الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
89. بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.:
89. باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی ہے۔
(89) Chapter. The mosques which are on the way to Al-Madina and the places where the Prophet ﷺ had offered Salat (prayers).
حدیث نمبر: 484
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي، قال: حدثنا انس بن عياض، قال: حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، ان عبد الله اخبره،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينزل بذي الحليفة حين يعتمر وفي حجته حين حج تحت سمرة في موضع المسجد الذي بذي الحليفة، وكان إذا رجع من غزو كان في تلك الطريق او حج او عمرة هبط من بطن واد، فإذا ظهر من بطن واد اناخ بالبطحاء التي على شفير الوادي الشرقية فعرس، ثم حتى يصبح ليس عند المسجد الذي بحجارة ولا على الاكمة التي عليها المسجد كان، ثم خليج يصلي عبد الله عنده في بطنه كثب كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم يصلي فدحا السيل فيه بالبطحاء حتى دفن ذلك المكان الذي كان عبد الله يصلي فيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حِينَ يَعْتَمِرُ وَفِي حَجَّتِهِ حِينَ حَجَّ تَحْتَ سَمُرَةٍ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَكَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ غَزْوٍ كَانَ فِي تِلْكَ الطَّرِيقِ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ هَبَطَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ، فَإِذَا ظَهَرَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي عَلَى شَفِيرِ الْوَادِي الشَّرْقِيَّةِ فَعَرَّسَ، ثَمَّ حَتَّى يُصْبِحَ لَيْسَ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِحِجَارَةٍ وَلَا عَلَى الْأَكَمَةِ الَّتِي عَلَيْهَا الْمَسْجِدُ كَانَ، ثَمَّ خَلِيجٌ يُصَلِّي عَبْدُ اللَّهِ عِنْدَهُ فِي بَطْنِهِ كُثُبٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثَمَّ يُصَلِّي فَدَحَا السَّيْلُ فِيهِ بِالْبَطْحَاءِ حَتَّى دَفَنَ ذَلِكَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي فِيهِ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن عیاض نے، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے، ان کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عمرہ کے قصد سے تشریف لے گئے اور حجۃ الوداع کے موقعہ پر جب حج کے لیے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں قیام فرمایا۔ ذوالحلیفہ کی مسجد کے قریب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ببول کے درخت کے نیچے اترے اور جب آپ کسی جہاد سے واپس ہوتے اور راستہ ذوالحلیفہ سے ہو کر گزرتا یا حج یا عمرہ سے واپسی ہوتی تو آپ وادی عتیق کے نشیبی علاقہ میں اترتے، پھر جب وادی کے نشیب سے اوپر چڑھتے تو وادی کے بالائی کنارے کے اس مشرقی حصہ پر پڑاؤ ہوتا جہاں کنکریوں اور ریت کا کشادہ نالا ہے۔ (یعنی بطحاء میں) یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو صبح تک آرام فرماتے۔ یہ مقام اس مسجد کے قریب نہیں ہے جو پتھروں کی بنی ہے، آپ اس ٹیلے پر بھی نہیں ہوتے جس پر مسجد بنی ہوئی ہے۔ وہاں ایک گہرا نالہ تھا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما وہیں نماز پڑھتے۔ اس کے نشیب میں ریت کے ٹیلے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں نماز پڑھا کرتے تھے۔ کنکریوں اور ریت کے کشادہ نالہ کی طرف سے سیلاب نے آ کر اس جگہ کے آثار و نشانات کو پاٹ دیا ہے، جہاں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز پڑھا کرتے تھے۔

The narrated Hadith is about the various places on the way from Medina to Mecca where the Prophet (saws) prayed and is not translated.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


   صحيح البخاري2336عبد الله بن عمرأري وهو في معرسه من ذي الحليفة في بطن الوادي فقيل له إنك ببطحاء مباركة
   صحيح البخاري484عبد الله بن عمرينزل بذي الحليفة حين يعتمر وفي حجته حين حج تحت سمرة في موضع المسجد الذي بذي الحليفة وكان إذا رجع من غزو كان في تلك الطريق أو حج أو عمرة هبط من بطن واد فإذا ظهر من بطن واد أناخ بالبطحاء التي على شفير الوادي الشرقية فعرس ثم حتى يصبح ليس عند المسجد الذي بحجا
   صحيح البخاري7345عبد الله بن عمرأري وهو في معرسه بذي الحليفة فقيل له إنك ببطحاء مباركة
   صحيح البخاري1799عبد الله بن عمرإذا خرج إلى مكة يصلي في مسجد الشجرة إذا رجع صلى بذي الحليفة ببطن الوادي وبات حتى يصبح
