الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
13. بَابُ مَنِ انْتَسَبَ إِلَى آبَائِهِ فِي الإِسْلاَمِ وَالْجَاهِلِيَّةِ:
13. باب: اپنے مسلمان یا غیر مسلم باپ دادوں کی طرف اپنی نسبت کرنا۔
(13) Chapter. Whoever related kinship to his forefathers either in Islam or in the Pre-Islamic Period of Ignorance.
حدیث نمبر: 3527
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، اخبرنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يا بني عبد مناف اشتروا انفسكم من الله، يا بني عبد المطلب اشتروا انفسكم من الله، يا ام الزبير بن العوام عمة رسول الله يا فاطمة بنت محمد اشتريا انفسكما من الله لا املك لكما من الله شيئا سلاني من مالي ما شئتما".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا أُمَّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ اشْتَرِيَا أَنْفُسَكُمَا مِنَ اللَّهِ لَا أَمْلِكُ لَكُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا سَلَانِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم کو ابوالزناد نے خبر دی، انہیں اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبدمناف کے بیٹو! اپنی جانوں کو اللہ سے خرید لو (یعنی نیک کام کر کے انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا لو)۔ اے عبدالمطلب کے بیٹو! اپنی جانوں کو اللہ تعالیٰ سے خرید لو۔ اے زبیر بن عوام کی والدہ! رسول اللہ کی پھوپھی، اے فاطمہ بنت محمد! تم دونوں اپنی جانوں کو اللہ سے بچا لو۔ میں تمہارے لیے اللہ کی بارگاہ میں کچھ اختیار نہیں رکھتا۔ تم دونوں میرے مال میں جتنا چاہو مانگ سکتی ہو۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "O Bani `Abd Munaf! Buy yourselves from Allah; O Bani `Abdul-Muttalib! Buy yourselves from Allah; O mother of Az-Zubair bin Al-Awwam, the aunt of Allah's Apostle, and O Fatima bint Muhammad! Buy yourselves from Allah, for I cannot defend you before Allah. You (both) can ask me from my property as much as you like. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 728


   صحيح البخاري3527عبد الرحمن بن صخريا بني عبد مناف اشتروا أنفسكم من الله يا بني عبد المطلب اشتروا أنفسكم من الله يا أم الزبير بن العوام عمة رسول الله يا فاطمة بنت محمد اشتريا أنفسكما من الله لا أملك لكما من الله شيئا سلاني من مالي ما شئتما
   صحيح البخاري4771عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا أغني عنكم من الله شيئا ياعباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت من مالي لا أغني عنك من الله شيئا
   صحيح البخاري2753عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت من مالي لا أغني عنك من الله شيئا
   صحيح مسلم501عبد الرحمن بن صخرأنقذوا أنفسكم من النار يا بني مرة بن كعب أنقذوا أنفسكم من النار يا بني عبد شمس أنقذوا أنفسكم من النار يا بني عبد مناف أنقذوا أنفسكم من النار يا بني هاشم أنقذوا أنفسكم من النار يا بني عبد المطلب أنقذوا أنفسكم من النار يا فاطمة أنقذي نفسك من النار لا أملك ل
   صحيح مسلم504عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم من الله لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد المطلب لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت رسول الله سليني بما شئت لا أغني عنك من الله شيئا
   جامع الترمذي3185عبد الرحمن بن صخرلما نزلت وأنذر عشيرتك الأقربين
   سنن النسائى الصغرى3674عبد الرحمن بن صخرأنقذوا أنفسكم من النار يا فاطمة أنقذي نفسك من النار إني لا أملك لكم من الله شيئا لكم رحما سأبلها ببلالها
   سنن النسائى الصغرى3676عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم من الله لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد المطلب لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت لا أغني عنك من الله شيئا
   سنن النسائى الصغرى3677عبد الرحمن بن صخراشتروا أنفسكم من الله لا أغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا أغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب لا أغني عنك من الله شيئا يا صفية عمة رسول الله لا أغني عنك من الله شيئا يا فاطمة سليني ما شئت لا أغني عنك من الله شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2753  
´روز قیامت اپنی نیکی ہی ہر انسان کے کام آئے گی `
«. . . أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ: يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب (سورۃ الشعراء کی) یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اتاری «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» اور اپنے نزدیک ناطے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش کے لوگو! یا ایسا ہی کوئی اور کلمہ تم لوگ اپنی اپنی جانوں کو (نیک اعمال کے بدل) مول لے لو (بچا لو) میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا (یعنی اس کی مرضی کے خلاف میں کچھ نہیں کر سکوں گا) عبد مناف کے بیٹو! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ عباس عبدالمطلب کے بیٹے! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ صفیہ میری پھوپھی! اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ فاطمہ! بیٹی تو چاہے میرا مال مانگ لے لیکن اللہ کے سامنے تیرے کچھ کام نہیں آؤں گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَصَايَا/بَابُ هَلْ يَدْخُلُ النِّسَاءُ وَالْوَلَدُ فِي الأَقَارِبِ: 2753]

