الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ} :
1. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا ”اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے سرداروں کا حکم مانو“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “(O you who believe!) Obey Allah and obey the Messenger (Muhammad (p.b.u.h.)) and those of you (Muslims) who are in authority…" (V.4:59)
حدیث نمبر: 7138
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الا كلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته، فالإمام الذي على الناس راع، وهو مسئول عن رعيته، والرجل راع على اهل بيته، وهو مسئول عن رعيته، والمراة راعية على اهل بيت زوجها وولده، وهي مسئولة عنهم، وعبد الرجل راع على مال سيده، وهو مسئول عنه، الا فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْإِمَامُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى أَهْلِ بَيْتِ زَوْجِهَا وَوَلَدِهِ، وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن دینار نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگاہ ہو جاؤ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس امام (امیرالمؤمنین) لوگوں پر نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا اور عورت اپنے شوہر کے گھر والوں اور اس کے بچوں کی نگہبان ہے اور اس سے ان کے بارے میں سوال ہو گا اور کسی شخص کا غلام اپنے سردار کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا۔ آگاہ ہو جاؤ کہ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں پرسش ہو گی۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Surely! Everyone of you is a guardian and is responsible for his charges: The Imam (ruler) of the people is a guardian and is responsible for his subjects; a man is the guardian of his family (household) and is responsible for his subjects; a woman is the guardian of her husband's home and of his children and is responsible for them; and the slave of a man is a guardian of his master's property and is responsible for it. Surely, everyone of you is a guardian and responsible for his charges."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 252


   صحيح البخاري5200عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير راع الرجل راع على أهل بيته المرأة راعية على بيت زوجها وولده
   صحيح البخاري5188عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول الإمام راع وهو مسئول الرجل راع على أهله وهو مسئول المرأة راعية على بيت زوجها وهي مسئولة العبد راع على مال سيده وهو مسئول
   صحيح البخاري2558عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل في أهله راع وهو مسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري7138عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الإمام الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عن رعيته المرأة راعية على أهل بيت زوجها وولده وهي مسئولة عنهم عبد الرجل راع على مال سيده وهو مسئول عنه كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2409عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع وهو مسئول عن رعيته الرجل في أهله راع وهو مسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2554عبد الله بن عمركلكم راع فمسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع وهو مسئول عنهم الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه ألا فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2751عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في أهله ومسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية ومسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في مال أبيه
   صحيح البخاري893عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في أهله وهو مسئول عن رعيته المرأة راعية في بيت زوجها ومسئولة عن رعيتها الخادم راع في مال سيده ومسئول عن رعيته
   صحيح مسلم4724عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   جامع الترمذي1705عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع ومسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وهي مسئولة عنه العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   سنن أبي داود2928عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع عليهم وهو مسئول عنهم الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   المعجم الصغير للطبراني1012عبد الله بن عمر كل راع مسئول عن رعيته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1705  
´امام اور حاکم کی ذمہ داریوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے، چنانچہ لوگوں کا امیر ان کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے، اسی طرح مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور ان کے بارے میں جواب دہ ہے، عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے، غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1705]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو جس چیز کا ذمہ دار ہے اس سے اس چیز کے متعلق باز پرس بھی ہوگی،
اب یہ ذمہ دار کا کام ہے کہ اپنے متعلق یہ احساس و خیال رکھے کہ اسے اس ذمہ دار ی کا حساب وکتاب بھی دینا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1705   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2928  
´امام (حکمراں) پر رعایا کے کون سے حقوق لازم ہیں؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار سن لو! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور (قیامت کے دن) اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہو گی ۱؎ لہٰذا امیر جو لوگوں کا حاکم ہو وہ ان کا نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق بازپرس ہو گی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا ۲؎ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا غلام اپنے آقا و مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا، تو (سمجھ لو) تم میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2928]
فوائد ومسائل:
ہر فرد اپنے دائرہ اختیار میں اپنی حدود تک ان سب کا محافظ وذمہ دار ہے۔
لہذا کوئی بھی اپنے دینی و دنیاوی فرائض ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔
یہی احساس ذمہ داری ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کی بنیاد ہے۔


