الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ: {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ} :
5. باب: آیت کی تفسیر ”اور ان سے لڑو، یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہ جائے“۔
(5) Chapter. “And fight them until there is no more Fitnah (disbelief and polytheism, i.e., worshipping others besides Allah) and the religion (worship) will be all for Allah (Alone) (in the whole of the world)..." (V.8:39)
حدیث نمبر: 4651
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا بيان، ان وبرة حدثه، قال: حدثني سعيد بن جبير، قال: خرج علينا او إلينا ابن عمر، فقال رجل: كيف ترى في قتال الفتنة؟ فقال:" وهل تدري ما الفتنة؟ كان محمد صلى الله عليه وسلم يقاتل المشركين، وكان الدخول عليهم فتنة، وليس كقتالكم على الملك".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ، أَنَّ وَبَرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا أَوْ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ رَجُلٌ: كَيْفَ تَرَى فِي قِتَالِ الْفِتْنَةِ؟ فَقَالَ:" وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ؟ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَ الدُّخُولُ عَلَيْهِمْ فِتْنَةً، وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے بیان نے بیان کیا، ان سے وبرہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا، کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس تشریف لائے، تو ایک صاحب نے ان سے پوچھا کہ (مسلمانوں کے باہمی) فتنہ اور جنگ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا تمہیں معلوم بھی ہے فتنہ کیا چیز ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین سے جنگ کرتے تھے اور ان میں ٹھہر جانا ہی فتنہ تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگ تمہاری ملک و سلطنت کی خاطر جنگ کی طرح نہیں تھی۔

Narrated Sa`id bin Jubair: Ibn `Umar came to us and a man said (to him), "What do you think about 'Qit-alal-Fitnah' (fighting caused by afflictions)." Ibn `Umar said (to him), "And do you understand what an affliction is? Muhammad used to fight against the pagans, and his fighting with them was an affliction, (and his fighting was) not like your fighting which is carried on for the sake of ruling."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 174


   صحيح البخاري4650عبد الله بن عمرالله يقول وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة قال ابن عمر قد فعلنا على عهد رسول الله إذ كان الإسلام قليلا كان الرجل يفتن في دينه إما يقتلونه وإما يوثقونه حتى كثر الإسلام فلم تكن فتنة
   صحيح البخاري7095عبد الله بن عمريقاتل المشركين وكان الدخول في دينهم فتنة وليس كقتالكم على الملك
   صحيح البخاري4651عبد الله بن عمروهل تدري ما الفتنة كان محمد يقاتل المشركين وكان الدخول عليهم فتنة وليس كقتالكم على الملك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4651  
4651. حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر ؓ ہمارے پاس تشریف لائے تو ایک صاحب نے ان سے دریافت کیا: فتنے کی لڑائی کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیا تجھے فتنے کے متعلق علم ہے کہ وہ کیا ہے؟ حضرت محمد ﷺ مشرکین سے جنگ کرتے تھے جبکہ ان میں ٹھہر جانا ہی فتنہ تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی جنگ تمہاری ملک و سلطنت کی خاطر جنگ کی طرح نہیں تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4651]
حدیث حاشیہ:
تفصیل اوپر گزر چکی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4651   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4651  
4651. حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر ؓ ہمارے پاس تشریف لائے تو ایک صاحب نے ان سے دریافت کیا: فتنے کی لڑائی کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیا تجھے فتنے کے متعلق علم ہے کہ وہ کیا ہے؟ حضرت محمد ﷺ مشرکین سے جنگ کرتے تھے جبکہ ان میں ٹھہر جانا ہی فتنہ تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی جنگ تمہاری ملک و سلطنت کی خاطر جنگ کی طرح نہیں تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4651]
حدیث حاشیہ:

حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کا مطلب یہ تھا کہ تمھاری موجود ہ جنگ خانگی اور حصول اقتدار کے لیے ہے اور رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ہماری جنگ خالص دین کی سر بلندی کے لیے تھی تاکہ کافروں کا غرور خاک میں مل جائے۔
اور مسلمان ان کی تکلیفوں سے محفوظ رہیں لیکن تم لوگ تو دنیا کی سلطنت اور حکومت حاصل کرنے کے لیے لڑ رہے ہو اور بطور دلیل قرآنی آیات کو بے محل پیش کرتے ہو۔

بلا شبہ قرآن مجید کی آیات کو بے محل استعمال کرنے والوں نے اسی طرح امت میں فتنے اور فساد پیدا کیے اور ملت کے شیرازے کو منتشر کردیا جیسا کہ حضرت ابن عمر ؓ نے خوارج کے متعلق فرمایا کہ یہ لوگ مخلوق میں انتہائی بدتر ہیں کیونکہ جو آیات کفار و مشرکین کے متعلق نازل ہوئی تھیں وہ انھیں مسلمانوں پر چسپاں کرتے ہیں۔
(صحیح البخاري، استابة المرتدین، باب: 65)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4651   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.