تخريج الحديث:
[123۔ البخاري فى: 55 كتاب الوصايا: 11 باب هل يدخل النساء والولد فى الأقارب 2705 مسلم 206]
فھم الحدیث:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنی نیکی ہی ہر انسان کے کام آئے گی، روز قیامت کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا حتی کہ خود محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے مشرک رشتہ داروں کو نہیں بچا سکیں گے۔ قرآن میں ہے کہ «وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ» [الانعام: 164] (روز قیامت) کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔ لہٰذا کسی پیر، فقیر، بزرگ، درویش، ولی اور امام پر تکیہ کر کے بلا جھجک گناہوں میں مصروف رہنا دانشمندی نہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 123   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3185  
´سورۃ الشعراء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين» اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈرایئے نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص و عام سبھی قریش کو اکٹھا کیا ۱؎، آپ نے انہیں مخاطب کر کے کہا: اے قریش کے لوگو! اپنی جانوں کو آگ سے بچا لو، اس لیے کہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کوئی نقصان یا کوئی نفع پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اے بنی عبد مناف کے لوگو! اپنے آپ کو جہنم سے بچا لو، کیونکہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کسی طرح کا نقصان یا نفع پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا، اے بنی قصی کے لوگو! اپنی جانوں کو آگ سے بچا لو۔ کیونکہ م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3185]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ دوسری عام مجلس ہو گی،
اور پہلی مجلس خاص اہل خاندان کے ساتھ ہوئی ہو گی؟۔
2؎:
یعنی اس کا حق (اس دنیا میں) ادا کروں گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3185   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3527  
3527. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اےفرزندان عبد مناف!اللہ کے عذاب سے اپنے آپ کو چھڑالو۔ اے فرزندان عبد المطلب!تم بھی اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے بچا لو۔ اے زبیر بن عوام کی والدہ!رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی!اے فاطمہ بنت محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہا!تم دونوں بھی اپنے آپ کو اللہ کی پکڑسے بچالو۔ میں تمھارےکام نہیں آسکوں گا۔ تم میرے مال سے جتنا چاہو مانگ سکتی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3527]
حدیث حاشیہ:
باب کی مناسبت یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خاندانوں کو ان کے پرانے آباءو اجداد ہی کے ناموں سے پکارا، معلوم ہوا کہ ایسی نسبت عند اللہ معیوب نہیں ہے جیسے یہاں کے بیشتر مسلمان اپنے پرانے خاندانوں ہی کے نام سے اپنے کو موسوم کرتے ہیں۔
دوسری روایت میں یوں ہے اے عائشہ! اے حفصہ! اے ام سلمہ! اے بنی ہاشم! اپنی اپنی جانوں کو دوزخ ے چھڑاؤ۔
معلوم ہواکہ اگر ایمان نہ ہوتو پیغمبر ﷺ کی رشتہ داری قیامت میں کچھ کام نہ آئے گی۔
اس حدیث سے اس شرکیہ شفاعت کا بالکل رد ہوگیا جو بعض نام کے مسلمان انبیاءاور اولیاءکی نسبت یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ جس کے دامن کو چاہیں گے پکڑکر اپنی شفاعت کراکے بخشوا لیں گے۔
یہ عقیدہ سراسر باطل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3527   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3527  
3527. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اےفرزندان عبد مناف!اللہ کے عذاب سے اپنے آپ کو چھڑالو۔ اے فرزندان عبد المطلب!تم بھی اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے بچا لو۔ اے زبیر بن عوام کی والدہ!رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی!اے فاطمہ بنت محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہا!تم دونوں بھی اپنے آپ کو اللہ کی پکڑسے بچالو۔ میں تمھارےکام نہیں آسکوں گا۔ تم میرے مال سے جتنا چاہو مانگ سکتی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3527]
حدیث حاشیہ:

آیت کریمہ میں عشیرہ کی نسبت آپ کی طرف کی گئی ہے،حالانکہ دونوں قبائل کافر تھے،پھر ان کو نام بنام پکار کر آپ کا دعوت دینا آپ کی طرف سے اس نسبت کو تسلیم کرلینا ہے کہ یہ قبائل آپ کے قریبی رشتے دار تھے۔
اس سے معلوم ہواکہ ایسی نسبت عنداللہ معیوب نہیں۔
ہمارے ہاں اکثر مسلمان اپنے پُرانے خاندانوں ہی کے نام سے خود کو منسوب کرتے ہیں۔

یاد رہے انبیاء ؑ اور اولیاء کے متعلق یہ عقیدہ رکھنا کہ ان کی نسبت سے ہمیں قیامت کےدن جنت کا پروانہ مل جائے گا،یہ عقیدہ سراسر باطل ہے۔

بہرحال ان احادیث سے امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ انسان اپنے آباءواجداد کی طرف خود کو منسوب کرسکتا ہے،خواہ وہ کافر ہو یا مسلمان،البتہ ان کے متعلق غلط عقیدہ رکھنا درست نہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3527   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.