الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
جنازے کے مسائل
जनाज़े के नियम
1. (أحاديث في الجنائز)
1. (جنازے کے متعلق احادیث)
१. “ जनाज़े के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 428
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي سعيد وابي هريرة رضي الله عنهما قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لقنوا موتاكم لا إله إلا الله» .‏‏‏‏ رواه مسلم والاربعة.وعن أبي سعيد وأبي هريرة رضي الله عنهما قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لقنوا موتاكم لا إله إلا الله» .‏‏‏‏ رواه مسلم والأربعة.
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا قریب المرگ آدمی کو «لا إله إلا الله» کی تلقین کرو۔ اسے مسلم اور چاروں یعنی ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
हज़रत अबु सईद रज़िअल्लाहुअन्ह और हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अल्लाह वसल्लम ने फ़रमाया “जो आदमी मरने वाला हो उस को « لا إله إلا الله » कहने की नसीहत करो ।” इसे मुस्लिम और चारों यानी अबू दाऊद, त्रिमीज़ी, निसाई और इब्न माजा ने रिवायत किया है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجنائز، باب تلقين الموتي لاإله إلا الله، حديث:916، وأبوداود، الجنائز، حديث:3117، والترمذي، الجنائز، حديث:976، والنسائي، الجنائز، حديث:1827، وابن ماجه، الجنائز، حديث:1444، 1445.»

Abu Sa’id and Abu Hurairah (RAA) narrated that the messenger of Allah (ﷺ) said: “Remind those who are on their death bed of the Shahadah “La'Ilaha illall-ah.” (for them to say it, hoping it will be their last words)”
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح مسلم2123سعد بن مالكلقنوا موتاكم لا إله إلا الله
   جامع الترمذي976سعد بن مالكلقنوا موتاكم لا إله إلا الله
   سنن أبي داود3117سعد بن مالكلقنوا موتاكم قول لا إله إلا الله
   سنن ابن ماجه1445سعد بن مالكلقنوا موتاكم لا إله إلا الله
   سنن النسائى الصغرى1827سعد بن مالكلقنوا موتاكم لا إله إلا الله
   بلوغ المرام428سعد بن مالكلقنوا موتاكم لا إله إلا الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 428  
´قریب المرگ انسان کو کلمہ کی تلقین کرنا`
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب المرگ آدمی کو «لا إله إلا الله» کی تلقین کرو . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 428]
لغوی تشریح:
«‏‏‏‏لَقَّنُو» ‏‏‏‏ تلقین سے ماخوذ امر کا صیغہ ہے۔ اس کے معنی ہیں: یاد دہانی کراو۔
«مَوْتَاكُمْ» ‏‏‏‏ مُوْتیٰ، میت کی جمع ہے۔ اس سے وہ قریب المرگ لوگ مراد ہیں جن پر موت کی ابتدائی آثار محسوس ہو رہے ہوں۔

فائدہ:
اس حدیث میں صرف «لا اله الا الله» کی تلقین کا ذکر ہے، اس لیے اسی پر اکتفا بہتر ہے اور حدیث کے ظاہر الفاظ کا تقاضا بھی یہی ہے۔
ایک قول کے مطابق اس سے مراد پورا کلمہ ہے کہ یوں مرنے والا توحید و رسالت دونوں کا اقرار کر لیتا ہے۔
تلقین سے عام طور پر علماء نے یہ مراد لیا ہے کہ قریب الوفات شخص کے پاس «لا اله الا الله» پڑھا جائے تاکہ وہ بھی سن کر پڑھ لے۔ علامہ محمد فواد عبدالباقی رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کے حاشیے میں یہی لکھا ہے، دیکھیے: [صحیح مسلم، الجنائز، باب الجنائز، باب تلقین الموتی: لا الہ اللہ اللہ ]
جبکہ بعض علماء اس کی بابت فرماتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ میت، یعنی جو مر رہا ہوا سے نرمی سے یہ کلمہ یاد دلائیں اور زیادہ اصرار نہ کریں، ایسا نہ ہو کہ وہ انکار کر بیٹھے، البتہ مولانا عبدالتواب محدث ملتانی، علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اور کئی دیگر علمائے محقیقین کی رائے اس سے مختلف ہے، وہ فرماتے ہیں کہ تلقین سے مراد کلمہ توحید پڑھ کر اسے صرف سنانا ہی نہیں بلکہ اسے کہا جائے کہ وہ بھی پڑھے، اور یہ اس لیے کہ لفظ تلقین کا اصل مفہوم ہی اس بات کا تقاضا کرتا ہے، وہ اس طرح کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ کسی اسے اعادہ کرانے کے لیے کوئی بات کہنا، سکھانا، بتانا اور بالمشافہ سمجھانا، اسی کو تلقین کہا جاتا ہے۔ دوسرے یہ بھی کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کی عیادت کو تشریف لے گئے تو فرمایا: «يا خال! قل: لا اله الا الله» ‏‏‏‏ یعنی ماموں جان! لا الہ الا اللہ کہیے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [مسند احمد: 152، 3] اور حدیث کی رو سے یہی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔

