغیب ہے۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کستوری پاک ہے اور اس کی خریدوفروخت جائز ہے۔
دراصل امام حسن بصری رحمہ اللہ اس کی کراہت کے قائل ہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے ان کی تردید فرمائی کہ ان کا موقف مبنی برحقیقت نہیں۔
اگرچہ اسے ہرن کے خون سے حاصل کیا جاتا ہے لیکن جب خون کی حالت بدل جائے اور وہ جم کر مہکنے لگے تو وہ حلال اور پاکیزہ بن جاتا ہے۔
(3)
کستوری پاک ہے اور اس کی خریدوفروخت بھی جائز ہے۔
جو لوگ اس کی تجارت کو ناجائز خیال کرتے ہیں اور اسے نجس کہتے ہیں،ان کا موقف مذکورہ حدیث کے پیش نظر محل نظر ہے۔
(فتح الباری: 4/410)
والله اعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2101   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.