الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
10. بَابُ آيَةِ الْحِجَابِ:
10. باب: پردہ کی آیت کے بارے میں۔
(10) Chapter. The Divine Verse of Al-Hijab (veiling of women).
حدیث نمبر: 6239
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا معتمر، قال ابي: حدثنا ابو مجلز، عن انس رضي الله عنه، قال: لما تزوج النبي صلى الله عليه وسلم زينب، دخل القوم فطعموا، ثم جلسوا يتحدثون، فاخذ كانه يتهيا للقيام، فلم يقوموا، فلما راى ذلك قام، فلما قام قام من قام من القوم وقعد بقية القوم، وإن النبي صلى الله عليه وسلم جاء ليدخل، فإذا القوم جلوس، ثم إنهم قاموا فانطلقوا، فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء حتى دخل، فذهبت ادخل فالقى الحجاب بيني وبينه، وانزل الله تعالى: يايها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي سورة الاحزاب آية 53 الآية، قال ابو عبد الله: فيه من الفقه انه لم يستاذنهم حين قام، وخرج وفيه انه تهيا للقيام وهو يريد ان يقوموا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ، دَخَلَ الْقَوْمُ فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ، فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ، فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ الْقَوْمِ وَقَعَدَ بَقِيَّةُ الْقَوْمِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ سورة الأحزاب آية 53 الْآيَةَ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: فِيهِ مِنَ الْفِقْهِ أَنَّهُ لَمْ يَسْتَأْذِنْهُمْ حِينَ قَامَ، وَخَرَجَ وَفِيهِ أَنَّهُ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَقُومُوا.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ ان سے ابومجلز نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو لوگ اندر آئے اور کھانا کھایا پھر بیٹھ کے باتیں کرتے رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح اظہار کیا گویا آپ کھڑے ہونا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ کھڑے نہیں ہوئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو کھڑے ہو گئے۔ آپ کے کھڑے ہونے پر قوم کے جن لوگوں کو کھڑا ہونا تھا وہ بھی کھڑے ہو گئے لیکن بعض لوگ اب بھی بیٹھے رہے اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہونے کے لیے تشریف لائے تو کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے (آپ واپس ہو گئے) اور پھر جب وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے اور چلے گئے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہو گئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي‏» اے ایمان والو! نبی کے گھر میں نہ داخل ہو۔ آخر تک۔

Narrated Anas: When the Prophet married Zainab, the people came and were offered a meal, and then they sat down (after finishing their meals) and started chatting. The Prophet showed as if he wanted to get up, but they did not get up. When he noticed that, he got up, and some of the people also got up and went away, while some others kept on sitting. When the Prophet returned to enter, he found the people still sitting, but then they got up and left. So I told the Prophet of their departure and he came and went in. I intended to go in but the Prophet put a screen between me and him, for Allah revealed:-- 'O you who believe! Enter not the Prophet's houses..' (33.53)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 256


   صحيح البخاري6239أنس بن مالكلما تزوج النبي زينب دخل القوم فطعموا ثم جلسوا يتحدثون فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام من القوم وقعد بقية القوم وإن النبي جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا فأخبرت النبي فجاء حتى دخل فذهبت أدخل فألقى الح
