الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
46. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالاَتِهِ} :
46. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المائدہ میں) فرمان ”اے رسول! تیرے پروردگار کی طرف سے جو تجھ پر اترا اس کو لوگوں تک پہنچا دے“۔
(46) Chapter. The Statement of Allah: “O Messenger (Muhammad (p.b.u.h.))! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord. And if you do not, then you have not conveyed His Message...” (V.5:67)
حدیث نمبر: Q7530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال الزهري من الله الرسالة وعلى رسول الله صلى الله عليه وسلم البلاغ وعلينا التسليم، وقال الله تعالى: ليعلم ان قد ابلغوا رسالات ربهم سورة الجن آية 28، وقال تعالى: ابلغكم رسالات ربي سورة الاعراف آية 62، وقال كعب بن مالك حين تخلف عن النبي صلى الله عليه وسلم فسيرى الله عملكم ورسوله والمؤمنون، وقالت عائشة إذا اعجبك حسن عمل امرئ فقل اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله والمؤمنون ولا يستخفنك احد، وقال معمر ذلك الكتاب هذا القرآن هدى للمتقين بيان ودلالة كقوله تعالى: ذلكم حكم الله سورة الممتحنة آية 10 هذا حكم الله لا ريب، لا شك تلك آيات يعني هذه اعلام القرآن ومثله حتى إذا كنتم في الفلك وجرين بهم يعني بكم، وقال انس بعث النبي صلى الله عليه وسلم خاله حراما إلى قومه، وقال: اتؤمنوني ابلغ رسالة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل يحدثهم.وَقَالَ الزُّهْرِيُّ مِنَ اللَّهِ الرِّسَالَةُ وَعَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَلَاغُ وَعَلَيْنَا التَّسْلِيمُ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لِيَعْلَمَ أَنْ قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالاتِ رَبِّهِمْ سورة الجن آية 28، وَقَالَ تَعَالَى: أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاتِ رَبِّي سورة الأعراف آية 62، وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ حِينَ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ إِذَا أَعْجَبَكَ حُسْنُ عَمَلِ امْرِئٍ فَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ أَحَدٌ، وَقَالَ مَعْمَرٌ ذَلِكَ الْكِتَابُ هَذَا الْقُرْآنُ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ بَيَانٌ وَدِلَالَةٌ كَقَوْلِهِ تَعَالَى: ذَلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ سورة الممتحنة آية 10 هَذَا حُكْمُ اللَّهِ لَا رَيْبَ، لَا شَكَّ تِلْكَ آيَاتُ يَعْنِي هَذِهِ أَعْلَامُ الْقُرْآنِ وَمِثْلُهُ حَتَّى إِذَا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِمْ يَعْنِي بِكُمْ، وَقَالَ أَنَسٌ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَهُ حَرَامًا إِلَى قَوْمِهِ، وَقَالَ: أَتُؤْمِنُونِي أُبَلِّغُ رِسَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ.
‏‏‏‏ اور زہری نے کہا اللہ کی طرف سے پیغام بھیجنا اور اس کے رسول پر اللہ کا پیغام پہنچانا اور ہمارے اوپر اس کا تسلیم کرنا ہے۔ اور (سورۃ الجن) میں فرمایا «ليعلم أن قد أبلغوا رسالات ربهم‏» اس لیے کہ وہ پیغمبر جان لے کہ فرشتوں نے اپنے مالک کا پیغام پہنچا دیا۔ اور (سورۃ الاعراف) میں (نوح علیہ السلام اور ہود علیہ السلام کی زبانوں سے) فرمایا «أبلغكم رسالات ربي‏» میں تم کو اپنے مالک کے پیغامات پہنچاتا ہوں۔ اور کعب بن مالک جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر غزوہ تبوک میں پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے کہا عنقریب اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام دیکھ لے گا اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب تجھ کو کسی کا کام اچھا لگے تو یوں کہہ کہ عمل کئے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارا کام دیکھ لیں گے، کسی کا نیک عمل تجھ کو دھوکا میں نہ ڈالے۔ اور معمر نے کہا (سورۃ البقرہ میں) یہ جو فرمایا «ذلك الكتاب‏» تو کتاب سے مراد قرآن ہے۔ «هدى للمتقين‏» وہ ہدایت کرنے والا ہے یعنی سچا راستہ بتانے والا ہے پرہیزگاروں کو۔ جیسے (سورۃ الممتحنہ) میں فرمایا «ذلكم حكم الله‏» یہ اللہ کا حکم ہے اس میں کوئی شک نہیں یعنی بلا شک یہ اللہ کی اتاری ہوئی آیات ہیں یعنی قرآن کی نشانیاں (مطلب یہ ہے کہ دونوں آیات میں «ذلك» سے «هذا» مراد ہے) اس کی مثال یہ ہے کہ جیسے (سورۃ یونس میں) «وجرين بهم» سے «وجرين بكم» مراد ہے اور انس نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں حرام بن ملحان کو ان کی قوم بنی عامر کی طرف بھیجا۔ حرام نے ان سے کہا کیا تم مجھ کو امان دو گے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام تم کو پہنچا دوں اور ان سے باتیں کرنے لگے۔

