الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
18. بَابُ الْقَصْدِ وَالْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ:
18. باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (نہ کمی ہو نہ زیادتی)۔
(18) Chapter. The adoption of a middle course (not to go to extremes), and the regularity of one’s deeds.
حدیث نمبر: 6463
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لن ينجي احدا منكم عمله"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا، إلا ان يتغمدني الله برحمة سددوا، وقاربوا واغدوا، وروحوا وشيء من الدلجة والقصد القصد تبلغوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَنْ يُنَجِّيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ سَدِّدُوا، وَقَارِبُوا وَاغْدُوا، وَرُوحُوا وَشَيْءٌ مِنَ الدُّلْجَةِ وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکے گا۔ صحابہ نے عرض کی اور آپ کو بھی نہیں یا رسول اللہ؟ فرمایا اور مجھے بھی نہیں، سوا اس کے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے سایہ میں لے لے۔ پس تم کو چاہئے کہ درستی کے ساتھ عمل کرو اور میانہ روی اختیار کرو۔ صبح اور شام، اسی طرح رات کو ذرا سا چل لیا کرو اور اعتدال کے ساتھ چلا کرو منزل مقصود کو پہنچ جاؤ گے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The deeds of anyone of you will not save you (from the (Hell) Fire)." They said, "Even you (will not be saved by your deeds), O Allah's Apostle?" He said, "No, even I (will not be saved) unless and until Allah bestows His Mercy on me. Therefore, do good deeds properly, sincerely and moderately, and worship Allah in the forenoon and in the afternoon and during a part of the night, and always adopt a middle, moderate, regular course whereby you will reach your target (Paradise).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 470


   صحيح البخاري6463عبد الرحمن بن صخرلن ينجي أحدا منكم عمله قالوا ولا أنت يا رسول الله قال ولا أنا إلا أن يتغمدني الله برحمة اغدوا وروحوا وشيء من الدلجة والقصد تبلغوا
   صحيح البخاري5673عبد الرحمن بن صخرسددوا وقاربوا لا يتمنين أحدكم الموت إما محسنا فلعله أن يزداد خيرا وإما مسيئا فلعله أن يستعتب
   صحيح البخاري39عبد الرحمن بن صخرالدين يسر لن يشاد الدين أحد إلا غلبه سددوا قاربوا أبشروا استعينوا بالغدوة والروحة وشيء من الدلجة
   صحيح مسلم7111عبد الرحمن بن صخرلن ينجي أحدا منكم عمله قال رجل ولا إياك يا رسول الله قال ولا إياي إلا أن يتغمدني الله منه برحمة
   صحيح مسلم7113عبد الرحمن بن صخرما من أحد يدخله عمله الجنة فقيل ولا أنت يا رسول الله قال ولا أنا إلا أن يتغمدني ربي برحمة
   صحيح مسلم7114عبد الرحمن بن صخرليس أحد منكم ينجيه عمله قالوا ولا أنت يا رسول الله قال ولا أنا إلا أن يتغمدني الله منه بمغفرة ورحمة
   صحيح مسلم7115عبد الرحمن بن صخرليس أحد ينجيه عمله قالوا ولا أنت يا رسول الله قال ولا أنا إلا أن يتداركني الله منه برحمة
   صحيح مسلم7116عبد الرحمن بن صخرلن يدخل أحدا منكم عمله الجنة قالوا ولا أنت يا رسول الله قال ولا أنا إلا أن يتغمدني الله منه بفضل ورحمة
   سنن النسائى الصغرى5038عبد الرحمن بن صخرالدين يسر لن يشاد الدين أحد إلا غلبه سددوا قاربوا أبشروا يسروا استعينوا بالغدوة والروحة وشيء من الدلجة
   سنن ابن ماجه4201عبد الرحمن بن صخرقاربوا وسددوا ليس أحد منكم بمنجيه عمله قالوا ولا أنت يا رسول الله قال ولا أنا إلا أن يتغمدني الله برحمة منه وفضل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 39  
´اللہ کو سب سے زیادہ وہ دین پسند ہے جو سیدھا اور سچا ہو`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک دین آسان ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 39]

فوائد و مسائل:
باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمہ باب میں الفاظ «حنفية السمحة» وارد ہوئے ہیں جس کا مطلب ہے سچا اور سیدھا دین، مگر یہ الفاظ حدیث کے متن میں موجود نہیں لہٰذا یہ اعتراض باقی رہ جاتا کہ پھر ترجمہ اور باب میں مناسبت کس طرح سے؟
دراصل جو ترجمہ میں لفظ «حنفية السمحة» کے الفاظ وارد ہوئے ہیں یہ الفاظ امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط پر نہیں ہیں اسی لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث میں ان الفاظ کو بیان نہیں فرمایا۔
لیکن حدیث میں الفاظ «الدين يسر» یعنی دین آسان ہے کے موجود ہیں لہٰذا «الدين يسر» سے مراد «حنفية السمحة» ہی ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا دین آسان ہے اور وہی «حنفية السمحة» یعنی آسان اور سیدھا ہے۔
یہاں سے بخوبی ترجمہ اور حدیث میں موافقت پیدا ہوئی۔

❀ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
« ﴿وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ﴾ » [الحج: 78]
اس آیت میں آسان دین کو ملت ابراہیم سے تعبیر کیا گیا ہے اور دین ابراہیم کا نام «حنفية» یعنی سیدھا اور سچا ہے لہٰذا یہاں سے یہ بھی یہ مسئلہ واضح ہوا کہ دین سے مراد دین حنیف ہی ہے۔

امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں جو الفاظ نقل فرمائے ہیں «الحنيفية السمحة» ان الفاظ کی حدیث تو پیش نہیں کی کیوں کہ وہ آپ کی شرائط کے مطابق نہ تھی لیکن اسے اپنی کتاب الادب المفرد میں ذکر فرمایا ہے جیسے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بھی بطریق «محمد بن اسحاق عن داؤد بن الحصين عن عكرمه ابن عباس رضي الله عنه» سے بروایت سند حسن نقل فرمایا ہے۔ ◈

شاہ ولی اللہ محدث الدھلوی رقمطراز ہیں:
«هذا الحديث المعلق لم يسنده المؤلف فى هذا الكتاب، لانه ليس على شرطه، نعم وصله فى كتاب الادب المفرد، وكذا وصله أحمد بن حنبل» [شرح تراجم ابواب البخاري ص 38]
شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی وضاحت سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ «الحنفية السمحة» امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صحیح میں ذکر نہیں فرمائی۔ مگر آپ نے الادب المفرد میں اسے ذکر فرمایا ہے اور اسے وصل سے مراد موصول بیان کیا امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے۔
دوسری مناسبت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ اس طرف اشارہ فرما رہے ہوں کہ اعمال داخل ہیں ایمان میں۔ ◈

علامہ محمود حسن صاحب رقمطراز ہیں:
ترجمتہ الباب اور حدیث کا مطلب اور باہم توافق بالکل ظاہر ہے، مگر ظاہر مطلب کے ساتھ اعمال کے داخل فی الایمان ہونے کی طرف بھی اشارہ ضرور معلوم ہوتا ہے۔ جیسا کہ ابواب سابقہ اور لاحقہ سے بھی سمجھا جاتا ہے۔ نیز معتزلہ اور خوارج کے تشددات کی طرف بھی تعریض ہے۔‏‏‏‏ [الابواب و التراجم۔ ص26]
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 94   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 39  
´دین آسان ہے`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک دین آسان ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 39]

تشریح:
سورۃ حج میں اللہ پاک نے فرمایا ہے: «وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ مِلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ» [22-الحج:78] یعنی اللہ نے دنیا میں تم پر کوئی سختی نہیں رکھی بلکہ یہ تمہارے باپ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت ہے۔ آیات اور احادیث سے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ اسلام ہر طرح سے آسان ہے۔ اس کے اصولی اور فروعی احکام اور جس قدر اوامر و نواہی ہیں سب میں اسی حقیقت کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے مگر صد افسوس کہ بعد کے زمانوں میں خود ساختہ ایجادات سے اسلام کو اس قدر مشکل بنا لیا گیا ہے کہ اللہ کی پناہ۔ اللہ نیک سمجھ دے۔ آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 39   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6463  
6463. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکے گا۔ صحابہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کو بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا: مجھے بھی نہیں الا یہ کہ مجھے اللہ تعالٰی اپنی رحمت کے سائے میں لے لے، لہذا تم درستی کے ساتھ عمل جاری رکھو۔ میانہ روی اختیار کرو۔ صبح اور شام، نیز رات کے کچھ حصے میں نکلا کرو۔ اعتدال کے سفر جاری رکھو اس طرح تم منزل مقصود کو پہنچ جاؤ گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6463]
حدیث حاشیہ:
مقصود یہ ہے کہ آدمی صبح اور شام کو اسی طرح رات کو تھوڑی سی عبادت کر لیا کرے اور ہمیشہ کرتا رہے۔
یہ تین وقت نہایت متبرک ہیں آیت ﴿أَقِمِ الصلوٰةَ لدُلوكِ الشَّمسِ﴾ سے ظہر اور ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى﴾ (البقرة: 238)
سے عصر اس طرح سے قرآن کریم سے پنج وقتہ عبادت کا تقاضا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6463   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4201  
´عمل قبول نہ ہونے کا ڈر رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میانہ روی اختیار کرو، اور سیدھے راستے پر رہو، کیونکہ تم میں سے کسی کو بھی اس کا عمل نجات دلانے والا نہیں ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا: اللہ کے رسول! آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور مجھے بھی نہیں! مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت وفضل سے مجھے ڈھانپ لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4201]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اعتدال کا مطلب یہ ہے کہ افراط وتفریط سے اجتناب ہے یعنی نہ تو بدعت کا ارتکاب کیا جائے اور نہ ہی فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کی جائے۔

(2)
جنت اصل میں اعمال کا بدلہ نہیں بلکہ اللہ کی خاص رحمت ہے کیونکہ بندے کے نیک اعمال اللہ کے احسانات کے مقابلےمیں انتہائی حقیر ہیں بلکہ ان اعمال کی توفیق بھی اللہ کا احسان ہے۔

(3) (سدودا)
کا مطلب یہ ہے کہ اپنے اصل مقصود کو پیش نظر رکھو (سداد السهم)
کا مطلب ہوتا ہے تیر کا نشانے پر لگنا۔
یہ لفظ اسی سے ماخوذ ہے۔
اصل مقصود اللہ کی رضا کا حصول اور جہنم سے نجات ہے۔

(4)
نیک اعمال کا مقصد اللہ کی رحمت کا حصول ہے۔
اس کے نتیجے میں جنت بھی مل جائے گی اور جہنم سے بچاؤ بھی ہوجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4201   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.