الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
65. بَابُ مَنْ بَنَى مَسْجِدًا:
65. باب: جس نے مسجد بنائی اس کے اجر و ثواب کا بیان۔
(65) Chapter. (The superiority of) whoever built a mosque.
حدیث نمبر: 450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، اخبرني عمرو، ان بكيرا حدثه، ان عاصم بن عمر بن قتادة حدثه، انه سمع عبيد الله الخولاني، انه سمع عثمان بن عفان، يقول عند قول الناس فيه حين بنى مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم: إنكم اكثرتم، وإني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" من بنى مسجدا، قال بكير: حسبت انه قال: يبتغي به وجه الله بنى الله له مثله في الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ الْخَوْلَانِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، يَقُولُ عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ فِيهِ حِينَ بَنَى مَسْجِدَ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكُمْ أَكْثَرْتُمْ، وَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ بَنَى مَسْجِدًا، قَالَ بُكَيْرٌ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن حارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عاصم بن عمرو بن قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن اسود خولانی سے سنا، انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا کہ مسجد نبوی کی تعمیر کے متعلق لوگوں کی باتوں کو سن کر آپ نے فرمایا کہ تم لوگوں نے بہت زیادہ باتیں کی ہیں۔ حالانکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جس نے مسجد بنائی بکیر (راوی) نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس سے مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا ہو، تو اللہ تعالیٰ ایسا ہی ایک مکان جنت میں اس کے لیے بنائے گا۔

Narrated 'Ubaidullah Al-Khaulani: I heard `Uthman bin `Affan saying, when people argued too much about his intention to reconstruct the mosque of Allah's Apostle, "You have talked too much. I heard the Prophet saying, 'Whoever built a mosque, (Bukair thought that `Asim, another sub-narrator, added, "Intending Allah's Pleasure"), Allah would build for him a similar place in Paradise.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 441


   صحيح البخاري450عثمان بن عفانمن بنى مسجدا يبتغي به وجه الله بنى الله له مثله في الجنة
   صحيح مسلم1190عثمان بن عفانمن بنى مسجدا لله بنى الله له في الجنة مثله
   صحيح مسلم1189عثمان بن عفانمن بنى مسجدا لله يبتغي به وجه الله بنى الله له بيتا في الجنة
   صحيح مسلم7471عثمان بن عفانمن بنى مسجدا لله بنى الله له في الجنة مثله
   صحيح مسلم7471عثمان بن عفانمن بنى مسجدا يبتغي به وجه الله بنى الله له مثله في الجنة
   جامع الترمذي318عثمان بن عفانمن بنى لله مسجدا بنى الله له مثله في الجنة
   سنن ابن ماجه736عثمان بن عفانمن بنى لله مسجدا بنى الله له مثله في الجنة
   المعجم الصغير للطبراني166عثمان بن عفان من بنى لله مسجدا بنى الله له بيتا فى الجنة
   المعجم الصغير للطبراني174عثمان بن عفان من بنى لله مسجدا بنى الله له بيتا فى الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث736  
´اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنانے والے کی فضیلت۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی و رضا جوئی کے لیے مسجد بنوائی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ویسا ہی گھر بنائے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 736]
اردو حاشہ:
(1)
  اللہ کے لیے مسجد بنانے کا مطلب یہ ہے کہ خلوص سے یہ عمل کیا جائے۔
اخلاص کے بغیر کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 736   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 318  
´مسجد بنانے کی فضیلت کا بیان۔`
عثمان بن عفان رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنائی، تو اللہ اس کے لیے اسی جیسا گھر بنائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 318]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ مثلیت کمیت کے اعتبار سے ہو گی،
کیفیت کے اعتبار سے یہ گھر اس سے بہت بڑھا ہوا ہو گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 318   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:450  
450. حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے، جب انھوں نے مسجد نبوی کی تعمیر فرمائی تو لوگ اس کے متعلق مختلف باتیں کرنے لگے۔ تب انھوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص مسجد بنائے اور اس کا مقصود محض اللہ کو راضی کرنا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس جیسا گھر جنت میں بنا دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:450]
حدیث حاشیہ:

تعمیر مسجد کی دوصورتیں ہیں:
۔
مسجد کو شروع ہی سے تعمیر کیا جائے۔
۔
اس کی توسیع یا تجدید کی جائے۔
مذکورہ بالادونوں صورتوں میں بانی کو تعمیر مسجد کی فضیلت حاصل ہوگی۔
اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے اسی طرح کا محل تیار کرے گا۔
یہاں ایک اشکال ہے کہ دیگر اعمال خیر کا اجر دس گنا ہوتا ہے۔
لیکن مسجد بنانے کا اجر اس کے مثل یا برابر کیوں ہوگا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس میں مثلیت سے زیادہ کی نفی نہیں، نیز ہر عمل کے اجر میں برابری تو عدل ہے اور کم وکیف میں زیادتی اللہ تعالیٰ کا محض فضل وکرم ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے ایک عمدہ جواب دیا ہے کہ مسجد بنانے کی جزا میں گھر تو جنت میں ایک ہی ملے گا مگر وہ کیفیت میں اس دنیا کے گھر سے کہیں بڑھ کر ہوگا۔
بعض اوقات دنیا میں بھی ایک گھر دوسرے ایک سوگھروں سے بھی زیادہ عالی شان اور پُر شکوہ ہوتا ہے۔
علامہ نووی ؒ نے فرمایا:
ممکن ہے کہ اس گھر کی فضیلت جنت کے گھروں پر ایسی ہوجیسے دنیا میں مسجد کی فضیلت دنیا کے باقی گھروں پر ہوتی ہے۔
بہرحال جنت میں ملنے والا گھر بہت وسیع اور بہترین ہوگا اورمثلیت سے مراد مساوات من کل الوجوہ نہیں،نیز اس میں واضح اشارہ ہے کہ بانی کو جنت میں داخلہ ملے گا کیونکہ گھر بنانے سے مقصود اس میں رہائش رکھنا ہوتا ہے اوررہائش دخول جنت کے بعد ہوگی۔
(فتح الباري: 706/1)

