الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
9. بَابُ بَيْعِ الْمُدَبَّرِ:
9. باب: مدبر کی بیع کا بیان۔
(9) Chapter. The selling of a Mudabbar (i.e., the slave who is declared by his master to be manumitted after his master’s death).
حدیث نمبر: 2534
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، حدثنا عمرو بن دينار، سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:" اعتق رجل منا عبدا له عن دبر، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم به، فباعه، قال جابر: مات الغلام عام اول".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنَّا عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ، فَبَاعَهُ، قَالَ جَابِرٌ: مَاتَ الْغُلَامُ عَامَ أَوَّلَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ایک شخص نے اپنی موت کے بعد اپنے غلام کی آزادی کے لیے کہا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو بلایا اور اسے بیچ دیا۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر وہ غلام اپنی آزادی کے پہلے ہی سال مر گیا تھا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: A man amongst us declared that his slave would be freed after his death. The Prophet called for that slave and sold him. The slave died the same year.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 711


   صحيح البخاري6947جابر بن عبد اللهرجلا من الأنصار دبر مملوكا ولم يكن له مال غيره بلغ ذلك رسول الله فقال من يشتريه مني
   صحيح البخاري6716جابر بن عبد اللهمن يشتريه مني
   صحيح البخاري2230جابر بن عبد اللهباع النبي المدبر
   صحيح البخاري7186جابر بن عبد اللهرجلا من أصحابه أعتق غلاما له عن دبر لم يكن له مال غيره باعه بثمان مائة درهم ثم أرسل بثمنه إليه
   صحيح البخاري2403جابر بن عبد اللهأعتق رجل غلاما له عن دبر من يشتريه مني اشتراه نعيم بن عبد الله فأخذ ثمنه فدفعه إليه
   صحيح البخاري2415جابر بن عبد اللهرجلا أعتق عبدا له ليس له مال غيره رده النبي فابتاعه منه نعيم بن النحام
   صحيح البخاري2534جابر بن عبد اللهأعتق رجل منا عبدا له عن دبر دعا النبي به فباعه
   صحيح البخاري2141جابر بن عبد اللهرجلا أعتق غلاما له عن دبر فاحتاج أخذه النبي فقال من يشتريه مني فاشتراه نعيم بن عبد الله بكذا وكذا فدفعه إليه
   صحيح مسلم4339جابر بن عبد اللهدبر رجل من الأنصار غلاما له لم يكن له مال غيره باعه رسول الله اشتراه ابن النحام عبدا قبطيا مات عام أول في إمارة ابن الزبير
   صحيح مسلم4338جابر بن عبد اللهرجلا من الأنصار أعتق غلاما له عن دبر لم يكن له مال غيره بلغ ذلك النبي فقال من يشتريه مني
   جامع الترمذي1219جابر بن عبد اللهباعه النبي فاشتراه نعيم بن عبد الله بن النحام
   سنن أبي داود3957جابر بن عبد اللهمن يشتريه فاشتراه نعيم بن عبد الله بن النحام بثمان مائة درهم فدفعها إليه ثم قال إذا كان أحدكم فقيرا فليبدأ بنفسه فإن كان فيها فضل فعلى عياله فإن كان فيها فضل فعلى ذي قرابته أو قال على ذي رحمه فإن كان فضلا فهاهنا وهاهنا
   سنن أبي داود3955جابر بن عبد اللهرجلا أعتق غلاما له عن دبر منه ولم يكن له مال غيره أمر به النبي فبيع بسبع مائة أو بتسع مائة
   سنن النسائى الصغرى4658جابر بن عبد اللهباع المدبر
   سنن ابن ماجه2512جابر بن عبد اللهباع المدبر
   سنن ابن ماجه2513جابر بن عبد اللهدبر رجل منا غلاما ولم يكن له مال غيره باعه النبي فاشتراه ابن النحام رجل من بني عدي
   بلوغ المرام653جابر بن عبد اللهاعتق رجل منا عبدا له عن دبر
   بلوغ المرام1229جابر بن عبد اللهرجلا من الانصار اعتق غلاما له عن دبر لم يكن له مال غيره فبلغ ذلك
   المعجم الصغير للطبراني551جابر بن عبد الله باع مدبرا من نعيم بن عبد الله
   مسندالحميدي1256جابر بن عبد اللهدبر رجل غلاما له ليس له مال غيره، فباعه النبي صلى الله عليه وسلم، فاشتراه نعيم بن النحام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2513  
´مدبر غلام کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص نے غلام کو مدبر بنا دیا، اس کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی مال نہ تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچ دیا، اور قبیلہ بنی عدی کے شخص ابن نحام نے اسے خریدا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2513]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مدبر سے مراد وہ غلام ہے جسے اس کا مالک یہ کہہ دے تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہے۔ (فتح الباری: 531/4)