   صحيح البخاري5166أنس بن مالكأصبح النبي بها عروسا فدعا القوم فأصابوا من الطعام ثم خرجوا وبقي رهط منهم عند النبي فأطالوا المكث فقام النبي فخرج وخرجت معه لكي يخرجوا فمشى النبي ومشيت حتى جاء عتبة حجرة عائشة ثم ظ
   صحيح البخاري5154أنس بن مالكأولم النبي بزينب فأوسع المسلمين خيرا فخرج كما يصنع إذا تزوج فأتى حجر أمهات المؤمنين يدعو ويدعون ثم انصرف فرأى رجلين فرجع لا أدري آخبرته أو أخبر بخروجهما
   صحيح البخاري5466أنس بن مالكأصبح رسول الله عروسا بزينب بنت جحش وكان تزوجها بالمدينة فدعا الناس للطعام بعد ارتفاع النهار فجلس رسول الله وجلس معه رجال بعد ما قام القوم حتى قام رسول الله فمشى ومشيت معه حتى بلغ باب حجرة عائشة ثم ظن أنهم خرجوا فرجعت
   صحيح البخاري6271أنس بن مالكلما تزوج رسول الله زينب بنت جحش دعا الناس طعموا ثم جلسوا يتحدثون قال فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام معه من الناس وبقي ثلاثة وإن النبي جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا قال فجئت فأخبرت النبي أنهم قد ان
   صحيح البخاري4792أنس بن مالكجعل النبي يخرج ثم يرجع وهم قعود يتحدثون فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه إلى قوله من وراء حجاب
   صحيح البخاري4794أنس بن مالكرجع حتى دخل البيت وأرخى الستر بيني وبينه وأنزلت آية الحجاب
   صحيح البخاري4791أنس بن مالكجاء النبي ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقت فجئت فأخبرت النبي أنهم قد انطلقوا فجاء حتى دخل فذهبت أدخل فألقى الحجاب بيني وبينه فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي
   صحيح البخاري6238أنس بن مالكأصبح النبي بها عروسا فدعا القوم فأصابوا من الطعام ثم خرجوا وبقي منهم رهط عند رسول الله فأطالوا المكث فقام رسول الله فخرج وخرجت معه كي يخرجوا فمشى رسول الله ومشيت معه حتى جاء عتبة
   صحيح مسلم3503أنس بن مالكأولم على امرأة على شيء من نسائه ما أولم على زينب فإنه ذبح شاة
   صحيح مسلم3506أنس بن مالكأصبح رسول الله عروسا بزينب بنت جحش قال وكان تزوجها بالمدينة فدعا الناس للطعام بعد ارتفاع النهار فجلس رسول الله وجلس معه رجال بعد ما قام القوم حتى قام رسول الله فمشى فمشيت معه حتى بلغ باب حجرة عائشة ثم ظن أنهم قد خرجوا فرجع ورجعت معه فإذ
   صحيح مسلم3505أنس بن مالكلما تزوج النبي زينب بنت جحش دعا القوم فطعموا ثم جلسوا يتحدثون قال فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام من القوم زاد عاصم وابن عبد الأعلى في حديثهما قال فقعد ثلاثة وإن النبي جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا
   صحيح مسلم3504أنس بن مالكما أولم رسول الله على امرأة من نسائه أكثر أو أفضل مما أولم على زينب
   صحيح مسلم3508أنس بن مالكاذهب فادع لي من لقيت من المسلمين فدعوت له من لقيت فجعلوا يدخلون عليه فيأكلون ويخرجون ووضع النبي يده على الطعام فدعا فيه وقال فيه ما شاء الله أن يقول ولم أدع أحدا لقيته إلا دعوته فأكلوا حتى شبعوا وخرجوا وبقي طائفة منهم فأطالوا عليه الحديث فجعل النبي يستحيي
   جامع الترمذي3218أنس بن مالكيأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه ولكن إذا دعيتم فادخلوا فإذا طعمتم فانتشروا ولا مستأنسين لحديث إن ذلكم كان يؤذي النبي
   جامع الترمذي3217أنس بن مالكأتى باب امرأة عرس بها فإذا عندها قوم فانطلق فقضى حاجته فاحتبس ثم رجع وعندها قوم فانطلق فقضى حاجته فرجع وقد خرجوا قال فدخل وأرخى بيني وبينه سترا قال فذكرته لأبي طلحة قال فقال لئن كان كما تقول لينزلن في هذا شيء فنزلت آية الحجاب
   جامع الترمذي3219أنس بن مالكبنى رسول الله بامرأة من نسائه فأرسلني فدعوت قوما إلى الطعام لما أكلوا وخرجوا قام رسول الله منطلقا قبل بيت عائشة فرأى رجلين جالسين فانصرف راجعا فقام الرجلان فخرجا فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت ا
   سنن ابن ماجه1908أنس بن مالكما رأيت رسول الله أولم على شيء من نسائه ما أولم على زينب فإنه ذبح شاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1908  
