صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
5. بَابُ الأَكْلِ يَوْمَ النَّحْرِ:
5. باب: بقرہ عید کے دن کھانا۔
(5) Chapter. Eating on the Day of Nahr (10th of Dhul-Hijjah).
حدیث نمبر: 954
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن محمد، عن انس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من ذبح قبل الصلاة فليعد، فقام رجل فقال: هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر من جيرانه، فكان النبي صلى الله عليه وسلم صدقه، قال: وعندي جذعة احب إلي من شاتي لحم، فرخص له النبي صلى الله عليه وسلم، فلا ادري ابلغت الرخصة من سواه ام لا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيُعِدْ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ وَذَكَرَ مِنْ جِيرَانِهِ، فَكَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَّقَهُ، قَالَ: وَعِنْدِي جَذَعَةٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَرَخَّصَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَدْرِي أَبَلَغَتِ الرُّخْصَةُ مَنْ سِوَاهُ أَمْ لَا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص نماز سے پہلے قربانی کر دے اسے دوبارہ کرنی چاہیے۔ اس پر ایک شخص (ابوبردہ) نے کھڑے ہو کر کہا کہ یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت کی خواہش زیادہ ہوتی ہے اور اس نے اپنے پڑوسیوں کی تنگی کا حال بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سچا سمجھا اس شخص نے کہا کہ میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بھی مجھے زیادہ پیاری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے اجازت دے دی کہ وہی قربانی کرے۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ اجازت دوسروں کے لیے بھی ہے یا نہیں۔

Narrated Anas: The Prophet said, "Whoever slaughtered (his sacrifice) before the `Id prayer, should slaughter again." A man stood up and said, "This is the day on which one has desire for meat," and he mentioned something about his neighbors. It seemed that the Prophet I believed him. Then the same man added, "I have a young she-goat which is dearer to me than the meat of two sheep." The Prophet permitted him to slaughter it as a sacrifice. I do not know whether that permission was valid only for him or for others as well.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 74


   صحيح البخاري5561أنس بن مالكمن ذبح قبل الصلاة فليعد فقال رجل هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر هنة من جيرانه فكأن النبي عذره وعندي جذعة خير من شاتين فرخص له النبي فلا أدري بلغت الرخصة أم لا ثم انكفأ إلى كبشين يعني فذبحهما ثم انكفأ الناس إلى غنيمة فذب
   صحيح البخاري954أنس بن مالكمن ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر من جيرانه فكأن النبي صدقه قال وعندي جذعة أحب إلي من شاتي لحم فرخص له النبي فلا أدري أبلغت الرخصة من سواه أم لا
   صحيح البخاري5546أنس بن مالكمن ذبح قبل الصلاة فإنما ذبح لنفسه ومن ذبح بعد الصلاة فقد تم نسكه وأصاب سنة المسلمين
   صحيح البخاري5549أنس بن مالكمن كان ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال يا رسول الله إن هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر جيرانه وعندي جذعة خير من شاتي لحم فرخص له في ذلك فلا أدري بلغت الرخصة من سواه أم لا ثم انكفأ النبي إلى كبشين فذبحهما وقام الناس إلى غنيمة فتوزعوها أو
   صحيح البخاري984أنس بن مالكأمر من ذبح قبل الصلاة أن يعيد
   صحيح مسلم5079أنس بن مالكمن كان ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال يا رسول الله هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر هنة من جيرانه كأن رسول الله صدقه قال وعندي جذعة هي أحب إلي من شاتي لحم أفأذبحها قال فرخص له فقال لا أدري أبلغت رخصته من سواه أم لا قال وانكفأ رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4401أنس بن مالكمن كان ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال يا رسول الله هذا يوم يشتهى فيه اللحم فذكر هنة من جيرانه كأن رسول الله صدقه قال عندي جذعة هي أحب إلي من شاتي لحم فرخص له فلا أدري أبلغت رخصته من سواه أم لا ثم انكفأ إلى كبشين فذبحهما
   سنن ابن ماجه3151أنس بن مالكذبح يوم النحر يعني قبل الصلاة فأمره النبي أن يعيد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3151  
´نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کر لی یعنی نماز عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3151]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز سے مراد عید کی نماز ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےانھوں نے فرمایا:
عیدالاضحی کے دن نبیﷺ باہر (عید گاہ میں)
تشریف لے گئے اور دو رکعت نماز عید ادا فرمائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا:
اس دن ہماری پہلی عبادت یہ ہے کہ پہلے نمازپڑھیں پھر (عیدگاہ سے)
واپس جاکر جانور ذبح کریں۔ (صحیح البخاری، العیدین، باب استقبال الإمام الناس فی خطبة العید، حدیث: 976)

(2)
عید کی نماز سے پہلے کی گئی قربانی کی حیثیت عام گوشت کی ہے۔
ایسے شخص کو قربانی کا ثواب نہیں ملے گا۔

(3)
ثواب کا دارومدار عمل کے سنت کے مطابق ہونے پر ہے۔

(4)
کوئی شخص غلطی سے نماز سے پہلے قربانی کرلے تو دوسرا جانور میسر ہونے کی صورت میں اسے نماز عید کے بعد دوسرا جانور قربان کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3151   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.