الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
18. بَابُ: {وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ أَيْنَمَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ} :
18. باب: آیت کی تفسیر ”اور ہر ایک کے لیے کوئی رخ ہوتا ہے، جدھر وہ متوجہ رہتا ہے، سو تم نیکیوں کی طرف بڑھو، تم جہاں کہیں بھی ہو گے اللہ تم سب کو پا لے گا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے“۔
(18) Chapter. “For every nation there is a direction to which they face (in their prayers)...” (V.2:148)
حدیث نمبر: 4492
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى , حدثنا يحيى , عن سفيان , حدثني ابو إسحاق، قال: سمعت البراء رضي الله عنه , قال:" صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر او سبعة عشر شهرا، ثم صرفه نحو القبلة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ سُفْيَانَ , حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ صَرَفَهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔

Narrated Al-Bara: We prayed along with the Prophet facing Jerusalem for sixteen or seventeen months. Then Allah ordered him to turn his face towards the Qibla (in Mecca):-- "And from whence-so-ever you start forth (for prayers) turn your face in the direction of (the Sacred Mosque of Mecca) Al-Masjid-ul Haram.." (2.149)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 19


   صحيح البخاري4486براء بن عازبصلى إلى بيت المقدس ستة عشر شهرا أو سبعة عشر شهرا وكان يعجبه أن تكون قبلته قبل البيت وأنه صلى أو صلاها صلاة العصر وصلى معه قوم فخرج رجل ممن كان صلى معه فمر على أهل المسجد وهم راكعون قال أشهد بالله لقد صليت مع النبي قبل مكة فداروا كما هم
   صحيح البخاري4492براء بن عازبصلينا مع النبي نحو بيت المقدس ستة عشر أو سبعة عشر شهرا ثم صرفه نحو القبلة
   صحيح البخاري399براء بن عازبصلى نحو بيت المقدس ستة عشر أو سبعة عشر شهرا وكان رسول الله يحب أن يوجه إلى الكعبة فأنزل الله قد نرى تقلب وجهك في السماء
   صحيح البخاري7252براء بن عازبصلى نحو بيت المقدس ستة عشر أو سبعة عشر شهرا وكان يحب أن يوجه إلى الكعبة فأنزل الله قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها
   صحيح البخاري40براء بن عازبصلى قبل بيت المقدس ستة عشر شهرا أو سبعة عشر شهرا وكان يعجبه أن تكون قبلته قبل البيت وأنه صلى أول صلاة صلاها صلاة العصر وصلى معه قوم فخرج رجل ممن صلى معه فمر على أهل مسجد وهم راكعون فقال أشهد بالله لقد صليت مع رسول الله قبل مكة فداروا كم
   صحيح مسلم1177براء بن عازبصلينا مع رسول الله نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا أو سبعة عشر شهرا ثم صرفنا نحو الكعبة
   صحيح مسلم1176براء بن عازبصليت مع النبي إلى بيت المقدس ستة عشر شهرا حتى نزلت الآية التي في البقرة وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره
   جامع الترمذي2962براء بن عازبصلى نحو بيت المقدس ستة أو سبعة عشر شهرا وكان رسول الله يحب أن يوجه إلى الكعبة فأنزل الله قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام
   سنن النسائى الصغرى489براء بن عازبصلينا مع النبي نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا أو سبعة عشر شهرا وصرف إلى القبلة
   سنن النسائى الصغرى743براء بن عازبقدم رسول الله المدينة فصلى نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا ثم وجه إلى الكعبة فمر رجل قد كان صلى مع النبي على قوم من الأنصار فقال أشهد أن رسول الله قد وجه إلى الكعبة فانحرفوا إلى الكعبة
   سنن النسائى الصغرى490براء بن عازبفصلى نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا ثم إنه وجه إلى الكعبة فمر رجل قد كان صلى مع النبي على قوم من الأنصار فقال أشهد أن رسول الله قد وجه إلى الكعبة فانحرفوا إلى الكعبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 489  
´قبلہ کی فرضیت کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ مہینہ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، یہ شک سفیان کی طرف سے ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ (خانہ کعبہ) کی طرف پھیر دئیے گئے۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 489]
489 ۔ اردو حاشیہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما انصاری صحابی ہیں۔ ظاہر ہے انہوں نے ہجرت تک کے بعد ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازیں پڑھیں۔ تو حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ ہجرت سے سولہ سترہ ماہ بعد تک قبلہ بیت القدس ہی رہا۔ 15رجب یا شعبان 2ہجری میں بیت اللہ کو قبلہ مقرر کیا گیا۔ قبلے سے متعلق تفصیلی احکام و مسائل کے لیے کتاب القبلۃ کا ابتدائی ملاحظہ فرمائیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 489   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 490  
