الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
44. بَابُ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا:
44. باب: جب تک خریدنے اور بیچنے والے جدا نہ ہوں انہیں اختیار باقی رہتا ہے۔
(44) Chapter. Both the buyer and the seller have the option to cancel or confirm the bargain, unless they separate.
حدیث نمبر: Q2110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وبه قال ابن عمر، وشريح، والشعبي، وطاوس، وعطاء، وابن ابي مليكة.وَبِهِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ، وَشُرَيْحٌ، وَالشَّعْبِيُّ، وَطَاوُسٌ، وَعَطَاءٌ، وَابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ.
‏‏‏‏ (کہ بیع قائم رکھیں یا توڑ دیں) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، شریح، شعبی، طاؤس، عطاء اور ابن ابی ملیکہ رحمہم اللہ سب نے یہی کہا ہے۔

حدیث نمبر: 2110
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق، اخبرنا حبان بن هلال، حدثنا شعبة، قال قتادة: اخبرني عن صالح ابي الخليل، عن عبد الله بن الحارث، قال:سمعت حكيم بن حزام رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، فإن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما، وإن كذبا وكتما محقت بركة بيعهما".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ قَتَادَةُ: أَخْبَرَنِي عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:سَمِعْتُ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہ ان کو قتادہ نے خبر دی کہ مجھے صالح ابوالخلیل نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن حارث نے، کہا کہ میں نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خریدنے اور بیچنے والے جب تک ایک دوسرے سے الگ الگ نہ ہو جائیں انہیں اختیار باقی رہتا ہے۔ اب اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور ہر بات صاف صاف بیان اور واضح کر دی، تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوتی ہے۔ لیکن اگر انہوں نے کوئی بات چھپائی یا جھوٹ بولا تو ان کی خرید و فروخت میں سے برکت مٹا دی جاتی ہے۔

Narrated Hakim bin Hizam: The Prophet said, "The buyer and the seller have the option of canceling or confirming the bargain unless they separate, and if they spoke the truth and made clear the defects of the goods, them they would be blessed in their bargain, and if they told lies and hid some facts, their bargain would be deprived of Allah's blessings."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 323


   صحيح البخاري2079حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا أو قال حتى يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما
   صحيح البخاري2114حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا
   صحيح البخاري2110حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كذبا وكتما محقت بركة بيعهما
   صحيح البخاري2108حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا
   صحيح البخاري2082حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا أو قال حتى يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما
   صحيح مسلم3858حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كذبا وكتما محق بركة بيعهما
   جامع الترمذي1246حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا
   سنن أبي داود3459حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كتما وكذبا محقت البركة من بيعهما
   سنن النسائى الصغرى4469حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا إن بينا وصدقا بورك لهما في بيعهما إن كذبا وكتما محق بركة بيعهما
   سنن النسائى الصغرى4462حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا إن صدقا وبينا بورك في بيعهما إن كذبا وكتما محق بركة بيعهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1246  
´بیچنے والا اور خریدار دونوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں بیع کو باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے۔`
