الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
7. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا»:
7. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔
(7) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.): “Whosoever takes up arms against us, is not from us.”
حدیث نمبر: 7071
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من حمل علينا السلاح فليس منا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
ہم سے محمد بن العلاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے۔

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "Whoever takes up arms against us, is not from us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 192


   صحيح البخاري7071عبد الله بن قيسمن حمل علينا السلاح فليس منا
   صحيح مسلم282عبد الله بن قيسمن حمل علينا السلاح فليس منا
   جامع الترمذي1459عبد الله بن قيسحمل علينا السلاح فليس منا
   سنن ابن ماجه2577عبد الله بن قيسمن شهر علينا السلاح فليس منا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7071  
´مسلمانوں کے خلاف اسلحہ اٹھانا حرام ہے`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ: 7071]

فہم الحدیث:
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے خلاف اسلحہ اٹھانا حرام ہے اور جو ایسا کرے گا وہ بغاوت و سرکشی کا مرتکب ہو کر مسلمانوں کی جماعت سے نکل جائے گا، حاکم وقت ایسے لوگوں کو بلا کر ان کے شبہات دور کرنے کی کوشش کرے گا اور انہیں جماعت میں شرکت کی دعوت دے گا۔ اگر وہ تسلیم کر لیں تو درست ورنہ ان کے راہ راست پر آنے تک ان سے قتال کیا جائے گا۔ جیسا کہ قرآن میں ہے کہ «فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّـهِ» [الحجرات: 9] باغی گروہ سے لڑائی کرو حتیٰ کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 64   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2577  
´مسلمان پر ہتھیار اٹھانے کی برائی کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2577]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمانوں کوخوف زدہ کرنا بڑا گناہ ہے۔

(2)
کسی مسلمان کے خلاف لڑنا یا اس پر حملہ آور ہونا کبیرہ گناہ ہے۔

(3)
ہم میں سے نہیں ہے۔
کا مطلب وہ مسلمانوں کے طریقے پر نہیں ہے۔
واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2577   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1459  
´مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔ اس باب میں ابن عمر، ابن زبیر، ابوہریرہ اور سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1459]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسلمانوں کے خلاف ناحق ہتھیار اٹھانے والا اگر اسے حلال سمجھ کر ان سے صف آرا ہے تو اس کے کافر ہونے میں کسی کو شبہ نہیں اور اگر اس کا یہ عمل کسی دنیاوی طمع و حرص کی بناء پر ہے تو اس کا شمار باغیوں میں سے ہوگا اور اس سے قتال جائز ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1459   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7071  
7071. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے،وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے ہم مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7071]
حدیث حاشیہ:
بلکہ کافر ہے اگر مسلمان پر ہتھیار اٹھا نا حلال جانتا ہے اگر درست نہیں جانتا تو ہمارے طریق سنت پر نہیں ہے اس لیے کیونکہ ایک امر حرام کا ارتکاب کرنا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7071   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7071  
7071. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے،وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے ہم مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7071]
حدیث حاشیہ:

اگر ہتھیاراٹھانے والا مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کو حلال سمجھتا ہے تو ایسی حالت میں وہ مسلمان نہیں بلکہ دین اسلام سے خارج ہے لیکن جو اسے حلال خیال نہیں کرتا تو ایسا انسان ہمارے طریقے پر نہیں اور نہ وہ ہمارا پیروکار ہی ہے کیونکہ مسلمان کا مسلمان پر حق یہ ہے کہ وہ اس کی مدد کرے اور اس کی جان بچانے کے لیے ہتھیار اٹھائے۔
لیکن جو اہل اسلام کو ڈرانے کے لیے ہتھیاراٹھاتا ہے وہ ہمارے راستے پر چلنے والا نہیں ہے کیونکہ اس نے ایک حرام کام کا ارتکاب کیا ہے۔

اکثر اسلاف اسے ظاہری معنی پر محمول کرتے ہیں اور اس کی کوئی تاویل نہیں کرتے تاکہ وعید اور زجر کے متعلق زیادہ مؤثر ہو۔
(فتح الباري: 31/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7071   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.