الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
20. بَابُ ظِلِّ الْمَلاَئِكَةِ عَلَى الشَّهِيدِ:
20. باب: شہیدوں پر فرشتوں کا سایہ کرنا۔
(20) Chapter. The shade of angels on the martyr.
حدیث نمبر: 2816
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا صدقة بن الفضل، قال: اخبرنا ابن عيينة، قال: سمعت محمد بن المنكدر، انه سمع جابرا، يقول: جيء بابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقد مثل به ووضع بين يديه، فذهبت اكشف عن وجهه فنهاني قومي، فسمع صوت صائحة، فقيل: ابنة عمرو او اخت عمرو، فقال:" لم تبكي او لا تبكي ما زالت الملائكة تظله باجنحتها، قلت: لصدقة افيه حتى رفع، قال: ربما قاله".(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: جِيءَ بِأَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ وَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ فَنَهَانِي قَوْمِي، فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ، فَقِيلَ: ابْنَةُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو، فَقَالَ:" لِمَ تَبْكِي أَوْ لَا تَبْكِي مَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا، قُلْتُ: لِصَدَقَةَ أَفِيهِ حَتَّى رُفِعَ، قَالَ: رُبَّمَا قَالَهُ".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سفیان بن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے محمد بن منکدر سے سنا ‘ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لائے گئے (احد کے موقع پر) اور کافروں نے ان کے ناک کان کاٹ ڈالے تھے ‘ ان کی نعش نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی گئی تو میں نے آگے بڑھ کر ان کا چہرہ کھولنا چاہا لیکن میری قوم کے لوگوں نے مجھے منع کر دیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے پیٹنے کی آواز سنی (تو دریافت فرمایا کہ کس کی آواز ہے؟) لوگوں نے بتایا کہ عمرو کی لڑکی ہیں (شہید کی بہن) یا عمرو کی بہن ہیں (شہید کی چچی شک راوی کو تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں رو رہی ہیں یا (آپ نے فرمایا کہ) روئیں نہیں ملائکہ برابر ان پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے صدقہ سے پوچھا کیا حدیث میں یہ بھی ہے کہ (جنازہ) اٹھائے جانے تک تو انہوں نے بتایا کہ سفیان نے بعض اوقات یہ الفاظ بھی حدیث میں بیان کئے تھے۔

Narrated Jabir: My father's mutilated body was brought to the Prophet and was placed in front of him. I went to uncover his face but my companions forbade me. Then mourning cries of a lady were heard, and it was said that she was either the daughter or the sister of `Amr. The Prophet said, "Why is she crying?" Or said, "Do not cry, for the angels are still shading him with their wings." (Al-Bukhari asked Sadqa, a sub-narrator, "Does the narration include the expression: 'Till he was lifted?' " The latter replied, "Jabir may have said it.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 71


   صحيح البخاري2816جابر بن عبد اللهلم تبكي ما زالت الملائكة تظله بأجنحتها قلت لصدقة أفيه حتى رفع
   صحيح البخاري1293جابر بن عبد اللهلا تبكي فما زالت الملائكة تظله بأجنحتها حتى رفع
   صحيح البخاري1244جابر بن عبد اللهلا تبكين ما زالت الملائكة تظله بأجنحتها حتى رفعتموه
   صحيح مسلم6355جابر بن عبد اللهلم تبكي فما زالت الملائكة تظله بأجنحتها حتى رفع
   صحيح مسلم6355جابر بن عبد اللهأصيب أبي يوم أحد فجعلت أكشف الثوب عن وجهه وأبكي وجعلوا ينهونني ورسول الله لا ينهاني قال وجعلت فاطمة بنت عمرو تبكيه فقال رسول الله تبكيه أو لا تبكيه ما زالت الملائكة تظله بأجنحتها حتى رفعتموه
   سنن النسائى الصغرى1846جابر بن عبد اللهلا تبكيه ما زالت الملائكة تظله بأجنحتها حتى رفعتموه
   سنن النسائى الصغرى1843جابر بن عبد اللهلم تبكي ما زالت الملائكة تظله بأجنحتها حتى رفع
   مسندالحميدي1298جابر بن عبد اللهمن هذه؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2816  
2816. حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میرے والد گرامی کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس حالت میں لایا گیا کہ ان کا مثلہ کیا گیا تھا۔ میں نے ان کے چہرے سے کپڑا اٹھانا چاہا تو میری قوم نے مجھے منع کردیا۔ اس دوران میں آپ ﷺ نے ایک چلانے والی عورت کی آوازسنی اور کہا گیا کہ یہ عمرو کی بیٹی یا اس کی بہن ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم کیوں روتی ہو؟یا فرمایاتم اس پر مت رؤو، اس پر تو فرشتوں نے برابر اپنے پروں سے سایہ کررکھا ہے۔ (امام بخاری کہتے ہیں کہ) میں نے(اپنے شیخ) صدقہ (راوی) سے دریافت کیا: اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں: حتیٰ کہ اس کو اٹھا لیا گیا۔ انھوں (سفیان) نے فرمایا کہ کبھی کبھی (جابر) ان الفاظ کو بھی بیان کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2816]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؓنے اس حدیث سے شہید کی عظمت ثابت کی ہے کہ فرشتے اسے اپنی معیت اور ہمراہی میں لے لیتے ہیں اور اس پر اپنے پروں کا سایہ کردیتے ہیں۔
دوسری روایت میں ہے۔
شہید کی میت اٹھانے تک فرشتوں نے اس پر سایہ کیے رکھا۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث 1293)

چلانے والی عورت ایک روایت میں صراحت ہے کہ یہ حضرت جابر ؓ کی پھوپھی فاطمہ تھیں۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1244)

واضح رہے کہ صدقہ بن فضل حضرت امام بخاری ؒکے استاد ہیں ان سے امام بخاری ؒنے پوچھا تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2816   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.