(2)
جب تک آقا زندہ ہے مدبر غلام ہی رہتا ہے اور اس پر غلاموں والے سب احکام لاگو ہوتے ہیں۔

(2)
مجبوری کی حالت مدبر غلام کی اس مشروط آزادی کو کالعدم قراردیا جا سکتا ہےجیسا کہ اس حدیث میں ہےکہ آزاد کرنے والے کے پاس کوئی مال نہیں تھا۔
صیحح بخاری میں ہے وہ محتاج تھا۔ (صیحح البخاري، البیوع، باب بیع المزايدۃ، حدیث: 2141)
  اس کے علاوہ مقروض بھی تھا۔ (فتح الباري، البیوع، باب بیع المدبر بحواله اسما عیلیي)

(4)
آزاد کرنے والے صحابی کا نام ابو مذکور بیان کیا جاتا ہے۔ (سنن أبي داود، العتق، باب فی بیع المدبر، حدیث: 3955)

(5)
خریدنے والے صحابی کا نام حضرت نعیم بن عبداللہ تھا۔ (صیحح البخاري، البیوع، باب بیع المزايدۃ حدیث: 2141)
انھی کو ابن نحام بھی کہاجاتا ہے کیونکہ رسول اللہﷺنے جنت میں ان کے کھنکھارنے کی آواز سنی تھی۔ (حاشہ صیحح المسلم از محمد فواد عبدالباقی الایمان باب جوازبیع المدبر)

(6)
اس غلام کا نام یعقوب تھا۔ (سنن أبي داود، العتق باب فی بیع المدبرۃ، حدیث: 997)

(7)
غلام کی قیمت آٹھ سو درہم ادا كى گئی۔ (صیحح البخاري، الأحکام، باب بیع الإمام علی الناس أموالھم وضیاعھم، حدیث: 7186)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2513   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 653  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ ہم میں سے کسی شخص نے اپنا غلام مدبر کر دیا۔ اس غلام کے سوا اس کے پاس اور کوئی مال نہیں تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو بلوایا اور اسے فروخت کر دیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 653»
تخریج:
«أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع المزايدة، حديث:2141، ومسلم، الأيمان، باب جواز بيع المدبر، حديث:997، بعد حديث:1668.»
تشریح:
1. صحیح بخاری وغیرہ میں ہے کہ آپ نے اسے آٹھ سو درہم میں فروخت کر دیا اور حضرت نعیم بن عبداللہ بن نحام نے اسے خرید لیا۔
دیکھیے: (صحیح البخاري‘ کفارات الأیمان‘ حدیث:۶۷۱۶) 2. سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ وہ مقروض تھا‘ اس لیے آپ نے اسے فروخت کیا تاکہ اس کا قرض اتار دیا جائے۔
دیکھیے: (سنن النسائي‘ آداب القضاء‘ حدیث:۵۴۲۰) 3.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدبر غلام کو ضرورت و حاجت کے وقت فروخت کرنا جائز ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ ‘ اہل حدیث اور عام فقہاء اس کی مطلقاً فروخت کے قائل ہیں۔
4. حدیث سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ضرورت کے موقع پر فروخت کرنا جائز ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 653   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1219  
´مدبر غلام کے بیچنے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے ایک شخص نے ۱؎ اپنے غلام کو مدبر ۲؎ بنا دیا (یعنی اس سے یہ کہہ دیا کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو)، پھر وہ مر گیا، اور اس غلام کے علاوہ اس نے کوئی اور مال نہیں چھوڑا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچ دیا ۳؎ اور نعیم بن عبداللہ بن نحام نے اسے خریدا۔ جابر کہتے ہیں: وہ ایک قبطی غلام تھا۔ عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کی امارت کے پہلے سال وہ فوت ہوا۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1219]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس شخص کا نام ابومذکورانصاری تھا اورغلام کا نام یعقوب۔

