(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: حدثني ابن ابي انس مولى التيميين، ان اباه حدثه انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا دخل رمضان فتحت ابواب الجنة وغلقت ابواب جهنم وسلسلت الشياطين".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ مَوْلَى التَّيْمِيِّينَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے تیمیین کے مولیٰ ابن ابی انس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں کس دیا جاتا ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When the month of Ramadan comes, the gates of Paradise are opened and the gates of the (Hell) Fire are closed, and the devils are chained."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 497
إذا كان أول ليلة من شهر رمضان صفدت الشياطين مردة الجن غلقت أبواب النار فلم يفتح منها باب فتحت أبواب الجنة فلم يغلق منها باب ينادي مناد يا باغي الخير أقبل يا باغي الشر أقصر لله عتقاء من النار وذلك كل ليلة
أتاكم رمضان شهر مبارك فرض الله عليكم صيامه تفتح فيه أبواب السماء تغلق فيه أبواب الجحيم تغل فيه مردة الشياطين لله فيه ليلة خير من ألف شهر من حرم خيرها فقد حرم
إذا كانت أول ليلة من رمضان صفدت الشياطين مردة الجن غلقت أبواب النار فلم يفتح منها باب فتحت أبواب الجنة فلم يغلق منها باب نادى مناد يا باغي الخير أقبل يا باغي الشر أقصر لله عتقاء من النار وذلك في كل ليلة
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1642
´ماہ رمضان کی فضیلت۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جن زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ کھلا ہوا نہیں رہتا، جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں رہتا، منادی پکارتا ہے: اے بھلائی کے چاہنے والے! بھلائی کے کام پہ آگے بڑھ، اور اے برائی کے چاہنے والے! اپنی برائی سے رک جا، کچھ لوگوں کو اللہ جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے، اور یہ (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1642]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ماہ رمضان نیکیوں کامہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی طرف سے نیکیوں کے راستے میں حائل بڑی رکاوٹیں دور کردی جاتی ہیں۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی شخص نیکیوں سے محروم رہ جاتا ہے۔ یابرایئوں سے اجتناب کرکے اللہ کی رحمت حاصل نہیں کرتا تو یہ اس کا اپنا قصور ہے،۔
(2) شیطانوں اور سرکش جنوں کے قید ہوجانے کے باوجود ماہ رمضان میں انسانوں سے جو گناہ سرزد ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انسان گیارہ مہینوں میں گناہوں کا مسلسل ارتکاب کرنے کی وجہ سے ان کے عادی ہوجاتے ہیں۔ پھر رمضان میں نفس کی اصلاح کے لئے کوشش بھی نہیں کرتے۔ یعنی روزے نہیں رکھتے۔ کثرت سے تلاوت نہیں کرتے۔ تراویح نہیں پڑھتے۔ اس لئے ان کے نفس کی تربیت اور اصلاح نہ ہونے کی وجہ سے وہ گناہوں سے اجتناب نہیں کرسکتے۔
(3) جنت کے دروازے کھل جانے اور جہنم کے دروازے بند ہوجانے سے حقیقتاً ان دروازوں کا کھلنا اور بند ہونا بھی مراد ہے۔ اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ مسلمان معاشرے میں ماہ رمضان کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ اس لئے نیکیوں کی طرف عام رجحان پیدا ہوتا ہے۔ اور مسلمان ہر قسم کی نیکی کرنے پرمستعد ہوجاتے ہیں۔ اور ہر گناہ سے بچنے کی شعوری کوشش کرتے ہیں۔ گویا یہ نیکیاں جنت کے دروازے ہیں۔ اور گناہ جہنم کے دروازے (4) اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکیوں میں آگے بڑھنے اور گناہوں سے باز آ جانے کا اعلان بھی، اس لئے ہے کہ مسلمان نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں۔
(5) ہر رات بعض لوگوں کی جہنم سے آزادی بھی ماہ رمضان کا خصوصی شرف ہے۔ گناہوں سے توبہ کرکے ہر شخص اس شرف کو حاصل کرسکتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1642
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 682
´ماہ رمضان کی فضیلت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اور سرکش جن ۱؎ جکڑ دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا ۲؎ اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزاد کئے ہوئے بندے ہیں (تو ہو سکتا ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو) اور ایسا (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 682]
اردو حاشہ: 1؎: ((مَرَدَةُ الْجِنِّ)) کا عطف ((الشًّيَاطِيْن)) پر ہے، بعض اسے عطف تفسیری کہتے ہیں اور بعض عطف مغایرت یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ جب شیاطین اورمردۃ الجن قید کر دیئے جاتے ہیں تو پھر معاصی کا صدور کیوں ہوتا ہے؟ اس کا ایک جواب تو یہ کہ معصیت کے صدور کے لیے تحقق اور شیاطین کا وجود ضروری نہیں، انسان گیارہ مہینے شیطان سے متاثر ہوتا رہتا ہے رمضان میں بھی اس کا اثر باقی رہتا ہے دوسرا جواب یہ ہے کہ لیڈر قید کر دیئے جاتے لیکن رضا کار اور والنیٹئر کھُلے رہتے ہیں۔
2؎: اسی ندا کا اثر ہے کہ رمضان میں اہل ایمان کی نیکیوں کی جانب توجہ بڑھ جاتی ہے اور وہ اس ماہ مبارک میں تلاوت قرآن ذکر و عبادات خیرات اور توبہ و استغفار کا زیادہ اہتمام کرنے لگتے ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 682
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3277
3277. حضرت ابو ہریرہ ؓہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے چوپٹ کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بالکل بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو بھی پابند سلاسل (قید) کردیا جاتاہے۔ “[صحيح بخاري، حديث نمبر:3277]
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں اہل ایمان کے لیے ایک فضیلت کا بیان ہے کہ ان کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں کہ مرتے ہی جنت میں پہنچ جائیں گے۔ اس کے لیے عقیدے کی درستی اور اعمال کا سنت کے مطابق ہونا بنیادی شرط ہے۔ اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ جو بھی اس مہینے میں مر جائے اس کا حساب کتاب نہیں ہوتا بلکہ وہ سیدھاجنت میں پہنچ جاتا ہے۔ اس خود ساختہ فارمولے کے مطابق ابو جہل ملعون اور اس کے بدبخت ساتھیوں کا حساب نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ رمضان میں مرے تھے لیکن ان کا حساب تو مرتے ہی شروع ہو گیا تھا جب انھیں گھسیٹ کر میدان بدر کے ایک اندھے کنویں میں ڈال دیا گیا تھا۔ 2۔ امام بخاری ؒ کا اس حدیث سے یہ مقصود ہے کہ ماہ رمضان کے حوالے سے شیطان کے ایک وصف سے آگاہ کر دیا جائے کہ اسے پابند سلال کردیا جاتا ہے البتہ جن لوگوں کے اپنے نفس ہی شیطان بن چکے ہیں۔ وہ اس میں شامل نہیں ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3277