الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
22. بَابُ النَّحْرِ وَالذَّبْحِ يَوْمَ النَّحْرِ بِالْمُصَلَّى:
22. باب: عید الاضحی کے دن عیدگاہ میں نحر اور ذبح کرنا۔
(22) Chapter. An-Nahr and Adh-Dhabh (to slaughter animals) (as offerings) at the Musalla (praying place) on the day of Nahr.
حدیث نمبر: 982
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، قال: حدثني كثير بن فرقد، عن نافع، عن ابن عمر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ينحر او يذبح بالمصلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْحَرُ أَوْ يَذْبَحُ بِالْمُصَلَّى".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے کثیر بن فرقد نے نافع سے بیان کیا، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ ہی میں نحر اور ذبح کیا کرتے۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet (p.b.u.h) used to Nahr or slaughter sacrifices at the Musalla (on `Id-ul-Adha).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 98


   صحيح البخاري982عبد الله بن عمرينحر بالمصلى
   صحيح البخاري5552عبد الله بن عمريذبح وينحر بالمصلى
   سنن النسائى الصغرى4371عبد الله بن عمريذبح أو ينحر بالمصلى
   سنن النسائى الصغرى4372عبد الله بن عمريذبح ينحر بالمصلى
   سنن ابن ماجه3161عبد الله بن عمريذبح بالمصلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3161  
´عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں ذبح کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3161]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مصلي سے مراد وہ میدان ہے جہاں عیدین اور استسقاء وغیرہ کی نمازیں ادا کی جاتی تھیں۔

(2)
عید گاہ میں ذبح کرنے میں یہ حکمت ہے کہ وہاں امیر غریب سب جمع ہوتے ہیں لہذا تقسیم کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔
تاہم عیدگاہ میں ذبح کرنا ضروری نہیں گھر میں بھی ذبح کیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3161   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 982  
982. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اونٹ یا کسی اور جانور کی قربانی عیدگاہ میں کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:982]
حدیث حاشیہ:
نحراونٹ کا ہوتا ہے باقی جانوروں کو لٹا کر ذبح کرتے ہیں۔
اونٹ کو کھڑے کھڑے اس کے سینہ میں خنجر ماردیتے ہیں اس کا نام نحر ہے۔
قربانی شعائر اسلام میں ہے۔
حسب موقع ومحل بلا شبہ عید گاہ میں بھی نحر اور قربانی مسنون ہے مگر بحالات موجودہ اپنے گھروں یا مقررہ مقامات پر یہ سنت ادا کرنی چاہیے، حالات کی مناسبت کے لیے اسلام میں گنجائش رکھی گئی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 982   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:982  
982. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اونٹ یا کسی اور جانور کی قربانی عیدگاہ میں کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:982]
حدیث حاشیہ:
(1)
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں:
مسنون عمل یہی ہے کہ اونٹ یا گائے وغیرہ کو عیدگاہ میں ذبح کیا جائے اور جو کچھ لوگ اس کے خلاف کر رہے ہیں، یعنی جب عید گاہ سے واپس آ کر اپنے گھروں میں نحر و ذبح کرتے ہیں تو یہ کام غیر مسنون ہے اور ایسا سستی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
(2)
بلاشبہ عیدگاہ میں قربانی کرنا مسنون ہے مگر حالات و ظروف کے پیش نظر یہ سنت اپنے گھروں اور مقررہ مقامات پر بھی ادا کی جا سکتی ہے، اگرچہ بہتر ہے کہ عیدگاہ میں یہ کام کیا جائے۔
سلاطین اسلام بھی عیدگاہ ہی میں قربانی کیا کرتے تھے۔
اس میں بہت سے مصالح ہیں۔
ایک تو شعائر اسلام کا اظہار ہے، دوسرے اس میں فقراء کا نفع ہے کہ جب عیدگاہ میں قربانی ہو گی تو ضرورت کے پیش نظر کچھ گوشت گھر کے لیے جائے گا، باقی سب فقراء میں تقسیم ہو گا، نیز راستے میں محتاج لوگوں کو دیا جائے گا، تاہم گھروں میں قربانی کرنا منع نہیں کیونکہ عام طور پر آج کل سرکاری پارکوں میں نماز عید ادا کی جاتی ہے، وہاں قربانی کا جانور ذبح کر کے گندگی پھیلانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 982   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.