الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
46. بَابُ حِفْظِ السِّرِّ:
46. باب: راز چھپانا۔
(46) Chapter. Keeping secrets.
حدیث نمبر: 6289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن صباح، حدثنا معتمر بن سليمان، قال: سمعت ابي، قال:" سمعت انس بن مالك اسر إلي النبي صلى الله عليه وسلم سرا فما اخبرت به احدا بعده، ولقد سالتني ام سليم فما اخبرتها به".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ:" سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَسَرَّ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرًّا فَمَا أَخْبَرْتُ بِهِ أَحَدًا بَعْدَهُ، وَلَقَدْ سَأَلَتْنِي أُمُّ سُلَيْمٍ فَمَا أَخْبَرْتُهَا بِهِ".
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک راز کی بات کہی تھی اور میں نے وہ راز کسی کو نہیں بتایا (ان کی والدہ) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بھی مجھ سے اس کے متعلق پوچھا لیکن میں نے انہیں بھی نہیں بتایا۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet confided to me a secret which I did not disclose to anybody after him. And Um Sulaim asked me (about that secret) but I did not tell her.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 304


   صحيح البخاري6289أنس بن مالكأسر إلي النبي سرا فما أخبرت به أحدا بعده ولقد سألتني أم سليم فما أخبرتها به
   صحيح مسلم6379أنس بن مالكأسر إلي نبي الله سرا فما أخبرت به أحدا بعد ولقد سألتني عنه أم سليم فما أخبرتها به
   صحيح مسلم6378أنس بن مالكأتى علي رسول الله وأنا ألعب مع الغلمان قال فسلم علينا فبعثني إلى حاجة فأبطأت على أمي فلما جئت قالت ما حبسك قلت بعثني رسول الله لحاجة قالت ما حاجته قلت إنها سر قالت لا تحدثن بسر رسول الله أحدا قال أنس والله لو حدثت به أحدا لحدثتك يا ثابت
   سنن أبي داود5203أنس بن مالكأرسلني برسالة وقعد في ظل جدار حتى رجعت إليه
   سنن ابن ماجه3700أنس بن مالكأتانا رسول الله ونحن صبيان فسلم علينا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3700  
´بچوں اور عورتوں کو سلام کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، (اس وقت) ہم بچے تھے تو آپ نے ہمیں سلام کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3700]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد بخاری و مسلم میں موجود ہیں دیگر محققین نے مذکورہ روایت کو صحیح قرار دیا ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللہ أعلم- مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 19/ 244، 245 وصحيح سنن ابن ماجة للألبانى رقم: 3000 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم:
  3700)


(2)
اصل قاعدہ یہ ہے کہ چھوٹا بڑے کو سلام کہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
چھوٹا بڑے کو، گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے اور تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔ (صحيح البخاري، الأسئذان، باب:
يسلم الصغير على الكبير حديث: 6234)


(3)
بچوں کی تربیت کے لیے بڑا چھوٹے کو سلام کہہ سکتا ہے۔

(4)
اس سے بچوں پر شفقت کا اظہار ہوتا ہے اور دل سے تکبر ختم ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3700   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5203  
´بچوں کو سلام کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور میں ابھی ایک بچہ تھا، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی کسی ضرورت سے مجھے بھیجا اور میرے لوٹ کر آنے تک ایک دیوار کے سائے میں بیٹھے رہے، یا کہا: ایک دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھے رہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5203]
فوائد ومسائل:
1: بچوں کو سلام کہنا چاہیے اس میں بڑے آدم کے لئے کوئی ہتک والی بات نہیں، بلکہ بچوں کی تعلیم وتربیت اور ان کے ساتھ انس وپیار کا اظہار ہے۔

2: ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سندا ضعیف قراردیا ہے، جبکہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کی بابت کہا ہے کہ اس روایت میں مذکور (و قعد في ظل جدار۔
۔
۔
۔
۔
)
کے الفاظ صحیح نہیں ہیں، باقی روایت صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5203   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6289  
6289. حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ایک راز کی بات کی تھی۔ میں نے آپ کے وہ راز کسی کو نہیں بتایا۔ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بھی مجھ سے اس کے متعلق پوچھا تو میں نے انہیں بھی نہیں بتایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6289]
حدیث حاشیہ:
دارمی کی روایت میں یوں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو ایک کام کے لئے بھیجا تھا جس کی وجہ سے میں اپنی والدہ کے پاس دیر میں پہنچا۔
والدہ نے تاخیر کی وجہ پوچھی میں نے کہا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کی ایک بات ہے پھر حضرت والدہ نے بھی یہی فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کی بات کسی کے سامنے ظاہر نہ کیجيو مگر اس میں وہی راز مراد ہے جس کے ظاہر ہونے سے ایک مسلمان بھائی کو نقصان کا خوف ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6289   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6289  
6289. حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ایک راز کی بات کی تھی۔ میں نے آپ کے وہ راز کسی کو نہیں بتایا۔ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بھی مجھ سے اس کے متعلق پوچھا تو میں نے انہیں بھی نہیں بتایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6289]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک کام کے لیے بھیجا تھا جس کی وجہ سے میں اپنی والدہ کے پاس دیر سے پہنچا۔
والدہ نے تاخیر کی وجہ پوچھی تو میں نے کہا:
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کی ایک بات تھی۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ والدہ نے بھی تاکید کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی کے سامنے ظاہر مت کرنا۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 6378(2482)
، وفتح الباري: 98/11)
(2)
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ راز ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا کے ساتھ خاص تھا کیونکہ اگر دینی یا علمی بات ہوتی تو اس کا چھپانا تو جائز ہی نہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس سے وہ راز مراد ہے جس کے ظاہر ہونے سے مسلمان بھائی کو نقصان کا اندیشہ ہو۔
(فتح الباري: 99/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6289   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.