حدیث نمبر: 7530
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الفضل بن يعقوب، حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي، حدثنا المعتمر بن سليمان، حدثنا سعيد بن عبيد الله الثقفي، حدثنا بكر بن عبد الله المزني، وزياد بن جبير بن حية، عن جبير بن حية، قال المغيرة: اخبرنا نبينا صلى الله عليه وسلم عن رسالة ربنا، انه من قتل منا صار إلى الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بنُ عبْد اللهِ المُزَنيُّ، وَزِيَادُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، قَالَ الْمُغِيرَةُ: أَخْبَرَنَا نَبِيُّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رِسَالَةِ رَبِّنَا، أَنَّهُ مَنْ قُتِلَ مِنَّا صَارَ إِلَى الْجَنَّةِ".
ہم سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن جعفر الرقی نے بیان کیا، ان سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے سعید بن عبیداللہ ثقفی نے بیان کیا، ان سے بکر بن عبداللہ مزنی اور زیاد بن جبیر بن حیہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے (ایران کی فوج کے سامنے) کہا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے رب کے پیغامات میں سے یہ پیغام پہنچایا کہ ہم میں سے جو (فی سبیل اللہ) قتل کیا جائے گا وہ جنت میں جائے گا۔

Narrated Al-Mughira: Our Prophet has informed us our Lord's Message that whoever of us is martyred, will go to Paradise.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 621


   صحيح البخاري7530مغيرة بن شعبةمن قتل منا صار إلى الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7530  
7530. سیدنا مغیرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہمارے نبی اکرم ﷺ نے ہمیں اپنے رب کے پیغامات میں سے یہ پیغام پہنچایا کہ ہم میں سے کوئی (اللہ کے راستے میں) قتل کیا جائے گا تو وہ جنت میں جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7530]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث ایک طویل حدیث کا حصہ ہے۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایرانی فوج کے سامنے پر جوش تقریر کی تھی۔
جب ایرانی کمانڈر نے پوچھا تھا کہ تم کون ہو اور تمہارا کیا مقصد ہے؟ مذکورہ اقتباس اس تقریر سے ہے جو حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کی تھی۔
(صحیح البخاري، الجزیة والموادعة، حدیث: 3159)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو امر، نہی، وعدہ، وعید اور گزشتہ اقوام کے حالات وواقعات آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے وہ کماحقہ ہم تک پہنچا دیے۔
پیغامات کا پہنچانا یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اور عمل ہے اور یہ رسالت کے علاوہ ہے اور ابلاغ مخلوق ہے جبکہ رسالت اللہ تعالیٰ کے امرونہی پر مشتمل ہے۔
وہ اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7530   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.