2؎:
مدبروہ غلام ہے جس کا مالک اس سے یہ کہہ دے کہ میرے مرنے کے بعد تو آزاد ہے۔

3؎:
بعض روایات میں ہے کہ وہ مقروض تھا اس لیے آپ نے اسے بیچا تاکہ اس کے ذریعہ سے اس کے قرض کی ادائیگی کردی جائے اس حدیث سے معلوم ہواکہ مدبرغلام کوضرورت کے وقت بیچنا جائزہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1219   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3955  
´مدبر (یعنی وہ غلام جس کو مالک نے اپنی موت کے بعد آزاد کر دیا ہو) کو بیچنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے غلام کو اپنے مرنے کے بعد آزاد کر دیا اور اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہ تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیچنے کا حکم دیا تو وہ سات سویا نو سو میں بیچا گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب العتق /حدیث: 3955]
فوائد ومسائل:
غلام کے بارے میں یہ وصیت کرنا کہ یہ میری وفات کے بعد آزاد ہوگا بالکل مباح اور جائز ہے۔
مگر وارثوں کے حالات کے پیش نظر اگر وہ بالکل ہی مفلوک الحال ہوں توایسی وصیت کو فسخ بھی کیا جاسکتا ہے۔
قاضی اور حاکم کو اختیار ہے کہ وہ اس کو فسخ کردیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3955   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2534  
2534. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم میں سے ایک آدمی نے اپنے غلام کو اپنے مرنے کے بعد آزاد قرار دیا تو نبی کریم ﷺ نے اسے بلایا اور فروخت کردیا۔ حضرت جابر ؓ نے فرمایا کہ وہ غلام پہلے سال ہی فوت ہوگیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2534]
حدیث حاشیہ:
اس کا نام یعقوب تھا۔
آنحضرت ﷺ نے آٹھ سو درہم پر یا سات سو یا نو سو پر نعیم کے ہاتھ اس کو بیچ ڈالا۔
امام شافعی اور امام احمد کا مشہور مذہب یہی ہے کہ مدبر کی بیع جائز ہے۔
حنفیہ کے نزدیک مطلقاً منع ہے اور مالکیہ کا مذہب ہے کہ اگر مولیٰ مدیون ہو اور دوسری کوئی ایسی جائیداد نہ ہو جس سے قرض ادا ہوسکے تو مدبر بیچا جائے گا ورنہ نہیں۔
حنفیہ نے ممانعت بیع پر جن حدیثوں سے دلیل لی ہے وہ ضعیف ہیں اور صحیح حدیث سے مدبر کی بیع کا جواز نکلتا ہے۔
مولیٰ کی حیات میں۔
(وحیدی)
حدیث ہٰذا سے مالکیہ کے مسلک کی ترجیح معلوم ہوتی ہے کیوں کہ حدیث میں جس غلام کا ذکر ہے اس کی صورت تقریباً ایسی ہی تھی۔
بہر حال مدبر کو اس کا آقا اپنی حیات میں اگر چاہے تو بیچ بھی سکتا ہے کیوں کہ اس کی آزادی موت کے ساتھ مشروط ہے۔
موت سے قبل اس پر جملہ احکام بیع و شراءلاگو رہیں گے۔
واللہ أعلم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2534   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2534  
2534. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم میں سے ایک آدمی نے اپنے غلام کو اپنے مرنے کے بعد آزاد قرار دیا تو نبی کریم ﷺ نے اسے بلایا اور فروخت کردیا۔ حضرت جابر ؓ نے فرمایا کہ وہ غلام پہلے سال ہی فوت ہوگیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2534]
حدیث حاشیہ:
(1)
مدبر غلام وہ ہے کہ جسے اس کا مالک یہ کہہ دے:
میرے مرنے کے بعد تو آزاد ہے۔
یہ مدبر مطلق ہے۔
اگر یوں کہے:
اگر میں اس بیماری میں مر گیا تو وہ آزاد ہے، یہ مدبر مقید ہے۔
(2)
مدبر غلام کی خریدوفروخت کے متعلق علمائے حدیث میں اختلاف ہے۔
امام بخاری ؒ کا مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ رجحان معلوم ہوتا ہے کہ مطلق طور پر مدبر کی بیع جائز ہے۔
ہمارے نزدیک مدبر کی فروخت چند شرائط کے ساتھ مشروط ہے:
پہلی شرط یہ ہے کہ اس کا آقا مقروض ہو اور دوسری شرط یہ ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی جائیداد نہ ہو جس سے قرض کی ادائیگی ممکن ہو۔
ایسے حالات میں آقا اپنی زندگی میں جب چاہے اپنے مدبر غلام کو فروخت کر سکتا ہے۔
حدیث میں جس غلام کو فروخت کرنے کا ذکر ہے اس کا آقا اسی قسم کے حالات سے دوچار تھا، چنانچہ اس غلام کی آزادی آقا کی موت کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے موت سے پہلے اسے جب ضرورت پڑے تو وہ فروخت کر سکتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2534   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.