´ولیمہ کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1908]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی زاد بہن تھیں۔
ان کی والدہ حضرت امیمہ بنت عبدالمطلب تھیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح اپنے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہ سے کیا تھا لیکن نباہ نہ ہو سکا اور طلاق ہو گئی۔
عدت گزرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے خود ان کا نکاح رسول اللہ ﷺ سے وحی کے ذریعے سے کردیا۔

(2)
صحابی نے ولیمہ کے موقع پر ایک بکری ذبح کرنے کو پرتکلف اور شان دار ولیمہ قرار دیا ہے حالانکہ عرب گوشت کھانے کے عادی تھے۔
وہ بیک وقت کئی کئی اونٹ ذبح کر کے کھاتے اور کھلاتے تھے۔
اور اس ماحول میں ایک بکری بہت معمولی چیز تھی لیکن رسول اللہ ﷺ نے نکاح کو آسان بنانے کے لیے تکلفات سے پرہیز فرمایا اور عام طور پر ولیمہ گوشت کے بغیر ہی کردیا گیا۔

(3)
ولیمے کے لیے قرض لینا اور خواہ مخواہ زیر بار ہونا درست نہیں۔
آسانی سے جس قدر اہتمام ہو سکے کرلیا جائے۔

(4)
نکاح کے موقع پر لڑکی والوں کے ہاں جمع ہو کر دعوتیں اڑانا کسی حدیث میں مذکور نہیں۔

یہ محض ایک رسم ہے جس کا دین و شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1908   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3217  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ آپ اپنی ایک بیوی کے کمرے کے دروازہ پر تشریف لائے جن کے ساتھ آپ کو رات گزارنی تھی، وہاں کچھ لوگوں کو موجود پایا تو آپ وہاں سے چلے گئے، اور اپنا کچھ کام کاج کیا اور کچھ دیر رکے رہے، پھر آپ دوبارہ لوٹ کر آئے تو لوگ وہاں سے جا چکے تھے، انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر آپ اندر چلے گئے اور ہمارے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا (لٹکا دیا) میں نے اس بات کا ذکر ابوطلحہ سے کیا: تو انہوں نے کہا اگر بات ایسی ہی ہے جیسا تم کہتے ہو تو اس بارے میں کوئی نہ کوئی حکم ضرور نازل ہو گا، پھر آیت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3217]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آیت حجاب سے مراد یہ آیت ہے ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ﴾ إلى ﴿إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمًا﴾  (الأحزاب: 53) (یعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو،
الاّ یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے،
لیکن تم پہلے ہی اس کے پکنے کا انتظار نہ کرو،
بلکہ جب بلایا جائے تو داخل ہو جاؤ اور جب کھا چکو تو فوراً منتشر ہو جاؤ،
...اورجب تم امہات المومنین سے کوئی سامان مانگو تو پردے کی اوٹ سے مانگو ...)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3217   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6239  
6239. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ نے سیدہ زینب‬ ؓ س‬ے نکاح فرمایا تو لوگ دعوت ولیمہ کے لیے آئے کھانا کھایا پھر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے۔ آپ ﷺ نے اس طرح اظہار کیا گویا آپ اٹھنے لگے ہیں لیکن لوگ نہ اٹھے۔ جب آپ نے یہ صورت حال دیکھی تو آپ کھڑے ہوگئے۔ جب آپ اٹھے تو کچھ لوگ کھڑے ہو کر چلے گئے لیکن بعض لوگ پھر بھی بیٹھے رہے۔ بہرحال نبی ﷺ گھر میں داخل ہونے کے لیے تشریف لائے تو کیا دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ ابھی تک بیٹھے ہوئے ہیں پھر وہ بھی اٹھ کر چلے گئے۔ میں نے نبی ﷺ کو اس امر کی اطلاع دی تو آپ اندر داخل ہو گئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا اور اللہ تعالٰی نے یہ حکم نازل فرمایا: اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو کرو۔۔۔۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا: اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6239]
حدیث حاشیہ:
بعض نسخوں میں یہاں یہ عبارت اور زائد ہے۔
قال أبو عبد اللہ فیه من الفقه أنه لم یستأذنهم حین قام و خرج و فیه أنه تھیا للقیام وھو یرید أن یقوموا۔