   صحيح البخاري1532عبد الله بن عمرأناخ بالبطحاء بذي الحليفة فصلى بها
   صحيح البخاري1535عبد الله بن عمررئي وهو في معرس بذي الحليفة ببطن الوادي قيل له إنك ببطحاء مباركة
   صحيح مسلم3282عبد الله بن عمرأناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة فصلى بها
   صحيح مسلم3285عبد الله بن عمرأتي في معرسه بذي الحليفة فقيل له إنك ببطحاء مباركة
   صحيح مسلم2823عبد الله بن عمربات رسول الله بذي الحليفة مبدأه وصلى في مسجدها
   صحيح مسلم3286عبد الله بن عمرأتي وهو في معرسه من ذي الحليفة في بطن الوادي فقيل إنك ببطحاء مباركة
   صحيح مسلم3284عبد الله بن عمرإذا صدر من الحج أو العمرة أناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة التي كان ينيخ بها رسول الله
   صحيح مسلم3283عبد الله بن عمرينيخ بالبطحاء التي بذي الحليفة التي كان رسول الله ينيخ بها ويصلي بها
   سنن أبي داود2012عبد الله بن عمريهجع هجعة بالبطحاء ثم يدخل مكة
   سنن أبي داود2044عبد الله بن عمرأناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة فصلى بها
   سنن النسائى الصغرى2661عبد الله بن عمرإنك ببطحاء مباركة
   سنن النسائى الصغرى2660عبد الله بن عمربات رسول الله بذي الحليفة ببيداء وصلى في مسجدها
   سنن النسائى الصغرى2662عبد الله بن عمرأناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم129عبد الله بن عمراناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129  
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 228   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:484  
484. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ جب عمرے کے لیے جاتے، اسی طرح حجۃ الوداع میں جب حج کے لیے تشریف لے گئے تو ذوالحلیفہ میں اس کیکر کے نیچے پڑاؤ کرتے جہاں اب مسجد ذوالحلیفہ ہے۔ اور جب آپ جہاد، حج یا عمرے سے (مدینے) واپس آتے اور اس راستے سے گزرتے تو وادی عقیق کے نشیب میں اترتے۔ جب وہاں سے اوپر چڑھتے تو اپنی اونٹنی کو بطحاء میں بٹھاتے جو وادی کے مشرقی کنارے پر ہے اور آکر شب میں وہیں آرام فرماتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی۔ یہ مقام اس مسجد کے پاس نہیں جو پتھروں سے بنی ہے اور نہ اس ٹیلے پر ہے جس پر مسجد ہے بلکہ اس جگہ ایک گہرا نالا تھا۔ عبداللہ بن عمر ؓ اس کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے۔ اس کے اندر کچھ (ریت کے) ٹیلے تھے، رسول اللہ ﷺ وہیں نماز پڑھتے تھے۔ (راوی کہتا ہے) لیکن اب نالے کی رو (پانی کے بہاؤ) نے وہاں کنکریاں بچھا دی ہیں اور اس مقام کو چھپا دیا ہے جہاں عبداللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:484]
حدیث حاشیہ:
اس باب کی احادیث میں جن مساجد کا ذکر ہے ان میں سے اکثر لاپتہ ہوچکی ہیں۔
وہ درخت اورنشانات بھی ختم ہوچکے ہیں جن کے ذریعے سے ان مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اب ان مساجد میں سے صرف ذوالحلیفہ اور روحاء کی مساجد رہ گئی ہیں جنھیں وہاں کے باشندے پہچانتے ہیں۔
(فتح الباري: 738/1)
پہلی منزل:
رسول اللہ ﷺ جب مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ تشریف لے جاتے تو ذوالحلیفہ آپ کی پہلی منزل ہوتی۔
ذوالحلیفہ،مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلے پر ہے۔
اسے بئر علی کہاجاتا ہے۔
اہل مدینہ کے لیے احرام حج کی میقات ہے۔
رسول اللہ ﷺ ذوالحلیفہ میں ایک کیکر کے درخت کے نیچے نزول فرماتے تھے۔
اب اس مقام پر مسج بن چکی ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ کےبیان کے مطابق ٹھیک اسی جگہ مسجد بنی ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی، لیکن واپسی کے وقت نماز پڑھنے کی جگہ ایک دوسرا مقام تھا۔
حضرت ابن عمر ؓ کے بیان کے مطابق جہاں رسول اللہ ﷺ واپسی کے وقت نماز پڑھتے تھے وہاں ایک گہری وادی تھی جس کے اندر ریت کے تودے تھے۔
وہاں جومسجدیں ہیں وہ رسول اللہ ﷺ کی نماز کی جگہوں کے علاوہ ہیں۔
ایک مسجد پتھروں سے بنی ہوئی ہے اور دوسری ٹیلے پر بنی ہوئی ہے۔
جہاں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی وہ جگہ سنگریزوں سے چھپ گئی ہے ایک مقام مدینہ منورہ سے تقریباً چھ میل کے فاصلے پر ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے آخر شب قیام فرمایا تھا۔
وہاں مسجد معرس تعمیر ہوچکی ہے۔
اب صرف دو مساجد ہیں:
مسجد ذوالحلیفہ اور مسجد معرس جو محفوظ ہیں۔
باقی رہے نام اللہ کا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 484   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.