´قبلہ کی فرضیت کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے سولہ مہینہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف پھیر دئیے گئے، تو ایک آدمی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ چکا تھا، انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف پھیر دئیے گئے ہیں، (لوگوں نے یہ سنا) تو وہ بھی قبلہ کی طرف پھر گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 490]
490 ۔ اردو حاشیہ:
➊انصار کے اس قبیلے کا نام بنوحارثہ تھا۔
➋انصار کا نماز ہی میں بیت اللہ کی طرف رخ کرنا تمام نمازیوں کے لیے کچھ نہ کچھ حرکات کا باعث بنا کیونکہ بیت اللہ، بیت المقدس سے بالکل مخالف جانب ہے۔ ظاہر ہے امام کو صفیں چیر کر دوسری جانب آنا پڑا اور مقتدیوں کو بھی صفیں بدلنی پڑیں۔ معلوم ہوا کہ نماز کی اصلاح کے لیے جو بھی حرکت کرنی پڑے، وہ نماز کے فساد کا موجب نہیں، قلیل ہو یا کثیر۔
➌ثابت ہوا کہ خبرواحد حجت ہے۔
➍کسی حکم کے علم سے قبل اس حکم کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ تبدیلی قبلہ کا حکم تو اس قبیلے کے نماز شروع کرنے سے قبل آچکا تھا مگر چونکہ ان کو علم نماز کے دوران میں ہوا، لہٰذا پہلے سے پڑھی ہوئی نماز جو دوسرے قبلے کی طرف تھی، فاسد نہیں ہوئی۔
➎یہ بات اختلافی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنا وحی سے تھا یا اہل کتاب سے موافقت کی بنا پر۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 490   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 743  
´قبلہ رخ ہونے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے سولہ ماہ تک بیت المقدس کی جانب نماز پڑھی، پھر آپ خانہ کعبہ کی طرف پھیر دیئے گئے، ایک شخص جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ چکا تھا، انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف کر دیا گیا ہے، وہ لوگ (یہ سنتے ہی نماز کی حالت میں) کعبہ کی طرف پھر گئے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 743]
743 ۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی حدیث: 489، 490۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 743   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2962  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ تشریف لے آئے تو سولہ یا سترہ مہینے تک آپ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے، حالانکہ آپ کی خواہش یہی تھی کہ قبلہ کعبہ کی طرف کر دیا جائے، تو اللہ نے آپ کی اس خواہش کے مطابق «قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام» ہم آپ کے چہرے کو باربار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب ہم آپ کو اس قبلہ کی جانب پھیر دیں گے جس سے آپ خوش ہو جائیں، آپ اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف پھیر لیں (البقرہ: ۱۴۴)، پھر آپ کعبہ کی طرف پھیر ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2962]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم آپﷺ کے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں،
اب ہم آپﷺ کو اس قبلہ کی جانب پھیر دیں گے جس سے آپ خوش ہو جائیں،
آپ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں (البقرۃ: 144)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2962   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4492  
4492. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے نبی ﷺ کے ہمراہ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی، پھر اللہ تعالٰی نے آپ کو خانہ کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4492]
حدیث حاشیہ:
تحویل قبلہ کا حکم رجب یا شعبان 2 ہجری میں نازل ہوا۔
ہوایوں کہ قبیلہ بنوسلمہ میں بشر بن براء ؓ کا انتقال ہو گیا تو آپ وہاں جنازے کے لیے تشریف لے گئے۔
یہ مقام مسجد نبوی سے تین میل کے فاصلے پر تھا۔
جنازے سے فراغت کے بعد آپ سے کھانا کھانے کی درخواست کی گئی۔
اتنے میں ظہر کا وقت ہو گیا تو آپ نے ظہر کی نماز مسجد بنو سلمہ میں ادا فرمائی دوران نماز وحی کے ذریعے سے آپ کو تحویل قبلہ کا حکم دیا گیا تو اسی وقت آپ نے اور آپ کے پیرو کار بیت المقدس سے کعبے کی طرف پھر گئے۔
چونکہ آپ بارہ ربیع الاول بروز پیر مدینہ طیبہ ہجرت کر کے تشریف لائے تھے اس بنا پر کسر کو شمار کریں تو سترہ اور کسر کو حذف کریں تو سولہ ماہ بنتے ہیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4492   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.