الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
28. بَابُ لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا:
28. باب: اس بیان میں کہ اگر پھوپھی یا خالہ نکاح میں ہو تو اس کی بھتیجی یا بھانجی کو نکاح میں نہیں لایا جا سکتا۔
(28) Chapter. A woman should not marry a man who is already married to her paternal aunt (her father’s sister).
حدیث نمبر: 5110
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، قال: اخبرني يونس، عن الزهري، قال: حدثني قبيصة بن ذؤيب، انه سمع ابا هريرة، يقول:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان تنكح المراة على عمتها والمراة وخالتها"، فنرى خالة ابيها بتلك المنزلة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَالْمَرْأَةُ وَخَالَتُهَا"، فَنُرَى خَالَةَ أَبِيهَا بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ.
ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھ سے قبیصہ بن ذویب نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے کہ کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کیا جائے (زہری نے کہا کہ) ہم سمجھتے ہیں کہ عورت کے باپ کی خالہ بھی (حرام ہونے میں) اسی درجہ میں ہے کیونکہ (اگلی حدیث دیکھیں)۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet forbade that a woman should be married to a man along with her paternal aunt or with her maternal aunt (at the same time). Az-Zuhri (the sub-narrator) said: There is a similar order for the paternal aunt of the father of one's wife, for 'Urwa told me that `Aisha said, "What is unlawful because of blood relations, is also unlawful because of the corresponding foster suckling relations."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 46


   صحيح البخاري5109عبد الرحمن بن صخرلا يجمع بين المرأة وعمتها لا بين المرأة وخالتها
   صحيح البخاري5110عبد الرحمن بن صخرتنكح المرأة على عمتها والمرأة وخالتها
   صحيح مسلم3439عبد الرحمن بن صخرنهى رسول الله أن يجمع الرجل بين المرأة وعمتها وبين المرأة وخالتها
   صحيح مسلم3444عبد الرحمن بن صخرنهى رسول الله أن يجمع بين المرأة وعمتها بين المرأة وخالتها
   صحيح مسلم3443عبد الرحمن بن صخرنهى رسول الله أن تنكح المرأة على عمتها أو خالتها تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ ما في صحفتها فإن الله رازقها
   صحيح مسلم3440عبد الرحمن بن صخرلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   صحيح مسلم3438عبد الرحمن بن صخرلا تنكح العمة على بنت الأخ لا ابنة الأخت على الخالة
   صحيح مسلم3436عبد الرحمن بن صخرلا يجمع بين المرأة وعمتها لا بين المرأة وخالتها
   صحيح مسلم3437عبد الرحمن بن صخرنهى عن أربع نسوة أن يجمع بينهن المرأة وعمتها المرأة وخالتها
   جامع الترمذي1126عبد الرحمن بن صخرنهى أن تنكح المرأة على عمتها أو العمة على ابنة أخيها المرأة على خالتها أو الخالة على بنت أختها لا تنكح الصغرى على الكبرى ولا الكبرى على الصغرى
   سنن أبي داود2065عبد الرحمن بن صخرلا تنكح المرأة على عمتها لا العمة على بنت أخيها المرأة على خالتها لا الخالة على بنت أختها لا تنكح الكبرى على الصغرى لا الصغرى على الكبرى
   سنن أبي داود2066عبد الرحمن بن صخريجمع بين المرأة وخالتها بين المرأة وعمتها
   سنن النسائى الصغرى3295عبد الرحمن بن صخرتنكح المرأة على عمتها أو على خالتها
   سنن النسائى الصغرى3296عبد الرحمن بن صخرلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   سنن النسائى الصغرى3291عبد الرحمن بن صخريجمع بين المرأة وعمتها المرأة وخالتها
   سنن النسائى الصغرى3298عبد الرحمن بن صخرتنكح المرأة على عمتها والعمة على بنت أخيها
   سنن النسائى الصغرى3297عبد الرحمن بن صخرلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   سنن النسائى الصغرى3294عبد الرحمن بن صخرلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   سنن النسائى الصغرى3293عبد الرحمن بن صخرنهى عن أربع نسوة يجمع بينهن المرأة وعمتها المرأة وخالتها
   سنن النسائى الصغرى3292عبد الرحمن بن صخرتنكح المرأة على عمتها أو خالتها
   سنن النسائى الصغرى3290عبد الرحمن بن صخرلا يجمع بين المرأة وعمتها لا بين المرأة وخالتها
   سنن ابن ماجه1929عبد الرحمن بن صخرلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم354عبد الرحمن بن صخرا يجمع بين المراة وعمتها، ولا بين المراة وخالتها
   بلوغ المرام844عبد الرحمن بن صخر لا يجمع بين المرأة وعمتها ،‏‏‏‏ ولا بين المرأة وخالتها
   المعجم الصغير للطبراني478عبد الرحمن بن صخر لا تنكح المرأة على عمتها ، ولا على خالتها
   المعجم الصغير للطبراني487عبد الرحمن بن صخر لا تزوج المرأة على خالتها ، ولا الخالة على ابنة أختها ، ولا تزوج المرأة على عمتها ، ولا العمة على ابنة أخيها ، ولا الصغرى على الكبرى ، ولا الكبرى على الصغرى