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع (بیچنے والا) اور مشتری (خریدار) جب تک جدا نہ ہوں ۱؎ دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، اگر وہ دونوں سچ کہیں اور سامان خوبی اور خرابی واضح کر دیں تو ان کی بیع میں برکت دی جائے گی اور اگر ان دونوں نے عیب کو چھپایا اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان کی بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1246]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جدانہ ہوں سے مراد مجلس سے ادھراُدھرچلے جانا ہے،
خود راوی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی تفسیرمروی ہے،
بعض نے بات چیت ختم کردینا مراد لیا ہے جوظاہرکے خلاف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1246   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3459  
´بیچنے اور خریدنے والے کے اختیار کا بیان۔`
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، پھر اگر دونوں سچ کہیں اور خوبی و خرابی دونوں بیان کر دیں تو دونوں کے اس خرید و فروخت میں برکت ہو گی اور اگر ان دونوں نے عیوب کو چھپایا، اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان دونوں کی بیع سے برکت ختم کر دی جائے گی۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے روایت کیا ہے، لیکن ہمام کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع و مشتری کو اختیار ہے جب تک کہ دو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3459]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
خلاصہ ان روایات کا یہ ہے۔
کہ خریدار اور مالک ایک دوسرے سے جب تک جدا نہ ہوجایئں۔
مالک اور خریدار کو دونوں کو سودا فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے۔
جدائی سے مراد صرف گفتگو کا اختتام نہیں ہے۔
بلکہ جسمانی طور پر جدائی ہے۔
تاہم اختیار کی مہلت طے ہوجائے۔
تو اور بات ہے۔
پھر اس مہلت تک اختیار باقی رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3459   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2110  
2110. حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "بیچنےاور خریدنے والے(دونوں)کو اختیار ہے جب تک جدانہ ہوئے ہوں۔ اگر وہ سچ کہیں اور صاف صاف بیان کریں تو ان کی خریدو فروخت میں برکت ہوگی۔ اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور عیب چھپائیں تو ان کی بیع سے برکت جاتی رہے گی۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2110]
حدیث حاشیہ:
(1)
تمام محدثین کا موقف ہے کہ صرف عقد،یعنی ایجاب وقبول سے بیع لازم نہیں ہوجاتی جب تک بائع اور مشتری مجلس عقد سے جدانہ ہوں کیونکہ مجلس میں رہتے ہوئے انھیں بیع پختہ یا فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے۔
اختتام مجلس کے بعد چونکہ یہ اختیار ختم ہوجاتا ہے،اس لیے ان کے لیے بیع لازم ہوجاتی ہے۔
اس کے بعد خیار شرط اور خیار عیب کی بنا پر بیع فسخ ہوسکے کی بصورت دیگر فسخ نہیں ہوگی۔
حضرت سعید بن مسیّب، امام زہری، ابن ابی ذئب، حسن بصری، امام اوزاعی، ابن جریج،امام شافعی،امام مالک، امام احمد بن حنبل اور اکثر فقہاء رحمۃ اللہ علیہ یہی کہتے ہیں۔
امام ابن حزم نے لکھا ہے:
ابراہیم نخعی کے علاوہ تابعین میں سے کوئی اس موقف کا مخالف نہیں ہے۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے صرف امام نخعی کا قول اختیار کرکے جمہور محدثین کی مخالفت کی ہے۔
اس سلسلے میں قاضی شریح کی ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ جب آدمی خریدوفروخت کے متعلق بات کرتا ہے تو بیع پختہ ہوجاتی ہے۔
لیکن یہ روایت صحیح نہیں کیونکہ اس میں حجاج بن ارطاۃ نامی راوی ضعیف ہے۔
(2)
واضح رہے کہ مجلس کی برخاستگی سے مراد جسمانی جدائی ہے۔
اگر اہل رائے کے طرح محض باتوں کی جدائی مراد ہوتو مذکورہ حدیث اپنے حقیقی فائدے سے خالی رہ جاتی ہے بلکہ سرے سے حدیث کے کوئی معنی ہی باقی نہیں رہتے۔
الغرض صحیح مسلک کے مطابق ہر دوطرح سے جسمانی جدائی مراد ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے ثابت ہے۔
(فتح الباری: 4/416)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. ذم الكذب (الأخلاق والآداب)
2. النصيحة في البيع (المعاملات)
3. الكذب في السلعة (المعاملات)
4. خيار المجلس (المعاملات)
