الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
The Book of Wasaya (Wills and Testaments)
27. بَابُ إِذَا أَوْقَفَ جَمَاعَةٌ أَرْضًا مُشَاعًا فَهْوَ جَائِزٌ:
27. باب: اگر کئی آدمیوں نے اپنی مشترک زمین جو «مشاع» تھی (تقسیم نہیں ہوتی تھی) وقف کر دی تو جائز ہے۔
(27) Chapter. If a group of person give a jointly-owned piece of land as an endowment, the foundation of the endowment is valid.
حدیث نمبر: 2771
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس رضي الله عنه، قال:" امر النبي صلى الله عليه وسلم ببناء المسجد، فقال: يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا، قالوا: لا، والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، قَالُوا: لَا، وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالتیاح یزید بن حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے ‘ انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مدینہ میں) مسجد بنانے کا حکم دیا اور بنی نجار سے فرمایا تم اپنے اس باغ کا مجھ سے مول کر لو۔ انہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں اللہ کی قسم ہم تو اللہ ہی سے اس کا مول لیں گے۔

Narrated Anas: When the Prophet ordered that the mosque be built, he said, "O Bani An-Najjar! Suggest to me a price for this garden of yours." They replied, "By Allah! We will demand its price from none but Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 32


   صحيح البخاري2774أنس بن مالكببناء المسجد وقال يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا قالوا لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله
   صحيح البخاري3932أنس بن مالكببناء المسجد فأرسل إلى ملإ بني النجار فجاءوا فقال يا بني النجار ثامنوني حائطكم هذا فقالوا لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله قال فكان فيه ما أقول لكم كانت فيه قبور المشركين وكانت فيه خرب وكان فيه نخل فأمر رسول الله بقبور المشركين فنبشت
   صحيح البخاري2771أنس بن مالكببناء المسجد فقال يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا قالوا لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله
   صحيح مسلم1173أنس بن مالكيصلي حيث أدركته الصلاة ويصلي في مرابض الغنم أمر بالمسجد قال فأرسل إلى ملإ بني النجار فجاءوا فقال يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا قالوا لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله قال أنس فكان فيه ما أقول كان فيه نخل وقبور المشركين وخرب فأمر رسول الل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2771  
2771. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی ﷺ نے مسجد تعمیر کرنے کا ارادہ کیا تو فرمایا: اے بنو نجار!تم اپنا یہ باغ میرےہاتھ فروخت کردو۔ انھوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم!نہیں، ہم اس باغ کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے وصول کریں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2771]
حدیث حاشیہ:
گویا نجار نے اپنی مشترکہ زمین مسجد کیلئے وقف کردی تو باب کا مطلب نکل آیا لیکن ابن سعد نے طبقات میں واقدی سے یوں روایت کی ہے کہ آپ نے یہ زمین دس دینار میں خریدی اور ابو بکر صدیق ؓ نے قیمت ادا کی۔
اس صورت میں بھی باب کا مقصد نکل آئے گا اس طرف سے کہ پہلے بنی نجار نے اس کو وقف کرنا چاہا اور آپ نے اس پر انکار نہ کیا۔
واقدی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ نے قیمت اسلئے دی کہ دو یتیم بچوں کا بھی اس میں حصہ تھا (وحیدی)
یہ حدیث ابواب الجنائز میں بھی گزر چکی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2771   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2771  
2771. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی ﷺ نے مسجد تعمیر کرنے کا ارادہ کیا تو فرمایا: اے بنو نجار!تم اپنا یہ باغ میرےہاتھ فروخت کردو۔ انھوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم!نہیں، ہم اس باغ کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے وصول کریں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2771]
حدیث حاشیہ:
مشاع اس مشترکہ جائیداد کو کہتے ہیں جس میں شرکاء کے حصے متعین نہ کیے گئے ہوں۔
بعض حضرات کا موقف ہے کہ مشترک مال وقف نہیں کیا جا سکتا، خواہ وقف کرنے والا فرد واحد ہو یا جماعت۔
امام بخاری ؒ نے اس موقف کو محل نظر قرار دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ مشترک مال کو جماعت وقف کر سکتی ہے جیسا کہ بنو نجار نے اپنا باغ اللہ کے لیے وقف کر دیا تھا جسے رسول اللہ ﷺ نے برقرار رکھا، اگرچہ بعض روایات میں ہے کہ اس باغ کی قیمت دس دینار حضرت ابوبکر ؓ نے ادا کر دی تھی، تاہم قیمت کی ادائیگی سے پہلے جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے گفتگو کی ہم وقف کرتے ہیں تو آپ نے اس کا انکار نہیں کیا۔
اگر وقف مشاع جائز نہ ہوتا تو آپ اسے قبول نہ فرماتے بلکہ مسترد کر دیتے۔
(فتح الباري: 488/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2771   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.