حضرت امام بخاری نے کہا اس حدیث سے یہ مسئلہ نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور چلے ان سے اجازت نہیں لی اور یہ بھی نکلا کہ آپ نے ان کے سامنے اٹھنے کی تیاری کی۔
آپ کا مطلب یہ تھا کہ وہ بھی اٹھ جائیں تو معلوم ہوا کہ جب لوگ بیکار بیٹھے رہیں اور صاحب خانہ تنگ ہو جائے تو ان کی بغیر اجازت اٹھ کر چلے جانا یا ان کو اٹھانے کے لئے اٹھنے کی تیاری کرنا درست ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6239   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6239  
6239. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ نے سیدہ زینب‬ ؓ س‬ے نکاح فرمایا تو لوگ دعوت ولیمہ کے لیے آئے کھانا کھایا پھر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے۔ آپ ﷺ نے اس طرح اظہار کیا گویا آپ اٹھنے لگے ہیں لیکن لوگ نہ اٹھے۔ جب آپ نے یہ صورت حال دیکھی تو آپ کھڑے ہوگئے۔ جب آپ اٹھے تو کچھ لوگ کھڑے ہو کر چلے گئے لیکن بعض لوگ پھر بھی بیٹھے رہے۔ بہرحال نبی ﷺ گھر میں داخل ہونے کے لیے تشریف لائے تو کیا دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ ابھی تک بیٹھے ہوئے ہیں پھر وہ بھی اٹھ کر چلے گئے۔ میں نے نبی ﷺ کو اس امر کی اطلاع دی تو آپ اندر داخل ہو گئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا اور اللہ تعالٰی نے یہ حکم نازل فرمایا: اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو کرو۔۔۔۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا: اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6239]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں آیت حجاب کا سبب نزول بیان ہوا ہے۔
اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن کو مخاطب کر کے کہا گیا تھا کہ تمہارا اصل مقام گھر کی چار دیواری ہے۔
تمہیں بلا ضرورت گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہیے۔
یہ حکم ان کے باہر نکلنے پر پابندی تک موقوف تھا لیکن لوگ سب گھروں میں بلا روک ٹوک آتے جاتے تھے۔
اس آیت کریمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں بلا اجازت داخل ہونے پر پابندی لگا دی گئی، پھر سورۂ نور کی آیت: 27 کی رو سے یہ حکم تمام مسلم گھرانوں پر نافذ کر دیا گیا کہ کوئی شخص بھی کسی دوسرے کے گھر میں بلا اجازت داخل نہ ہوا کرے۔
(2)
بہرحال ان آیات کے نازل ہونے کے بعد تمام ازواج مطہرات کے گھروں کے باہر پردہ لٹکا دیا گیا، پھر دوسرے مسلمانوں نے بھی اپنے گھروں کے سامنے پردے لٹکا لیے حتی کہ یہ دستور اسلامی طرز معاشرت کا ایک حصہ بن گیا۔
(3)
مردوں اور عورتوں کے آزادانہ میل جول اور فحاشی کی روک تھام کے لیے یہ ایک مؤثر اقدام ہے کہ کوئی غیر مرد کسی اجنبی عورت کو نہ دیکھے اور نہ کسی کے دل میں کوئی برا خیال یا وسوسہ ہی پیدا ہو، گویا معاشرے سے بے حیائی اور فحاشی کے خاتمے کے لیے پردہ نہایت ضروری چیز ہے۔
اب جو لوگ کہتے ہیں کہ اصل پردہ تو دل کا پردہ ہے کیونکہ شرم و حیا اور برے خیالات کا تعلق دل سے ہے، ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کے احکام کا مذاق اڑاتے ہیں۔
(4)
حدیث کے آخر میں امام بخاری رحمہ اللہ کا ایک قول نقل ہوا ہے جو صحیح بخاری کے تمام نسخوں میں نہیں ہے، اس کی یہاں کوئی خاص ضرورت نہیں کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں خود ایک باب ان الفاظ میں قائم کیا ہے:
(باب من قام من مجلسه أو بيته ولم يستأذن أصحابه، أو تهيا للقيام ليقوم الناس)
جو شخص اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر مجلس یا گھر سے اٹھ کر چلا جائے یا کھڑا ہونے کی تیاری کر لے تاکہ دوسرے لوگ بھی اٹھ کر چلے جائیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس قول کے متعلق اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
(فتح الباري: 29/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6239   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.