الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
16. بَابُ الْعَبْدِ إِذَا أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَنَصَحَ سَيِّدَهُ:
16. باب: جب غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو اس کے ثواب کا بیان۔
(16) Chapter. (The reward of) a slave who worships his Lord (Allah) and he is also honest and faithful to his master.
حدیث نمبر: 2548
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، سمعت سعيد بن المسيب، يقول: قال ابو هريرة رضي الله عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" للعبد المملوك الصالح اجران، والذي نفسي بيده لولا الجهاد في سبيل الله والحج وبر امي، لاحببت ان اموت وانا مملوك".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِلْعَبْدِ الْمَمْلُوكِ الصَّالِحِ أَجْرَانِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْحَجُّ وَبِرُّ أُمِّي، لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَمُوتَ وَأَنَا مَمْلُوكٌ".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہوں نے زہری سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا، انہوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غلام جو کسی کی ملکیت میں ہو اور نیکو کار ہو تو اسے دو ثواب ملتے ہیں۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد، حج اور والدہ کی خدمت (کی روک) نہ ہوتی تو میں پسند کرتا کہ غلام رہ کر مروں۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A pious slave gets a double reward." Abu Huraira added: By Him in Whose Hands my soul is but for Jihad (i.e. holy battles), Hajj, and my duty to serve my mother, I would have loved to die as a slave.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 724


   صحيح البخاري2549عبد الرحمن بن صخرنعما لأحدهم يحسن عبادة ربه وينصح لسيده
   صحيح البخاري2548عبد الرحمن بن صخرللعبد المملوك الصالح أجران
   صحيح مسلم4320عبد الرحمن بن صخرللعبد المملوك المصلح أجران
   صحيح مسلم4322عبد الرحمن بن صخرإذا أدى العبد حق الله وحق مواليه كان له أجران
   صحيح مسلم4324عبد الرحمن بن صخرنعما للمملوك أن يتوفى يحسن عبادة الله وصحابة سيده نعما له
   جامع الترمذي1985عبد الرحمن بن صخرنعما لأحدهم أن يطيع ربه ويؤدي حق سيده
   صحيفة همام بن منبه119عبد الرحمن بن صخرنعما للمملوك أن يتوفاه الله بحسن طاعة ربه وطاعة سيده نعما له نعما له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1985  
´نیک سیرت غلام کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے لیے کیا ہی اچھا ہے کہ اپنے رب کی اطاعت کریں اور اپنے مالک کا حق ادا کریں، آپ کے اس فرمان کا مطلب لونڈی و غلام سے تھا ۱؎۔ کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1985]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
گویا وہ غلام اور لونڈی جو رب العالمین کی عبادت کے ساتھ ساتھ اپنے مالک کے جملہ حقوق کو اچھی طرح سے ادا کریں ان کے لیے دوگنا ثواب ہے،
ایک رب کی عبادت کا دوسرا مالک کا حق اداکرنے کا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1985   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2548  
2548. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نیک غلام کے لیے دوہرا ثواب ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اگر اللہ کے راستے میں جہاد کرنا اور حج بیت اللہ نیز والدہ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا نہ ہوتا تو میں یہ پسند کرتا کہ میں کسی کا مملوک (غلام) رہ کر مرتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2548]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ کا مطلب یہ ہے کہ غلام پر جہاد فرض نہیں ہے، اسی طرح حج اور وہ بغیر اپنے مالک کی اجازت کے جہاد اور حج کے لیے جا بھی نہیں سکتا۔
اسی طرح اپنی ماں کی خدمت بھی آزادی کے ساتھ نہیں کرسکتا۔
اس لیے اگر یہ باتیں نہ ہوتیں تو میں آزادی کی نسبت کسی کا غلام رہنا زیادہ پسند کرتا۔
قال ابن بطال هو من قول أبي هریرة و کذلك قاله الداودي وغیرہ أنه مدرج في الحدیث و قد صرح بالإدراج الإسماعیلي من طریق آخر عن عبداﷲ بن المبارك بلفظ والذي نفس أبي هریرة بیدہ الخ و صرح مسلم أیضا بذلك۔
(حاشیہ بخاری)
یعنی یہ قول حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کا ہے۔
عبداللہ بن مبارک سے صراحتاً یہ آیا ہے اور مسلم میں بھی یہ صراحت موجود ہے۔
واللہ أعلم
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2548   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2548  
2548. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نیک غلام کے لیے دوہرا ثواب ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اگر اللہ کے راستے میں جہاد کرنا اور حج بیت اللہ نیز والدہ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا نہ ہوتا تو میں یہ پسند کرتا کہ میں کسی کا مملوک (غلام) رہ کر مرتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2548]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث پر ایک اعتراض ہے کہ رسول اللہﷺ کی والدہ ماجدہ تو رسول اللہﷺ کی صغر سنی ہی میں وفات پا گئی تھیں تو حدیث کے مطابق اپنی ماں سے نیکی کرنے کے کیا معنی ہیں؟ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ مذکورہ کلام رسول اللہﷺ کا نہیں بلکہ یہ حضرت ابو ہریرہؓ کا مقولہ ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا:
نیک اور صالح غلام کو دوہرا اجر ملتا ہے اور اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں ابو ہریرہ کی جان ہے! اگر اللہ کی راہ میں جہاد اور حج نہ ہوتا، نیز والدہ سے نیک کرنا ضروری نہ ہوتا تو میری خواہش یہی تھی کہ میں غلامی میں فوت ہوتا۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 4320(1665)
۔

حضرت ابو ہریرہؓ کا مطلب ہے کہ غلام پر جہاد فرض نہیں ہے اسی طرح حج کرنا بھی اس کے فرائض میں شامل نہیں ہے، ماں کی خدمت بھی آزادی سے نہیں کر سکتا، اس لیے اگر یہ باتیں نہ ہوتیں تو میں آزادی کی نسبت کسی کا غلام رہنا پسند کرتا۔
(فتح الباري: 217/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2548   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.