الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مساقات کے بیان میں
The Book of Watering
14. بَابُ الْقَطَائِعِ:
14. باب: قطعات اراضی بطور جاگیر دینے کا بیان۔
(14) Chapter. The uncultivated pieces of land (granted by the ruler to some individuals).
حدیث نمبر: 2376
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت انسا رضي الله عنه، قال:" اراد النبي صلى الله عليه وسلم ان يقطع من البحرين، فقالت الانصار: حتى تقطع لإخواننا من المهاجرين مثل الذي تقطع لنا، قال: سترون بعدي اثرة فاصبروا حتى تلقوني".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: حَتَّى تُقْطِعَ لِإِخْوَانِنَا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مِثْلَ الَّذِي تُقْطِعُ لَنَا، قَالَ: سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین میں کچھ قطعات اراضی بطور جاگیر (انصار کو) دینے کا ارادہ کیا تو انصار نے عرض کیا کہ ہم جب لیں گے کہ آپ ہمارے مہاجر بھائیوں کو بھی اسی طرح کے قطعات عنایت فرمائیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد (دوسرے لوگوں کو) تم پر ترجیح دی جایا کرے گی تو اس وقت تم صبر کرنا، یہاں تک کہ ہم سے (آخرت میں آ کر) ملاقات کرو۔

Narrated Anas: The Prophet decided to grant a portion of (the uncultivated land of) Bahrain to the Ansar. The Ansar said, "(We will not accept it) till you give a similar portion to our emigrant brothers (from Quraish)." He said, "(O Ansar!) You will soon see people giving preference to others, so remain patient till you meet me (on the Day of Resurrection).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 564


   صحيح البخاري4333أنس بن مالكأما ترضون أن يذهب الناس بالشاة والبعير وتذهبون برسول الله لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لاخترت شعب الأنصار
   صحيح البخاري2376أنس بن مالكأراد النبي أن يقطع من البحرين فقالت الأنصار حتى تقطع لإخواننا من المهاجرين مثل الذي تقطع لنا سترون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني
   صحيح البخاري3146أنس بن مالكأعطي قريشا أتألفهم لأنهم حديث عهد بجاهلية
   صحيح البخاري3778أنس بن مالكأولا ترضون أن يرجع الناس بالغنائم إلى بيوتهم وترجعون برسول الله إلى بيوتكم لو سلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم
   صحيح البخاري4334أنس بن مالكقريشا حديث عهد بجاهلية ومصيبة وإني أردت أن أجبرهم وأتألفهم أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا وترجعون برسول الله إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعب الأنصار
   صحيح البخاري4337أنس بن مالكألا ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون برسول الله تحوزونه إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لأخذت شعب الأنصار
   صحيح البخاري3147أنس بن مالكأما ترضون أن يذهب الناس بالأموال وترجعوا إلى رحالكم برسول الله فوالله ما تنقلبون به خير مما ينقلبون به قالوا بلى يا رسول الله قد رضينا سترون بعدي أثرة شديدة فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله على الحوض
   صحيح البخاري4332أنس بن مالكأما ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون برسول الله قالوا بلى لو سلك الناس واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم
   صحيح البخاري4331أنس بن مالكأعطي رجالا حديثي عهد بكفر أتألفهم أما ترضون أن يذهب الناس بالأموال وتذهبون بالنبي إلى رحالكم فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به قالوا يا رسول الله قد رضينا ستجدون أثرة شديدة فاصبروا
   صحيح مسلم2440أنس بن مالكأما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا إلى بيوتهم وترجعون برسول الله إلى بيوتكم لو سلك الناس واديا أو شعبا وسلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعب الأنصار
   صحيح مسلم2436أنس بن مالكأفلا ترضون أن يذهب الناس بالأموال وترجعون إلى رحالكم برسول الله فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به فقالوا بلى يا رسول الله قد رضينا ستجدون أثرة شديدة فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله إني على الحوض
   صحيح مسلم2441أنس بن مالكأما ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون بمحمد تحوزونه إلى بيوتكم قالوا بلى يا رسول الله رضينا لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لأخذت شعب الأنصار