   المعجم الصغير للطبراني530عبد الرحمن بن صخر لا تناجشوا ، ولا يبيع الرجل على بيع أخيه ، ولا يبيع حاضر لباد ، ولا يخطب الرجل على خطبة أخيه ، ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكفأ ما فى إنائها
   المعجم الصغير للطبراني546عبد الرحمن بن صخر لا تناجشوا ، ولا تباغضوا ، ولا تحاسدوا ، ولا تدابروا ، وكونوا عباد الله إخوانا كما أمركم الله
   مسندالحميدي1056عبد الرحمن بن صخرلا تناجشوا، ولا يبع الرجل على بيع أخيه، ولا يخطب على خطبة أخيه، ولا يبع حاضر لباد، ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ ما في إنائها
   مسندالحميدي1058عبد الرحمن بن صخرلا تصروا الإبل والغنم للبيع، من اشترى منكم من ذلك شيئا، فهو بخير النظرين، إن شاء أمسكها، وإن شاء ردها، وصاعا من تمر لا سمراء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 354  
´بیوی اور اس کی خالہ یا پھوپھی کو ایک نکاح میں رکھنے کی ممانعت`
«. . . 352- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يجمع بين المرأة وعمتها، ولا بين المرأة وخالتها. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی اور اس کی پھوپھی کو (ایک نکاح میں) جمع نہ کیا جائے اور بیوی اور اس کی خالہ کو (ایک نکا ح میں) جمع نہ کیا جائے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 354]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5109، ومسلم 33/1408، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ جس طرح بیک وقت ایک نکاح میں دو بہنوں کو اکٹھا رکھنا حرام ہے اسی طرح بیک وقت بھانجی اور اس کی خالہ یا بھتیجی اور اس کی پھوپھی سے نکاح حرام ہے۔
➋ حدیث قرآن کی شرح، بیان اور تفسیر ہے۔
➌ خاص عام پر مقدم ہوتا ہے۔
➍ دین اسلام میں عام انسانوں کے لئے خیر خواہی اور امن کا پیغام ہے۔
➎ یہ کہنا کہ ہر مسئلے کا ثبوت قرآن مجید سے پیش کرو، باطل اور مردود ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 352   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1126  
´پھوپھی کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بھتیجی سے نکاح کرنے اور خالہ کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بھانجی سے نکاح کرنے کی حرمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ عورت سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی پھوپھی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا پھوپھی سے نکاح کیا جائے جبکہ اس کی بھتیجی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا بھانجی سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی خالہ (پہلے سے) نکاح میں ہو یا خالہ سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی بھانجی پہلے سے نکاح میں ہو۔ اور نہ نکاح کیا جائے کسی چھوٹی سے جب کہ اس کی بڑی نکاح میں ہو اور نہ بڑی سے نکاح کیا جائے جب کہ چھوٹی نکاح میں ہو ۱؎۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1126]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی خالہ پھوپھی نکاح میں ہوتو اس کی بھانجی یا بھتیجی سے اور بھانجی یا بھتیجی نکاح میں ہوتواس کی خالہ یا پھوپھی سے نکاح نہ کیاجائے،
ہاں اگرایک مرجائے یا اس کو طلاق دیدے تودوسری سے شادی کرسکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1126   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2065  
´ان عورتوں کا بیان جنہیں بیک وقت نکاح میں رکھنا جائز نہیں۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھوپھی کے نکاح میں رہتے ہوئے بھتیجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا، اور نہ بھتیجی کے نکاح میں رہتے ہوئے پھوپھی سے نکاح درست ہے، اسی طرح خالہ کے نکاح میں رہتے ہوئے بھانجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا ہے، اور نہ ہی بھانجی کے نکاح میں رہتے ہوئے خالہ سے نکاح درست ہے، غرض یہ کہ چھوٹی کے رہتے ہوئے بڑی سے اور بڑی کے رہتے ہوئے چھوٹی سے نکاح جائز نہیں ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2065]
فوائد ومسائل:
ایک وقت میں پھوپھی بھتیجی یا خالہ بھانجی (یا ان کے برعکس) کو جمع کرنا حرام ہے اور یہ حرمت موقت (عارضی) ہے، ابدی نہیں۔
مختلف اوقات میں بعد ازطلاق یا وفات نکاح کرلینے میں کوئی حرج نہیں اور آخری جملہ میں بڑی عورت سے مراد یا تو عمر میں بڑی ہے جو کہ عرفًا ماں، خالہ اور پھوپھی وغیرہ کا احترام پاتی ہے جبکہ چھوٹی لڑکی بیٹی کی طرح سمجھی جاتی ہے۔
یعنی ان سے نکاح نہیں ہو سکتا۔
یا رتبے کا فرق مراد ہے، پھوپھی اور خالہ بڑی ہوتی ہیں جب کہ بھتیجی اور بھانجی بالعموم چھوٹی ہوتی ہیں۔
اس صورت میں یہ پہلی بات کی بہ انداز دیگر تاکید ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2065   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.