   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 428   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 976  
´موت کے وقت مریض کو لا الہٰ الا اللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان​۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے مرنے والے لوگوں کو جو بالکل مرنے کے قریب ہوں «لا إله إلا الله» کی تلقین ۱؎ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 976]
اردو حاشہ:
1؎:
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تلقین سے مراد تذکیر ہے یعنی مرنے والے کے پاس «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» پڑھ کر اسے کلمہ شہادت کی یاد دہانی کرائی جائے تاکہ سن کر وہ بھی اسے پڑھنے لگے،
براہ راست اس سے پڑھنے کے لیے نہ کہا جائے کیونکہ وہ تکلیف کی شدت سے جھنجھلا کر انکار بھی کر سکتا ہے جس سے کفر لازم آئے گا،
لیکن شیخ ناصر الدین البانی نے اسے درست قرار نہیں دیا وہ کہتے ہیں کہ تلقین کا مطلب یہ ہے کہ اسے  «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» پڑھنے کے لیے کہا جائے۔
افضل یہ ہے کہ مریض کی حالت دیکھ کر عمل کیا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 976   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3117  
´قریب المرگ کو تلقین کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مرنے والے لوگوں کو کلمہ «لا إله إلا الله» کی تلقین کرو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3117]
فوائد ومسائل:

تلقین کی مسنون صورت یہ ہے کہ مرنے والے کو کہا جائے۔
(لا اله الا اللہ) پڑھ لو۔
جیسے کہ ر سول اللہ ﷺ نے ایک انصاری صحابی سے فرمایا تھا۔
تفصیل کے لئے دیکھیں۔
(مسند أحمد 152/3۔
268۔
154)
دوسری ایک صورت جو ہمارے ہاں مروج ہے کہ پاس بیٹھنے والے خود یہ کلمہ مناسب آواز سے پڑھتے ہیں تاکہ اسے یاد دہانی ہوجائے۔
حسب احوال اس کے اختیار کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔


حدیث میں مذکور شرف وفضیلت ان کلمہ گولوگوں کےلئے ہے۔
جو عملا اس کے تقاضے پورے کرتے اور شرک وبدعت سے باز اور بیزار رہے ہوں۔
لیکن محض رسمی ورواجی طور پر کلمے کا ورد کرتے رہنے والے اور عملا شرک وبدعت کے مرتکب اگر مرتے وقت بھی اس اندازہ میں کلمہ پڑھیں۔
تو۔
۔
واللہ اعلم۔
۔
۔
مفید نہیں۔
ہاں اگر اس عزم ونیت سے پڑھیں۔
کہ اگر مجھے موقع ملے تو میں اس کلمہ کے تقاضے پورے کروں گا ان شاء اللہ ضرور مفید اور باعث بشارت ہے فرمایا: (إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ) (فاطر:10) تمام تر پاکیزہ ستھرے کلمات اس کی طرف چڑھتے ہیں۔
اور نیک عمل انہیں بلند کرتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3117   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.