بچوں کی تعلیم وتربیت میں ماں باپ دونوں شریک ہوتے ہیں۔
مگر ماں کی ذمہ داری ایک اعتبار سے زیادہ ہے کہ بچے فطرتا اسی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
اور زیادہ تر اسی کی رعیت اور نگرانی میں رہتے ہیں۔
اس لئے شریعت نے اس کو بچوں پر راعی (نگران) بنایا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2928   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7138  
7138. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آگاہ رہو! تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا۔حاکم وقت لوگوں کا نگہبان ہے، اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اس سے اپنی نگہبانی کے متعلق سوال ہوگا۔ عورت اپنے شوہر کے اہل خانہ اولاد کی نگران ہے،اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ جسئ شخص کا غلام اپنے آقا سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ کسی شخص کا غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے، اسے اس کی نگرانی کے متعلق سوال ہوگا۔آگاہ رہو! تم سب نگہبان ہو تم سب سے اپنی اپنی رعایا کے متعلق بازپرس ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7138]
حدیث حاشیہ:
مقصد یہ ہے کہ ذمہ داری کا دائرہ حکومت و خلافت سے ہٹ کر ہر ادنیٰ سے ادنیٰ ذمہ دار پر بھی شامل ہے۔
ہر ذمہ دار اپنے حلقہ کا ذمہ دار اور مسؤل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7138   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7138  
7138. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آگاہ رہو! تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا۔حاکم وقت لوگوں کا نگہبان ہے، اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اس سے اپنی نگہبانی کے متعلق سوال ہوگا۔ عورت اپنے شوہر کے اہل خانہ اولاد کی نگران ہے،اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ جسئ شخص کا غلام اپنے آقا سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ کسی شخص کا غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے، اسے اس کی نگرانی کے متعلق سوال ہوگا۔آگاہ رہو! تم سب نگہبان ہو تم سب سے اپنی اپنی رعایا کے متعلق بازپرس ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7138]
حدیث حاشیہ:

رعایت کے معنی چیز کی حفاظت کرنا اور اس کی پوری نگرانی کرنا ہیں۔
یہ نگرانی اپنے اپنے متعلقین کے اعتبار سے مختلف ہے۔
جس کی کوئی،رعایا،گھر بار اور اولاد وغیرہ نہ ہو وہ اپنے آپ کا اوراپنے اعضاء کا نگران ہے۔
اسے چاہیے کہ اپنے اعضاء کا صحیح استعمال کرے اور اپنے دوستوں اور معاشرے کے دیگر لوگوں کے حقوق کا خیال رکھے۔
اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے۔

مقصد یہ ہے کہ ذمہ داری کا دائرہ حکومت وامارت سے ہٹ کر ہرادنیٰ سے ادنیٰ ذمہ دار کو بھی شامل ہے۔
ہرذمہ داراپنے حلقے کا مسئول ہے۔
اس ذمہ داری سے ناجائز فائدہ اٹھانا بھی گناہ ہے جیسا کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ ایک دفعہ ولید بن عبدالملک کے پاس گئے تواس نے درج ذیل حدیث کے متعلق آپ سے سوال کیا:
"جب اللہ تعالیٰ کسی کو خلافت کی ذمہ داری دیتا ہے تو اس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں لیکن اس کی بُرائیوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
"امام زہری رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ یہ محض جھوٹ ہے،پھر انھوں نے دلیل کے طور پر یہ آیت تلاوت کی:
"اے داؤد علیہ السلام!ہم نے تمھیں زمین میں نائب بنایا ہے،لہذا تم لوگوں میں انصاف سے فیصلے کرنا اور خواہش نفس کی پیروی نہ کرنا ورنہ یہ بات تمھیں اللہ کی راہ سے بہکادےگی اور جو لوگ اللہ کی راہ سے بہک جاتے ہیں،ان کے لیے سخت عذاب ہے کیونکہ وہ یوم حساب کو بھول گئے ہیں"۔
(ص26/38)
یہ سن کر ولید نے کہا:
لوگ ہمیں دین کے متعلق اندھیرے میں رکھتے ہیں۔
(فتح الباری 13/141)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. تفسير سورة التحريم آية رقم 6 (القرآن)
2. مسئولية الابن عن بيت أبيه (الأحوال الشخصية)
3. واجبات الخادم (المعاملات)
4. مسئولية الأمير أو الراعي (الأقضية والأحكام)
5. حفظ الزوجة بيت زوجها (الأحوال الشخصية)
6. رعاية العبد مال سيده (المعاملات)
موضوعات 1. سورۃ التحریم کی آیت نمبر 6 کی تفسیر (قرآن)
2. اپنے والد کے گھر کے متعلق بیٹے کی مسئوولیت (نجی اور شخصی احوال ومعاملات)
3. خادم کے واجبات (معاملات)
4. امیر یا ذمہ دار کی مسؤولیت (عدالتی احکام و فیصلے)
5. بیوی کا شوہر کے گھر کی حفاظت کرنا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات)
6. آقاکے مال کی حفاظت کرنا (معاملات)
Topics 1. Explanation of the Verse No.6 of Surah Al-
Tahreem (Quran)
2. The son will be asked about the house of his father (Private and Social Conditions and Matters)
3. Responsibilities of Servants (Matters)
4. Leader will be questioned about his subjects (Legal Orders and Verdicts)
5. Wife taking care of tge house of husband (Private and Social Conditions and Matters)
6. Protecting the property of the owner (Matters)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7138 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
آگاہ رہو! تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا۔
حاکم وقت لوگوں کا نگہبان ہے، اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔
مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اس سے اپنی نگہبانی کے متعلق سوال ہوگا۔
عورت اپنے شوہر کے اہل خانہ اولاد کی نگران ہے،اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔
جسئ شخص کا غلام اپنے آقا سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔
کسی شخص کا غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے، اسے اس کی نگرانی کے متعلق سوال ہوگا۔
آگاہ رہو! تم سب نگہبان ہو تم سب سے اپنی اپنی رعایا کے متعلق بازپرس ہوگی۔
حدیث حاشیہ:

رعایت کے معنی چیز کی حفاظت کرنا اور اس کی پوری نگرانی کرنا ہیں۔
یہ نگرانی اپنے اپنے متعلقین کے اعتبار سے مختلف ہے۔
جس کی کوئی،رعایا،گھر بار اور اولاد وغیرہ نہ ہو وہ اپنے آپ کا اوراپنے اعضاء کا نگران ہے۔
اسے چاہیے کہ اپنے اعضاء کا صحیح استعمال کرے اور اپنے دوستوں اور معاشرے کے دیگر لوگوں کے حقوق کا خیال رکھے۔
اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے۔

مقصد یہ ہے کہ ذمہ داری کا دائرہ حکومت وامارت سے ہٹ کر ہرادنیٰ سے ادنیٰ ذمہ دار کو بھی شامل ہے۔
ہرذمہ داراپنے حلقے کا مسئول ہے۔
اس ذمہ داری سے ناجائز فائدہ اٹھانا بھی گناہ ہے جیسا کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ ایک دفعہ ولید بن عبدالملک کے پاس گئے تواس نے درج ذیل حدیث کے متعلق آپ سے سوال کیا:
"جب اللہ تعالیٰ کسی کو خلافت کی ذمہ داری دیتا ہے تو اس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں لیکن اس کی بُرائیوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
"امام زہری رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ یہ محض جھوٹ ہے،پھر انھوں نے دلیل کے طور پر یہ آیت تلاوت کی:
"اے داؤد علیہ السلام!ہم نے تمھیں زمین میں نائب بنایا ہے،لہذا تم لوگوں میں انصاف سے فیصلے کرنا اور خواہش نفس کی پیروی نہ کرنا ورنہ یہ بات تمھیں اللہ کی راہ سے بہکادےگی اور جو لوگ اللہ کی راہ سے بہک جاتے ہیں،ان کے لیے سخت عذاب ہے کیونکہ وہ یوم حساب کو بھول گئے ہیں"۔
(ص26/38)
یہ سن کر ولید نے کہا:
لوگ ہمیں دین کے متعلق اندھیرے میں رکھتے ہیں۔
(فتح الباری 13/141)
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ کو امام مالک نے خبردی، انہیں عبداللہ بن دینار نے اور انہیں عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا، آگاہ ہوجاؤ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔
پس امام (امیرالمؤمنین)
لوگوں پر نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔
مرد اپنے گھروالوں کا نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا اور عورت اپنے شوہر کے گھروالوں اور اس کے بچوں کی نگہبان ہے اور اس سے ان کے بارے میں سوال ہوگا اور کسی شخص کا غلام اپنے سردار کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے بارے میں سوال ہوگا۔
آگاہ ہوجاؤ کہ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں پرسش ہوگی۔
حدیث حاشیہ:
مقصد یہ ہے کہ ذمہ داری کا دائرہ حکومت و خلافت سے ہٹ کر ہر ادنیٰ سے ادنیٰ ذمہ دار پر بھی شامل ہے۔
ہر ذمہ دار اپنے حلقہ کا ذمہ دار اور مسؤل ہے۔
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Umar (RA)
:
Allah's Apostle (ﷺ) said, "Surely! Everyone of you is a guardian and is responsible for his charges:
The Imam (ruler)
of the people is a guardian and is responsible for his subjects; a man is the guardian of his family (household)
and is responsible for his subjects; a woman is the guardian of her husband's home and of his children and is responsible for them; and the slave of a man is a guardian of his master's property and is responsible for it. Surely, everyone of you is a guardian and responsible for his charges." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
مقصد یہ ہے کہ ذمہ داری کا دائرہ حکومت و خلافت سے ہٹ کر ہر ادنیٰ سے ادنیٰ ذمہ دار پر بھی شامل ہے۔
ہر ذمہ دار اپنے حلقہ کا ذمہ دار اور مسؤل ہے۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7204٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7138٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6605٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7138٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6719٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6875٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7138٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7138١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7138 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × اسلام یہ چاہتا ہے کہ دنیا میں عدل وانصاف اور آزادی ومساوات پر مبنی حکومت قائم ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرب میں ایک آزاد اسلامی حکومت قائم فرما کر دنیا سے رخصت ہوئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین کے دور میں عرب وعجم تک اس کا دائرہ وسیع ہوگیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں بیشتر ہدایات فرمائیں۔
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے بعد خلفائے اسلام کی اطاعت بھی ضروری ہے جو قومی وملی نظم ونسق قائم رکھنے کا تقاضا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی اصول ہے کہ ائمہ اسلام کی اطاعت کتاب وسنت کی حد تک ہے،اگر ان کی اطاعت کتاب وسنت سے ٹکراتی ہو تو ان کی بات کوچھوڑنا اور کتاب وسنت کی بات کو ماننا ضروری ہوگا۔
اس آیت کریمہ سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ(وَأُوْلِي الْأَمْرِ)
سے مراد علماء نہیں بلکہ حکام وقت ہیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7138   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.