حضرت عثمان ؓ پر مسجد نبوی کی توسیع کے متعلق متعدد اعتراضات کیے گئے، مثلاً:
اگر مسجد کی موجودہ صورت بہتر ہوتی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رفقاء اس کے زیادہ حقدار تھے۔
مسلمانوں کی اجازت کے بغیر مذکورہ توسیع بیت المال کے خزانے سے کی جارہی ہے جو درست نہیں۔
یہ کام اللہ کی رضا کے لیے نہیں بلکہ محض نام ونمود اورشہرت پسندی کے پیش نظر کیاجارہا ہے۔
حضرت عثمان ؓ نے ایک ہی مسجد نبوی سے ان اعتراضات کا جواب دیا ہے:
‎۔
میں نے یہ کام رسول اللہ ﷺ کی اجازت سے کیا ہے، کیونکہ آپ کا فرمان ہے کہ اگر کوئی اللہ کی رضا کے لیے مسجد تعمیر کرےگا تو اللہ اسے جنت میں اس کے ہم مثل گھر عطا فرمائے گا۔
معلوم ہوا کہ جنت میں ہم مثل جزا لینے کے لیے مسجد بنانے کی اجازت ہے۔
۔
اس حدیث میں جنت کا مکان حاصل کرنے کی بشارت اس شخص کو دی گئی ہے جو خود تعمیر کرے۔
میں یہ بھی کام حصول جنت کے لیے کررہا ہوں۔
لہذا بیت المال سے مسجد کی تعمیر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس سے پہلے بھی آپ نے مسجد کے لیے قطعہ ارض خرید کر دیاتھا۔
۔
اس روایت میں ہے کہ جس نےرضائے الٰہی کے حصول کے لیے مسجد تعمیر کی تو اسے جنت میں اس کا مثل عطا کیا جائے گا۔
میں اسی عظیم مقصد کے کے لیے یہ کام کررہا ہوں۔
اس لیے تمھیں نیت پر حملہ کرنے کا کوئی حق نہیں، تم میرے دل کی باتوں کو نہیں جانتے۔
الغرض حضرت عثمان ؓ نے ایک ہی حدیث سے تمام اعتراضات کا شافی جواب دے دیا۔
علامہ ابن جوزی ؒ نے لکھا ہے کہ جو شخص مسجد بنواکر اس پر اپنا نام کندہ کرادیتا ہے وہ مخلص نہیں بلکہ نمودونمائش اور ریاکاری کا خوگر ہے، کیونکہ حدیث میں جس ثواب کی بشارت دی گئی ہے، اس میں للّٰہیت بنیادی شرط ہے۔
اگر کوئی مزدوری کے عوض مسجد تعمیر کرتا ہے تو وہ مذکورہ بشارت کا حقدار نہیں ہوگا، اگرچہ حدیث میں دی گئی بشارت کے علاوہ ثواب سے تومحروم نہیں کیا جائے گا۔
حدیث میں ہے کہ تیر کی وجہ سے تین آدمی جنت میں داخل ہوں گے:
بنانے والا، چلانے والا اور اس کے لیے سامان مہیا کرنے والا۔
اس میں بنانے والے کےمتعلق وضاحت نہیں ہے کہ وہ مزدوری کےعوض بنائے یافی سبیل اللہ بناکرمجاہد کے حوالے کردے۔
اسی طرح اگر کوئی شخص اپنی مملوکہ زمین کےٹکڑے کو مسجد کا درجہ دے دیتا ہے، پھر وہاں عمارت بنائے بغیر لوگ نماز ادا کرتے ہیں، یا کوئی تیار شد ہ عمارت کو مسجد کا درجہ دےدیتا ہے تو اسے بھی مذکورہ فضیلت حاصل ہوگی یا ہیں؟ظاہری الفاظ کے پیش نظر تو وہ اس فضیلت کا حق دار نہیں ہوگا، کیونکہ اس میں مسجد کی تعمیر نہیں ہوئی لیکن اگر مقصود کو پیش نظر رکھا جائے تو ایسا شخص بھی مذکورہ ثواب سے محروم نہیں ہوگا۔
اسی طرح بنانے سے مراد خود تعمیر کرنے والا اور تعمیر کا حکم دینے والا دونوں ہی میں اور دونوں ہی بشارت مذکورہ کے حقدار ہیں۔
(فتح الباري: 706/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 450   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.