   جامع الترمذي3901أنس بن مالكقريشا حديث عهدهم بجاهلية ومصيبة وإني أردت أن أجبرهم وأتألفهم أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا وترجعون برسول الله إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا أو شعبا وسلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم
   مسندالحميدي1229أنس بن مالكإنكم سترون بعدي أثرة، فاصبروا حتى تلقوني
   مسندالحميدي1235أنس بن مالكلو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لسلكت شعب الأنصار، ولولا الهجرة لكنت امرأ من الأنصار، الأنصار كرشي، وعيبتي، فأحسنوا إلى محسنهم، وتجاوزوا عن مسيئهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3901  
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فتح مکہ کے وقت) انصار کے کچھ لوگوں کو اکٹھا کیا ۱؎ اور فرمایا: کیا تمہارے علاوہ تم میں کوئی اور ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: نہیں سوائے ہمارے بھانجے کے، تو آپ نے فرمایا: قوم کا بھانجا تو قوم ہی میں داخل ہوتا ہے، پھر آپ نے فرمایا: قریش اپنی جاہلیت اور (کفر کی) مصیبت سے نکل کر ابھی نئے نئے اسلام لائے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ کچھ ان کی دلجوئی کروں اور انہیں مانوس کروں، (اسی لیے مال غنیمت میں سے انہیں دیا ہے) کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ لوگ دنیا لے کر اپنے گھروں کو لوٹیں اور تم اللہ کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3901]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ غزوہ حنین کے بعد کا واقعہ ہے،
جس کے اندر آپﷺ نے قریش کے نئے مسلمانوں کو مال غنیمت میں سے بطورتالیف قلب عطا فرمایا تو بعض نوجوان انصاری حضرات کی طرف سے کچھ ناپسندیدہ رنجیدگی کا اظہار کیا گیا تھا،
اسی پر آپﷺ نے انصار کو جمع کر کے یہ اردشاد فرمایا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3901   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2376  
2376. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ بحرین کے علاقے میں کچھ جاگیریں لوگوں کو دیں۔ انصار نے مشورہ دیا کہ آپ ایسا نہ کریں تاآنکہ ہمارے مہاجرین بھائیوں کو بھی جاگیریں دیں جیسا کہ ہمیں دیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم عنقریب دیکھو گے کہ لوگوں کو تم پر ترجیح دی جائے گی۔ ایسے حالات میں میری ملاقات تک صبر کرنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2376]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺ نے انصار کو بحرین میں کچھ جاگیریں دینے کا ارادہ فرمایا، اسی سے قطعات اراضی بطور جاگیر دینے کا جواز ثابت ہوا۔
حکومت کے پاس اگر کچھ زمین فالتو ہو تو وہ پبلک میں کسی کو بھی اس کی ملی خدمات کے صلہ میں دے سکتی ہے۔
یہی مقصد باب ہے۔
مستقبل کے لیے آپ نے انصار کو ہدایت فرمائی کہ وہ فتنوں کے دور میں جب عام حق تلفی دیکھیں خاص طور پر اپنے بارے میں ناساز گار حالات ان کے سامنے آئیں تو ان کو چاہئے کہ صبر و شکر سے کام لیں۔
ان کے رفع درجات کے لیے یہ بڑا بھاری ذریعہ ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2376   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2376  
2376. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ بحرین کے علاقے میں کچھ جاگیریں لوگوں کو دیں۔ انصار نے مشورہ دیا کہ آپ ایسا نہ کریں تاآنکہ ہمارے مہاجرین بھائیوں کو بھی جاگیریں دیں جیسا کہ ہمیں دیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم عنقریب دیکھو گے کہ لوگوں کو تم پر ترجیح دی جائے گی۔ ایسے حالات میں میری ملاقات تک صبر کرنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2376]
حدیث حاشیہ:
(1)
کسی کو اس کی خدمات کے صلے میں حکومت کی طرف سے جاگیرداری جا سکتی ہے، لیکن دور حاضر میں سیاسی شعبدہ بازوں کو بہترین زمینیں اور قیمتی پلاٹ ملتے ہیں۔
ہمارے ہاں ملکی سیاست کا دارومدار اسی سیاسی رشوت پر ہے۔
بہرحال زمانۂ قدیم سے یہ عادت ہے کہ بادشاہ کی طرف سے خاص لوگوں کو غیر آباد زمینیں دی جاتی تھیں جنہیں وہ محنت کر کے آباد کر لیتے اور وہ ان کے مالک قرار پاتے، بطور ملکیت ان سے فائدہ اٹھاتے۔
(2)
واضح رہے کہ بحرین سے مراد آج کل والا بحرین نہیں بلکہ عہد نبوی کے بحرین میں سعودی عرب کا مشرقی صوبہ شامل تھا جس میں الخبر، الدمام اور ظہران وغیرہ کے علاقے ہیں۔
بہرحال حاکم وقت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی کو اس کی خدمات کے صلے میں کوئی جاگیر دے دے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2376   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.