موضوعات 1. جھوٹ کی مذمت (اخلاق و آداب)
2. خرید و فروخت میں خیر خواہی کرنا (معاملات)
3. خرید و فروخت میں جھوٹ بولنا (معاملات)
4. مجلسی بیع میں چیز کی واپسی کا اختیار (معاملات)
Topics 1. Aversion for lying (Ethics and Manners)
2. Well-
Wishing in transaction (Matters)
3. Telking lies in business (Matters)
4. Choice of returning in the meeting of business deal (Matters)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/2110 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
ترجمۃ الباب:
(کہ بیع قائم رکھیں یا توڑ دیں)
اور عبداللہ بن عمر ؓ شریح، شعبی، طاؤس، عطاءاور ابن ابی ملیکہ سب نے یہی کہا ہے۔
تشریح:
ان سب نے یہی کہا ہے کہ صر ف ایجاب و قبول یعنی عقد سے بیع لازم نہیں ہوجاتی اور جب تک بائع اور مشتری مجلس عقد سے جدا نہ ہوں دونوں کو اختیار رہتا ہے کہ بیع فسخ کرڈالیں۔
سعید بن مسیب، زہری، ابن ابی ذئب، حسن بصری، اوزاعی، ابن جریج، شافعی، مالک، احمد، اور اکثر علماءیہی کہتے ہیں۔
ابن حزم نے کہا کہ تابعین میں سے سوائے ابراہیم نخعی کے اور کوئی اس کا مخالف نہیں اور حضرت امام ابوحنیفہ  نے صرف امام نخعی کا قول اختیار کرکے جمہور علماءکی مخالفت کی ہے۔
اور عبداللہ بن عمر ؓ کا قول امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے نکالا جو اوپر نافع سے گزرا کہ ابن عمر ؓ جب کوئی چیز ایسی خریدتے جو ان کو پسند ہوتی، تو بائع سے جدا ہوجاتے۔
ترمذی نے روایت کیا بیٹھے ہوتے تو کھڑے ہو جاتے یعنی ابن ابی شیبہ نے روایت کیا وہاں سے چل دیتے تاکہ بیع لازم ہو جائے۔
اور شریح کے قول کو سعید بن منصور نے اور شعبی کے قول کو ابن ابی شیبہ نے اور طاؤس کے قوال امام شافعی نے ام میں اور عطاءاور ابن ابی ملیکہ کے اقوال کو ابن ابی شیبہ نے وصل کیا ہے۔
علامہ شوکانی مرحوم کی تقریر کا مطلب یہ ہے کہ ہر دو خریدنے و بیچنے والے کی جسمانی جدائی پر دلیل حدیث عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما میں یہ قول نبوی ہے:
مالم یتفرقا و کان جمیعا یعنی ہر دو کو اس وقت تک اختیار باقی رہتا ہے کہ وہ دونوں جدا نہ ہوں بلکہ ہر دو اکٹھے رہیں۔
اس وقت تک ان کو سودے کے بارے میں پورا اختیار حاصل ہے اور اسی طرح دوسرا ارشاد نبوی اس مقصد پر دلیل ہے، اس کا ترجمہ یہ ہے کہ ہر دو فریق بیع کے بعد جدا ہو جائیں۔
اور معاملہ بیع کو کسی نے فسخ نہ کیا ہو اور وہ جدا ہو گئے۔
پس بیع واجب ہو گئی، یہ دلائل واضح ہیں کہ جدائی سے جسمانی جدائی مرا دہے۔
خطابی نے کہا کہ لغوی طور پر بھی لوگوں کا معاملہ ہم نے اسی طرح پایا ہے اور ظاہر کلام میں جدائی سے لوگوں کی جسمانی جدائی ہی مراد ہوتی ہے۔
اگر اہل رائے کی طرح محض باتوں کی جدائی مراد ہو تو حدیث مذکور اپنے حقیقی فائدے سے خالی ہو جاتی ہے بلکہ حدیث کا کوئی معنی باقی ہی نہیں رہ سکتا۔
لہذا خلاصہ یہ کہ صحیح مسلک میں ہر دو طرف سے جسمانی جدائی ہی مراد ہے یہی مسلک جمہور کا ہے۔
حضرت حکیم بن حزام ؓ جن سے حدیث باب مروی ہے جلیل القدر صحابی ہیں، کنیت ابوخالد قریشی اسدی ہے، یہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓکے بھتیجے ہیں۔
واقعہ فیل سے تیرہ سال قبل کعبہ میں پیدا ہوئے۔
یہ قریش کے سرداروں میں سے تھے۔
اسلام سے پہلے اور اسلام کے بعدہر دو زمانوں میں بڑی عزت پائی۔
فتح مکہ میں اسلام لائے۔
ساٹھ سال جاہلیت میں گزارے۔
پھر ساٹھ ہی سال اسلام میں عمر پائی۔
54ھ میں مدینہ المنورہ میں اپنے مکان ہی میں وفات پائی۔
بہت متقی، پرہیز گار اور سخی تھے۔
زمانہ جاہلیت میں سو غلام آزاد کئے اور سو اونٹ سواری کے لیے بخشے۔
فن حدیث میں ایک جماعت ان کی شاگر دہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
"بیچنےاور خریدنے والے(دونوں)
کو اختیار ہے جب تک جدانہ ہوئے ہوں۔
اگر وہ سچ کہیں اور صاف صاف بیان کریں تو ان کی خریدو فروخت میں برکت ہوگی۔
اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور عیب چھپائیں تو ان کی بیع سے برکت جاتی رہے گی۔
" حدیث حاشیہ:
(1)
تمام محدثین کا موقف ہے کہ صرف عقد،یعنی ایجاب وقبول سے بیع لازم نہیں ہوجاتی جب تک بائع اور مشتری مجلس عقد سے جدانہ ہوں کیونکہ مجلس میں رہتے ہوئے انھیں بیع پختہ یا فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے۔
