(مرفوع) حدثنا إسحاق، حدثنا حبان، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن ابي الخليل، عن عبد الله بن الحارث، عن حكيم بن حزام رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا"، قال همام: وجدت في كتابي: يختار ثلاث مرار، فإن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما، وإن كذبا وكتما، فعسى ان يربحا ربحا ويمحقا بركة بيعهما. قال: وحدثنا همام، حدثنا ابو التياح، انه سمع عبد الله بن الحارث، يحدث بهذا الحديث، عن حكيم بن حزام، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا"، قَالَ هَمَّامٌ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي: يَخْتَارُ ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، فَعَسَى أَنْ يَرْبَحَا رِبْحًا وَيُمْحَقَا بَرَكَةَ بَيْعِهِمَا. قَالَ: وَحَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ، يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حبان نے بیان کیا، کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوخلیل نے، ان سے عبداللہ بن حارث نے اور ان سے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بیچنے اور خریدنے والے کو جب تک وہ جدا نہ ہوں (بیع توڑ دینے کا) اختیار ہے۔ ہمام راوی نے کہا کہ میں نے اپنی کتاب میں لفظ «يختار» تین مرتبہ لکھا ہوا پایا۔ پس اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور بات صاف صاف واضح کر دی تو انہیں ان کی بیع میں برکت ملتی ہے اور اگر انہوں نے جھوٹی باتیں بنائیں اور (کسی عیب کو) چھپایا تو تھوڑا سا نفع شاید وہ کما لیں، لیکن ان کی بیع میں برکت نہیں ہو گی۔ (حبان نے) کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن حارث سے سنا کہ یہی حدیث وہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے بحوالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روایت کرتے تھے۔
Narrated Hakim bin Hizam: The Prophet said, "Both the buyer and the seller have the option of canceling or confirming the bargain unless they separate." The sub-narrator, Hammam said, "I found this in my book: 'Both the buyer and the seller give the option of either confirming or canceling the bargain three times, and if they speak the truth and mention the defects, then their bargain will be blessed, and if they tell lies and conceal the defects, they might gain some financial gain but they will deprive their sale of (Allah's) blessings."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 327
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1246
´بیچنے والا اور خریدار دونوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں بیع کو باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے۔` حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع (بیچنے والا) اور مشتری (خریدار) جب تک جدا نہ ہوں ۱؎ دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، اگر وہ دونوں سچ کہیں اور سامان خوبی اور خرابی واضح کر دیں تو ان کی بیع میں برکت دی جائے گی اور اگر ان دونوں نے عیب کو چھپایا اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان کی بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1246]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: جدانہ ہوں سے مراد مجلس سے ادھراُدھرچلے جانا ہے، خود راوی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی تفسیرمروی ہے، بعض نے بات چیت ختم کردینا مراد لیا ہے جوظاہرکے خلاف ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1246
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3459
´بیچنے اور خریدنے والے کے اختیار کا بیان۔` حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، پھر اگر دونوں سچ کہیں اور خوبی و خرابی دونوں بیان کر دیں تو دونوں کے اس خرید و فروخت میں برکت ہو گی اور اگر ان دونوں نے عیوب کو چھپایا، اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان دونوں کی بیع سے برکت ختم کر دی جائے گی۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے روایت کیا ہے، لیکن ہمام کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع و مشتری کو اختیار ہے جب تک کہ دو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3459]
فوائد ومسائل: فائدہ۔ خلاصہ ان روایات کا یہ ہے۔ کہ خریدار اور مالک ایک دوسرے سے جب تک جدا نہ ہوجایئں۔ مالک اور خریدار کو دونوں کو سودا فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے۔ جدائی سے مراد صرف گفتگو کا اختتام نہیں ہے۔ بلکہ جسمانی طور پر جدائی ہے۔ تاہم اختیار کی مہلت طے ہوجائے۔ تو اور بات ہے۔ پھر اس مہلت تک اختیار باقی رہتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3459