اختتام مجلس کے بعد چونکہ یہ اختیار ختم ہوجاتا ہے،اس لیے ان کے لیے بیع لازم ہوجاتی ہے۔
اس کے بعد خیار شرط اور خیار عیب کی بنا پر بیع فسخ ہوسکے کی بصورت دیگر فسخ نہیں ہوگی۔
حضرت سعید بن مسیّب، امام زہری، ابن ابی ذئب، حسن بصری، امام اوزاعی، ابن جریج،امام شافعی،امام مالک، امام احمد بن حنبل اور اکثر فقہاء رحمۃ اللہ علیہ یہی کہتے ہیں۔
امام ابن حزم نے لکھا ہے:
ابراہیم نخعی کے علاوہ تابعین میں سے کوئی اس موقف کا مخالف نہیں ہے۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے صرف امام نخعی کا قول اختیار کرکے جمہور محدثین کی مخالفت کی ہے۔
اس سلسلے میں قاضی شریح کی ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ جب آدمی خریدوفروخت کے متعلق بات کرتا ہے تو بیع پختہ ہوجاتی ہے۔
لیکن یہ روایت صحیح نہیں کیونکہ اس میں حجاج بن ارطاۃ نامی راوی ضعیف ہے۔
(2)
واضح رہے کہ مجلس کی برخاستگی سے مراد جسمانی جدائی ہے۔
اگر اہل رائے کے طرح محض باتوں کی جدائی مراد ہوتو مذکورہ حدیث اپنے حقیقی فائدے سے خالی رہ جاتی ہے بلکہ سرے سے حدیث کے کوئی معنی ہی باقی نہیں رہتے۔
الغرض صحیح مسلک کے مطابق ہر دوطرح سے جسمانی جدائی مراد ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے ثابت ہے۔
(فتح الباری: 4/416)
ترجمۃ الباب:
حضرت عبد اللہ بن عمرؓ قاضی شریح امام شعبی طاؤس، حضرت عطاء اور ابن ابی ملیکہ رحمۃ اللہ علیہ نے یہی کہا ہےحدیث ترجمہ:
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہ ان کو قتادہ نے خبر دی کہ مجھے صالح ابوالخلیل نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن حارث نے، کہا کہ میں نے حکیم بن حزام ؓ سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا خریدنے اور بیچنے والے جب تک ایک دوسرے سے الگ الگ نہ ہو جائیں انھیںاختیار باقی رہتا ہے۔
اب اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور ہر بات صاف صاف بیان اور واضح کردی، تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوتی ہے۔
لیکن اگر انہوں نے کوئی بات چھپائی یا جھوٹ بولا تو ان کی خرید و فروخت میں سے برکت مٹا دی جاتی ہے۔
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
Narrated Hakim bin Hizam (RA)
:
The Prophet (ﷺ) said, "The buyer and the seller have the option of cancelling or confirming the bargain unless they separate, and if they spoke the truth and made clear the defects of the goods, them they would be blessed in their bargain, and if they told lies and hid some facts, their bargain would be deprived of Allah's blessings." ________ حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم2128٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
2110٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
1968٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
2110٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
2004٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2049٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2110٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2110١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2110 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × اس عنوان سے خیار مجلس کا مسئلہ بیان کرنا مقصود ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی خیار مجلس کے قائل(فاعل تھے جیسا کہ پہلے حدیث(2107)
میں گزرا ہے۔
امام ترمذی اور امام مسلم نے بھی ان کا عمل بیان کیا ہے۔
(جامع الترمذی،البیوع،حدیث: 1245،وصحیحمسلم،البیوع،حدیث: 3853(1531)
واضح رہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک تفرق سے مراد تفرق ابدان ہے۔
قاضی شریح کا عمل سعید بن منصور نے اور امام شعبی کا موقف ابن ابی شیبہ نے بیان کیا ہے۔
(المصنف لابن ابی شیبۃ: 5/300)
اسی طرح حضرت طاؤس کا اثر امام شافعی نے کتاب الام میں ذکر کیا ہے۔
(الام للامام شافعی: 3/5)
حضرت عطاء بن ابی رباح اور ابن ابی ملیلہ کا اثر ابن ابی شیبہ نے اپنی متصل سند سے ذکر کیا ہے۔
(فتح الباری: 4/416)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2110   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.